جو لوگ یہ کہتے ہیں کے تمام غیر مسلم کافر ہیں اور جہنمی ہیں -یہ تحریر میں نے ان کی اس غلط فہمی کو دور کرنے کے لئے لکھی ہے _تا کہ وہ یہ فیصلہ خود کرنے کے بجائے الله پر چھوڑ دیں -اور نفرت کی بات نہ کریں ----
تو بھائیو ہمارے اکثر مسلمان قرآن کا ترجمہ نہیں پڑھتے -یا اگر پڑھتے بھی ہیں تو پہلے سے جو ذھن بنایا ہوا ہے اسی کے حساب سے سمجھ لیتے ہیں --ان کو ایسی بہت سی آیات مل جائیں گی جن سے ان کا یہ نظریہ غلط ثابت ہوتا ہے --سورہ البقرہ کی آیات ٦٢ میں ہے -
بے شک جو ایمان لائے، جو یہودی ہوئے اور نصاریٰ اور صابئی۔ ان میں سے جو اللہ اور روز آخرت پر ایمان لایا اور جس نے عمل صالح کیا تو اس کے لیے اس کے رب کے پاس اجر ہے اور ان کے لیے کوئی خوف ہو گا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔"
سورہ العمران verse 113,114,11
"سب اہل کتاب یکساں نہیں ہیں۔ اِن میں ایک گروہ اپنے عہد پر قائم ہے۔ وہ راتوں کو اللہ کی آیتیں تلاوت کرتے اور (اُس کے سامنے) سجدہ ریز رہتے ہیں۔
اللہ پر اور قیامت کے دن پر سچا ایمان رکھتے ہیں، نیکی کی تلقین کرتے اور برائی سے روکتے ہیں، بھلائی کے کاموں میں سبقت کرتے ہیں اور وہ خدا کے نیک بندوں میں سے ہیں-و نیکی بھی یہ کریں گے تو اس سے محروم نہیں کیے جا ئیں گے اور اللہ خدا ترسوں سے باخبر ہے "--
--===--اب کافر کون لوگ ہیں ذرا سمجھئے ----==---
اسلام سے پہلے عرب معاشر ہ ظلم کے نظام میں گھرا ہوا تھا -----
عرب کےمشرک ،یہودی عیسائی مذہبی رہنماؤں نے مذہب کو پیسا کمانے اور عوام پر ظلم کرنے کا ذرریعہ بنا لیا تھا -ظالم حکمرانوں کو ان ظالم مذھبی لوگوں کا ساتھ حاصل تھا --عام لوگ اس ناانصافی اور ظلم کے نظام سے تنگ تھے-
محمّد (ص) نے پہلے تو لوگوں کو اپنے حسن سلوک اور بردارشت ،اخلاق کی طاقت سے لوگوں کو زیر کیا -اس کے بعد خدا کے حکم سے عرب کے مشرک،یہودی .عیساہی مذہبی رہنماؤں اور ظالم حکمرانوں کو چیلنج کیا -عام لوگ جو پہلے ہی ان ظالموں سے تنگ تھے بہت جلد اس انقلاب کا حصّہ بن گے -الله کے حکم سے حق اور باطل الگ ہو گیا -اورکافراصل میں جو کے ریلایونٹ ٹرم ہے اور اس کا صحیح مطلب نبی کی مجودگی میں حق سے انکار ہے -کیونکہ اس وقت حق کو تسلیم کرنے میں کوئی شک باقی نہیں رہتا -نبی (ص ) خود سچ ،انصاف ،برابری پر کھڑے تھے اور ان کے دشمن باطل ،ناانصا فی اور ظلم کے ساتھ کھڑے تھے --اس سلسلے میں قرآن میں نبی پر نہ ایمان لانے والوں کو جہنم کی سزا دی گئی ہے وہ اصل میں نبی (ص ) کے دور کے ان مخالفین کی سزا ہے جن پر سچ واضح ہو چکا تہ لیکن وہ اپنی آنا ،غرور ،ظلم کی وجہ سے سچ کو نہیں مان رہے تھے --لیکن آج کے دور میں ہم یہ فیصلہ نہیں کر سکتے کہ کس پر اسلام کا پیغا م واضح ہے اور کس پر نہیں ---اس لئے یہ فیصلہ اللہہ پر چھوڑ دیں ---
جو لوگ جہنم کی سزا کو سا ری دنیا کے غیر مسلم پر لاگو کرتے ہیں - اسلام تو اپنے آغاز سے اب تک دنیا کے بہت سے حصوں میں پہنچ ہی نہیں سکا -اور دنیا کہ بہت سے حصوں میں بہت دیر بعد پہنچا -جیسے کہ چین ،کوریا ،افریقہ کے بہت سے جزیرے -ان لوگوں نے اپنی سا ری زندگی میں نہ اسلام کا نام سنا اور نہ ہی اسلام کا پیغام ان تک واضح صورت میں پہنچا --اس کے علاوہ دنیا کے بہت سے علاقے جیسے براعظم اسٹریلیا اور امریکامیں رہنے والے مقامی لوگوں کا باقی دنیا سے کوئی رابطہ ہی نہیں تھا -اور اگر خدا نے اسلام کو ماننے اور نہ ماننے کی بنیاد پر ہی فیصلہ کرنا ہوتا تو جس طرح خدا نے نبی(ص ) کے ذ ریعے عرب لے لوگوں تک اسلام کا واضح پیغا م بھیجا اس طرح دنیا کے باقی علاقوں میں بھی اسی وقت اسلام کا واضح پیغام بھیج سکتا تھا ----
بہتر عقائد انسان کو اچھے کام کرنے کے قابل بناتے ہیں-اور عبادت انسان کو روحانی سکون دیتی اور مثبت سوچ دیتی ہیں -اور لیکن اگر اس دنیا کے بعد کوئی زندگی ہے جہاں پر انصاف ہونا ہے -تو یہ انصاف ا عمال کی بنیاد پر ہونا ہے نہ کہ محظ عقائد کی بنیاد پر-- اس دنیا میں کوئی بھی ،مسلمان ،سنی ،شیعہ ،چائنیز ،کورین ،کرسچین ،سکھ کوئی بھی ہو اگر وہ ایسے اعمال اختیار کرتا ہے جس سے معاشرہ خوشالی ،انصاف ،امن ،برابری ،احساس کا گہوارہ بنتا ہے- اور جن کا یہ ایمان ہےکہ" جرم اور دوسروں کا نقصان کرنے والے کا انجام برا ہی ہوتا ہے" ان لوگوں کا یہ ماننا اسے ہی ہے جسے خدا کو ماننا - تو ایسے انسان اور معا شرے کے لئے دنیا کی زندگی بھی بہتر ہے اور دنیا کے بعد کی زندگی بھی پرسکون ہے --
اور یہی فطرت کا قانون ہے جو سب انسانوں پر برابر لاگو ہوتا ہے -اور سب کے لئے ایک ہے ایک ہے ایک ہے ------
تو بھائیو ہمارے اکثر مسلمان قرآن کا ترجمہ نہیں پڑھتے -یا اگر پڑھتے بھی ہیں تو پہلے سے جو ذھن بنایا ہوا ہے اسی کے حساب سے سمجھ لیتے ہیں --ان کو ایسی بہت سی آیات مل جائیں گی جن سے ان کا یہ نظریہ غلط ثابت ہوتا ہے --سورہ البقرہ کی آیات ٦٢ میں ہے -
بے شک جو ایمان لائے، جو یہودی ہوئے اور نصاریٰ اور صابئی۔ ان میں سے جو اللہ اور روز آخرت پر ایمان لایا اور جس نے عمل صالح کیا تو اس کے لیے اس کے رب کے پاس اجر ہے اور ان کے لیے کوئی خوف ہو گا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔"
سورہ العمران verse 113,114,11
"سب اہل کتاب یکساں نہیں ہیں۔ اِن میں ایک گروہ اپنے عہد پر قائم ہے۔ وہ راتوں کو اللہ کی آیتیں تلاوت کرتے اور (اُس کے سامنے) سجدہ ریز رہتے ہیں۔
اللہ پر اور قیامت کے دن پر سچا ایمان رکھتے ہیں، نیکی کی تلقین کرتے اور برائی سے روکتے ہیں، بھلائی کے کاموں میں سبقت کرتے ہیں اور وہ خدا کے نیک بندوں میں سے ہیں-و نیکی بھی یہ کریں گے تو اس سے محروم نہیں کیے جا ئیں گے اور اللہ خدا ترسوں سے باخبر ہے "--
--===--اب کافر کون لوگ ہیں ذرا سمجھئے ----==---
اسلام سے پہلے عرب معاشر ہ ظلم کے نظام میں گھرا ہوا تھا -----
عرب کےمشرک ،یہودی عیسائی مذہبی رہنماؤں نے مذہب کو پیسا کمانے اور عوام پر ظلم کرنے کا ذرریعہ بنا لیا تھا -ظالم حکمرانوں کو ان ظالم مذھبی لوگوں کا ساتھ حاصل تھا --عام لوگ اس ناانصافی اور ظلم کے نظام سے تنگ تھے-
محمّد (ص) نے پہلے تو لوگوں کو اپنے حسن سلوک اور بردارشت ،اخلاق کی طاقت سے لوگوں کو زیر کیا -اس کے بعد خدا کے حکم سے عرب کے مشرک،یہودی .عیساہی مذہبی رہنماؤں اور ظالم حکمرانوں کو چیلنج کیا -عام لوگ جو پہلے ہی ان ظالموں سے تنگ تھے بہت جلد اس انقلاب کا حصّہ بن گے -الله کے حکم سے حق اور باطل الگ ہو گیا -اورکافراصل میں جو کے ریلایونٹ ٹرم ہے اور اس کا صحیح مطلب نبی کی مجودگی میں حق سے انکار ہے -کیونکہ اس وقت حق کو تسلیم کرنے میں کوئی شک باقی نہیں رہتا -نبی (ص ) خود سچ ،انصاف ،برابری پر کھڑے تھے اور ان کے دشمن باطل ،ناانصا فی اور ظلم کے ساتھ کھڑے تھے --اس سلسلے میں قرآن میں نبی پر نہ ایمان لانے والوں کو جہنم کی سزا دی گئی ہے وہ اصل میں نبی (ص ) کے دور کے ان مخالفین کی سزا ہے جن پر سچ واضح ہو چکا تہ لیکن وہ اپنی آنا ،غرور ،ظلم کی وجہ سے سچ کو نہیں مان رہے تھے --لیکن آج کے دور میں ہم یہ فیصلہ نہیں کر سکتے کہ کس پر اسلام کا پیغا م واضح ہے اور کس پر نہیں ---اس لئے یہ فیصلہ اللہہ پر چھوڑ دیں ---
جو لوگ جہنم کی سزا کو سا ری دنیا کے غیر مسلم پر لاگو کرتے ہیں - اسلام تو اپنے آغاز سے اب تک دنیا کے بہت سے حصوں میں پہنچ ہی نہیں سکا -اور دنیا کہ بہت سے حصوں میں بہت دیر بعد پہنچا -جیسے کہ چین ،کوریا ،افریقہ کے بہت سے جزیرے -ان لوگوں نے اپنی سا ری زندگی میں نہ اسلام کا نام سنا اور نہ ہی اسلام کا پیغام ان تک واضح صورت میں پہنچا --اس کے علاوہ دنیا کے بہت سے علاقے جیسے براعظم اسٹریلیا اور امریکامیں رہنے والے مقامی لوگوں کا باقی دنیا سے کوئی رابطہ ہی نہیں تھا -اور اگر خدا نے اسلام کو ماننے اور نہ ماننے کی بنیاد پر ہی فیصلہ کرنا ہوتا تو جس طرح خدا نے نبی(ص ) کے ذ ریعے عرب لے لوگوں تک اسلام کا واضح پیغا م بھیجا اس طرح دنیا کے باقی علاقوں میں بھی اسی وقت اسلام کا واضح پیغام بھیج سکتا تھا ----
بہتر عقائد انسان کو اچھے کام کرنے کے قابل بناتے ہیں-اور عبادت انسان کو روحانی سکون دیتی اور مثبت سوچ دیتی ہیں -اور لیکن اگر اس دنیا کے بعد کوئی زندگی ہے جہاں پر انصاف ہونا ہے -تو یہ انصاف ا عمال کی بنیاد پر ہونا ہے نہ کہ محظ عقائد کی بنیاد پر-- اس دنیا میں کوئی بھی ،مسلمان ،سنی ،شیعہ ،چائنیز ،کورین ،کرسچین ،سکھ کوئی بھی ہو اگر وہ ایسے اعمال اختیار کرتا ہے جس سے معاشرہ خوشالی ،انصاف ،امن ،برابری ،احساس کا گہوارہ بنتا ہے- اور جن کا یہ ایمان ہےکہ" جرم اور دوسروں کا نقصان کرنے والے کا انجام برا ہی ہوتا ہے" ان لوگوں کا یہ ماننا اسے ہی ہے جسے خدا کو ماننا - تو ایسے انسان اور معا شرے کے لئے دنیا کی زندگی بھی بہتر ہے اور دنیا کے بعد کی زندگی بھی پرسکون ہے --
اور یہی فطرت کا قانون ہے جو سب انسانوں پر برابر لاگو ہوتا ہے -اور سب کے لئے ایک ہے ایک ہے ایک ہے ------