کراچی سے تعلق رکھنے والے صحافی بلال فاروقی کو ان کے گھر سے سادہ لباس افراد اور پولیس اہلکار گرفتار کرکے لے گئے ہیں۔سماء ڈیجیٹل کوبلال کی اہلیہ نے بتایا کہ یہ واقعہ ڈی ایچ اے کے علاقےمیں پیش آیا۔بلال فاروقی ایکسپریس میڈیا گروپ سے وابستہ ہیں۔
بلال فاروقی کی اہلیہ نے بتایا ہے کہ جو افراد ان کے شوہر کو گرفتار کرکے لے گئے،انھوں نے ایک گھنٹے بعد دوبارہ آکر بلال کا موبائل فون مانگا اور وہ بھی اپنے ساتھ لے گئے۔ انھوں نے مزید بتایا کہ ان افراد کے ساتھ جاتے ہوئے بلال اپنا موبائل فون گھر پر ہی چھوڑ گئے تھے
اُن کی اہلیہ کو بتایا گیا کہ بلال کو ڈیفنس پولیس اسٹیشن میں ہیں،تاہم ان کی تسلی نہ ہونے پر بلال سے ان کی ایک منٹ تک موبائل فون پر بات بھی کروائی گئی۔
ایک ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ بلاول کو پولیس نے اپنی تحویل میں لیا ہوا ہے تاہم معاملہ حساس ہونے کی وجہ سے مزید تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔
ایس ایس پی پولیس ساؤتھ شیرازنذیرنے سماء ڈیجیٹل کو تصدیق کی ہے کہ بلال فاروقی کو حراست میں لیا گیا ہے۔ ان کے خلاف پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 505 اورپریونشن آف الیکٹرونک ایکٹ2016 کے سیکشن 11 اور 20 کے تحت ایف آئی آر بھی درج کرلی گئی ہے۔
سیکشن 505 کے تحت جرم ثابت ہونے پرکسی بھی شخص کو 7 برس قید کی سزا ہوسکتی ہے۔سیکشن 11 کے تحت 7 برس قید کی سزا ہوسکتی ہے۔سیکشن 20 کے تحت 3 برس قید کی سزا اور 10 لاکھ روپے جرمانہ ہوسکتا ہے۔
ایف آئی آر جاوید خان نامی شخص کی جانب سے دائر کی گئی جن کا موقف ہے کہ بلال فاروقی نے اپنے فیس بک اور ٹویٹر اکاؤنٹس پر مذہبی منافرت کی بنیاد پر انتہائی سخت بیانات دئیے۔
جاوید خان لانڈھی کی ایک فیکٹری میں مشین آپریٹر ہیں۔ انھوں نےبلال فاروقی پرافواج پاکستان کو بدنام کرنے کا الزام بھی عائد کیا ہے۔ ایف آئی آر میں یہ بھی درج ہے کہ بلال کی پوسٹ سے پاکستان کے دشمنوں کو فائدہ ہوسکتا ہے