ماتم - IMF being lenient with current government: Shaukat Tarin

AbbuJee

Chief Minister (5k+ posts)
پوری معیشت کا جنازہ تو نکل گیا ہے۔ اور یہ نوتھیئے اب بھی آ کر انکو ڈیفنڈ کر رہے ہیں۔ فٹے منہ
 

Shahid Abassi

Chief Minister (5k+ posts)
صرف ایک بات کہنے ہی کے مختلف انداز اور زاوئیے نہی ہوتے سمجھنے کے پراسس میں بھی مختلف پیرامیٹرزہوتے ہیں۔ جیسے کسی نے کہا روکو مت جانے دو۔ تو کسی نے اسے روکو، مت جانے دو سمجھا تو کسی دوسرے نے روک مت، جانے دو ۔ یہاں بھی کچھ ایسا ہی معاملہ ہے۔ لیکن پھر بھی شوکت ترین نے اس کنفیوژن کو بعد میں یہ کہہ کر ڈفیوز کر دیا کہ اللہ کرے ان کا معائدہ ہو جائے آخر ملک تو ہمارا ہی ہے۔
جن لائنز کا آپ ذکر کر رہے ہیں۔ وہاں وہ کہہ رہا ہے کہ ہم پر تو یہ دباؤ تھا کہ ڈسکاؤنٹ ریٹ ہیڈ لائن انفلیشن کے برابر رکھنا ہوگا۔ اب جبکہ کور انفلیشن پندرہ اور ہیڈ لائن انفلیشن ۲۸ فیصد ہے تو اگر ہمارے والی سختی جاری رہتی تو آئی ایم ایف ڈیمانڈ کرتی کہ ڈسکاؤنٹ ریٹ بھی ۲۸ فیصد رکھو لیکن وہ ایسا نہی کر رہے اور نسبتاً ان کے ساتھ نرمی کر رہے ہیں۔ اور اس سے نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ ہمیں کس نے ہٹایا ہے۔ یہ لائنز اس بات کی دلیل کے طور پر کہیں گئیں کہ امریکہ ان کے ساتھ
نرمی کر رہا ہے تو صاف ظاہر ہے کہ وہ سابقہ کی بجائے موجودہ حکومت سے خوش ہے۔​
.
وضاحت کرتا چلوں کہ کور انفلیشن میں فوڈ اور انرجی کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کو شامل نہی کیا جاتا۔ جب کہ ہیڈلائن انفلیشن تمام اشیاء کی باسکٹ پر کیلکولیٹ کیا جاتا ہے۔​
 

4PeaceAndJustice

MPA (400+ posts)
I am literally puzzled by these remarks of the Shaukat Tareen. What he means to say is that IMF should have asked them to increase the Interest rate to 30%.
Ghadaars left the country in deficit and now do not want the country to come out of this crisis. They literally are looking for the country to go into bankruptcy with their tongues dangling out of their mouths.


See at 16:17. He has answered your question
 

Awan S

Chief Minister (5k+ posts)
Boot chatnay, loot chatnay kay bad pesh e khidmat hey IMF ka malish...
Apni ma ko bechnay wala dekhna hey to look no further than this Harami.
I wonder if you are still asking this question, there is only one culprit of all the problems and miseries in 75 years and that is FOUJ. I have been saying this on this forum for the last one decade and now Allah has shown many the reality. I hope it will further open up as the time passes.
اگر خان جیسا مولا جٹ فوج کو قابو نہیں کر سکا تو آپ اور کس سے امید لگائے بیٹھے ہیں ہاں خان نے انہیں ننگا ضرور کر دیا ہے - ٹکے ٹکے کا صحافی ان کے خلاف بول رہا ہے اور وہ چپ ہیں - انصافی ورکرز گالیاں دے رہے ہیں اور خان صاحب ان ٹرینڈز کو ہٹا نہیں رہے مگر افسوس پنجاب میں اینٹی اسٹیبلشمنٹ بیانیہ نہیں بکتا - طاقت کو سلام ہے اور پنجاب کی اکثریت فوجی پٹھوں لوگوں کو ووٹ دیتی ہے - تبدیلی لیڈر نہیں عوام لاتے ہیں اپنے ووٹ کی طاقت سے - جب نواز نے ووٹ کو عزت دو کا بیانیہ اپنایا تو پنجاب نے اسے مایوس کیا اب مجبوری میں بوٹ کو عزت دو سے ہی حکومت ملی ہے
 

Awan S

Chief Minister (5k+ posts)
صرف ایک بات کہنے ہی کے مختلف انداز اور زاوئیے نہی ہوتے سمجھنے کے پراسس میں بھی مختلف پیرامیٹرزہوتے ہیں۔ جیسے کسی نے کہا روکو مت جانے دو۔ تو کسی نے اسے روکو، مت جانے دو سمجھا تو کسی دوسرے نے روک مت، جانے دو ۔ یہاں بھی کچھ ایسا ہی معاملہ ہے۔ لیکن پھر بھی شوکت ترین نے اس کنفیوژن کو بعد میں یہ کہہ کر ڈفیوز کر دیا کہ اللہ کرے ان کا معائدہ ہو جائے آخر ملک تو ہمارا ہی ہے۔
جن لائنز کا آپ ذکر کر رہے ہیں۔ وہاں وہ کہہ رہا ہے کہ ہم پر تو یہ دباؤ تھا کہ ڈسکاؤنٹ ریٹ ہیڈ لائن انفلیشن کے برابر رکھنا ہوگا۔ اب جبکہ کور انفلیشن پندرہ اور ہیڈ لائن انفلیشن ۲۸ فیصد ہے تو اگر ہمارے والی سختی جاری رہتی تو آئی ایم ایف ڈیمانڈ کرتی کہ ڈسکاؤنٹ ریٹ بھی ۲۸ فیصد رکھو لیکن وہ ایسا نہی کر رہے اور نسبتاً ان کے ساتھ نرمی کر رہے ہیں۔ اور اس سے نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ ہمیں کس نے ہٹایا ہے۔ یہ لائنز اس بات کی دلیل کے طور پر کہیں گئیں کہ امریکہ ان کے ساتھ
نرمی کر رہا ہے تو صاف ظاہر ہے کہ وہ سابقہ کی بجائے موجودہ حکومت سے خوش ہے۔​
.
وضاحت کرتا چلوں کہ کور انفلیشن میں فوڈ اور انرجی کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کو شامل نہی کیا جاتا۔ جب کہ ہیڈلائن انفلیشن تمام اشیاء کی باسکٹ پر کیلکولیٹ کیا جاتا ہے۔​
شاہد بھائی اسلام و علیکم - جب شوکت عزیز آیا تھا تو آپ نے کہا تھا یہ ملکی مہیشت خراب کرے گا ایسا ہی ہوا - حفیظ شیخ کرنٹ اکاؤنٹ پلس میں چھوڑ کر گیا اور اب اس میں کتنا زیادہ خسارہ ہے - اگر نون لیگ نے تحریک انصاف کو بارود بھری محیشت دی تو اب یہی اسے واپس مل رہا ہے - مفتاح کو آپ کیسے دیکھ رہے ہیں ؟
 

Shahid Abassi

Chief Minister (5k+ posts)
شاہد بھائی اسلام و علیکم - جب شوکت عزیز آیا تھا تو آپ نے کہا تھا یہ ملکی مہیشت خراب کرے گا ایسا ہی ہوا - حفیظ شیخ کرنٹ اکاؤنٹ پلس میں چھوڑ کر گیا اور اب اس میں کتنا زیادہ خسارہ ہے - اگر نون لیگ نے تحریک انصاف کو بارود بھری محیشت دی تو اب یہی اسے واپس مل رہا ہے - مفتاح کو آپ کیسے دیکھ رہے ہیں ؟
وعلیکم سلام اعوان بھائی۔ کیسے ہیں۔
جب تحریک انصاف کی حکومت آئی تو سارے سال کا خسارہ بیس ارب ڈالر تھا لیکن اگر اسی سال کے آخری پانچ مہینے دیکھے جائیں تو یہ ۲۵ ارب ڈالر پر جا رہا تھا۔ وہ تو چونکہ پہلے سات ماہ میں خسارہ کم تھا تو ملا کر سارے سال کا خسارہ ۲۰ ارب ڈالر ہی رہا۔ سٹیٹ بنک کے پاس سوا آٹھ ارب ڈالر تھے لیکن بہت سی ایسی ادائیگیاں روک رکھی تھیں جو کہ پہلے ہی ہو جانی چاہیئے تھیں۔ اسی لئے اس وقت کہا گیا تھا کہ دراصل ریزروز مائنس میں ہیں۔
اب جبکہ شہباز حکومت آئی ہے تو خسارہ پندرہ ارب ڈالر تھا اور سٹیٹ بنک کے پاس نو اپریل کو ساڑھے گیارہ ارب ڈالر موجود تھے اور مارچ کے آخر میں ڈیو پیرس کلب کی قسط بھی ٹائم پر ادا ہو چکی تھی۔ اور کوئی بھی ایسی ادائیگی نہی تھی جسے ڈیفر کیا گیا ہو۔
یہ تو تھے تقابلی نمبرز۔ لیکن ایسے تقابلی جائزے بے معنی اور بچگانہ ہوتے ہیں۔ حفیظ شیخ نے خسارہ صفر کردیا تھا اور شوکت ترین کے دور میں یہ پندرہ ارب ہوگیا تو کیا حفیظ شیخ کی کارکردگی کو بہتر سمجھنا چاہیئے، بلکل بھی نہی۔ کیونکہ شوکت ترین نے نواز شریف کی طرح امپورٹس کو سبسیڈائز کر کے اس کے لئے گیٹس نہی کھول دئیے تھے بلکہ جتنا بھی خسارہ ہوا وہ قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے ہوا۔ عمران حکومت نے امپورٹس پر قدغن لگا کر خسارے کو صفر رکھنے کی پالیسی اپنائی تھی۔ مقدار کے حساب سے حفیظ شیخ کے بعد بھی امپورٹس میں اضافہ نہی ہونے دیا گیا۔ مسئلہ صرف یہ تھا کہ پٹرولیم پراڈکٹس پر گیارہ ارب ڈالر زیادہ خرچ ہوا جبکہ امپورٹ کی مقدار وہی تھی۔ اسی طرح کھانے کے تیل کی مقدار میں تو تھوڑی سی کمی ہوئی لیکن قیمت سوا تین ارب ڈالر زیادہ ادا کی گئی۔ تو سمجھنے کی بات یہ ہے کہ یہ خسارہ جان بوجھ کر امپورٹس بڑھا کر گروتھ لینے اور لوگوں کو خوش کرنے والا نہی ہے بلکہ یہ پوری دنیا میں کماڈٹی سپر سرکل کی وجہ سے ہماری مجبوری ہے۔ اسے ختم بھی نہی کیا جا سکتا کیونکہ جو امپورٹس ہم کر سکتے تھے وہ ہم کم کر چکے اب مزید گنجائش ہی نہی ہے۔ زیادہ سے زیادہ اسے پندرہ ارب سے بارہ یا تیرہ تک لایا جا سکتا ہے۔ دوسری صورت یہ ہو سکتی ہے کہ کماڈٹی سپر سرکل ختم ہوجائے، کرووڈ آئل پرائسز ۸۰ ڈالر پر آجائیں۔ یا روس سے ستتر ڈالر پر ہم بھی انڈیا، بنگلہ دیش اور سری لنکا کی طرح تیل لینا شروع کر دیں۔
شہباز شریف کی اب تک کی معاشی کارکردگی ان کے اپنے چائسز کے مطابق بلکل ٹھیک ہے۔ اگر روس کے پاس نہی جانا تو جو کر رہے ہیں اس کے علاوہ اور کوئی چارہ نہی۔ اگر ورلڈ انفلیشن اسی طرح رہا تو پاکستان کے لئے بہت برا وقت آنے والا ہے۔ گروتھ ساڑھے تین فیصد ہوگی اور قرضے ایک سال میں اتنے بڑھ جائیں گے جتنے پچھلے تین سال میں بڑھے۔ انفلیشن کل ۲۸ فیصد تھا یہ ۵۰ تک جائے گا اور شرح سود بھی بیس تک جائے گی۔ پی ٹی آئی کا دس فیصد انفلیشن ایک ہوا بنا ہوا تھا تو اب دیکھتے ہیں کہ لوگ کیا کہتے ہیں۔ پاکستان کا واحد صحیح رستہ روس سے تیل لے لینا تھا۔ جب یورپ چائنا انڈونیشیا، بنگلہ دیش اور سری لنکا ستتر ڈالر پر تیل لے رہے ہیں تو ہم کیوں ۱۱۵ پر لیتے رہیں اور ۸ ارب ڈالر سال بھر میں نقصان کریں؟ کیا امریکہ ہمیں یہ ۸ ارب ڈالر دے گا؟
دنیا بھر میں رسیشن آنے کی توقع ہے جرمن سینٹرل بنک بھی اس بارے بیان دے چکا ہے۔ اگر رسیشن آتا ہے تو تیل کی قیمتیں کم ہو جائینگیں۔ شہباز شریف کو دعائیں مانگنی چاہئیں کہ ساری دنیا رسیشن میں ڈاب جائے تاکہ ہمارا کچھ بھلا ہو۔ پچھلے ۲۴ گھنٹے میں تیل کی قیمتیں سات فیصد کم ہوئی ہیں (یعنی بارہ روپئے فی لٹر کم)۔ اللہ کرے یہ ٹرینڈ جاری رہے۔
.
آخری بات۔ میں اب بھی یہی کہوں گا کہ پچھلے چار سال سے ہم جو بھگت رہے ہیں وہ صرف اس وجہ سے ہے کہ اسحاق ڈار نے ڈالر کو مصنوعی طریقے سے دبائے رکھا اور چودہ ارب ڈالر اس پر ضائع کئے۔ اسی کی بدولت زیادہ نوٹ چھاپے اور مہنگائی بھی ہوئی۔ یہ نہ کرتا تو آج ہمارے ریزروز میں چودہ ارب ڈالر مزید ہوتے، مہنگائی بھی نہ ہوتی اور ڈالر بھی ۱۵۰ کا ہوتا۔ اس بے ہودگی کے اثرات دس سال تک ہمیں بھگتنے پڑیں گے۔
ہاں آپکا مفتاح بارے سوال تھا۔ تو مفتاح وہی کر رہا ہے جو اسحاق ڈار اسے ڈِکٹیٹ کر رہا ہے۔​
 
Last edited:

Awan S

Chief Minister (5k+ posts)
وعلیکم سلام اعوان بھائی۔ کیسے ہیں۔
جب تحریک انصاف کی حکومت آئی تو سارے سال کا خسارہ بیس ارب ڈالر تھا لیکن اگر اسی سال کے آخری پانچ مہینے دیکھے جائیں تو یہ ۲۵ ارب ڈالر پر جا رہا تھا۔ وہ تو چونکہ پہلے سات ماہ میں خسارہ کم تھا تو ملا کر سارے سال کا خسارہ ۲۰ ارب ڈالر ہی رہا۔ سٹیٹ بنک کے پاس سوا آٹھ ارب ڈالر تھے لیکن بہت سی ایسی ادائیگیاں روک رکھی تھیں جو کہ پہلے ہی ہو جانی چاہیئے تھیں۔ اسی لئے اس وقت کہا گیا تھا کہ دراصل ریزروز مائنس میں ہیں۔
اب جبکہ شہباز حکومت آئی ہے تو خسارہ پندرہ ارب ڈالر تھا اور سٹیٹ بنک کے پاس نو اپریل کو ساڑھے گیارہ ارب ڈالر موجود تھے اور مارچ کے آخر میں ڈیو پیرس کلب کی قسط بھی ٹائم پر ادا ہو چکی تھی۔ اور کوئی بھی ایسی ادائیگی نہی تھی جسے ڈیفر کیا گیا ہو۔
یہ تو تھے تقابلی نمبرز۔ لیکن ایسے تقابلی جائزے بے معنی اور بچگانہ ہوتے ہیں۔ حفیظ شیخ نے خسارہ صفر کردیا تھا اور شوکت ترین کے دور میں یہ پندرہ ارب ہوگیا تو کیا حفیظ شیخ کی کارکردگی کو بہتر سمجھنا چاہیئے، بلکل بھی نہی۔ کیونکہ شوکت ترین نے نواز شریف کی طرح امپورٹس کو سبسیڈائز کر کے اس کے لئے گیٹس نہی کھول دئیے تھے بلکہ جتنا بھی خسارہ ہوا وہ قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے ہوا۔ عمران حکومت نے امپورٹس پر قدغن لگا کر خسارے کو صفر رکھنے کی پالیسی اپنائی تھی۔ مقدار کے حساب سے حفیظ شیخ کے بعد بھی امپورٹس میں اضافہ نہی ہونے دیا گیا۔ مسئلہ صرف یہ تھا کہ پٹرولیم پراڈکٹس پر گیارہ ارب ڈالر زیادہ خرچ ہوا جبکہ امپورٹ کی مقدار وہی تھی۔ اسی طرح کھانے کے تیل کی مقدار میں تو تھوڑی سی کمی ہوئی لیکن قیمت سوا تین ارب ڈالر زیادہ ادا کی گئی۔ تو سمجھنے کی بات یہ ہے کہ یہ خسارہ جان بوجھ کر امپورٹس بڑھا کر گروتھ لینے اور لوگوں کو خوش کرنے والا نہی ہے بلکہ یہ پوری دنیا میں کماڈٹی سپر سرکل کی وجہ سے ہماری مجبوری ہے۔ اسے ختم بھی نہی کیا جا سکتا کیونکہ جو امپورٹس ہم کر سکتے تھے وہ ہم کم کر چکے اب مزید گنجائش ہی نہی ہے۔ زیادہ سے زیادہ اسے پندرہ ارب سے بارہ یا تیرہ تک لایا جا سکتا ہے۔ دوسری صورت یہ ہو سکتی ہے کہ کماڈٹی سپر سرکل ختم ہوجائے، کرووڈ آئل پرائسز ۸۰ ڈالر پر آجائیں۔ یا روس سے ستتر ڈالر پر ہم بھی انڈیا، بنگلہ دیش اور سری لنکا کی طرح تیل لینا شروع کر دیں۔
شہباز شریف کی اب تک کی معاشی کارکردگی ان کے اپنے چائسز کے مطابق بلکل ٹھیک ہے۔ اگر روس کے پاس نہی جانا تو جو کر رہے ہیں اس کے علاوہ اور کوئی چارہ نہی۔ اگر ورلڈ انفلیشن اسی طرح رہا تو پاکستان کے لئے بہت برا وقت آنے والا ہے۔ گروتھ ساڑھے تین فیصد ہوگی اور قرضے ایک سال میں اتنے بڑھ جائیں گے جتنے پچھلے تین سال میں بڑھے۔ انفلیشن کل ۲۸ فیصد تھا یہ ۵۰ تک جائے گا اور شرح سود بھی بیس تک جائے گی۔ پی ٹی آئی کا دس فیصد انفلیشن ایک ہوا بنا ہوا تھا تو اب دیکھتے ہیں کہ لوگ کیا کہتے ہیں۔ پاکستان کا واحد صحیح رستہ روس سے تیل لے لینا تھا۔ جب یورپ چائنا انڈونیشیا، بنگلہ دیش اور سری لنکا ستتر ڈالر پر تیل لے رہے ہیں تو ہم کیوں ۱۱۵ پر لیتے رہیں اور ۸ ارب ڈالر سال بھر میں نقصان کریں؟ کیا امریکہ ہمیں یہ ۸ ارب ڈالر دے گا؟
دنیا بھر میں رسیشن آنے کی توقع ہے جرمن سینٹرل بنک بھی اس بارے بیان دے چکا ہے۔ اگر رسیشن آتا ہے تو تیل کی قیمتیں کم ہو جائینگیں۔ شہباز شریف کو دعائیں مانگنی چاہئیں کہ ساری دنیا رسیشن میں ڈاب جائے تاکہ ہمارا کچھ بھلا ہو۔ پچھلے ۲۴ گھنٹے میں تیل کی قیمتیں سات فیصد کم ہوئی ہیں (یعنی بارہ روپئے فی لٹر کم)۔ اللہ کرے یہ ٹرینڈ جاری رہے۔
.
آخری بات۔ میں اب بھی یہی کہوں گا کہ پچھلے چار سال سے ہم جو بھگت رہے ہیں وہ صرف اس وجہ سے ہے کہ اسحاق ڈار نے ڈالر کو مصنوعی طریقے سے دبائے رکھا اور چودہ ارب ڈالر اس پر ضائع کئے۔ اسی کی بدولت زیادہ نوٹ چھاپے اور مہنگائی بھی ہوئی۔ یہ نہ کرتا تو آج ہمارے ریزروز میں چودہ ارب ڈالر مزید ہوتے، مہنگائی بھی نہ ہوتی اور ڈالر بھی ۱۵۰ کا ہوتا۔ اس بے ہودگی کے اثرات دس سال تک ہمیں بھگتنے پڑیں گے۔
ہاں آپکا مفتاح بارے سوال تھا۔ تو مفتاح وہی کر رہا ہے جو اسحاق ڈار اسے ڈِکٹیٹ کر رہا ہے۔​
شکریہ شاہد بھائی جو ہو گیا وہ تو نہیں بدلہ جا سکتا آگے کی بات ہی کی جا سکتی ہے - میں اس بات سے اتفاق نہیں کرتا کہ کوئی بڑا ریسیشن آنے والا ہے دنیا کی مہیشت اب بہت پیچیدہ اور ڈا ورسفئد ہے فلحال ڈیمانڈ کو کم کرنے کے لے سود بڑھایا جا رہا ہے اس سے تیل کی قیمتیں بھی کم ہو رہی ہیں اور مقصد مہنگائی کو کم کرنا ہے - اگر امریکہ اپنی مہنگائی پانچ فیصد تک لے آتا ہے اور برینٹ سو سے نیچے چلا جاتا ہے تو پاکستان سمیت دنیا بھر میں مہنگائی کم ہو گی - ویسے مجھے یہ آئیڈیا پسند ہے کہ تیل کو مہنگا رکھا جائے اور اس پر سبسڈی دینے کی بجائے وہ پیسہ نچلے طبقے میں بانٹا جائے اس قدم سے ایک طرح انہیں تیل سستا مل رہا ہو گا اور امیر کو مہنگا ورنہ عملی طور غریب امیر کو الگ ریٹ سے تیل بیچنا ممکن نہیں ہے ساڑھے تین فیصد گروتھ بری نہیں اگر اس سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ قابل برداشت حد میں آ جائے - لوگ مختلف فگر دیتے ہیں مگر امپورٹ ایکسپورٹ میں کم از کم پینتیس سے چالیس ارب کا گیپ ہے یہ اتنا بڑا گیپ صرف قیمتیں بڑھنے سے نہیں آ سکتا امپورٹ کی مقدار بھی بڑھی ہو گی بہرحال مفتاح اسحاق ڈار سے مختلف ہے دیکھتے ہیں وہ کیسے محیشت چلاتا ہے
 

Shahid Abassi

Chief Minister (5k+ posts)
شکریہ شاہد بھائی جو ہو گیا وہ تو نہیں بدلہ جا سکتا آگے کی بات ہی کی جا سکتی ہے - میں اس بات سے اتفاق نہیں کرتا کہ کوئی بڑا ریسیشن آنے والا ہے دنیا کی مہیشت اب بہت پیچیدہ اور ڈا ورسفئد ہے فلحال ڈیمانڈ کو کم کرنے کے لے سود بڑھایا جا رہا ہے اس سے تیل کی قیمتیں بھی کم ہو رہی ہیں اور مقصد مہنگائی کو کم کرنا ہے - اگر امریکہ اپنی مہنگائی پانچ فیصد تک لے آتا ہے اور برینٹ سو سے نیچے چلا جاتا ہے تو پاکستان سمیت دنیا بھر میں مہنگائی کم ہو گی - ویسے مجھے یہ آئیڈیا پسند ہے کہ تیل کو مہنگا رکھا جائے اور اس پر سبسڈی دینے کی بجائے وہ پیسہ نچلے طبقے میں بانٹا جائے اس قدم سے ایک طرح انہیں تیل سستا مل رہا ہو گا اور امیر کو مہنگا ورنہ عملی طور غریب امیر کو الگ ریٹ سے تیل بیچنا ممکن نہیں ہے ساڑھے تین فیصد گروتھ بری نہیں اگر اس سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ قابل برداشت حد میں آ جائے - لوگ مختلف فگر دیتے ہیں مگر امپورٹ ایکسپورٹ میں کم از کم پینتیس سے چالیس ارب کا گیپ ہے یہ اتنا بڑا گیپ صرف قیمتیں بڑھنے سے نہیں آ سکتا امپورٹ کی مقدار بھی بڑھی ہو گی بہرحال مفتاح اسحاق ڈار سے مختلف ہے دیکھتے ہیں وہ کیسے محیشت چلاتا ہے
تیل ایسی کماڈٹی ہے کہ اس کی قیمتوں میں فرق سے جتنا منفی اثر امیر پر پڑتا ہے اتنا ہی غریب پر بھی پڑتا ہے اس لئے آپ کا یہ کلیہ نا قابلِ عمل ہے۔ ٹیوب ویل بھی اسی پر چلتے ہیں، ۶۰ فیصد بجلی بھی اسی پر بنتی ہے، گڈز ٹرانسپورٹ کی قیمت بڑھنے سے ضروریات زندگی کی قیمتیں بڑھتی ہیں، موٹر سائیکل، بس اور رکشہ غریب کی سواری ہے ان سب پر بھی یکساں اثر پڑتا ہے۔ باقی رہی بات غریب کو پیسے دینے کی تو بارہ ہزار بند کرکے دو ہزار دینے سے ان کی حالت بہتر کیسے ہو سکتی ہے۔
رسیشن انٹرسٹ ریٹ بڑھانے ہی سے ہمیشہ شروع ہوتا ہے۔ جب مہنگائی ہوتی ہے تو انٹرسٹ بڑھایا جاتا ہے تاکہ ڈیمانڈ کم ہو۔ لیکن ڈیمانڈ کم ہوتی ہے تو فیکٹریاں دو شفٹ کی بجائے ایک شفٹ پر آجاتی ہیں۔ ان کا ورکنگ کیپیٹل بھی شرح سود بڑھنے کی وجہ سے مہنگا ہو جاتا ہے جس سے ان کی پراڈکشن کاسٹ بڑھتی ہے۔ پراڈکشن کاسٹ بڑھتی ہے تو ایکسپورٹ بھی کم ہوتی ہے۔ لوگوں کی نوکریوں سے چھٹی ہوتی ہے تو مارٹگیج ادا نہی کرسکتے جس سے یا تو وہ گھروں پر ڈیفالٹ کرتے ہیں یا پھر خرچ کرنا چھوڑ کر ڈر کے مارنے پیسہ بچانا شروع کر دیتے ہیں جس سے کنزمپشن مزید کم ہوتی ہے۔ اسی کو رسیشن کہتے ہیں اور یہ میں نہی کہہ رہا یورپ اور امریکہ کے تمام اہم مالی ادارے اور اکانومسٹ کہہ رہے ہیں۔ سی این این اور بی بی سی کے مطابق بھی تیل کی قیمت گرنے کی وجہ رسیشن کا ڈر ہے۔ ویسے ابھی تک حالات کنٹرول میں ہیں لیکن صحیح معنی میں رسیشن شروع ہو گیا تو تیل کی قیمت ساٹھ ستر پر آجائے گی اور پاکستان کا بھلا ہو جائے گا۔​