مفاداتی طبقے کے بارے میں نبی کریم ﷺ کی حدیث پاک مولانا فضل الرحمان کی زبانی

brohiniaz

Chief Minister (5k+ posts)
مولانا صاحب ! آپ نے حدیث کے الفاظ بھی غلط پڑھے ہیں

حدیث نمبر: 2887
صحيح البخاري
اور عمرو ابن مرزوق نے ہم سے بڑھا کر بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن دینار نے خبر دی، انہوں نے اپنے باپ سے، انہوں نے ابوصالح سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اشرفی کا بندہ اور روپے کا بندہ اور کمبل کا بندہ تباہ ہوا، اگر اس کو کچھ دیا جائے تب تو خوش جب نہ دیا جائے تو غصہ ہو جائے، ایسا شخص تباہ سرنگوں ہوا۔ اس کو کانٹا لگے تو اللہ کرے پھر نہ نکلے۔ مبارک کا مستحق ہے وہ بندہ جو اللہ کے راستے میں (غزوہ کے موقع پر) اپنے گھوڑے کی لگام تھامے ہوئے ہے، اس کے سر کے بال پراگندہ ہیں اور اس کے قدم گرد و غبار سے اٹے ہوئے ہیں، اگر اسے چوکی پہرے پر لگا دیا جائے تو وہ اپنے اس کام میں پوری تندہی سے لگا رہے اور اگر لشکر کے پیچھے (دیکھ بھال کے لیے) لگا دیا جائے تو اس میں بھی پوری تندہی اور فرض شناسی سے لگا رہے۔ (اگرچہ زندگی میں غربت کی وجہ سے اس کی کوئی اہمیت بھی نہ ہو کہ) اگر وہ کسی سے ملاقات کی اجازت چاہے تو اسے اجازت بھی نہ ملے اور اگر کسی کی سفارش کرے تو اس کی سفارش بھی قبول نہ کی جائے۔ ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) نے کہا کہ اسرائیل اور محمد بن جحادہ نے ابوحصین سے یہ روایت مرفوعاً نہیں بیان کی ہے اور کہا کہ قرآن مجید میں جو لفظ «تعسا‏» آیا ہے گویا یوں کہنا چاہئے کہ «فأتعسهم الله‏.‏» (اللہ انہیں گرائے ہلاک کرے) «طوبى فعلى» کے وزن پر ہے ہر اچھی اور طیب چیز کے لیے۔ واو اصل میں یا تھا (طیبیٰ) پھر یا کو واو سے بدل دیا گیا اور یہ طیب سے نکلا ہے۔

وزادنا عمرو، قال: اخبرنا عبد الرحمن بن عبد الله بن دينار، عن ابيه، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" تعس عبد الدينار، وعبد الدرهم، وعبد الخميصة، إن اعطي رضي وإن لم يعط سخط تعس وانتكس، وإذا شيك فلا انتقش طوبى لعبد آخذ بعنان فرسه في سبيل الله اشعث راسه مغبرة قدماه، إن كان في الحراسة كان في الحراسة، وإن كان في الساقة كان في الساقة، إن استاذن لم يؤذن له، وإن شفع لم يشفع" قال: ابو عبد الله لم يرفعه إسرائيل ومحمد بن جحادة عن ابي حصين، وقال: تعسا كانه يقول فاتعسهم الله طوبى فعلى من كل شيء طيب وهي ياء حولت إلى الواو وهي من يطيب.
 

ranaji

President (40k+ posts)
اور یہ حرام خور فراڈیا منافق اسلامُفروش اور مزہبی۔ طوائف اپنے بارے میں بتا رہا ہے
 

<ChOuDhArY>

Chief Minister (5k+ posts)
Ustad Deisel is politically finished.. Now he is only trying to keep himself relevant on media.. Otherwise everyone knows his political strength..

Imagine the street power of so called Hukmaran parties.. who are now following Ustad Diesel.. I think they will also destroy their political strength soon after senate elections.
 

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)
مولانا صاحب ! آپ نے حدیث کے الفاظ بھی غلط پڑھے ہیں

حدیث نمبر: 2887
صحيح البخاري
اور عمرو ابن مرزوق نے ہم سے بڑھا کر بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن دینار نے خبر دی، انہوں نے اپنے باپ سے، انہوں نے ابوصالح سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اشرفی کا بندہ اور روپے کا بندہ اور کمبل کا بندہ تباہ ہوا، اگر اس کو کچھ دیا جائے تب تو خوش جب نہ دیا جائے تو غصہ ہو جائے، ایسا شخص تباہ سرنگوں ہوا۔ اس کو کانٹا لگے تو اللہ کرے پھر نہ نکلے۔ مبارک کا مستحق ہے وہ بندہ جو اللہ کے راستے میں (غزوہ کے موقع پر) اپنے گھوڑے کی لگام تھامے ہوئے ہے، اس کے سر کے بال پراگندہ ہیں اور اس کے قدم گرد و غبار سے اٹے ہوئے ہیں، اگر اسے چوکی پہرے پر لگا دیا جائے تو وہ اپنے اس کام میں پوری تندہی سے لگا رہے اور اگر لشکر کے پیچھے (دیکھ بھال کے لیے) لگا دیا جائے تو اس میں بھی پوری تندہی اور فرض شناسی سے لگا رہے۔ (اگرچہ زندگی میں غربت کی وجہ سے اس کی کوئی اہمیت بھی نہ ہو کہ) اگر وہ کسی سے ملاقات کی اجازت چاہے تو اسے اجازت بھی نہ ملے اور اگر کسی کی سفارش کرے تو اس کی سفارش بھی قبول نہ کی جائے۔ ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) نے کہا کہ اسرائیل اور محمد بن جحادہ نے ابوحصین سے یہ روایت مرفوعاً نہیں بیان کی ہے اور کہا کہ قرآن مجید میں جو لفظ «تعسا‏» آیا ہے گویا یوں کہنا چاہئے کہ «فأتعسهم الله‏.‏» (اللہ انہیں گرائے ہلاک کرے) «طوبى فعلى» کے وزن پر ہے ہر اچھی اور طیب چیز کے لیے۔ واو اصل میں یا تھا (طیبیٰ) پھر یا کو واو سے بدل دیا گیا اور یہ طیب سے نکلا ہے۔

وزادنا عمرو، قال: اخبرنا عبد الرحمن بن عبد الله بن دينار، عن ابيه، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" تعس عبد الدينار، وعبد الدرهم، وعبد الخميصة، إن اعطي رضي وإن لم يعط سخط تعس وانتكس، وإذا شيك فلا انتقش طوبى لعبد آخذ بعنان فرسه في سبيل الله اشعث راسه مغبرة قدماه، إن كان في الحراسة كان في الحراسة، وإن كان في الساقة كان في الساقة، إن استاذن لم يؤذن له، وإن شفع لم يشفع" قال: ابو عبد الله لم يرفعه إسرائيل ومحمد بن جحادة عن ابي حصين، وقال: تعسا كانه يقول فاتعسهم الله طوبى فعلى من كل شيء طيب وهي ياء حولت إلى الواو وهي من يطيب.


الحی ھو اللہ الحق ھو اللہ
 

Aristo

Minister (2k+ posts)
is nay apnay Ghunah double kar liye ab ALLAH ko kia jawab do gay jab ALLAh pochay ga jab tumhain pata b tha Munafiqat kitna bara ghunah hay to phir b kartay rahay kyunnnnn????