صحافی مطیع اللہ جان نے ترجمان وزارت خزانہ مزمل اسلم کو لائیو پروگرام کے دوران چلغوزے کھانے پر تنقید کا نشانہ بنایا تو دیگر سوشل میڈیا صارفین نے انہیں شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ انہیں چلغوزے کھانے والے پسند نہیں مگر ملکی خزانہ کھانے والوں کی جوتیاں سیدھی کرنے میں فخر محسوس ہوتا ہے۔
مطیع اللہ جان نے کہا کہ ملکی معیشت ہچکولے کھا رہی ہے اور وزیر اعظم کا مشیر برائے معیشت ٹی وی شو کے دوران دس ہزار روپے فی کلو والے چلغوزے۔ وہ چلغوزے والا کیک کیوں نہیں کھاتے۔
عمران سلیم نے کہا کہ پہلی بات تو چلغوزے دس ہزار نہیں بلکہ پانچ ہزار روپے کلو ہیں۔ دوسری بات جتنا آپ چلغوزے کھانے والے پر برہم ہیں اتنا ملکی خزانہ کھانے والے سیاستدانوں پر بھی برہم ہوتے تو ملک کا شاید یہ حال نا ہوتا، آپ تو خزانہ کھانے والوں کی جوتیاں سیدھی کرنے میں فخر محسوس کرتے ہیں۔
شہزاد احمد اعوان نے کہا کہ آپ لوگ جلدی بے وقوف بن جاتے ہیں اور پوری پاکستانی قوم کو بھی بے وقوف بنالیتے ہیں۔
بلال سمیع الرحمان نے کہا کہ اس طرح کے صحافی کوئی اچھی بات کیوں نہیں کر سکتے۔
ایک صارف نے کہا کہ مطیع بھائی نے یہاں چلغوزوں میں بھی 5 سے 6 ہزار روپے کی ڈنڈی مار دی۔ مطلب چور چوری سے جائے مگر ہیرا پھیری سے نہ جائے۔
زبیر نے کہا کہ کبھی کھا بھی لیا کرو چلغوزے 3 ہزار اور 4 ہزار روپے کلو ہے۔
امجد اقبال نے کہا کہ لفافے لینے سے چلغوزے ہزار گنا بہتر ہے۔