مریم نواز کا پاسپورٹ درکار نہیں، نیب کا لاہور ہائی کورٹ میں جواب

naveed

Chief Minister (5k+ posts)
NAB-tr.jpg


لاہور ہائیکورٹ میں مریم نواز کی پاسپورٹ واپس لینے کی درخواست پر سماعت جاری، نیب نے مریم نواز کی پاسپورٹ واپسی کی درخواست کی مخالفت نہ کرنے کا فیصلہ کر لیا، کہا مریم نواز کا پاسپورٹ نیب کو درکار نہیں ہے۔

کیس کی سماعت چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کی سربراہی میں مشتمل 3 رکنی بینچ سماعت کر اہا ہے، مریم نواز نے عدالتی تحویل سے پاسپورٹ واپس لینے کے لیے رجوع کررکھا ہے۔

دو ہفتے قبل لاہور ہائیکورٹ میں مسلم لیگ ن کی مرکزی نائب صدر مریم نواز کی پاسپورٹ واپسی کی درخواست پر سماعت ہوئی تھی، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کی سربراہی میں فل بنچ نے مریم نوازکی درخواست پر سماعت کی۔

عدالت نے مریم نواز کی پاسپورٹ واپسی کی درخواست قابل سماعت قرار دیتے ہوئے نیب سمیت تمام فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 27 ستمبر کو جواب طلب کیا تھا۔

چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ درخواست میں اٹھائے گئے سوالات غور طلب ہیں اور مخالف فریقین کا مؤقف سننا لازم ہے۔

درخواست گزار کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ نے مؤقف اختیار کیا کہ مریم نواز کو اگست 2019 میں گرفتار کیا گیا اور 45 دن کا جسمانی ریمانڈ ہوا۔ بعد ازاں مریم نواز کو میرٹ پر ضمانت پر رہائی ملی تھی۔

وکیل مریم نواز نے مؤقف پیش کیا کہ چودھری شوگر ملز کیس میں پاسپورٹ قبضے میں رکھوایا گیا اور 7 کروڑ روپے بھی سیکیورٹی کے لیے جمع کروا رکھے ہیں۔ یہ وہی 7 کروڑ کی رقم ہے جو چودھری شوگر ملز میں الزام عائد کیا گیا۔


چیف جسٹس محمد امیربھٹی نے استفسار کیا کہ چودھری شوگر ملز میں اتنی رقم کی کرپشن کا الزام ہے؟

درخواست کے وکیل نے جواب دیا کہ 4 سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود کوئی ریفرنس دائر نہیں کیا گیا اور آئین کے تحت پاسپورٹ قبضے میں رکھنا بنیادی آئینی حقوق کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے۔ اس لیے کسی کو بنیادی آئینی حقوق سے غیر معینہ مدت تک محروم نہیں کیا جا سکتا۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ میں کہیں فرار نہیں ہوں گی اور ماں کو بستر مرگ پر چھوڑ کر پاکستان واپس آئی تھی۔

درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ نیب قانون میں ملزم کے بیرون ملک جانے پر کوئی قدغن نہیں لگائی گئی اور چودھری شوگر ملز کیس میں میرٹ پر ضمانت ملی تھی۔ عدالت سے استدعا ہے کہ ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کو پاسپورٹ واپس کرنے کا حکم دیا جائے۔

Source