مدارس کے تعلیمی نصاب میں میں فوری اصلاحات کی ضرورت

Pakistani1947

Chief Minister (5k+ posts)

دینی مدارس میں طلبہ کے ساتھ معلم حضرات کی بعد فعلی کی خبریں اکثر اوقات آتی رہتی ہیں لیکن اس ہفتہ ایک مفتی عزیز الرحمان کی اپنے طالب علم کے ساتھ بد فعلی کی ویڈیو وائرل ہو گئی ہے۔ میری دانست میں وہ عوامل جو اس قبیح فعل کا سبب بن سکتے ہیں ان میں سب سے بڑا کردار وہ درس نظامی ہے جو ہمارے تقریبا تمام مدارس میں تدریس کیا جاتا ہے۔ نہ صرف اس درسی نظام میں قرآن و حدیث کا دورا نیہ انتہائی کم رکھا گیا ہے، بلکہ ایسے خود ساختہ فحش فقہی فتاویٰ پڑھاۓ جاتے ہیں، جن کا تذکرہ قرآن اور حدیث میں بلکل نہیں، جو بچوں کے نا پختہ ذہن سے معصومیت چھین لینے کا سبب بنتا ہے۔ مثال کے طور پر کچھ ایسے فتاویٰ کا جائزہ لینے کے لئے اس لنک کو کلک کریں۔ انہی طلبہ سے آگے چل کر مفتی اور معلم بنتے ہیں اوران میں سے کچھ اپنے طالب علموں کو اپنی حوس کا نشانہ بناتے ہیں اور یہ شیطانی چکر اسی طرح نسل در نسل جاری رہتا ہے۔

موجودہ درس نظامی تزکیہ نفس‘ تقویٰ یا کردار سازی کی تعلیم وتربیت سے ”پاک“ ہے۔ قران و حدیث کی تعلیمات سے یہ نصاب بڑی حد تک محروم ہے۔المیہ یہ ہے کہ درس نظامی کی شکل میں نہ صرف ملانظام الدین اور حضرت شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی فکر سے بالکل متضاد نصاب مروج ہو گیا ، بلکہ اس میں عربی زبان کی اہمیت بھی ختم کر دی گئی ہے۔اس نصاب کے ”علماءوفضلا“عربی لکھ سکتے ہیں نہ بول سکتے ہیں۔ اس لیے کہ اس میں اصل اہمیت یونانیوں کے باطل اور فرسودہ فلسفے اور منطق کو حاصل ہے یا کچھ فقہی کتابوں اور علم کلام کی موشگافیوں کو ۔ حالانکہ قران کریم اور سیرت النبی ‘ کردارسازی یا تزکیہ نفس کے بنیادی مآخذ ہیں‘جب کہ موجودہ درس نظامی میں قران کی تعلیم برائے نام ہے اور سیرت النبی داخل ِنصاب ہی نہیں۔یہی وجہ ہے کہ درس نظامی سے فراغت حاصل کرنے والے تزکیہ نفس‘روحانی بالیدگی‘اعلیٰ اخلاق ‘ بلند کردار اور بصیرت سے محروم ہوتے ہیں۔اس کی عملی مثالیں تاریخ میں بھی رقم ہیں اور موجودہ دور میں بھی بہت واضح اور نمایاں ہیں۔

درس نظامی میں شامل یونانی فلسفہ و منطق کے بارے میں امام ربانی حضرت مجدد الف ثانی کی رائے بھی قابل توجہ ہے :۔

علمِ کلام و فقہ کا استاد صَرف و نحو کے استاد سے بہتر ہے اور صرف ونحو کا استاد فلسفے کے علوم کے استاد سے بہتر ہے کیونکہ فلسفے کی علوم سے کوئی نسبت نہیں ۔ اس کے اکثر مسائل بے مقصد ‘ لاحاصل بلکہ باطل ہیں۔ اس کے پڑھنے والے جہل مرکب کا شکار ہو جاتے ہیں۔

درس نظامی کا تجزیہ شاہ سلیمان سجادہ نشین پھلواری شریف ان الفاظ میں کرتے ہیں:۔
درس نظامی ایک خودرونظام تعلیم ہے‘اس درس کو حضرت قبلہ ملانظام الدین رحمہ اللہ کا درس کہنا سراسر گستاخی اور بے ادبی ہے۔حضرت ملا صاحب رحمہ اللہ نے نہ یہ موجودہ کتابیں پڑھائیں‘نہ ہی اکثر کتابیں ان کے وقت میں تالیف ہوئی تھیں۔کچھ تو بعضے اساتذہ نے اپنے مذاق کے موافق کتابیں پڑھائیں اور کچھ طالب علموں کے مذاق نے اضافہ کیا۔ حضرت ملا صاحب رحمہ اللہ کا دامن اس سے پاک ہے۔ حضرت ملا صاحب رحمہ اللہ صوفی صافی عالی مشرب تھے ‘ اگر وہ اس نظام کو درست فرماتے توباطنی پاکیزگی یا اخلاق کی کوئی کتاب اس میں ضرور داخل کرتے۔ (بحوالہ رودِ کوثر)


حضرت شاہ ولی اللہ نے تاریخ کے مطالعے کو ”تذکیر بایّام اللہ “سے تعبیر کیا ہے‘جسے وہ قرآن کے پانچ علوم میں سے ایک علم سمجھتے ہیں۔مسلمانوں کے حکمران طبقے اور نام نہاد مذہبی گروہ جسے اسلام کی حقانیت ثابت کرنے سے کوئی غرض نہیں جدید علوم تو کیا یہ پرانے علوم کے بھی دشمن ہیں۔حد یہ ہے کہ درس نظامی میں مسلمانوں کی تاریخ بھی شامل نہیں۔

یہ بھی ایک اہم سوال ہے کہ درس نظامی سے فارغ ہونے والوں کو قرانی آیات کیوں یاد نہیں رہتیں؟ اس لیے کہ اس نصاب میں قران فہمی کو بنیادی اہمیت ہی نہیں دی گئی ہے۔درس نظامی کے نظام و نصاب کو لادینی (Secular) قراردینا بظاہر غلط معلوم ہوتا ہے، لیکن عملی جانچ سے پتہ چلتا ہے کہ درس نظامی ہر اعتبار سے لادینی نصاب ہے جو ماضی کے لادین حکمرانوں نے محض حکومتی تقاضوں کو پورا کرنے اور سرکاری کلرک وغیرہ تیار کرنے کے لیے وضع کیا تھا۔اس کی ایک واضح شہادت یہ ہے کہ اس نصاب میں قران و حدیث کا جو حصہ شامل ہے وہ ا س سے بھی کہیں کم ہے جتنا کہ موجودہ لادین تعلیمی نصاب میں شامل ہے۔سورہ الانفال اور سورہ احزاب کا ترجمہ اور تفسیر میٹرک کے نصاب میں شامل ہے۔ اسلام کے بنیادی عقائد ‘ ارکان اسلام کی تشریح و تفصیل ‘ 10آیات اور 10احادیث کی تشریح ایف اے کے نصاب میں شامل ہے۔ اس کے برعکس درس نظامی میں صرف سورہ بقرہ کی تفسیر بیضاوی شامل ہے‘ وہ بھی صرف برکت کے لیے ۔ اس کے بالالتزام اور تحقیقی مطالعے سے درس نظامی کے مدرسین اور طلبہ دونوں ہی محروم رہتے ہیں۔

حدیث نبوی کے ساتھ درس نظامی میں جو سلوک کیاجاتا ہے وہ بھی نہایت افسوس ناک ہے
۔ ان مدارس میں حدیث کا مطالعہ نہیں بلکہ محض ”دورہ“ کرایا جاتا ہے۔حدیث صرف آخری برس میں پڑھائی جاتی ہے اور وہ اس طرح کہ حدیث کی دس کتابوں کی تبرکاً ورق گردانی کے بعدسند فضیلت عطا کر دی جاتی ہے۔ایک برس میں ساری کتابوں کا پڑھنا ممکن ہی نہیں،حدیث کی دس کتب میں سے ہر کتاب جہازی سائز کے کم از کم سات سو صفحات پر مشتمل ہے؛جب کہ ”دورہ“ کا دورانیہ صرف نوماہ کا رکھا گیا ہے۔اتنے دنوں میں تو حدیث کی ان کتب کی ورق گردانی بھی ممکن نہیں۔ درس نظامی کے مدرسین بالعموم اور حدیث کے اساتذہ بالخصوص فروعی اور فرقہ وارانہ مسائل کی تفصیلات میں تو پوری توانائی خرچ کرتے ہیں لیکن اسلام کی بنیادی تعلیمات‘اس کے آفاقی اصول‘اس کے اجتماعی نظام اور اس کی روح کی ان کے نزدیک کوئی اہمیت نہیں۔ وہ نصاب جس میں قرآن و سنت کا تفصیلی اور تحقیقی مطالعہ ہی شامل نہ ہو،وہ کیسے دینی نصاب کہلا سکتا ہے!۔

درس نظامی کے منتظمین نے نہ اسلامی علوم کے اصل سرچشموں ‘ قرآن کریم اور حدیث نبوی کے ساتھ جو سلوک روا رکھا ‘ آج امت مسلمہ اسی جرم کی سزا بھگت رہی ہے۔ کم وبیش تین صدیوں سے سامراجی طاقتوں کی غلامی میں جکڑی ہوئی ہے ۔ اسلامی ممالک وسائل سے معمور ہونے کے باوجود اذیت ناک غربت و افلاس کے عفریت کے پنجوں میں دبے ہوئے کراہ رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے یہود کے بارے میں فرمایا تھا کہ انہوں نے جب احکام خداوندی سے روگردانی کی تو ان پر غربت ‘مسکنت‘ذلت و رسوائی کا عذاب مسلط کر دیاگیا۔آج امت مسلمہ اسی آیت کی مصداق بن چکی ہے۔ 1857ءسے 1947ءتک برصغیر ہند کے مسلمانوں کی گردنوں میں صرف ایک سامراجی طاقت کا طوقِ غلامی پڑا ہواتھا۔ آج تین سامراجی طاقتوں نے بیک وقت پاکستان کو اپنے قدموں میں گرا کر دبوچ رکھا ہے۔اس صورت حال کی بڑی ذمے داری مردہ علوم کی لاشیں اٹھانے والے علماءسو پرعاید ہوتی ہے۔انہیں خو د سے پوچھنا چاہیے کہ ان کے دعوے کے مطابق پاکستان میں ان کی تعداد لاکھوں میں ہے،تو ان بحرانوں میں امت کی ان لاکھوں”علماء“سے کیا امیدپوری ہوئی؟ان سے کیا گلہ کریں کہ مردہ علوم مردہ ضمیر ہی کو جنم دے سکتے ہیں۔انہیں ہنر ہی یہ سکھایا گیا ہے کہ اسلام کا نام لے کرپیٹ کے دھندے میں مصروف رہیں اوردین کی بدنامی کا سبب بنتے رہیں
۔ان کے بوسیدہ نظام تعلیم و تربیت سے نجات کی ایک ہی صورت ہے کہ درس نظامی کی سیکو لر بنیادیں منہدم کر کے دینی نصاب کو ان بنیادی اصولوں کی روشنی میں نئے سرے سے مرتب کیا جائے جو حضر ت شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ، شیخ الہندرحمہ اللہ اور مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی رحمہ اللہ کی روشن فکر کے مطابق ہو اور ان کے علمی ذخیرے سے استفادے پر مبنی ہو۔منطق و فلسفے کے مردہ پشتارے کو دریا برد کر کے نئے نصاب میں دین کے اصل ماخذ قرآن‘حدیث نبوی‘سیرت رسول‘عربی ادب اور عربی قواعدکی کتب شامل کی جائیں۔ کیوں کہ قرآن ہی وہ کتاب ہے ‘ جس کے سمجھنے سے ایمان نکھرتا اور بڑھتا ہے ، سیرت وکردار میں پاکیزگی پیدا ہوتی ہے‘جس سے حکمت ودانش کی راہیں کھلتی ہیں‘اظہار وبیان کے نئے اسلوب سامنے آتے ہیں اور آفاق وانفس کے دلائل سے دین کی ابدی سچائیوں کو ثابت کرنے کی صلاحیتیں فروغ پاتی ہیں‘جس سے ایمان کی روشنی پھیلتی اور کفروشرک کی تاریکیاں دور ہوتی ہیں۔قرآن کریم کا نور عام کرنے کی ضرورت ہے ۔

ماخوز

 
Last edited:

Pakistani1947

Chief Minister (5k+ posts)
What output can we expect from following syllabus of Dars-e-Nizami being taught in almost all Madrasas :

Darja ola (1st year )

nahav meer
namaz ke ahkam
insha ul arabia
tarqatul jadeda
ilm ut tajweed
muhadsa
sarf bihai
asas e arabi
..............
darja saniya (2nd year )
tasheel un nahav
tasheel us sarf
noor ul ezah
tasheel ul mantiq & taleem ul mantiq
mutala arabia
hidayat un nahav
...............
darja e salisa (3rd year)
qudoori
osool e shashi
kafia
sabae mualliqat
mirqat
duroos ul balagat
al itqan
ilm ulm quran
...........
darja e rabia (4th Year)
sharah mulla jami
hidaya
noor ul anwar
sharah tahzeeb
talkhees ul miftah
jalalain
musnad imam e azam
risyaz ul salihen
...........
darjae khamisa (5th Year)
jalalain akhri
hidaya
hussami
mukhtasar ul muaini
mishkat shareef
............
darja e sadisa (6th Year)
tuzeeh wa talweeh
hidaya
tafseer e bedawi
zubdatul fikr
siraji
sharah aqauid
....
dorah hadith (final Year)
sahih bukhari
sahih muslim
jami timrizi
sharah muaini ul asar
sunan nisai
sunan abu dawood
asar e sunan
sunan ibne maja

Above seven years course has less than 25% of Arabic, Qur'an and Siha Sitta Books. These three subject should be at least 70% of the total course.
 

Wake up Pak

Prime Minister (20k+ posts)
"O' Muslims! What Have You Done?"


It was a Command for action.

You turned it into a book of prayer.

It was a Book to understand.

You read it without understanding.

It was a code for the living.

You turned it into a manifesto of the dead.

That which was a book of knowledge;

You abdicated to the ignoramus.

It came to give knowledge of Creation.

You abandoned it to the madrasa.

It came to give life to dead nations.

You used it for seeking mercy for the dead.

O’ Muslims! What have you done?
 

Wake up Pak

Prime Minister (20k+ posts)
But it needs lot of reforms and government support to achieve this target.
I really don't know how you can develop a healthy character in madrasas?
As long as you keep teaching non-Quranic material, you cannot build a healthy charter but some more sectarian mullah.
 

Pakistani1947

Chief Minister (5k+ posts)
I really don't know how you can develop a healthy character in madrasas?
As long as you keep teaching non-Quranic material, you cannot build a healthy charter but some more sectarian mullah.
I think you have not read the thread content. This exactly what is mentioned there that we need to remove material from syllabus outside Qur'an and Hadeeths and focus more on Qur'an than anything else!
 

Wake up Pak

Prime Minister (20k+ posts)
I think you have not read the thread content. This exactly what is mentioned there that we need to remove material from syllabus outside Qur'an and Hadeeths and focus more on Qur'an than anything else!
Because radical clerics controlling the Madrasas all over the world, maintain staunch opposition to Madrasa reforms, considering any such effort an attempt to encroach upon their sphere of influence.
 

Pakistani1947

Chief Minister (5k+ posts)
Because radical clerics controlling the Madrasas all over the world, maintain staunch opposition to Madrasa reforms, considering any such effort an attempt to encroach upon their sphere of influence.
You are right, it is tough and challenging, but not impossible, if there is a will!
 

Pakistani1947

Chief Minister (5k+ posts)
 

Pakistani1947

Chief Minister (5k+ posts)
مجھے سمجھ نہیں آتی کہ ہمیں صرف مدرسوں سے ہی خدا واسطے کا بیر کیوں ہے . اس لاجک کے مطابق تو ہمارے ملک میں بچوں سے زیادتی کے جو واقعات ہوتے ہیں اس کا ذمہ دار ہمارا اسکول کا نصاب ہے . جس سے آج تک کوئی کام کا سائنس دان یا انجینئیر نہیں نکلا
ان مدرسوں سے فارغ التحصیل مستقبل کے ہماری مساجد کے امام، عالم دین اور مفتی ہونگے لہذا ترجیحی بنیادوں پر اس گندگی سے پاک ہونا چاہئے۔ دوسروں کے اداروں میں بھی اصلاحات کی ضرورت ہے۔
 

Lubnakhan

Minister (2k+ posts)
Madrasas should be open to everyone, God knows what is going on there!! Women teachers should teach very young kids!! Presence of women in premises can make things much better!! People who are trying to still defend madrasa Are also responsible for this toxic atmosphere !! Officials should visit madrasas just like any school! If we do not raise our voice, we are responsible for every child being abused and tortured there!!
 

Pakistani1947

Chief Minister (5k+ posts)

آپ کے جذبات قابل قدر ہیں اور میں کسی کی امیدوں اپر پانی نہیں پھیرنا چاہتا لیکن میرے خیال میں ایسا صرف فلموں میں ہی ممکن ہے کہ ہر طرف گندگی ہوتے ہوئے صرف ایک ہی ادارے کو صاف کر دیا جاۓ

مدرسوں والے کوئی خلائی مخلوق نہیں بلکہ اسی ملک کے باسی ہیں . جو گند باقی ملک میں ہے وہ ان میں بھی ہے . بلکل اسی طرح جیسے عدلیہ کو باقی اداروں سے بہتر ہونا چاہیے لیکن حقیقت میں ایسا ممکن نہیں جب تک پورے ملک کا گند صاف نہیں کر دیا جاتا

So you mean that there is no need to make any changes to current Madrasa Syllabus and let the small kids expose to sexually explicit material being taught, with minimum emphasis on Qur’an and Hadeeths?
 

Lubnakhan

Minister (2k+ posts)
The ARE open to everyone. They are no different than any other boarding school.

یہ ہم ہیں جو کترا کے نکل جاتے ہیں
Now that is not true, they don’t allow audit!! Most of these are not built in authorized places!! They say they are above law! Why and how can you defend them!
 

Pakistani1947

Chief Minister (5k+ posts)

ارے بھی مدرسہ میں پڑھنے والے بچے نہیں ہوتے . آٹھویں کلاس سے پہلے تو مدرسہ میں داخلہ ہی نہیں ملتا. اکثریت دسویں کے بعد مدرسہ میں داخل ہوتے ہیں . داخلہ ملنے کے بعد دو سال تک تو آپ کے دے ہوئے لسٹ کے مطابق کوئی فقہ کی کتاب کورس میں شامل ہی نہیں . لہذا چھوٹا بچہ کہنا غلط بیانی اور پروپیگنڈا ہے

رہی بات جنسی مواد کی تو وہ تو حدیث میں بھی موجود ہے . یہاں اس کا ذکر کرنا مناسب نہیں سمجھتا لیکن اگر آپ کو شک ہے تو مہیا کر سکتا ہوں . تو پھر کیا حدیث کو بھی نہ پڑھایا جاۓ جس طرح سے آپ وہ حدیث پڑھانا چاہیں گے اسی طرح سے یہ کتابیں بھی پڑھائی جاتی ہیں


براۓ مہربانی کسی حدیث کا حوالہ دینا مناسب سمجھیں گے جہاں رسول الله صلى الله عليه وسلم نے نیچے بیان کی گئی بات کی ہو، معاذ اللہ :۔

اگر کوئی دبر میں وطی کرتا ہے یا جانور سے بد فعلی کرتا ہے تو اس پر غسل واجب نہیں (ہدایہ کتاب طھارہ)
 
Last edited: