مراکشیوں کا اسلامی پارٹی لانے کا بخار اتر گیا

Bubber Shair

Chief Minister (5k+ posts)
جی ہاں عرب سپرنگ میں جسطرح روایتی سیاسی و بادشاہی نظام زمین بوس ہوا اس کی شروعات شمالی افریقی مسلمان ممالک سے ہوی تھیں۔ تیونس، مراکش، الجزائر، مصر اور لیبیا کے نظام زندگی کو تہس نہس کرتی یہ تحریکات آگے بڑھتی رہیں اور عراق و شام،اردن و لبنان کو بھی اپنی لپیٹ میں لینے لگیں ۔ ان کے دھواں دھواں ملبے سے اسلامی پارٹیاں نمودار ہوئیں۔ عوام نے ان کو اپنے خوابوں کی تعبیر سمجھا، غربت اور امارت میں لکیر سمجھا اور اپنے بچوں کے مستقبل کیلئے محفوظ سمجھا مگر جلد ہی یہ تمام امیدیں دم توڑنے لگیں۔ کیونکہ اسلامی پارٹیوں کے پاس سواے پرانے قصے دہرانے کے کوی ایک بھی لائحہ عمل نہیں تھا جس پر چلتے ہوے عوام میں آسودگی اور خوشحالی آسکتی ۔ میں کہتا ہوں وہ لوگ ہم سے بہت زیادہ عقلمند ہیں جو چند سال کے بعد ہی اسلامی سیاسی پارٹیوں کے چنگل سے باہر نکل آے ہیں۔ جی ہاں مراکش میں اسلامی پارٹی کو عوام نے اس بار بغیر نہلاے ہی دفن کردیا ہے۔
مراکش میں پہلی تبدیلی آی ہے اور اسلامی پارٹی کو جسے پچھلے الیکشن میں ایک سو پچیس سیٹس ملی تھیں اب تین کا ہندسہ بھی نصیب نہیں ہوا اور صرف بارہ سیٹس کے ساتھ یہ پارٹی زمین بوس ہوچکی ہے
یہ درست ہے کہ دیگر پارٹیاں بھی عوام کیلئے کوی خاص نہیں کرسکیں حالانکہ پاکستان کی نسبت مراکشی عوام بہت ترقی یافتہ اور خوشحال ہیں۔ اس کے باوجود مراکشی عوام نے اسلامی پارٹی کے نظریات کو ڈمپ کرتے ہوے دوبارہ نارمل سیاسی پارٹی کو ووٹ دئیے ہیں ۔ مراکشی ہم سے زیادہ جدید اور ترقی یافتہ ہیں شاید یورپ کی ہمسائیگی کی وجہ بھی ان کی ترقی کا باعث ہے یورپین کی آمد سے ٹورازم انڈسٹری کافی پھل پھول گئی ہے، اسپین میں مراکشی بہت بڑی تعداد میں آباد ہیں جو شائد صلاح الدین ایوبی کے دور کی یاد تازہ کرنے گئے ہیں
یہ تو مراکش کے عقلمند اور ترقی پسند عوام تھے لیکن ایک ہم ہیں کہ بدقسمتی سے ہمارا ترقی معکوس کا سفر ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا اگرچہ ہمارے حسرتی وزیراعظم نے غلامی کی زنجیرں توڑ ڈالیں مگر افغان عوام تھے کہ ان زنجیروں کو قائم رکھنے کیلئے جہازوں کے پہیوں سے لٹک کر بھی اپنے ظالم آقاوں کے ساتھ جانا چاہتے تھے۔ اسی لئے وزیراعظم صاحب کو مشورہ ہے کہ جب تک عوام کے دلوں کا راز نہ پا لو اس طرح کے اقوال زریں تقسیم کرنے سے باز آجاو ورنہ وہی انجام ہوگا جو مراکش میں اسلامی پارٹی کا ہوا ہے۔ جس بات کا علم نہ ہو یاسطحی علم ہو وہ کرنا حماقت عظیم ہے۔
طالبان کی حکومت نے جو وعدے کئے تھے تنگ نظر ملاوں نے وہ پورے نہیں کئے اور مجھے معلوم ہے کہ انہین دنیا میں کوی بھی تسلیم نہیں کرنے والا اگر پاکستان نے تسلیم کر بھی لیا تو اس کا کوی فائدہ نہیں ہوگا۔ یہ جانور خواتین کو راہ چلتے چھڑیاں مارتے ہیں اور تعلیمی اداروں میں سائنسی علوم پر پابندی ہے لڑکیوں کو تعلیم سے روکا جارہا ہے
ان حالات میں طالبان کے پاس ٹائم زیادہ نہیں ہے بہتر ہوگا کہ جلد ایک موڈرن حکومت کا ڈھانچا تشکیل دے کر کل سے ہی خواتین کے حقوق بحال کردیں ورنہ اس بار جب خوفناک ائرسٹرائکس ہونگی تو انہیں پاکستان کی طرف بھاگنے کی مہلت نہیں ملے گی۔ ہم دوسری بار دھوکا نہیں کھاسکتے اور مزید کچھ کرنے کی پوزیشن میں بھی نہیں۔ اگر حکومت نے ان کو پناہ دی تو پھر اس حکومت کو مراکشی عوام کی طرح ڈمپ کردیا جاے گا

 

arifkarim

Prime Minister (20k+ posts)
جی ہاں عرب سپرنگ میں جسطرح روایتی سیاسی و بادشاہی نظام زمین بوس ہوا اس کی شروعات شمالی افریقی مسلمان ممالک سے ہوی تھیں۔ تیونس، مراکش، الجزائر، مصر اور لیبیا کے نظام زندگی کو تہس نہس کرتی یہ تحریکات آگے بڑھتی رہیں اور عراق و شام،اردن و لبنان کو بھی اپنی لپیٹ میں لینے لگیں ۔ ان کے دھواں دھواں ملبے سے اسلامی پارٹیاں نمودار ہوئیں۔ عوام نے ان کو اپنے خوابوں کی تعبیر سمجھا، غربت اور امارت میں لکیر سمجھا اور اپنے بچوں کے مستقبل کیلئے محفوظ سمجھا مگر جلد ہی یہ تمام امیدیں دم توڑنے لگیں۔ کیونکہ اسلامی پارٹیوں کے پاس سواے پرانے قصے دہرانے کے کوی ایک بھی لائحہ عمل نہیں تھا جس پر چلتے ہوے عوام میں آسودگی اور خوشحالی آسکتی ۔ میں کہتا ہوں وہ لوگ ہم سے بہت زیادہ عقلمند ہیں جو چند سال کے بعد ہی اسلامی سیاسی پارٹیوں کے چنگل سے باہر نکل آے ہیں۔ جی ہاں مراکش میں اسلامی پارٹی کو عوام نے اس بار بغیر نہلاے ہی دفن کردیا ہے۔
مراکش میں پہلی تبدیلی آی ہے اور اسلامی پارٹی کو جسے پچھلے الیکشن میں ایک سو پچیس سیٹس ملی تھیں اب تین کا ہندسہ بھی نصیب نہیں ہوا اور صرف بارہ سیٹس کے ساتھ یہ پارٹی زمین بوس ہوچکی ہے
یہ درست ہے کہ دیگر پارٹیاں بھی عوام کیلئے کوی خاص نہیں کرسکیں حالانکہ پاکستان کی نسبت مراکشی عوام بہت ترقی یافتہ اور خوشحال ہیں۔ اس کے باوجود مراکشی عوام نے اسلامی پارٹی کے نظریات کو ڈمپ کرتے ہوے دوبارہ نارمل سیاسی پارٹی کو ووٹ دئیے ہیں ۔ مراکشی ہم سے زیادہ جدید اور ترقی یافتہ ہیں شاید یورپ کی ہمسائیگی کی وجہ بھی ان کی ترقی کا باعث ہے یورپین کی آمد سے ٹورازم انڈسٹری کافی پھل پھول گئی ہے، اسپین میں مراکشی بہت بڑی تعداد میں آباد ہیں جو شائد صلاح الدین ایوبی کے دور کی یاد تازہ کرنے گئے ہیں
یہ تو مراکش کے عقلمند اور ترقی پسند عوام تھے لیکن ایک ہم ہیں کہ بدقسمتی سے ہمارا ترقی معکوس کا سفر ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا اگرچہ ہمارے حسرتی وزیراعظم نے غلامی کی زنجیرں توڑ ڈالیں مگر افغان عوام تھے کہ ان زنجیروں کو قائم رکھنے کیلئے جہازوں کے پہیوں سے لٹک کر بھی اپنے ظالم آقاوں کے ساتھ جانا چاہتے تھے۔ اسی لئے وزیراعظم صاحب کو مشورہ ہے کہ جب تک عوام کے دلوں کا راز نہ پا لو اس طرح کے اقوال زریں تقسیم کرنے سے باز آجاو ورنہ وہی انجام ہوگا جو مراکش میں اسلامی پارٹی کا ہوا ہے۔ جس بات کا علم نہ ہو یاسطحی علم ہو وہ کرنا حماقت عظیم ہے۔
طالبان کی حکومت نے جو وعدے کئے تھے تنگ نظر ملاوں نے وہ پورے نہیں کئے اور مجھے معلوم ہے کہ انہین دنیا میں کوی بھی تسلیم نہیں کرنے والا اگر پاکستان نے تسلیم کر بھی لیا تو اس کا کوی فائدہ نہیں ہوگا۔ یہ جانور خواتین کو راہ چلتے چھڑیاں مارتے ہیں اور تعلیمی اداروں میں سائنسی علوم پر پابندی ہے لڑکیوں کو تعلیم سے روکا جارہا ہے
ان حالات میں طالبان کے پاس ٹائم زیادہ نہیں ہے بہتر ہوگا کہ جلد ایک موڈرن حکومت کا ڈھانچا تشکیل دے کر کل سے ہی خواتین کے حقوق بحال کردیں ورنہ اس بار جب خوفناک ائرسٹرائکس ہونگی تو انہیں پاکستان کی طرف بھاگنے کی مہلت نہیں ملے گی۔ ہم دوسری بار دھوکا نہیں کھاسکتے اور مزید کچھ کرنے کی پوزیشن میں بھی نہیں۔ اگر حکومت نے ان کو پناہ دی تو پھر اس حکومت کو مراکشی عوام کی طرح ڈمپ کردیا جاے گا

مراکشیوں نے ایک بار اسلام پسندوں کو موقع دیکر اگلی بار ڈمپ کر دیا۔ جبکہ تم کنجر پٹواری چوتھی بار میاں مفرور کو وزیر اعظم بنانا چاہتے ہو کنجرو
 

Bubber Shair

Chief Minister (5k+ posts)
مراکشیوں نے ایک بار اسلام پسندوں کو موقع دیکر اگلی بار ڈمپ کر دیا۔ جبکہ تم کنجر پٹواری چوتھی بار میاں مفرور کو وزیر اعظم بنانا چاہتے ہو کنجرو
حکومت پر تنقید کا مطلب کسی کی سپورٹ نہیں صرف نظام میں موجود خامیوں کی نشاندہی ہوتی ہے۔ جب الیکشن آے گا تو میں نہیں عوام فیصلہ کریں گے کہ کس نے اگلی بار حکومت کرنی ہے
یقین کرو اگر بزدار نے بہت اچھا کام کیا ہے تو اس کو میں اور تم یا کوی بھی ن لیگی لیڈر ہلا نہیں سکے گا، ہاں اگر اچھا نہ کیا ہوا تو اس کا اپنا قصور ہوگا عوام کا نہیں
 

A.jokhio

Minister (2k+ posts)
جی ہاں عرب سپرنگ میں جسطرح روایتی سیاسی و بادشاہی نظام زمین بوس ہوا اس کی شروعات شمالی افریقی مسلمان ممالک سے ہوی تھیں۔ تیونس، مراکش، الجزائر، مصر اور لیبیا کے نظام زندگی کو تہس نہس کرتی یہ تحریکات آگے بڑھتی رہیں اور عراق و شام،اردن و لبنان کو بھی اپنی لپیٹ میں لینے لگیں ۔ ان کے دھواں دھواں ملبے سے اسلامی پارٹیاں نمودار ہوئیں۔ عوام نے ان کو اپنے خوابوں کی تعبیر سمجھا، غربت اور امارت میں لکیر سمجھا اور اپنے بچوں کے مستقبل کیلئے محفوظ سمجھا مگر جلد ہی یہ تمام امیدیں دم توڑنے لگیں۔ کیونکہ اسلامی پارٹیوں کے پاس سواے پرانے قصے دہرانے کے کوی ایک بھی لائحہ عمل نہیں تھا جس پر چلتے ہوے عوام میں آسودگی اور خوشحالی آسکتی ۔ میں کہتا ہوں وہ لوگ ہم سے بہت زیادہ عقلمند ہیں جو چند سال کے بعد ہی اسلامی سیاسی پارٹیوں کے چنگل سے باہر نکل آے ہیں۔ جی ہاں مراکش میں اسلامی پارٹی کو عوام نے اس بار بغیر نہلاے ہی دفن کردیا ہے۔
مراکش میں پہلی تبدیلی آی ہے اور اسلامی پارٹی کو جسے پچھلے الیکشن میں ایک سو پچیس سیٹس ملی تھیں اب تین کا ہندسہ بھی نصیب نہیں ہوا اور صرف بارہ سیٹس کے ساتھ یہ پارٹی زمین بوس ہوچکی ہے
یہ درست ہے کہ دیگر پارٹیاں بھی عوام کیلئے کوی خاص نہیں کرسکیں حالانکہ پاکستان کی نسبت مراکشی عوام بہت ترقی یافتہ اور خوشحال ہیں۔ اس کے باوجود مراکشی عوام نے اسلامی پارٹی کے نظریات کو ڈمپ کرتے ہوے دوبارہ نارمل سیاسی پارٹی کو ووٹ دئیے ہیں ۔ مراکشی ہم سے زیادہ جدید اور ترقی یافتہ ہیں شاید یورپ کی ہمسائیگی کی وجہ بھی ان کی ترقی کا باعث ہے یورپین کی آمد سے ٹورازم انڈسٹری کافی پھل پھول گئی ہے، اسپین میں مراکشی بہت بڑی تعداد میں آباد ہیں جو شائد صلاح الدین ایوبی کے دور کی یاد تازہ کرنے گئے ہیں
یہ تو مراکش کے عقلمند اور ترقی پسند عوام تھے لیکن ایک ہم ہیں کہ بدقسمتی سے ہمارا ترقی معکوس کا سفر ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا اگرچہ ہمارے حسرتی وزیراعظم نے غلامی کی زنجیرں توڑ ڈالیں مگر افغان عوام تھے کہ ان زنجیروں کو قائم رکھنے کیلئے جہازوں کے پہیوں سے لٹک کر بھی اپنے ظالم آقاوں کے ساتھ جانا چاہتے تھے۔ اسی لئے وزیراعظم صاحب کو مشورہ ہے کہ جب تک عوام کے دلوں کا راز نہ پا لو اس طرح کے اقوال زریں تقسیم کرنے سے باز آجاو ورنہ وہی انجام ہوگا جو مراکش میں اسلامی پارٹی کا ہوا ہے۔ جس بات کا علم نہ ہو یاسطحی علم ہو وہ کرنا حماقت عظیم ہے۔
طالبان کی حکومت نے جو وعدے کئے تھے تنگ نظر ملاوں نے وہ پورے نہیں کئے اور مجھے معلوم ہے کہ انہین دنیا میں کوی بھی تسلیم نہیں کرنے والا اگر پاکستان نے تسلیم کر بھی لیا تو اس کا کوی فائدہ نہیں ہوگا۔ یہ جانور خواتین کو راہ چلتے چھڑیاں مارتے ہیں اور تعلیمی اداروں میں سائنسی علوم پر پابندی ہے لڑکیوں کو تعلیم سے روکا جارہا ہے
ان حالات میں طالبان کے پاس ٹائم زیادہ نہیں ہے بہتر ہوگا کہ جلد ایک موڈرن حکومت کا ڈھانچا تشکیل دے کر کل سے ہی خواتین کے حقوق بحال کردیں ورنہ اس بار جب خوفناک ائرسٹرائکس ہونگی تو انہیں پاکستان کی طرف بھاگنے کی مہلت نہیں ملے گی۔ ہم دوسری بار دھوکا نہیں کھاسکتے اور مزید کچھ کرنے کی پوزیشن میں بھی نہیں۔ اگر حکومت نے ان کو پناہ دی تو پھر اس حکومت کو مراکشی عوام کی طرح ڈمپ کردیا جاے گا

so! what is the point?
 

Bubber Shair

Chief Minister (5k+ posts)
Yes it is true that there is scarcity of leadership in Islamic world in general and in religious groups in particular but drawing a parallel between Morocco and Afghanistan is nonsensical. But then.....what should one expect from a patwari!!!
دونوں کا تعلق اس لئے نہیں کہ مراکشی بہت ترقی یافتہ اور تعلیمیافتہ قوم ہے ان کے پاس ووت کی طاقت ہے ادھر افغانی بے چارے ابھی کالجز کی شکل دیکھنے قابل ہوے تھے کہ قصہ ختم ہوگیا ان پر مسلط طالبان الیکشن جیت کرنہیں جنگ کرکے آے ہیں اور جو حرکات کررہے ہیں وہ دوبارہ جنگ کی طرف لے جائیں گی ہم چاہتے ہیں کہ وہ عورتوں پر ظلم اور پابندیاں ختم کردیں خود بھی حکومت کرنے کا چانس لیں اور ہمیں بھی مصیبت سے نکالیں جس میں پینتیس سال سے ہم پھنسے ہوے ہیں
 

Terminator;

Minister (2k+ posts)
جی ہاں عرب سپرنگ میں جسطرح روایتی سیاسی و بادشاہی نظام زمین بوس ہوا اس کی شروعات شمالی افریقی مسلمان ممالک سے ہوی تھیں۔ تیونس، مراکش، الجزائر، مصر اور لیبیا کے نظام زندگی کو تہس نہس کرتی یہ تحریکات آگے بڑھتی رہیں اور عراق و شام،اردن و لبنان کو بھی اپنی لپیٹ میں لینے لگیں ۔ ان کے دھواں دھواں ملبے سے اسلامی پارٹیاں نمودار ہوئیں۔ عوام نے ان کو اپنے خوابوں کی تعبیر سمجھا، غربت اور امارت میں لکیر سمجھا اور اپنے بچوں کے مستقبل کیلئے محفوظ سمجھا مگر جلد ہی یہ تمام امیدیں دم توڑنے لگیں۔ کیونکہ اسلامی پارٹیوں کے پاس سواے پرانے قصے دہرانے کے کوی ایک بھی لائحہ عمل نہیں تھا جس پر چلتے ہوے عوام میں آسودگی اور خوشحالی آسکتی ۔ میں کہتا ہوں وہ لوگ ہم سے بہت زیادہ عقلمند ہیں جو چند سال کے بعد ہی اسلامی سیاسی پارٹیوں کے چنگل سے باہر نکل آے ہیں۔ جی ہاں مراکش میں اسلامی پارٹی کو عوام نے اس بار بغیر نہلاے ہی دفن کردیا ہے۔
مراکش میں پہلی تبدیلی آی ہے اور اسلامی پارٹی کو جسے پچھلے الیکشن میں ایک سو پچیس سیٹس ملی تھیں اب تین کا ہندسہ بھی نصیب نہیں ہوا اور صرف بارہ سیٹس کے ساتھ یہ پارٹی زمین بوس ہوچکی ہے
یہ درست ہے کہ دیگر پارٹیاں بھی عوام کیلئے کوی خاص نہیں کرسکیں حالانکہ پاکستان کی نسبت مراکشی عوام بہت ترقی یافتہ اور خوشحال ہیں۔ اس کے باوجود مراکشی عوام نے اسلامی پارٹی کے نظریات کو ڈمپ کرتے ہوے دوبارہ نارمل سیاسی پارٹی کو ووٹ دئیے ہیں ۔ مراکشی ہم سے زیادہ جدید اور ترقی یافتہ ہیں شاید یورپ کی ہمسائیگی کی وجہ بھی ان کی ترقی کا باعث ہے یورپین کی آمد سے ٹورازم انڈسٹری کافی پھل پھول گئی ہے، اسپین میں مراکشی بہت بڑی تعداد میں آباد ہیں جو شائد صلاح الدین ایوبی کے دور کی یاد تازہ کرنے گئے ہیں
یہ تو مراکش کے عقلمند اور ترقی پسند عوام تھے لیکن ایک ہم ہیں کہ بدقسمتی سے ہمارا ترقی معکوس کا سفر ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا اگرچہ ہمارے حسرتی وزیراعظم نے غلامی کی زنجیرں توڑ ڈالیں مگر افغان عوام تھے کہ ان زنجیروں کو قائم رکھنے کیلئے جہازوں کے پہیوں سے لٹک کر بھی اپنے ظالم آقاوں کے ساتھ جانا چاہتے تھے۔ اسی لئے وزیراعظم صاحب کو مشورہ ہے کہ جب تک عوام کے دلوں کا راز نہ پا لو اس طرح کے اقوال زریں تقسیم کرنے سے باز آجاو ورنہ وہی انجام ہوگا جو مراکش میں اسلامی پارٹی کا ہوا ہے۔ جس بات کا علم نہ ہو یاسطحی علم ہو وہ کرنا حماقت عظیم ہے۔
طالبان کی حکومت نے جو وعدے کئے تھے تنگ نظر ملاوں نے وہ پورے نہیں کئے اور مجھے معلوم ہے کہ انہین دنیا میں کوی بھی تسلیم نہیں کرنے والا اگر پاکستان نے تسلیم کر بھی لیا تو اس کا کوی فائدہ نہیں ہوگا۔ یہ جانور خواتین کو راہ چلتے چھڑیاں مارتے ہیں اور تعلیمی اداروں میں سائنسی علوم پر پابندی ہے لڑکیوں کو تعلیم سے روکا جارہا ہے
ان حالات میں طالبان کے پاس ٹائم زیادہ نہیں ہے بہتر ہوگا کہ جلد ایک موڈرن حکومت کا ڈھانچا تشکیل دے کر کل سے ہی خواتین کے حقوق بحال کردیں ورنہ اس بار جب خوفناک ائرسٹرائکس ہونگی تو انہیں پاکستان کی طرف بھاگنے کی مہلت نہیں ملے گی۔ ہم دوسری بار دھوکا نہیں کھاسکتے اور مزید کچھ کرنے کی پوزیشن میں بھی نہیں۔ اگر حکومت نے ان کو پناہ دی تو پھر اس حکومت کو مراکشی عوام کی طرح ڈمپ کردیا جاے گا


مراکشیوں نے ایک بار اسلام پسندوں کو موقع دیکر اگلی بار ڈمپ کر دیا۔ جبکہ تم کنجر پٹواری چوتھی بار میاں مفرور کو وزیر اعظم بنانا چاہتے ہو کنجرو

وڈے دَلّے نےپاکستان کی حالت بدلنے کے لئے مزید 35 سال کا وقت مانگ لیا ۔ ۔ ۔

 

Truthstands

Minister (2k+ posts)
جی ہاں عرب سپرنگ میں جسطرح روایتی سیاسی و بادشاہی نظام زمین بوس ہوا اس کی شروعات شمالی افریقی مسلمان ممالک سے ہوی تھیں۔ تیونس، مراکش، الجزائر، مصر اور لیبیا کے نظام زندگی کو تہس نہس کرتی یہ تحریکات آگے بڑھتی رہیں اور عراق و شام،اردن و لبنان کو بھی اپنی لپیٹ میں لینے لگیں ۔ ان کے دھواں دھواں ملبے سے اسلامی پارٹیاں نمودار ہوئیں۔ عوام نے ان کو اپنے خوابوں کی تعبیر سمجھا، غربت اور امارت میں لکیر سمجھا اور اپنے بچوں کے مستقبل کیلئے محفوظ سمجھا مگر جلد ہی یہ تمام امیدیں دم توڑنے لگیں۔ کیونکہ اسلامی پارٹیوں کے پاس سواے پرانے قصے دہرانے کے کوی ایک بھی لائحہ عمل نہیں تھا جس پر چلتے ہوے عوام میں آسودگی اور خوشحالی آسکتی ۔ میں کہتا ہوں وہ لوگ ہم سے بہت زیادہ عقلمند ہیں جو چند سال کے بعد ہی اسلامی سیاسی پارٹیوں کے چنگل سے باہر نکل آے ہیں۔ جی ہاں مراکش میں اسلامی پارٹی کو عوام نے اس بار بغیر نہلاے ہی دفن کردیا ہے۔
مراکش میں پہلی تبدیلی آی ہے اور اسلامی پارٹی کو جسے پچھلے الیکشن میں ایک سو پچیس سیٹس ملی تھیں اب تین کا ہندسہ بھی نصیب نہیں ہوا اور صرف بارہ سیٹس کے ساتھ یہ پارٹی زمین بوس ہوچکی ہے
یہ درست ہے کہ دیگر پارٹیاں بھی عوام کیلئے کوی خاص نہیں کرسکیں حالانکہ پاکستان کی نسبت مراکشی عوام بہت ترقی یافتہ اور خوشحال ہیں۔ اس کے باوجود مراکشی عوام نے اسلامی پارٹی کے نظریات کو ڈمپ کرتے ہوے دوبارہ نارمل سیاسی پارٹی کو ووٹ دئیے ہیں ۔ مراکشی ہم سے زیادہ جدید اور ترقی یافتہ ہیں شاید یورپ کی ہمسائیگی کی وجہ بھی ان کی ترقی کا باعث ہے یورپین کی آمد سے ٹورازم انڈسٹری کافی پھل پھول گئی ہے، اسپین میں مراکشی بہت بڑی تعداد میں آباد ہیں جو شائد صلاح الدین ایوبی کے دور کی یاد تازہ کرنے گئے ہیں
یہ تو مراکش کے عقلمند اور ترقی پسند عوام تھے لیکن ایک ہم ہیں کہ بدقسمتی سے ہمارا ترقی معکوس کا سفر ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا اگرچہ ہمارے حسرتی وزیراعظم نے غلامی کی زنجیرں توڑ ڈالیں مگر افغان عوام تھے کہ ان زنجیروں کو قائم رکھنے کیلئے جہازوں کے پہیوں سے لٹک کر بھی اپنے ظالم آقاوں کے ساتھ جانا چاہتے تھے۔ اسی لئے وزیراعظم صاحب کو مشورہ ہے کہ جب تک عوام کے دلوں کا راز نہ پا لو اس طرح کے اقوال زریں تقسیم کرنے سے باز آجاو ورنہ وہی انجام ہوگا جو مراکش میں اسلامی پارٹی کا ہوا ہے۔ جس بات کا علم نہ ہو یاسطحی علم ہو وہ کرنا حماقت عظیم ہے۔
طالبان کی حکومت نے جو وعدے کئے تھے تنگ نظر ملاوں نے وہ پورے نہیں کئے اور مجھے معلوم ہے کہ انہین دنیا میں کوی بھی تسلیم نہیں کرنے والا اگر پاکستان نے تسلیم کر بھی لیا تو اس کا کوی فائدہ نہیں ہوگا۔ یہ جانور خواتین کو راہ چلتے چھڑیاں مارتے ہیں اور تعلیمی اداروں میں سائنسی علوم پر پابندی ہے لڑکیوں کو تعلیم سے روکا جارہا ہے
ان حالات میں طالبان کے پاس ٹائم زیادہ نہیں ہے بہتر ہوگا کہ جلد ایک موڈرن حکومت کا ڈھانچا تشکیل دے کر کل سے ہی خواتین کے حقوق بحال کردیں ورنہ اس بار جب خوفناک ائرسٹرائکس ہونگی تو انہیں پاکستان کی طرف بھاگنے کی مہلت نہیں ملے گی۔ ہم دوسری بار دھوکا نہیں کھاسکتے اور مزید کچھ کرنے کی پوزیشن میں بھی نہیں۔ اگر حکومت نے ان کو پناہ دی تو پھر اس حکومت کو مراکشی عوام کی طرح ڈمپ کردیا جاے گا

پٹواری کبی آپ مراکش گے ہو
نہ زمینی حقائق کا پتہ نہ لوگوں کے رہن سہن کا پتہ بس کالم ٹھوک دیا اپنی دیہاڑی کے لئے

میڈیا سیل کے ایک پیڈ ممبر کی کیا زندگی ہے پورا دن محللے کی پُھپے کتنی کی طرح خبریں ڈوندھو پھر انکو پیسٹ کر کے کمائی کرو۔
 

Bubber Shair

Chief Minister (5k+ posts)
so! what is the point?
مذہب اور نظام حکومت کو آپس میں مکس کرنے سے صدیوں پرانا نظام تہس نہس ہوجاتا ہے کاروبار اور روزگار ختم ہوجاتا ہے بھوک اور افلاس آجاتی ہے۔اس کے نتیجے میں عوام پریشان ہوتے ہیں ان کا نظام زندگی اور امن متاثر ہوتا ہے بچے اور عورتیں سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں
 
Last edited:

Bubber Shair

Chief Minister (5k+ posts)
پٹواری کبی آپ مراکش گے ہو
نہ زمینی حقائق کا پتہ نہ لوگوں کے رہن سہن کا پتہ بس کالم ٹھوک دیا اپنی دیہاڑی کے لئے

میڈیا سیل کے ایک پیڈ ممبر کی کیا زندگی ہے پورا دن محللے کی پُھپے کتنی کی طرح خبریں ڈوندھو پھر انکو پیسٹ کر کے کمائی کرو۔
عوامی امنگوں کا حال دکھانے کیلئے جو جنرلسٹ افغانستان گئے تھے انہوں نے بتایا کہ کوی ایک افغانی بھی مسلط شدہ طالبان کو پسند نہیں کرتا اور اگر یہ ہجرت کی اجازت دین تو چوبیس گھنٹے میں سارا افغانستان خالی ہوجاے گا جو جہازوں کے پہیوں سے گر کرمرتے تھے انہین دیکھ کر لگتا تھا کہ یہ طالبان کو پسند کرتے ہیں؟
تم لوگ تو اندھے ہو تمہیں کیا دکھای دے گا پجاریو؟
جو وار لارڈز طالبان کو سپورٹ کررہے ہین ان کے ظلموں سے تنگ آکر افغانی ہجرت کرتے ہیں اور جب کچھ کما لیں تو واپس انکے علاقے میں نہیں جاتے تھے بلکہ کابل میں پراپرٹی خریدتے تھے
 

Terminator;

Minister (2k+ posts)
آی ڈیز بدلنے سے کیا ہوگا تیری بدبو تو اتنی ہی رہے گی؟
?
لگتا ہے وڈے دَلّے کو جُوتی مارنے کے لئے اِس مولبی نے جنّت کمانے کی خاطر،،لگ بھگ تین مہینے گھر کے دالان میں کھڑے ستون کو جُوتی مارنے کی پریکٹس کی ہو گی،،، ورنہ مولبی جنّت کمانے سے رہ گئے ہوتے

nawaz-sharif.gif
 

A.jokhio

Minister (2k+ posts)
جی ہاں عرب سپرنگ میں جسطرح روایتی سیاسی و بادشاہی نظام زمین بوس ہوا اس کی شروعات شمالی افریقی مسلمان ممالک سے ہوی تھیں۔ تیونس، مراکش، الجزائر، مصر اور لیبیا کے نظام زندگی کو تہس نہس کرتی یہ تحریکات آگے بڑھتی رہیں اور عراق و شام،اردن و لبنان کو بھی اپنی لپیٹ میں لینے لگیں ۔ ان کے دھواں دھواں ملبے سے اسلامی پارٹیاں نمودار ہوئیں۔ عوام نے ان کو اپنے خوابوں کی تعبیر سمجھا، غربت اور امارت میں لکیر سمجھا اور اپنے بچوں کے مستقبل کیلئے محفوظ سمجھا مگر جلد ہی یہ تمام امیدیں دم توڑنے لگیں۔ کیونکہ اسلامی پارٹیوں کے پاس سواے پرانے قصے دہرانے کے کوی ایک بھی لائحہ عمل نہیں تھا جس پر چلتے ہوے عوام میں آسودگی اور خوشحالی آسکتی ۔ میں کہتا ہوں وہ لوگ ہم سے بہت زیادہ عقلمند ہیں جو چند سال کے بعد ہی اسلامی سیاسی پارٹیوں کے چنگل سے باہر نکل آے ہیں۔ جی ہاں مراکش میں اسلامی پارٹی کو عوام نے اس بار بغیر نہلاے ہی دفن کردیا ہے۔
مراکش میں پہلی تبدیلی آی ہے اور اسلامی پارٹی کو جسے پچھلے الیکشن میں ایک سو پچیس سیٹس ملی تھیں اب تین کا ہندسہ بھی نصیب نہیں ہوا اور صرف بارہ سیٹس کے ساتھ یہ پارٹی زمین بوس ہوچکی ہے
یہ درست ہے کہ دیگر پارٹیاں بھی عوام کیلئے کوی خاص نہیں کرسکیں حالانکہ پاکستان کی نسبت مراکشی عوام بہت ترقی یافتہ اور خوشحال ہیں۔ اس کے باوجود مراکشی عوام نے اسلامی پارٹی کے نظریات کو ڈمپ کرتے ہوے دوبارہ نارمل سیاسی پارٹی کو ووٹ دئیے ہیں ۔ مراکشی ہم سے زیادہ جدید اور ترقی یافتہ ہیں شاید یورپ کی ہمسائیگی کی وجہ بھی ان کی ترقی کا باعث ہے یورپین کی آمد سے ٹورازم انڈسٹری کافی پھل پھول گئی ہے، اسپین میں مراکشی بہت بڑی تعداد میں آباد ہیں جو شائد صلاح الدین ایوبی کے دور کی یاد تازہ کرنے گئے ہیں
یہ تو مراکش کے عقلمند اور ترقی پسند عوام تھے لیکن ایک ہم ہیں کہ بدقسمتی سے ہمارا ترقی معکوس کا سفر ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا اگرچہ ہمارے حسرتی وزیراعظم نے غلامی کی زنجیرں توڑ ڈالیں مگر افغان عوام تھے کہ ان زنجیروں کو قائم رکھنے کیلئے جہازوں کے پہیوں سے لٹک کر بھی اپنے ظالم آقاوں کے ساتھ جانا چاہتے تھے۔ اسی لئے وزیراعظم صاحب کو مشورہ ہے کہ جب تک عوام کے دلوں کا راز نہ پا لو اس طرح کے اقوال زریں تقسیم کرنے سے باز آجاو ورنہ وہی انجام ہوگا جو مراکش میں اسلامی پارٹی کا ہوا ہے۔ جس بات کا علم نہ ہو یاسطحی علم ہو وہ کرنا حماقت عظیم ہے۔
طالبان کی حکومت نے جو وعدے کئے تھے تنگ نظر ملاوں نے وہ پورے نہیں کئے اور مجھے معلوم ہے کہ انہین دنیا میں کوی بھی تسلیم نہیں کرنے والا اگر پاکستان نے تسلیم کر بھی لیا تو اس کا کوی فائدہ نہیں ہوگا۔ یہ جانور خواتین کو راہ چلتے چھڑیاں مارتے ہیں اور تعلیمی اداروں میں سائنسی علوم پر پابندی ہے لڑکیوں کو تعلیم سے روکا جارہا ہے
ان حالات میں طالبان کے پاس ٹائم زیادہ نہیں ہے بہتر ہوگا کہ جلد ایک موڈرن حکومت کا ڈھانچا تشکیل دے کر کل سے ہی خواتین کے حقوق بحال کردیں ورنہ اس بار جب خوفناک ائرسٹرائکس ہونگی تو انہیں پاکستان کی طرف بھاگنے کی مہلت نہیں ملے گی۔ ہم دوسری بار دھوکا نہیں کھاسکتے اور مزید کچھ کرنے کی پوزیشن میں بھی نہیں۔ اگر حکومت نے ان کو پناہ دی تو پھر اس حکومت کو مراکشی عوام کی طرح ڈمپ کردیا جاے گا

so! what is the point?
مذہب اور نظام حکومت کو آپس میں مکس کرنے سے صدیوں پرانا نظام تہس نہس ہوجاتا ہے کاروبار اور روزگار ختم ہوجاتا ہے بھوک اور افلاس آجاتی ہے۔اس کے نتیجے میں عوام پریشان ہوتے ہیں ان کا نظام زندگی اور امن متاثر ہوتا ہے بچے اور عورتیں سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں
Then how did muslims ruled the world 4 more than 1000 years...and they systems that are anti religion (or have excluded religion in their structure) are colliding with in 200 years of their start...Why still the the islamic countries (1st world) has best law and order situation their in?...
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
!!!تیونس میں کیا ہوا وہاں سیکولر لبرل جمہوریت چڑھے تھے

مصر میں اخوان نے حکومت بنائی تو عالمی جمہوری سامراج نے اتار دیا. عراق اور لیبیا میں جمہوری بخار کی مچائی تباہی سے سب باخبر ہیں

عالمی جمہوری سامراج کو وہی جمہوریت پسند ہے جو اس کے مطلب کی ہو ورنہ آمر، بادشاہ اور سلطان ہی بھلے
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
وہ تو مراکش کے عقلمند اور ترقی پسند عوام تھے لیکن ایک ہم ہیں کہ بدقسمتی سے ہمارا ترقی معکوس کا سفر ختم ہونے کا نام نہیں لے
بریانی خوروں کے گمان میں جمہوری تسلسل کے تیرا سال پورے ہو رہے ہیں
 

Hunter_

MPA (400+ posts)
مراکشیوں نے ایک بار اسلام پسندوں کو موقع دیکر اگلی بار ڈمپ کر دیا۔ جبکہ تم کنجر پٹواری چوتھی بار میاں مفرور کو وزیر اعظم بنانا چاہتے ہو کنجرو
yea youthia league ky memeber to ghulam ibn e ghulam hain yea to maryam safdar or billo rani ko apna leader mantya hain ain ka kia kehna
 

taban

Chief Minister (5k+ posts)
مراکشیوں نے ایک بار اسلام پسندوں کو موقع دیکر اگلی بار ڈمپ کر دیا۔ جبکہ تم کنجر پٹواری چوتھی بار میاں مفرور کو وزیر اعظم بنانا چاہتے ہو کنجرو
? ? ? ? ? ? ? ?
 

Wake Up Pakistan

Chief Minister (5k+ posts)
مذہب اور نظام حکومت کو آپس میں مکس کرنے سے صدیوں پرانا نظام تہس نہس ہوجاتا ہے کاروبار اور روزگار ختم ہوجاتا ہے بھوک اور افلاس آجاتی ہے۔اس کے نتیجے میں عوام پریشان ہوتے ہیں ان کا نظام زندگی اور امن متاثر ہوتا ہے بچے اور عورتیں سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں
نہی یہ تو سہی بات نہی مذہب کے غلط استعمال سے مسلے ہوتے ہیں