سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام اب پتہ چلے گا میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ معیشت میں5.37 فیصد کی بہتری سے متعلق خبروں پر وزیراعظم کو مشورہ ہے کہ وہ اسے یہ نہ سمجھیں کہ معیشت ٹھیک ہو گئی ہے بلکہ یہ کہنا چاہیے کہ کوشش کر رہے ہیں کہ معیشت ٹھیک راہ پر گامزن ہو جائے۔
شبر زیدی سے میزبان نے سوال کیا کہ 5.37 فیصد کی گروتھ کا عام آدمی پر کیا فرق پڑے گا کیا اس سے کسی قسم کی مہنگائی کم ہو گی؟
سابق چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ جی ڈی پی میں ہونے والی گروتھ کبھی بھی عام آدمی کی زندگی پر کوئی اثر نہیں ڈالتی کیونکہ یہ جان لینا چاہیے کہ یہ گروتھ ہوئی کس طرح سے ہے، انہوں نے کہا کہ لارج اسکیل مینوفیکچرنگ کا سب سے بڑا جزو گاڑیوں کی مینوفیکچرنگ ہے۔
انہوں نے کہا کہ دوسرے ممالک کی کمپنیوں نے یہاں گاڑیاں بنائیں اور وہ گاڑیاں امیر لوگوں کو بیچ دیں، بڑے پیمانے پر گاڑیاں بکنے سے ٹیکس نیٹ بڑھا اور پیسہ سرکولیشن میں آیا جس سے یہ گروتھ ایک دم سے بڑھی ہے مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ اب یہ اسی طرح بڑھتی ہی رہے گی۔
سابق چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ یہ کہنا سود مند ثابت نہیں ہو گا کہ جی ڈی پی بڑھ گئی ہے تو اب سب اچھا ہی ہوگا کیونکہ جب اس کا فرق عام آدمی کو نہیں پہنچے گا تو پھر باتوں میں وزن نہیں رہ جاتا۔ کیونکہ جب شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار سب اچھے کی رپورٹ دیتے ہیں مگر حقیقت میں ایسا نہیں ہوتا۔