مری : جو اقدامات پرانے پاکستان میں ہوتے تھے وہ نہیں کیے گئے : سلیم صافی

saleem-saffii-murree.jpg


تفصیلات کے مطابق نجی نیوز چینل کے پروگرام 'رپورٹ کارڈ' میں سانحہ مری کے حوالے سے بات کرتے ہوئے سینیئر صحافی سلیم صافی کا کہنا تھا کہ ہم پاکستانی بحیثیت مجموعی اخلاقی انحطاط کا شکار ہیں، یہ قوم کم اور انسانوں کا ہجوم زیادہ ہے، ہم بزدل بن گئے ہیں، طاقت اور پیسے کے پجاری بن گئے ہیں، یہ ساری خامیاں ہیں، لیکن مری کی تمام عوام پر واقعہ کےذمہ دار ہونے کا الزام عائد کرنا غلط ہے، پہلی بات تو یہ کہ مری میں جو ہوٹلز ہیں وہ سب مقامی لوگوں کے نہیں ہیں، اس میں اکثریت غیر مقامی لوگوں کی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مری کی عوام کی اکثریت نے پھنسے ہوئے لوگوں کی مدد کرتے ہوئے ایسے کارنامے انجام دئیے ہیں ، میں نے ایک ٹوئٹ دیکھی جس سے انصار مدینہ یاد آجاتے ہیں، اپنی زندگیاں خطرے میں ڈال کر دوسرں کی جان بچائی، بہت سارے لوگوں نے برفباری میں پھنسی عوام کو اپنے گھروں میں رکھا ہو اہے، سب مری کے عوام کو اس واقعہ کا الزام دینا مناسب نہیں۔


اپنی بات جاری رکھتے ہوئے سلیم صافی نے کہا کہ زیادہ تر یہ لوگ گلف ملکوں میں مزدوری کے لئے جاتے ہیں، وہاں نظام اچھا ہے، یہی لوگ وہاں نہ ہی نظام کی خلاف ورزی کرتے اور نہ ہی ایسی کوئی حرکت کرتے ہیں تو اگر نظام ہو اور حکومت اپنی ڈیوٹی پوری کرے تو اس طرح کے واقعات نہیں ہو سکتے۔

سینئر صحافی نے کہا کہ 5 جنوری کو جو محکمہ موسمیات نے جو وارننگ جاری کی ہے اس میں واضے طور پر لکھا ہے کہ 6 اور 7 جنوری کے دوران شدید برفباری کے باعث مری، گلیات، کاغان، ناران، دیر، سوات، چترال، استور، سکردو، ہنزہ، گلگت بلتستان، نیلم وادی، باغ اور حویلی کے اضلاع سےرابطہ سڑکیں بند ہو جانے کا خدشہ ہے، سیاحوں کو محتاط رہنے کی ہدایت کی گئی تھی، اس دوران کشمیر، گلگت بلتستان اور بالائی خیبر پختون خوا میں برفانی تودے اور لینڈ سلائڈنگ کا خطرہ، تمام متعلقہ اداروں کو محتاط رہنے کی ہدایت کی گئی، اسی دن این ڈی ایم اے کی جانب سے ٹوئٹ بھی کی گئی،

تو کیا حکومت نے اس کی تشہیر کی، یہ حکومت جس کے پاس درجنوں ترجمان ہیں، جس کی سارے توجہ میڈیا پر ہے،کیا یہ وارننگ عام تک پہنچی تھی، چلو مری میں تو ہو گیا، میڈیا اس کو سامنے لے آیا، سوات میں سڑکیں بند ہیں، وہاں ایسا ہوسکتا ہے، کالام میں ہو سکتا، مری واقعہ کے بعد لوگوں کا رخ سوات کی طرف ہو گیا ہے، وہاں سوات کے حوالے سے حکومت کی کوئی گائیڈ لائن نہیں، کوریا میں اگر کشتی الٹ جاتی ہیں

تو وزیراعظم استعفی دیتا ہےریاست مدینہ کے امیر المومنین کہتے دریائے فرات کے کنارے کتا بھی مر جائے تو ذمہ دار میں ہوں ، پچھلی خراب حکومتوں کے دور میں، پرانے پاکستان میں جو انتظامات کئے جاتے تھے وہ نہیں کئے گئے، جو اجلاس کیا جاتا تھا وہ نہیں کیا گیا، حکومت تو بس ایک ٹوئٹ کر دیتی ہے کہ آج اتنے لاکھ گاڑیاں مری میں داخل ہوئیں، نہ لوگوں کو روکا نہ ہی بروقت کوئی امدادی کارروائی کی گئی، اس کی سراسر ذمہ دار حکومت ہے۔