این اے 133 کے ضمنی انتخاب میں مسلم لیگ ن کو ووٹ ڈلوانے کیلئے لیگی کارکن ووٹرز سے قرآن پاک پر حلف لینے لگے۔ جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی۔
وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ لیگی کارکنان ووٹروں سے حلف لیکر انہیں ووٹ کی پرچی اور ساتھ میں مبینہ طور پر 2،2 ہزار روپے دے رہے ہیں۔
اس ویڈیو پر سوشل میڈیا صارفین نے ردعمل دیتے ہوئے الیکشن کمیشن آف پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ووٹوں کی اس خریداری کے غیر اخلاقی عمل کا نوٹس لے اور اس انتخابی عمل کو فوری طور پر روکا جائے۔
آصف گوہر نے کہا کہ بطور ووٹر حلقہ این اے 133 پاکستان الیکشن کمیشن اور سپریم کورٹ آف پاکستان سے مطالبہ ہے کہ اس خرید و فروخت کے بعد حلقہ این اے 133 میں 5 دسمبر کو ہونے والے ضمنی الیکشن کو روکا جائے۔
طلحہ سلیم نے کہا کہ ووٹ کی قیمت دودو ہزارلگاتے پھر رہےہیں۔ ن لیگ نے سیاست میں پیسے کی جو بنیاد رکھی تھی پی ٹی آئی کی حکومت بھی اسی کا شاخسانہ ہے۔ ن لیگ این اے 133 میں پھر سے پیسے کا بے دریغ استعمال کر رہی ہے اور الیکشن کمیشن چپ ہے۔
تنزیل رحمان نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو جب ن لیگ کے متعلق کوئی خبر کس پتہ چل جاتا ہے تو اسکی کچھ ایسی حالت ہوتی ہے۔
مغیث علی نے لکھا کہ پیپلز پارٹی نے ن لیگ کی جانب سے ووٹ خریدنے کی ویڈیوز سامنے آنے کے بعد الیکشن کمیشن سے رجوع کر لیا، اب دیکھتے ہیں الیکشن کمیشن کیا فیصلہ کرتا ہے؟
تحریک انصاف کے فرخ حبیب نے الیکشن کمیشن سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے، کہا ویڈیوز سے بڑا اور کیا ثبوت چاہے، ضمیر خریدے جارہے ہیں۔
غازی افضل نے کہا کہ ن لیگ کے ووٹ خریدنے کی غیر آئینی اور غیر قانونی مجرمانہ سرگرمی پر پاکستان کے آئینی اداروں یعنی الیکشن کمیشن، سپریم کورٹ، پولیس، ایف آئی اے، نیب اور انٹیلیجنس کا کردار کیا ہونا چاہئیے؟
نوشین یوسف نے لکھا کہ ویسے اگر ن لیگ لاہور میں پیپلز پارٹی کے مقابلے میں ووٹ خرید رہی ہے تو اسے شرم آنی چاہیے۔
عقیل باجوہ نے لکھا کہ انتہائی افسوس کا مقام ھے پارٹی کے کسی رہنما نے ابھی تک پیسوں سے ووٹ خریدنے کی ویڈیو پر کوئی ٹویٹ نہیں کی اور نہ ھی الیکشن کمیشن سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ھے حالانکہ ووٹ کی خریدو فروحت انتہائی سنگین جرم ھے۔