ماسک فروخت کرتے بچے کی تصویر وائرل، معاملے کا دوسرا رخ کا سامنے آ گیا

mask-arbab-peshawar-111.jpg


سوشل میڈیا پر ماسک فروخت کرتے بچے کی تصویر وائرل ہونے کے معاملے میں نیا موڑ آگیا، انکشاف ہوا ہے کہ بچہ نہ تو یتیم ہے اور نہ ہی بےگھر۔

تفصیلات کے مطابق چند روز قبل پشاور میں مبینہ طور پر ماسک فروخت کرتے ایک یتیم بچے کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جس کے حوالے سے بہت سی کہانیاں بھی گردش کر رہی تھیں، لیکن بچے کے والد کی انٹری نے اس معاملے کو ایک نیا رخ دے دیا ہے، بچے کے والد نے یہ انکشاف کیا کہ نہ تو ان کا بچہ یتیم ہے اور نہ ہی بےگھر۔

خیبر پختونخواہ حکومت کی جانب سے تصویر وائرل ہونے کے بعد اس کا نوٹس لیا گیا اور ضلعی انتظامیہ کو ہدایت جاری کہ گئی تھی کہ بچے کا کھوج لگا کر اسے سرکاری یتیم خانے متنقل کر دیا جائے، ضلعی انتظامیہ نے بچے کو ڈھونڈھ کر یتیم خانے بھیج دیا۔

تاہم بچے کے والد نے ضلعی انتظامیہ سے رابطہ کرکے انہیں بتایا کہ بچہ نہ یتیم ہے اور نہ بے گھر۔

بچے کے والد نے مزید کہا کہ اس کا خاندان پشاور کے علاقے تہکال میں مسلم لیگ ن کے ایک مقامی رہنما کے کرائے کے مکان میں رہتا ہے اور ان کے گھر کے کام کاج کرتا ہے۔

ضلعی انتظامیہ مے بچے کو والد کے حوالے نہیں کیا جس کے بعد بچے کے والد اور چچا نے مسلم لیگ ن کے رہنما ارباب خضر حیات سے مدد کے لئے درخواست کی۔

ن لیگی رہنما ارباب خضر حیات نے اس حوالے سے وزیراعلیٰ کو خط لکھا کہ اس بچے کو ’زمونگ کور‘ نامی سرکاری یتیم خانے سے واپس اپنے گھر بھیج دیا جائے۔

اس حوالے سے شہر کے اسسٹنٹ کمشنر احتشام الحق کا کہنا تھا کہ ’ہم نے قانون کے مطابق کارروائی کی ہے اور بچے کو عدالت میں پیش کیا، جس پر عدالت نے بچے کو ’زمونگ کور‘ منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔‘

بچے کے والدین سے جب پوچھا گیا کہ کیا بچے کو اس کے گھر والے ماسک فروخت کرنے سٹیشن بھیجتے تھے تو اس حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’یہ بچہ دیگر بچوں کے ساتھ گھر سے نکل کر ماسک بیچنے سٹیشن جاتا تھا، گھر والے اسے زبردستی نہیں بھیجتے تھے۔‘

دوسری جانب اسسٹنٹ کمشنر نے بتایا کہ ’زمونگ کور منتقلی کے بعد اسے 24 گھنٹے کے اندر بچے کو عدالت میں پیش کیا گیا۔ عدالت میں بچے کے والد اور بھائی بھی موجود تھے اور انہوں نے بچے کو زبردستی ماسک فروخت کرنے کے لیے بھیجنے کا اعتراف بھی کیا تھا۔

خیبر پختونخوا چائلڈ پروٹیکشن کمیشن کے سربراہ اعجاز خان کا اس معاملے پر کہنا تھا کہ ’ابھی اگر والدین بچے کو واپس لینا چاہتے ہیں تو وہ زمونگ کور میں جا کر وہاں پر شورٹی بانڈ جمع کرائیں گے اور اپنے بچے کو واپس گھر لے جا سکتے ہیں۔‘

واضح رہے کہ چند روز قبل ایک تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جس میں ایک بچہ پشاور کے بس ریپیڈ ٹرانسٹ سسٹم (بی آرٹی) کے ایک سٹیشن کی سیڑھیوں پر ماسک فروخت کر رہا تھا۔ بچے نے شاید سردی کی وجہ سے سویٹر منہ تک کھینچا ہوا ہے اور پاؤں میں چپل بھی نہیں پہنی تھی۔
 

zaheer2003

Chief Minister (5k+ posts)
بچے کے والد نے مزید کہا کہ اس کا خاندان پشاور کے علاقے تہکال میں مسلم لیگ ن کے ایک مقامی رہنما کے کرائے کے مکان میں رہتا ہے اور ان کے گھر کے کام کاج کرتا ہے۔
Noonion ny tu ghar pr hi apny Nothiee aur unn k masoom bachon ko zalel krna shuroo kiya hy
 

Saboo

Prime Minister (20k+ posts)
اس افسوسناک صورت حال کا فایدہ اٹھاتے ہوے ارباب خضر حیات نے بیچ میں اپنی تصویر
ٹھوک دی…..سیاسی بزنس لائک شو بزنس…..اب اس میں کیا ?