معروف افغان اینکر طالبان کی حکومت کے بعد سموسے بیچنے پر مجبور

11afghananchor.jpg


افغانستان کے دارالحکومت کابل پر طالبان کے کنٹرول کے بعد متعدد میڈیا ہاؤس بند ہونے سے ہزاروں میڈیا ورکرز بیروزگار ہو چکے ہیں۔ افغان صحافیوں کے مطابق یہ ادارے طالبان کی جانب سے عائد کردہ سنسر شپ اور مبینہ تشدد کے واقعات اور مالی مشکلات کی وجہ سے بند ہوئے۔

میڈیا اداروں کی بندش کی وجہ سے خواتین صحافی بھی بہت زیادہ متاثر ہوئی ہیں اور اُن میں سے بیشتر خواتین اب صرف گھروں تک ہی محدود ہیں تاہم بڑی تعداد میں مرد صحافی بھی بیروزگار ہوئے ہیں۔

سوشل میڈیا پر ایک افغان ٹی وی اینکر موسیٰ محمدی کی تصویر وائرل ہے، جس میں وہ سڑک کنارے سموسے بیچتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ موسیٰ محمدی برسوں سے میڈیا کا حصہ تھے تاہم افغانستان میں سنگین معاشی صورتحال کی وجہ سے وہ اپنی روزمرہ ضرورتوں کیلئے سموسے بیچ رہے ہیں۔

افغان صحافی بلال سروری نے وائرل تصویر پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ طالبان کے دور حکومت میں مختلف پیشوں کے ملازمین بیروزگار ہوگئے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ کچھ خواتین اساتذہ منہ ڈھانپ کر بھیک مانگتی ہیں۔

https://twitter.com/x/status/1537018417726640128
وائرل تصویر نے افغان نیشنل ریڈیو اور ٹیلی ویژن کے ڈائریکٹر جنرل احمد اللہ واثق کی توجہ بھی حاصل کی۔ انہوں نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ وہ سابق ٹی وی اینکر اور رپورٹر کو اپنے محکمے میں تعینات کریں گے، ہمیں تمام افغان پیشہ ور افراد کی ضرورت ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ افغان طالبان نے خواتین ٹی وی میزبانوں اور اسکرین پر آنیوالی دیگر خواتین کیلئے چہرے کو ڈھانپنے کا حکم بھی دیا تھا۔
 

Jhon

Politcal Worker (100+ posts)
Truly speaking, the majority of Pakistani anchors should sell samosa or fruit charts or some marketing some other stuff on the stations. They are well trained for these kinds of jobs not to appear on national TVs. Their intellect level and analytical abilities are bizarre. I don't know who listens to them and who pays for their nonsense conversation.
 

Rocky Khurasani

Senator (1k+ posts)
11afghananchor.jpg


افغانستان کے دارالحکومت کابل پر طالبان کے کنٹرول کے بعد متعدد میڈیا ہاؤس بند ہونے سے ہزاروں میڈیا ورکرز بیروزگار ہو چکے ہیں۔ افغان صحافیوں کے مطابق یہ ادارے طالبان کی جانب سے عائد کردہ سنسر شپ اور مبینہ تشدد کے واقعات اور مالی مشکلات کی وجہ سے بند ہوئے۔

میڈیا اداروں کی بندش کی وجہ سے خواتین صحافی بھی بہت زیادہ متاثر ہوئی ہیں اور اُن میں سے بیشتر خواتین اب صرف گھروں تک ہی محدود ہیں تاہم بڑی تعداد میں مرد صحافی بھی بیروزگار ہوئے ہیں۔

سوشل میڈیا پر ایک افغان ٹی وی اینکر موسیٰ محمدی کی تصویر وائرل ہے، جس میں وہ سڑک کنارے سموسے بیچتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ موسیٰ محمدی برسوں سے میڈیا کا حصہ تھے تاہم افغانستان میں سنگین معاشی صورتحال کی وجہ سے وہ اپنی روزمرہ ضرورتوں کیلئے سموسے بیچ رہے ہیں۔

افغان صحافی بلال سروری نے وائرل تصویر پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ طالبان کے دور حکومت میں مختلف پیشوں کے ملازمین بیروزگار ہوگئے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ کچھ خواتین اساتذہ منہ ڈھانپ کر بھیک مانگتی ہیں۔

https://twitter.com/x/status/1537018417726640128
وائرل تصویر نے افغان نیشنل ریڈیو اور ٹیلی ویژن کے ڈائریکٹر جنرل احمد اللہ واثق کی توجہ بھی حاصل کی۔ انہوں نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ وہ سابق ٹی وی اینکر اور رپورٹر کو اپنے محکمے میں تعینات کریں گے، ہمیں تمام افغان پیشہ ور افراد کی ضرورت ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ افغان طالبان نے خواتین ٹی وی میزبانوں اور اسکرین پر آنیوالی دیگر خواتین کیلئے چہرے کو ڈھانپنے کا حکم بھی دیا تھا۔
Please stop spreading sadness, lies and Half-truth.
The full truth is that during US occupation of Afghanistan, around 60 media channels were being directly funded by the the Voice of America, to spread propaganda and showing that occupiers were innocent.
As soon as the US left, Voice of America also left and this is why there is massive unemployment in media industry.
Media industry was inflated during US occupation. Imagine, for a country where hardly less than 5 million people watch television, there were more than 60 channels.

Some private channels with better business models are still running in Afghanistan.
 

Rocky Khurasani

Senator (1k+ posts)
Truly speaking, the majority of Pakistani anchors should sell samosa or fruit charts or some marketing some other stuff on the stations. They are well trained for these kinds of jobs not to appear on national TVs. Their intellect level and analytical abilities are bizarre. I don't know who listens to them and who pays for their nonsense conversation.
You are right. I gave some important reasons below of how US inflated the whole media industry with direct funding of Voice of America. Taliban have not banned a single channel yet. They are just going bankrupt because the Voice of America funding is no more.
 

karachiwala

Prime Minister (20k+ posts)

Afghan Mission Was "Never About Nation-Building", Says Biden​

اب اگر یہ بھی بتا دیتا کہ افغان طالبان کس طرح امریکہ پر ہوائی جہازوں سے حملہ کر کے اسے برباد کر دینگے تو اور بھی آسانی ہو جاتی
 

Rambler

Chief Minister (5k+ posts)
Truly speaking, the majority of Pakistani anchors should sell samosa or fruit charts or some marketing some other stuff on the stations. They are well trained for these kinds of jobs not to appear on national TVs. Their intellect level and analytical abilities are bizarre. I don't know who listens to them and who pays for their nonsense conversation.

You hit the nail on the head - Pakistani anchors would not pass for even news readers anywhere else in the world. They are an entitled bunch of snowflakes who side with the corrupt with no introspection at all.
 

MADdoo

Minister (2k+ posts)
Achi baat ha halat kama ra hai, Pakistani kuttay bikao journalist ki tarha haram ni kha ra
 

A.jokhio

Minister (2k+ posts)
11afghananchor.jpg


افغانستان کے دارالحکومت کابل پر طالبان کے کنٹرول کے بعد متعدد میڈیا ہاؤس بند ہونے سے ہزاروں میڈیا ورکرز بیروزگار ہو چکے ہیں۔ افغان صحافیوں کے مطابق یہ ادارے طالبان کی جانب سے عائد کردہ سنسر شپ اور مبینہ تشدد کے واقعات اور مالی مشکلات کی وجہ سے بند ہوئے۔

میڈیا اداروں کی بندش کی وجہ سے خواتین صحافی بھی بہت زیادہ متاثر ہوئی ہیں اور اُن میں سے بیشتر خواتین اب صرف گھروں تک ہی محدود ہیں تاہم بڑی تعداد میں مرد صحافی بھی بیروزگار ہوئے ہیں۔

سوشل میڈیا پر ایک افغان ٹی وی اینکر موسیٰ محمدی کی تصویر وائرل ہے، جس میں وہ سڑک کنارے سموسے بیچتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ موسیٰ محمدی برسوں سے میڈیا کا حصہ تھے تاہم افغانستان میں سنگین معاشی صورتحال کی وجہ سے وہ اپنی روزمرہ ضرورتوں کیلئے سموسے بیچ رہے ہیں۔

افغان صحافی بلال سروری نے وائرل تصویر پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ طالبان کے دور حکومت میں مختلف پیشوں کے ملازمین بیروزگار ہوگئے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ کچھ خواتین اساتذہ منہ ڈھانپ کر بھیک مانگتی ہیں۔

https://twitter.com/x/status/1537018417726640128
وائرل تصویر نے افغان نیشنل ریڈیو اور ٹیلی ویژن کے ڈائریکٹر جنرل احمد اللہ واثق کی توجہ بھی حاصل کی۔ انہوں نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ وہ سابق ٹی وی اینکر اور رپورٹر کو اپنے محکمے میں تعینات کریں گے، ہمیں تمام افغان پیشہ ور افراد کی ضرورت ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ افغان طالبان نے خواتین ٹی وی میزبانوں اور اسکرین پر آنیوالی دیگر خواتین کیلئے چہرے کو ڈھانپنے کا حکم بھی دیا تھا۔
i respect his efforts for halal earnings....at least he is not selling his nation...he should feel proud of him...test comes over men n nations....n i m sure afghans will thru this test as individual n as nation
 

Zulu67

Senator (1k+ posts)
Most of the Pakistani criminal lefafa Anchors should do the same.
Especially Jew Luqman khanzeer.