مسلمان طالب علم کو "دہشت گرد" کہنے والے بھارتی پروفیسر کے خلاف کارروائی

14indiaprfessorarwa.jpg

بھارت کے شہر کرناٹک کی یونیورسٹی میں مسلمان طالب علم کو تعصب کا اظہار کرتے ہوئے "دہشت گرد" کہنے والے پروفیسر کو معطل کر دیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق سینئر صحافی و وتجزیہ نگار سی جی ورل مین جو کہ اسلامو فوبیا کے خلاف بھی سرگرم ہیں نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر بھارت کے ایک کالج سٹوڈنٹ کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے اپنے پیغام میں لکھا کہ: بھارتی پروفیسر نے ایک مسلمان طالب علم کو ’’دہشت گرد‘‘ کہہ دیا جس پر مسلمان طالب علم نے اپنے استاد کی طرف سے "دہشت گرد" پکارنے پر بہادری سے جواب دیا۔

https://twitter.com/x/status/1597023005858988032
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مسلمان طالب علم "دہشت گرد" پکارے جانے کے بعد کہہ رہا ہے کہ آپ کو مجھے دہشت گرد کہنے کا کوئی حق نہیں، آپ ایک استاد ہیں جنہیں یہ کہنا بالکل بھی زیب نہیں دیتا، وہاں موجود دیگر طالب علموں کے علاوہ استاد بھی مسکراتا رہا جس پر طالب علم نے کہا کہ یہ یہ بالکل بھی مذاق کی بات نہیں ہے،میں ہر روز ایسی باتوں کا سامنا کرتا ہوں، آپ اتنے سارے لوگوں کی موجودگی میں مجھے ایسا کیسے کہہ سکتے ہیں؟ آپ کا ایک استاد ہوتے ہوئے ایسا کہنا بالکل بھی درست نہیں! آپ ایسا کیسے کہہ سکتے ہیں۔

استاد کی طرف سے معافی مانگنے پر طالب علم نے کہا کہ آپ کے معذرت کر لینے سے آپ کا سوچنے کا انداز نہیں بدل سکتا، جیسے آپ نے اپنے الفاظ سے اپنا آپ ظاہر کیا ہے! طالب علم کا کہنا تھا کہ کیا آپ اپنے بچے سے بھی ایسے ہی بات کرتے ہیں، کیا آپ اسے "دہشت گرد" پکار سکتے ہیں جس پر استاد کا کہنا تھا کہ نہیں! جس پر طالب علم نے کہا کہ تو پھر آپ مجھے ایسا کیسے کہہ سکتے ہیں؟

https://twitter.com/x/status/1597066953113628672
ایک سوشل میڈیا صارف نجم الدین نے طالب علم کی ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے اپنے پیغام میں لکھا کہ: اگر ایک استاد کا یہ حال ہے تو عام شہریوں کا مسلمانوں کے ساتھ کیا سلوک ہو گا؟