مذہب، دین، نظام، سیاست، طاقت

mpyevkiq

Voter (50+ posts)
آپ نے یہ تو کئی دفعہ سنا ہو گا کہ اسلام صرف نماز روزے کا نام نہیں، یہ ایک مکمل نظام ہے

کچھ سال پہلے اس کی مجھے کوئی خاص سمجھ نہیں تھی، سواۓ اسکے کہ کہنے کا مطلب ہے کہ آپ اپنی مکمل زندگی، اور ایک ایک لمحے میں اسلام کے مطابق گزارنے کی ہدایت لے سکتے ہیں

پھر میں نے سنا کہ اسلام صرف مذہب ہی نہیں، اسلام ایک مکمل دین ہے، اس نے مجھے بہت زیادہ ذہنی الجھن میں ڈال دیا، پھر کچھ لوگوں سے سمجھ آئی کہ مذہب ذاتی زندگی سے متعلق ہوتا ہے، جبکہ دین ذاتی اور اجتماعی دونوں سے متعلق، کچھ اور لوگوں کے بتایا کہ نہیں، مذہب فقہ کو کہتے ہیں یعنی حنفی مذہب، شافعی مذہب، جبکہ دین اسلام کو کہتے ہیں، اچھا، پھر ایک بات سننے میں آئی کہ اوائل میں تو مسلمان مذہب کا لفظ ہی استعمال نہیں کرتے تھے، اور یہ کہ دین اور مذہب ایک ہی چیز ہے، آپ نے قران یا حدیث میں لفظ مذہب کہیں پر سنا ہے؟ اگر ہے تو مجھے ضرور بتائیں

میرا اپنا نقطہ نظر اس وقت یہ ہے کہ، اسلام دو چیزوں کا نام ہے، اسلام کا مذہب، اور اسلام کی سیاست، مذہب ذاتی زندگی سے متعلق، جبکہ سیاست اجتماعی زندگی سے

کچھ اور مذاہب میں سیاست نہیں ہوتی، شاید بدھ مت ایسا مذہب ہے، جبکہ کچھ اور مذاہب میں دوسری چیز کچھ اور ہوتی ہے، مثلا یہودیت میں دو چیزیں مذہب اور نسل ہے، نہ کہ مذہب اور سیاست

میرا دوسرا نقطہ نظر یہ ہے کہ جب کوئی نظریہ دو چیزوں پر مشتمل ہو تو یہ ایک گھمبیر صورتحال ہے، کیونکہ اس کے چلانے میں ایک وقت ایسا آتا ہے جب آپ کو دو میں سے ایک کو چننا پڑتا ہے، اس وقت یہ پتا چلتا ہے کہ ان دو چیزوں میں سے کس کو زیادہ اہمیت دی جاتی ہے

یہ ایک سوچنے کی بات ہے کہ کیا اسلام کا طلوع سیاسی پس منظر میں اور سیاسی محرکات کے تحت ہوا، اور بعد میں اس میں مذہبی پہلو کو برابر کی حیثیت دی گئی، یا ایسا شروع ہی سے تھا؟

بس اس بات پر پوسٹ کو ختم کرتا ہوں

نبی ﷺ تاجر تھے اور مکہ سے دمشق کے گردو نواح تک کا سفر کیا، تاریخ میں یہ بتایا نہیں جاتا کہ کتنی دفعہ سفر کیا، یہ تقریبا پندرہ سو کلومیٹر کی مسافت ہے، دو سے تین ماہ جانے میں اور دو سے تین ماہ آنے میں لگ جاتے ہے، اگر دو ہفتے یا ایک مہینہ بھی قیام کیا جاۓ تو یہ کل ملا کے چھے یا سات مہینے کا ایک سخت مشن بنتا ہے، سال میں صرف ایک دفعہ کیا جاسکتا ہے، لہذا یہ قریش مکہ کا ایک سالانہ مشن ہوتا ہوگا جس میں آدھا سال ہر سال گزر جاتا ہو گا

دمشق اس وقت مشرقی روم کا شہر تھا اور رومی اور ایرانی دونوں عربوں کے ساتھ شاید جو رویہ رکھتے تھے اسے آج کے الفاظ میں، زیادہ لفٹ نہ کرانا، کہا جاتا ہے، جواب میں عربی ایرانیوں کو عجمی کے تحقیرانہ لقب سے نوازتے تھے، رومیوں کو بھی کچھ نہ کچھ کہتے ہی ہوں گے

قریش ایک انتہائی کٹھن، گرم، صحرائی، علاقے میں رہنے والا خوددار اور غیرتمند قبیلہ تھا، دمشق کی رونقوں، اور رومیوں کے منہ لگنے کے بعد آدھے سال کا کٹھن مشن پورا کر کے واپس آکر مکہ میں آپس میں کیا بات چیت اور بحث مباحثہ چلتا ہو گا، اس کے بارے میں آپ لوگ خود ہی قیاس آرائی کر سکتے ہیں​
 
Last edited:

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
پہلی گزارش طلوع اسلام پہلی مرتبہ محمد صللھ علیہ وسلم سے نہیں ہوا

قرآن مجید قوم نوح، عاد اور ثمود کے تذکرے میں ان کا جرم شرک بتاتا ہے. قوم شعیب تجارتی بد دیانتی میں مبتلا تھی، قوم لوط معاشرتی برائی میں. حضرت ابراہیم کے دور میں شرک ایک سامراج کی شکل اختیار لیتا ہے. جہاں بادشاہ زندگی و موت اپنے ہاتھ میں ہونے کا دعوی دار ہے اور والد بت کدے کا منصب دار. حضرت سلیمان کے دور میں جادو ٹونا ہے. حضرت موسی کو فرعون کا سامنا ہے جو سیاسی خدا بنا بیٹھا ہے

محمد صللھ علیہ وسلم جس معاشرے میں آنکھ کھولتے ہیں. اس میں قریش کی سیاسی و مذہبی اجارہ داری قائم ہے. سود کی شکل میں معاشی استبداد رائج ہے، معاشرتی برائیاں موجود ہیں. قبائل ان کی حیثیت کے مطابق تقسیم ہیں

اس منظر نامے میں قرآن مجید محمد صللھ علیہ وسلم کو مرحلہ وار دعوت و تبلیغ اور نفاذ نظام کا منصوبہ دیتا ہے. مکی آیات کا بیشتر حصہ شرک کی نفی، وحدانیت کی تبلیغ اور فکر آخرت پر مشتمل ہے. عبادات کا تذکرہ بہت کم ہے

مدنی دور سے اسلام کے سیاسی، معاشی اور معاشرتی نظام کی تعلیمات کا آغاز ہوتا ہے. سیاسی نظام کے خدوخال بتائے جاتے ہیں معاشی استحصال روکنے کے لئے سود کا خاتمہ. مرحلہ وار عبادات کی تعلیم اور معاشرتی قوانین کا نفاذ. ان سب کے لیے قریش کی مذہبی و سیاسی اجارہ داری ختم کرنا ضروری ہے

عرب اشرافیہ کے لئے دمشق کی رونقیں مکہ میں موجود تھیں. رومیوں اور ایرانیوں سے شکوہ تھا تو اس کا بدلہ لینے کے عرب عصبیت کا سہارا لیا جاتا لیکن اس کے برعکس تمام عرب کو اپنا دشمن بنا لیا. کیونکہ مقصد رومیوں اور ایرانیوں سے بدلہ لینا نہیں بلکہ جس الہامی منصب پر فائز کیا گیا اس کی تکمیل تھی. اختیاری غربت اور فکر کی زندگی اس وقت بھی جاری رہی جب عام مسلمان کے لئے خوشحالی میسر تھی

رسول الله نے کاروبار وحی کے آغاز سے قبل کیا. وحی کے آغاز کے بعد آپ نے کاروبار ترک کر دیا تھا
 
Last edited:

thinking

Prime Minister (20k+ posts)
آپ نے یہ تو کئی دفعہ سنا ہو گا کہ اسلام صرف نماز روزے کا نام نہیں، یہ ایک مکمل نظام ہے



کچھ سال پہلے اس کی مجھے کوئی خاص سمجھ نہیں تھی، سواۓ اسکے کہ کہنے کا مطلب ہے کہ آپ اپنی مکمل زندگی، اور ایک ایک لمحے میں اسلام کے مطابق گزاردنے کی ہدایت لے سکتے ہیں



پھر میں نے سنا کہ اسلام صرف مذہب ہی نہیں، اسلام ایک مکمل دین ہے، اس نے مجھے بہت زیادہ ذہنی الجھن میں ڈال دیا، پھر کچھ لوگوں سے سمجھ آئی کہ مذہب ذاتی زندگی سے متعلق ہوتا ہے، جبکہ دین ذاتی اور اجتماعی دونوں سے متعلق، کچھ اور لوگوں کے بتایا کہ نہیں، مذہب فقہ کو کہتے ہیں یعنی حنفی مذہب، شافعی مذہب، جبکہ دین اسلام کو کہتے ہیں، اچھا، پھر ایک بات سننے میں آئی کہ اوائل میں تو مسلمان مذہب کا لفظ ہی استعمال نہیں کرتے تھے، اور یہ کہ دین اور مذہب ایک ہی چیز ہے، آپ نے قران یا حدیث میں لفظ مذہب کہیں پر سنا ہے؟ اگر ہے تو مجھے ضرور بتائیں



میرا اپنا نقطہ نظر اس وقت یہ ہے کہ، اسلام دو چیزوں کا نام ہے، اسلام کا مذہب، اور اسلام کی سیاست، مذہب ذاتی زندگی سے متعلق، جبکہ سیاست اجتماعی زندگی سے



کچھ اور مذاہب میں سیاست نہیں ہوتی، شاید بدھ مت ایسا مذہب ہے، جبکہ کچھ اور مذاہب میں دوسری چیز کچھ اور ہوتی ہے، مثلا یہودیت میں دو چیزیں مذہب اور نسل ہے، نہ کہ مذہب اور سیاست



میرا دوسرا نقطہ نظر یہ ہے کہ جب کوئی نظریہ دو چیزوں پر مشتمل ہو تو یہ ایک گھمبیر صورتحال ہے، کیونکہ اس کے چلانے میں ایک وقت ایسا آتا ہے جب آپ کو دو میں سے ایک کو چننا پڑتا ہے، اس وقت یہ پتا چلتا ہے کہ ان دو چیزوں میں سے کس کو زیادہ اہمیت دی جاتی ہے



یہ ایک سوچنے کی بات ہے کہ کیا اسلام کا طلوع سیاسی منظرنامے میں ہوا، اور بعد میں اس میں مذہبی پہلو کو برابر کی حیثیت دی گئی، یا ایسا شروع ہی سے تھا



بس اس بات پر پوسٹ کو ختم کرتا ہوں



نبی ﷺ تاجر تھے اور مکہ سے دمشق کے گردو نواح تک کا سفر کیا، تاریخ میں یہ بتایا نہیں جاتا کہ کتنی دفعہ سفر کیا، یہ تقریبا پندرہ سو کلومیٹر کی مسافت ہے، دو سے تین ماہ جانے میں اور دو سے تین ماہ آنے میں لگ جاتے ہے، اگر دو ہفتے یا ایک مہینہ بھی قیام کیا جاۓ تو یہ کل ملا کے چھے یا سات مہینے کا ایک سخت مشن بنتا ہے، سال میں صرف ایک دفعہ کیا جاسکتا ہے، لہذا یہ قریش مکہ کا ایک سالانہ مشن ہوتا ہوگا جس میں آدھا سال ہر سال گزر جاتا ہو گا



دمشق اس وقت مشرقی روم کا شہر تھا اور رومی اور ایرانی دونوں عربوں کے ساتھ شاید جو رویہ رکھتے تھے اسے آج کے الفاظ میں، زیادہ لفٹ نہ کرانا، کہا جاتا ہے، جواب میں عربی ایرانیوں کو عجمی کے تحکیرانہ لقب سے نوازتے تھے، رومیوں کو بھی کچھ نہ کچھ کہتے ہی ہوں گے



قریش ایک انتہائی کٹھن، گرم، صحرائی، علاقے میں رہنے والا خوددار اور غیرتمند قبیلہ تھا، دمشق کی رونقوں، اور رومیوں کے منہ لگنے کے بعد آدھے سال کا کٹھن مشن پورا کر کے واپس آکر مکہ میں آپس میں کیا بات چیت اور بحث مباحثہ چلتا ہو گا، اس کے بارے میں آپ لوگ خود ہی قیاس آرائی کر سکتے ہیں
Becoz I don't have authority on this subject. That's why i can't go deep.
Main kuch simple..logical chezain janta ur manta ho...Jab Yahodio ka mazhab aya tu na man ney walo ne is mein bhi kae chezain nikali..Jab Essa as aya tu Yahodio ne in ke Mazhab ko reject kia ur dosray logo ne bhi
Jab Islam aya tu Christian.Yahodio..Kafaro ne Islam ko reject kia.ur reject karnay mein hazaro daleelain di ur aj bhi detay hain..
 

mpyevkiq

Voter (50+ posts)
What is the point of your post? What exactly are you trying to convey here?
جو آپ کو نظر آرہا ہے وہی ہے

اگر پوری پوسٹ میں کسی خاص نقطے کی سمجھ نہیں آئی تو میں اس کا جواب دینے کی کوشش کر سکتا ہوں،

اور اگر میں نے فورم کے کسی اصول کی خلاف ورزی کی ہے تو وہ بھی بتادیں​
 
Last edited:

Wake up Pak

Prime Minister (20k+ posts)
جو آپ کو نظر آرہا ہے وہی ہے



اگر پوری پوسٹ میں کسی خاص نقطے کی سمجھ نہیں آئی تو میں اس کا جواب دینے کی کوشش کر سکتا ہوں،



اور اگر میں نے فارم کے کسی اصول کی خلاف ورزی کی ہے تو وہ بھی بتادیں
I am not talking about if you have violated the forum policy or not rather, the whole post is confusing and incoherent.
 

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)


آپ نے یہ تو کئی دفعہ سنا ہو گا کہ اسلام صرف نماز روزے کا نام نہیں، یہ ایک مکمل نظام ہے



کچھ سال پہلے اس کی مجھے کوئی خاص سمجھ نہیں تھی، سواۓ اسکے کہ کہنے کا مطلب ہے کہ آپ اپنی مکمل زندگی، اور ایک ایک لمحے میں اسلام کے مطابق گزارنے کی ہدایت لے سکتے ہیں



پھر میں نے سنا کہ اسلام صرف مذہب ہی نہیں، اسلام ایک مکمل دین ہے، اس نے مجھے بہت زیادہ ذہنی الجھن میں ڈال دیا، پھر کچھ لوگوں سے سمجھ آئی کہ مذہب ذاتی زندگی سے متعلق ہوتا ہے، جبکہ دین ذاتی اور اجتماعی دونوں سے متعلق، کچھ اور لوگوں کے بتایا کہ نہیں، مذہب فقہ کو کہتے ہیں یعنی حنفی مذہب، شافعی مذہب، جبکہ دین اسلام کو کہتے ہیں، اچھا، پھر ایک بات سننے میں آئی کہ اوائل میں تو مسلمان مذہب کا لفظ ہی استعمال نہیں کرتے تھے، اور یہ کہ دین اور مذہب ایک ہی چیز ہے، آپ نے قران یا حدیث میں لفظ مذہب کہیں پر سنا ہے؟ اگر ہے تو مجھے ضرور بتائیں



میرا اپنا نقطہ نظر اس وقت یہ ہے کہ، اسلام دو چیزوں کا نام ہے، اسلام کا مذہب، اور اسلام کی سیاست، مذہب ذاتی زندگی سے متعلق، جبکہ سیاست اجتماعی زندگی سے



کچھ اور مذاہب میں سیاست نہیں ہوتی، شاید بدھ مت ایسا مذہب ہے، جبکہ کچھ اور مذاہب میں دوسری چیز کچھ اور ہوتی ہے، مثلا یہودیت میں دو چیزیں مذہب اور نسل ہے، نہ کہ مذہب اور سیاست



میرا دوسرا نقطہ نظر یہ ہے کہ جب کوئی نظریہ دو چیزوں پر مشتمل ہو تو یہ ایک گھمبیر صورتحال ہے، کیونکہ اس کے چلانے میں ایک وقت ایسا آتا ہے جب آپ کو دو میں سے ایک کو چننا پڑتا ہے، اس وقت یہ پتا چلتا ہے کہ ان دو چیزوں میں سے کس کو زیادہ اہمیت دی جاتی ہے



یہ ایک سوچنے کی بات ہے کہ کیا اسلام کا طلوع سیاسی پس منظر میں اور سیاسی محرکات کے تحت ہوا، اور بعد میں اس میں مذہبی پہلو کو برابر کی حیثیت دی گئی، یا ایسا شروع ہی سے تھا؟



بس اس بات پر پوسٹ کو ختم کرتا ہوں



نبی ﷺ تاجر تھے اور مکہ سے دمشق کے گردو نواح تک کا سفر کیا، تاریخ میں یہ بتایا نہیں جاتا کہ کتنی دفعہ سفر کیا، یہ تقریبا پندرہ سو کلومیٹر کی مسافت ہے، دو سے تین ماہ جانے میں اور دو سے تین ماہ آنے میں لگ جاتے ہے، اگر دو ہفتے یا ایک مہینہ بھی قیام کیا جاۓ تو یہ کل ملا کے چھے یا سات مہینے کا ایک سخت مشن بنتا ہے، سال میں صرف ایک دفعہ کیا جاسکتا ہے، لہذا یہ قریش مکہ کا ایک سالانہ مشن ہوتا ہوگا جس میں آدھا سال ہر سال گزر جاتا ہو گا



دمشق اس وقت مشرقی روم کا شہر تھا اور رومی اور ایرانی دونوں عربوں کے ساتھ شاید جو رویہ رکھتے تھے اسے آج کے الفاظ میں، زیادہ لفٹ نہ کرانا، کہا جاتا ہے، جواب میں عربی ایرانیوں کو عجمی کے تحکیرانہ لقب سے نوازتے تھے، رومیوں کو بھی کچھ نہ کچھ کہتے ہی ہوں گے



قریش ایک انتہائی کٹھن، گرم، صحرائی، علاقے میں رہنے والا خوددار اور غیرتمند قبیلہ تھا، دمشق کی رونقوں، اور رومیوں کے منہ لگنے کے بعد آدھے سال کا کٹھن مشن پورا کر کے واپس آکر مکہ میں آپس میں کیا بات چیت اور بحث مباحثہ چلتا ہو گا، اس کے بارے میں آپ لوگ خود ہی قیاس آرائی کر سکتے ہیں


آپ اگر اسلام جاننا چاہتے ہیں تو شروع سے سیکھیں . . . . میرے خیال میں آپ کے سمجھنے میں کچھ بنیادی خامیاں ہیں

جیسا کہ آپ نے پندرہ سو کلو میٹر کا فاصلہ اڑھائی مہینوں میں صادر فرما دیا ہے غالبا آپ نے ایک عام انسان کی بیس کلومیٹر کی رفتار کو پیمانہ بنایا ہے جبکہ یہ سفر اس زمانے میں اونٹوں پر ہوتا تھا
 

mpyevkiq

Voter (50+ posts)
Becoz I don't have authority on this subject. That's why i can't go deep.
Main kuch simple..logical chezain janta ur manta ho...Jab Yahodio ka mazhab aya tu na man ney walo ne is mein bhi kae chezain nikali..Jab Essa as aya tu Yahodio ne in ke Mazhab ko reject kia ur dosray logo ne bhi
Jab Islam aya tu Christian.Yahodio..Kafaro ne Islam ko reject kia.ur reject karnay mein hazaro daleelain di ur aj bhi detay hain..
یہود کا مذہب جب آیا تو اس میں بھی لوگوں نے کئی چیزیں نکالیں، مطلب ان لوگوں نے غلط کیا؟ مطلب یہود حق پر تھے؟

غور کریں کہ یہاں بھی دو ممکنہ توجیہات دیکھی جا سکتی ہیں، یہود حق پر تھے کیونکہ قران نے ایسا کہا؟ یا یہود حق پر تھے یہ ساری دنیا کے سامنے روز روشن کی طرح ایک واضح حقیقت ہے؟

دوسری دلیل تو شاید سواۓ خود یہودیوں کے کوئی بھی نہیں استعمال کرتا، لہذا آپ جب کہتے ہیں یہود پر تنقید کرنے والوں نے غلط کیا تو آپ مسلمان ہونے کے حیثیت سے کہہ رہے ہیں، لیکن جب اسلام بذات خود زیر بحث ہو تو یہود کے حق پر ہونے کو ماننا ہی معطل ہو جاتا ہے

جب لاٹھی کو سانپ بنانے کی کہانیاں سنائی جایئں اور کہا جاۓ، کہ دیکھو یار پرانے وقت کے ناقد کتنے برے تھے، لاٹھی کو سانپ ہوتا ہوا دیکھ کر بھی یہودیت پر ایمان نہیں لا رہے تھے، تو آپ کو پھر کوئی اور دلیلیں ڈھونڈنے کی ضرورت پڑ جاتی ہے، مثلا، اگر آپ نے پرانے وقت کے بابے کی لاٹھی کو سانپ میں تبدیل ہونے کو تسلیم نہیں کیا تو آپ کو تن کے رکھ دیں گے​
 
Last edited:

mpyevkiq

Voter (50+ posts)
اور جہاں تک یہودی نسل کے ساتھ فرعون کی زیادتی کا تعلق ہے تو میں بالکل مانتا ہوں کہ اگر یہودیوں کے ساتھ زیادتی ہوئی، تو زیادتی پر آواز اٹھانے والا حق پر ہوتا ہے

لیکن یہاں پر بھی دومحرکات والی بات آجاتی ہے، کہ بھائی تمہارے ساتھ اگر زیادتی ہوئی تو صرف اسی کو دلیل بناؤ، اس کے ساتھ خواہ مخواہ معجزوں اور کرامات کو لگا کر اپنے مضبوط کیس کو کمزور کیوں کر رہے ہو؟​
 
Last edited:

mpyevkiq

Voter (50+ posts)

آپ اگر اسلام جاننا چاہتے ہیں تو شروع سے سیکھیں . . . . میرے خیال میں آپ کے سمجھنے میں کچھ بنیادی خامیاں ہیں

جیسا کہ آپ نے پندرہ سو کلو میٹر کا فاصلہ اڑھائی مہینوں میں صادر فرما دیا ہے غالبا آپ نے ایک عام انسان کی بیس کلومیٹر کی رفتار کو پیمانہ بنایا ہے جبکہ یہ سفر اس زمانے میں اونٹوں پر ہوتا تھا
اسلام کو شروع سے سیکھنے کی نصیحت کو بھی میں نے ساری عمر سنا ہے، اس نصیحت سے میں اچھی طرح واقف ہوں، اور اس بات پر بھی پورا صفحہ بھر سکتا ہوں

اونٹ کا سفر نسبتاً تیز ہوتا ہے، چلیں چھے یا سات ماہ کو کم کر کے چار یا پانچ ماہ کرلیں​
 
Last edited:

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)


اسلام کو شروع سے سیکھنے کی نصیحت کو بھی میں نے ساری عمر سنا ہے، اس نصیحت سے میں اچھی طرح واقف ہوں، اور اس بات پر بھی پورا صفحہ بھر سکتا ہوں



اونٹ کا سفر نسبتاً تیز ہوتا ہے، چلیں چھے یا سات ماہ کو کم کر کے چار ماہ کرلیں


آپ اپنے بارے میں کچھ بتایں

کہ

آپ کس مذھب کے لوگوں میں پیدا ہوئے ؟
آپ کو کون کون سے مذہب یا مسالک پڑھائے گئے ؟
آپ نے خود سے کن کن مذہب یا مسلک پر تحقیق کی ؟
ابھی کس مسلک یا مذھب پر ہیں

یہ باتیں اس لئے جاننا چاہتا ہوں کہ مجھے آپ کے ذہن کا کچھ اندازہ ہو اور میں اس طرح سے جواب دے سکوں

امید ہے آپ جواب دیں گے اور مفید گفتگو آگے بڑھے گی
 

mpyevkiq

Voter (50+ posts)

آپ اپنے بارے میں کچھ بتایں

کہ

آپ کس مذھب کے لوگوں میں پیدا ہوئے ؟
آپ کو کون کون سے مذہب یا مسالک پڑھائے گئے ؟
آپ نے خود سے کن کن مذہب یا مسلک پر تحقیق کی ؟
ابھی کس مسلک یا مذھب پر ہیں

یہ باتیں اس لئے جاننا چاہتا ہوں کہ مجھے آپ کے ذہن کا کچھ اندازہ ہو اور میں اس طرح سے جواب دے سکوں

امید ہے آپ جواب دیں گے اور مفید گفتگو آگے بڑھے گی
بھائی میں تاریخ کا ادنیٰ سا طالب علم ہوں اور آجکل خوشگوار اتفاقات پر مطالعہ کر رہا ہوں، یعنی
happy coincidences

مثال کے طور پر

کیا حسن اتفاق ہے کہ ہزاروں سال خدا اپنے پیغبروں اور نبیوں کو بھیجتا رہا، معجزات اور کرامات کا ظہور کرواتا رہا، لیکن جب تاریخ دانی کا دور آیا اور خاص طور پر کیمرہ اور ریکارڈنگ کا دور آیا تو اس سے پہلے ہی آخری کتاب نازل ہو جاتی ہے، معجزات ختم، کرامات ختم، مزید نبی نہیں آئیں گے، مزید پیغمبر نہیں آئیں گے، موت کے فرشتے کو موسیٰ سے چپیڑ پڑ چکی ہے اور وہ سامنے آنے سے شرما گیا ہے، جبرائیل تو ویسے ہی کافی شرمیلا ہے صرف نبیوں اور پیغمبروں کے سامنے آتا ہے، اور تو اور جن بھی بھاگ گۓ ہیں

اور کیا حسن اتفاق ہے کہ جس زمانے میں عربوں کی ایرانیوں اور رومیوں سے نہیں بنتی تھی، اور حجاز کی معاشی حالت روم اور ایران کے مقابلے میں پست تھی، جیسا کے آپ اسلامی تاریخ میں دیے گۓ قیصر و قصری کی سلطنتوں جیسے القابات سے اندازہ کر سکتے ہیں، عین اسی زمانے میں ایک ایسی آسمانی کتاب کا ظہور ہوتا ہے جس میں خدا کی طرف سے غیر مسلموں کو تن کے رکھنے کا حکم ہوتا ہے، اور خوشخبری یا پیشن گوئی کی طرح کے ارشادات سامنے آتے ہیں کہ یہ سب کچھ تمہارا ہے، اور جلد ہی تم لوگ ان سب کو تُن دو گے​
 
Last edited:

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)


بھائی میں تاریخ کا ادنیٰ سا طالب علم ہوں اور آجکل خوشگوار اتفاقات پر مطالعہ کر رہا ہوں، یعنی

happy coincidences


یعنی آپ اسلام چھوڑ چکے ہیں ، اگر نہیں تو تصحیح کر دیجئے گا
مثال کے طور پر



کیا حسن اتفاق ہے کہ ہزاروں سال خدا اپنے پیغبروں اور نبیوں کو بھیجتا رہا، معجزات اور کرامات کا ظہور کرواتا رہا، لیکن جب تاریخ دانی کا دور آیا اور خاص طور پر کیمرہ اور ریکارڈنگ کا دور آیا تو اس سے پہلے ہی آخری کتاب نازل ہو جاتی ہے، معجزات ختم، کرامات ختم، مزید نبی نہیں آئیں گے، مزید پیغمبر نہیں آئیں گے، موت کے فرشتے کو موسیٰ سے چپیڑ پڑ چکی ہے اور وہ سامنے آنے سے شرما گیا ہے، جبرائیل تو ویسے ہی کافی شرمیلا ہے صرف نبیوں اور پیغمبروں کے سامنے آتا ہے، اور تو اور جن بھی بھاگ گۓ ہیں


اسلام کا ایک اہم اصول ہے کہ اسے قبول کرنے والے پر ذرا سا بھی پریشر نہیں ہونا چاہیے

یعنی اگر آپ کو کوئی معجزہ دکھا کر اسلام لانے پر مجبور کیا جائے تو آپ یہودیوں کی طرح کے مسلمان ہو جایئں گے یعنی زبانی مسلمان پر اصل میں کافر

لہٰذا اسلام میں ایمان پہلے ہے اور معجزہ بعد میں
اور کیا حسن اتفاق ہے کہ جس زمانے میں عربوں کی ایرانیوں اور رومیوں سے نہیں بنتی تھی، اور حجاز کی معاشی حالت روم اور ایران کے مقابلے میں پست تھی، جیسا کے آپ اسلامی تاریخ میں دیے گۓ قیصر و قصری کی سلطنتوں جیسے القابات سے اندازہ کر سکتے ہیں، عین اسی زمانے میں ایک ایسی آسمانی کتاب کا ظہور ہوتا ہے جس میں خدا کی طرف سے غیر مسلموں کو تن کے رکھنے کا حکم ہوتا ہے، اور خوشخبری یا پیشن گوئی کی طرح کے ارشادات سامنے آتے ہیں کہ یہ سب کچھ تمہارا ہے، اور جلد ہی تم لوگ ان سب کو تُن دو گے
کیا آپ یہ کوئی اعتراض کر رہے ہیں یا ویسے ہی سمجھنے سے قاصر ہیں ؟

چلیں آپ ایسا کریں کہ پاکستانیوں کے لئے کوئی اپنی کتاب لکھیں جس میں یہ بیان کریں کہ اس کتب پر عمل کرنے سے وہ امریکا فتح کر سکتے ہیں اور پھر پاکستانی عوام سے ویسا کروا کر بھی دیکھائیں

کر سکتے ہیں ایسا ؟
 

mpyevkiq

Voter (50+ posts)
کیا آپ یہ کوئی اعتراض کر رہے ہیں یا ویسے ہی سمجھنے سے قاصر ہیں ؟

چلیں آپ ایسا کریں کہ پاکستانیوں کے لئے کوئی اپنی کتاب لکھیں جس میں یہ بیان کریں کہ اس کتب پر عمل کرنے سے وہ امریکا فتح کر سکتے ہیں اور پھر پاکستانی عوام سے ویسا کروا کر بھی دیکھائیں

کر سکتے ہیں ایسا ؟
بھائی ابھی تو میں مطالعہ کر رہا ہوں، سمجھنے سے قاصر ہونا یا نہ ہونا، ایک نتیجہ اخذ کرنا یا دوسرا نتیجہ اخذ کرنا تو بعد میں آتا ہے

آپ نے کیا خوب کہا، کتاب سامنے لائی جانے کے بعد ایک مشکل کام سر انجام دینا، مجھے آپ نے سوچنے پر مجبور کر دیا

میں اب شش و پنج میں مبتلا ہوں، کیا یہ محض حسن اتفاق تھا؟ یا بات نکلی ہے تو بڑی دووووووووور تلک جاۓ گی؟​
 

mpyevkiq

Voter (50+ posts)
امام بخاری اور امام مسلم

سنتے آۓ تھے اہل حدیث ٹھیک لوگ نہیں ہیں، کہتے ہیں فقہ پر چلنے کی ضرورت نہیں، احادیث سے ڈائریکٹ احکام کی ہدایت بھی لی جا سکتی ہے،

ساری عمر میں یہ سمجھتا رہا کہ دور نبوت ﷺ کے فوری بعد، یعنی 632 کے بعد، احادیث کی تالیف و تصنیف کا سلسلہ چل نکلا ہو گا، صحابہ نے جوش اور جذبے سے اس کے مراحل میں شرکت کی ہو گی، صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی بڑی بڑی جلدیں لکھی گئی ہوں گی، لیکن عام عوام کیلئے اس میں سے احکامات اخذ کرنا ایک مشکل کام ہو گا لہذا، اس کے بعد امام ابو حنیفہ، امام شافعی، امام مالک، امام حنبل نے اس تا حیات پروجیکٹ کو شروع کیا کہ ان احادیث کی جلدوں کا مطالعہ اور تحقیق کی جاۓ، اس میں سے احکام اور ان کی تفاصیل اخذ کی جایئں اور آسان الفاظ میں بیان کی جایئں

اب پتا چلتا ہے کہ امام بخاری نہ ساتویں صدی کے تھے، نہ ہی آٹھویں صدی کے، ان کی پیدائش 810 میں ہوئی اور جس وقت وہ احادیث کی تالیف و تصنیف میں مصروف تھے، دور نبوت ﷺ کو 200 سال سے بھی زیادہ گزر چکے تھے

یہی نہیں، صحابی، تابعی، تبع تابعی ہونا تو دور کی بات، وہ تو عرب ہی نہیں تھے، بخارا کے دور دراز علاقے میں پیدا ہونے کے بعد تعلیم و تحقیق کیلئے عرب کا رخ کیا

اسی طرح امام مسلم 815 میں ایک دور دراز مقام نیشاپور میں پیدا ہوۓ

تو بھائی دو سو سال تک کیا ہوتا رہا؟

اور یہ احادیث کی تالیف و تصنیف کیلئے دور دراز سے باہر کے مسلمان، جن کی مادری زبان بھی عربی نہیں تھی، ایسا کرنے کی کیا ضرورت پڑ گئی؟

اچھا، ان کو کس نے عربی سکھائی، پھر کس نے فنڈنگ کی کہ بھائی جاؤ ساری عمر فلاں فلاں تبع تابعی یا تبع تبع تبع تابعی کو تلاش کرو وہ تمہیں ساری احادیث صدق دل سے بتا دے گا

ہمیں بتایا جاتا ہے کہ امام بخاری نے اسلام سے عقیدت کے جذبے سے سرشار ہو کر ساری عمر اس پروجیکٹ پر لگا دی

او بھائی عقیدت اپنی جگہ یہ کام مفتے میں نہیں ہوجاتے، روٹی ٹکر کھانا ہوتا ہے، سفر کرنا ہوتا ہے، پیسہ لگتا ہے پیسہ

اور جو پیسہ لگاتا ہے وہ کسی ایجنڈے کے بغیر تو نہیں لگاتا

ایک بات اور سنی کہ قرآن کی پہلی مکمل جلد حضرت عثمان ؓ نے بنوائی اور اس کی کاپیاں دیگر گورنروں کو بھجوائیں، اب پتا چلنے میں آ رہا ہیں کہ ان کاپیوں کا کوئی وجود ہی نہیں ہیں، پتا نہیں زمین کھا گئی یا آسمان نگل گیا، ترکیہ کے ٹوپ کاپی عجائب گھر میں جو جلد ہے، وہ کاربن ڈیٹنگ کے مطابق آٹھویں صدی کی ہے، اور اس زمانے کا حضرت عثمان ؓ کے دور، 644 تا 656، سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں، اسی طرح ثمرقند عجائب گھر کی جلد بھی آٹھویں یا نویں صدی کی بتائی جاتی ہے

برمنگھم میں صرف دو صفحات ہیں جو شاید سب سے پرانے ہیں، اور ساتویں صدی سے تعلق رکھتے ہیں

دو صفحات
 
Last edited:

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)


بھائی ابھی تو میں مطالعہ کر رہا ہوں، سمجھنے سے قاصر ہونا یا نہ ہونا، ایک نتیجہ اخذ کرنا یا دوسرا نتیجہ اخذ کرنا تو بعد میں آتا ہے



آپ نے کیا خوب کہا، کتاب سامنے لائی جانے کے بعد ایک مشکل کام سر انجام دینا، مجھے آپ نے سوچنے پر مجبور کر دیا



میں اب شش و پنج میں مبتلا ہوں، کیا یہ محض حسن اتفاق تھا؟ یا بات نکلی ہے تو بڑی دووووووووور تلک جاۓ گی؟


آپ کی باتوں سے لگ رہا ہے کہ آپ سنی یا وہابی تعلیمات سے کافی متنفر ہیں اور ہونا بھی چاہیے لیکن یہ نہیں سمجھنا چاہیے کہ سنی یا وہابی ازم ہی اصل اسلام ہے
امام بخاری اور امام مسلم

سنتے آۓ تھے اہل حدیث ٹھیک لوگ نہیں ہیں، کہتے ہیں فقہ پر چلنے کی ضرورت نہیں، احادیث سے ڈائریکٹ احکام کی ہدایت بھی لی جا سکتی ہے،

ساری عمر میں یہ سمجھتا رہا ہے کہ دور نبوت ﷺ کے فوری بعد، یعنی 632 کے بعد، احادیث کی تصنیف کا سلسلہ چل نکلا ہو گا، صحابہ نے جوش اور جذبے سے اس تصنیف کے مراحل میں شرکت کی ہو گی، صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی بڑی بڑی جلدیں لکھی گئی ہوں گی، لیکن عام عوام کیلئے اس میں سے احکامات اخذ کرنا ایک مشکل کام ہو گا لہذا، اس کے بعد امام ابو حنیفہ، امام شافعی، امام مالک، امام حنبل نے اس تا حیات پروجیکٹ کو شروع کیا کہ ان احادیث کی جلدوں کا مطالعہ اور تحقیق کی جاۓ، اس میں سے احکام اور ان کی تفاصیل اخذ کی جایئں اور آسان الفاظ میں بیان کی جایئں

اب پتا چلتا ہے کہ امام بخاری نہ ساتویں صدی کے تھے، نہ ہی آٹھویں صدی کے، ان کی پیدائش 810 میں ہوئی اور جس وقت وہ احادیث کی تصنیف میں مصروف تھے، دور نبوت ﷺ کو 200 سال سے بھی زیادہ گزر چکے تھے

یہی نہیں، صحابی، تابعی، تبع تابعی ہونا تو دور کی بات، وہ تو عرب ہی نہیں تھے، بخارا کے دور دراز علاقے میں پیدا ہونے کے بعد تعلیم و تحقیق کیلئے عرب کا رخ کیا

اسی طرح امام مسلم 815 میں ایک دور دراز مقام نیشاپور میں پیدا ہوۓ

تو بھائی دو سو سال تک کیا ہوتا رہا؟

اور یہ احادیث کی تصنیف کیلئے دور دراز سے باہر کے مسلمان، جن کی مادری زبان بھی عربی نہیں تھی، ایسا کرنے کی کیا ضرورت پڑ گئی؟

اچھا، ان کو کس نے عربی سکھائی، پھر کس نے فنڈنگ کی کہ بھائی جاؤ ساری عمر فلاں فلاں تبع تابعی یا تبع تبع تبع تابعی کو تلاش کرو وہ تمہیں ساری احادیث صدق دل سے بتا دے گا

ہمیں بتایا جاتا ہے کہ امام بخاری نے اسلام سے عقیدت کے جذبے سے سرشار ہو کر ساری عمر اس پروجیکٹ پر لگا دی

او بھائی عقیدت اپنی جگہ یہ کام مفتے میں نہیں ہوجاتے، روٹی ٹکر کھانا ہوتا ہے، سفر کرنا ہوتا ہے، پیسہ لگتا ہے پیسہ

اور جو پیسہ لگاتا ہے وہ کسی ایجنڈے کے بغیر تو نہیں لگاتا

ایک بات اور سنی کہ قرآن کی پہلی مکمل جلد حضرت عثمان ؓ نے بنوائی اور اس کی کاپیاں دیگر گورنروں کو بھجوائیں، اب پتا چلنے می آ رہا ہیں کہ ان کاپیوں کا کوئی وجود ہی نہیں ہیں، پتا نہیں زمین کھا گئی یا آسمان نگل گیا، ترکیہ کے ٹوپ کاپی عجائب گھر میں جو صحیفہ ہے، وہ کاربن ڈیٹنگ کے مطابق آٹھویں صدی کے ہے، اور اس زمانے کا حضرت عثمان ؓ کے دور سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں، اسی طرح ثمرقند عجائب گھر کا صحیفہ بھی آٹھویں یا نویں صدی کا بتایا جاتا ہے

برمنگھم میں صرف دو صفحات ہیں جو شاید سب سے پرانے ہیں، اور ساتویں صدی سے تعلق رکھتے ہیں

دو صفحات
جیسا کہ آپ نے یہ مثال دی یہ خالصتا سنی ازم کے کذب و دروغ گوئی کا نتیجہ ہے

سنیوں نے عثمان کی شان بڑھانے کے لئے کہانی گڑھی کہ اس نے قرآن کو کتابی شکل میں جمع کیا تھا جب کہ اصل حقیقت یہ ہے کہ قرآن ہمارے رسول کی زندگی میں ہی کتابی شکل میں موجود تھا اور اس کا واضح ثبوت "حدیث ثقلین " ہے

اسی طرح سنیوں نے دو سو سال بعد ہماری دیکھا دیکھی امامت کا سلسلہ شروع کیا ، سنیوں کے تمام امام اصل میں ہمارے امام جعفر صادق کے شاگرد تھے دو صفحے پڑھ کر خود کو عالم سمجھنے لگے اور پھر دشمنان اسلام کے کہنے پر اپنا مسلک بنا لیا . . . . . . دوسری طرف ہمارے امام کی حقانیت کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ ان کے ان نا خلاف شاگردوں کے علاوہ بہت سے لائق شاگرد جیسا کہ جابر بن حیان بھی تھے

 

mpyevkiq

Voter (50+ posts)

آپ کی باتوں سے لگ رہا ہے کہ آپ سنی یا وہابی تعلیمات سے کافی متنفر ہیں اور ہونا بھی چاہیے لیکن یہ نہیں سمجھنا چاہیے کہ سنی یا وہابی ازم ہی اصل اسلام ہے

جیسا کہ آپ نے یہ مثال دی یہ خالصتا سنی ازم کے کذب و دروغ گوئی کا نتیجہ ہے

سنیوں نے عثمان کی شان بڑھانے کے لئے کہانی گڑھی کہ اس نے قرآن کو کتابی شکل میں جمع کیا تھا جب کہ اصل حقیقت یہ ہے کہ قرآن ہمارے رسول کی زندگی میں ہی کتابی شکل میں موجود تھا اور اس کا واضح ثبوت "حدیث ثقلین " ہے

اسی طرح سنیوں نے دو سو سال بعد ہماری دیکھا دیکھی امامت کا سلسلہ شروع کیا ، سنیوں کے تمام امام اصل میں ہمارے امام جعفر صادق کے شاگرد تھے دو صفحے پڑھ کر خود کو عالم سمجھنے لگے اور پھر دشمنان اسلام کے کہنے پر اپنا مسلک بنا لیا . . . . . . دوسری طرف ہمارے امام کی حقانیت کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ ان کے ان نا خلاف شاگردوں کے علاوہ بہت سے لائق شاگرد جیسا کہ جابر بن حیان بھی تھے

بھائی میں اتنا کہہ سکتا ہوں کہ طلوع اسلام کے مرئی بیانیہ کی رو سے لگتا ہے کہ یہ شیعہ سنی اختلاف صرف تفرقے کا مسلہ نہیں، بلکہ یہ بنی ہاشم اور بنی امیہ کی دہائیوں پر محیط خانہ جنگی ہے، اور بنی ہاشم پر ظلم و بربریت وہ بنیاد ہے جس کے اوپر اسلام کی عمارت کھڑی کی گئی ہے

تاریخ دان کہتا ہے حضرت عیسیٰ کو ان کے دور میں کوئی نہیں جانتا تھا لیکن سلطنت روم کے یہودیوں پر ظلم و ستم نے ایک "خدا کا بیٹا" پیدا کر دیا، جس کی سوانح عمری کو لوگوں نے بعدازحیات ایسے مکمل کرنا شروع کر دیا جیسے خالی فارم کو پر کیا جاتا ہے، اس جگہ پر یہ بھر دو، اس جگہ پر یہ لکھ دو

بھٹو ایک انسان تھا، لیکن اس پر ظلم و ناانصافی نے اسے "جیے بھٹو" بنا دیا، اور آج سندھ میں ایسے لوگ بھی ہیں جو اسے ولی الله مانتے ہیں، اور آپ اگر بھٹو کے مزار پر ایک غریب سندھی کے بھیس میں ایک گھنٹہ گزاریں تو شاید وہاں لوگ آپ کو بتانے لگیں کہ بھٹو نے فلاں فلاں وقت پر فلاں فلاں معجزہ یا کرامت دکھائی، اور اگر آپ ماننے سے انکار کریں تو شاید لاڑکانہ سے زندہ بچ کر نہ نکل پائیں​
 
Last edited:

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)


بھائی میں اتنا کہہ سکتا ہوں کہ طلوع اسلام کے مرئی بیانیہ کی رو سے لگتا ہے کہ یہ شیعہ سنی اختلاف صرف تفرقے کا مسلہ نہیں، بلکہ یہ بنی ہاشم اور بنی امیہ کی دہائیوں پر محیط خانہ جنگی ہے، اور بنی ہاشم پر ظلم و بربریت وہ بنیاد ہے جس کے اوپر اسلام کی عمارت کھڑی کی گئی ہے


ظلم سہہ کر بھی غالب آ جانا اپنے آپ میں ایک معجزہ ہے

لیکن پھر بھی آپ اسلام سے متعلق جتنے سوالات کرنا چاہیں کر لیں ، یا پھر یہ بتا دیں کہ آپ کی اس سوچ کی بنیاد کیا ہے
تاریخ دان کہتا ہے حضرت عیسیٰ کو ان کے دور میں کوئی نہیں جانتا تھا لیکن سلطنت روم کے یہودیوں پر ظلم و ستم نے ایک خدا کا بیٹا پیدا کر دیا، جس کی سوانح حیات کو لوگوں نے بعدازحیات ایسے مکمل کرنا شروع کر دیا جیسے خالی فارم کو پر کیا جاتا ہے، اس جگہ پر یہ بھر دو، اس جگہ پر یہ لکھ دو



بھٹو ایک انسان تھا، لیکن اس پر ظلم و ناانصافی نے اسے جیے بھٹو بنا دیا، اور آج سندھ میں ایسے لوگ بھی ہیں جو اسے ولی الله مانتے ہیں، اور آپ اگر بھٹو کے مزار پر ایک گھنٹہ گزاریں تو شاید وہاں لوگ آپ کو بتانے لگیں کہ بھٹو نے فلاں فلاں وقت پر یہ معجزہ یا کرامت دکھائی، اور اگر آپ ماننے سے انکار کریں تو شاید لاڑکانہ سے زندہ بچ کر نہ نکل پائیں
لگتا ہے عیسائیت میں بھی سنی اور وہابی ازم تھا جنہوں نے دنیاوی مفاد کے لئے دین بیچ دیا تھا
لیکن آپ ان لوگوں کے اعمال کو اسلام پر چسپ نہیں کر سکتے
 

mpyevkiq

Voter (50+ posts)
لیکن پھر بھی آپ اسلام سے متعلق جتنے سوالات کرنا چاہیں کر لیں
سنہ 575ء اور سنہ 605ء کے درمیان عربی تاجروں کی مشاعروں کی محفلوں کے بارے میں آپ کیا بتا سکتے ہے؟

یہ محفلیں زیادہ تر مکہ میں ہوتی تھیں یا پھر بصریٰ میں بحیرا کے اڈے پر؟

یا پھر چار چار پانچ پانچ ماہ کے سفر کے تقریباً ہر پڑاؤ پر ہی کوئی نہ کوئی مشاعرہ چل رہا ہوتا تھا؟

کیا شراب کا استعمال شاعری کے فن اور ہنر کو بڑھا دیتا تھا یا کم کر دیتا تھا؟

ان مشاعروں میں آل عمران اور بنی اسرائیل کے بارے میں کس کس طرح کی عربی نظمیں گائی جاتی تھیں؟​
 
Last edited:

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)


سنہ 575ء اور سنہ 605ء کے درمیان عربی تاجروں کی مشاعروں کی محفلوں کے بارے میں آپ کیا بتا سکتے ہے؟



یہ محفلیں زیادہ تر مکہ میں ہوتی تھیں یا پھر بصریٰ میں بحیرا کے اڈے پر؟



یا پھر چار چار پانچ پانچ ماہ کے سفر کے تقریباً ہر پڑاؤ پر ہی کوئی نہ کوئی مشاعرہ چل رہا ہوتا تھا؟



ان باتوں کا اسلام سے نہیں بلکے اس وقت کے عربوں سے تعلق ہے . میری پیشکش اسلام سے متعلقہ سوالات سے ہے
کیا شراب کا استعمال شاعری کے فن اور ہنر کو بڑھا دیتا تھا یا کم کر دیتا تھا؟
شراب خباثتوں کو بڑھاتی ہے تو اگر کوئی خبث شاعر ہو گا تو اس کی خباثتیں شراب کی وجہ سے مزید بڑھیں گی لیکن اگر کوئی اچھا شاعر ہو تو اول تو وہ شراب کے قریب نہیں جائے گا لیکن اگر اسے زور زبردستی پلا بھی دی جائے تو اس کا دماغ ماؤف ہو جائے گا


ان مشاعروں میں آل عمران اور بنی اسرائیل کے بارے میں کس کس طرح کی عربی نظمیں گائی جاتی تھیں؟
غالبا آپ کی "آل عمران " سے مراد عیسائی ہیں

آل عمران سے ہم آل ابوطالب لیتے ہیں حضرت ابو طالب رضی الله کا اصل نام عمران تھا

باقی عیسائیوں اور بنی اسرایئل سے متعلق اس زمانے کے لوگ کیا شاعری کرتے تھے اس کا اسلام سے بھلا کیا تعلق ؟