مقبوضہ کشمیر کے بھارت کے زیر قبضہ علاقے متنازع ہیں، سیکرٹری جنرل او آئی سی

oic-kashmir-sc.jpg


اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے سیکرٹری جنرل حسین ابراہیم طہٰ نے کہا کہ بہترین مہمان نوازی پر پاکستان کے شکر گزار ہیں اور پاکستان کو او آئی سی کی صدارت سنبھالنے پر مبارکباد پیش کرتے ہیں۔

او آئی سی کے سیکریٹری جنرل حسین ابراہیم طحہٰ نے مزید کہا کہ کشمیر کے مسئلے کا حل عوام کی مرضی اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت ایک استصواب رائے میں ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے بھارت کے زیر قبضہ علاقے متنازع ہیں۔

حسین ابراہیم طہٰ نے پاکستان کی میزبانی میں منعقد ہونے والی 48ویں وزرائے خارجہ کونسل اجلاس سے خطاب کے دوران کہا کہ جموں وکشمیرایک طویل عرصہ سے حل سے محروم ہیں، انہوں نے بتایا کہ گذشتہ برس او آئی سی نے ایک وفد مقبوضہ کشمیر بھجوانے کی بات کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کی قرار داد کے مطابق مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کے لیے او آئی سی اسلامی تعاون تنظیم کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

انھوں نے کہا کہ او آئی سی کے حالیہ اجلاسوں پر کوویڈ 19 کے اثرات نمایاں رہے اور موجودہ اجلاس شراکت داری برائے اتحاد و ترقی کے عنوان سے ہورہا ہے یہ عنوان بذات خود بہت اہم ہے۔

مشرقی وسطیٰ سے متعلق سیکرٹری جنرل او آئی سی نے کہا کہ اسرائیل کی جارحانہ پالیسیاں کالونیل ازم پر مبنی ہیں، اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی میں ملوث ہے اور فلسطینیوں کی زمینوں پر قبضہ اور ان پر مظالم کر رہا ہے، اس حوالے سے فلسطینیوں سے بھرپور اظہار یکجہتی کرنا چاہیے۔

انہوں نے افغانستان سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ 10دسمبر کو اسلام آباد میں وزرائے خارجہ کونسل کا ایک غیرمعمولی اجلاس منعقد ہوا، افغانستان پر او آئی سی کے نمائندہ خصوصی نے کابل میں افغان انتظامیہ اور حکام سے ملاقات کی اورافغانستان کے حوالے سے ایک رپورٹ بھی جمع کرائی۔

انہوں نے اپنے خطاب میں یمن میں بھی انسانی بحران کی صورتحال کا احاطہ کرتے ہوئے کہا کہ اس ماہ میں سعودی عرب میں یمن کے معاملے پر پُرامن مذاکرات ہو رہے ہیں، خلیجی ممالک بالخصوص سعودی عرب کا یمن بحران میں کلیدی کردار ہے اور سعودی عرب میں شہری آبادی پر حوثی حملے انتہائی قابل مذمت ہیں۔
 

Pilot

Politcal Worker (100+ posts)
چند ٹوٹے پھوٹے برادر اسلامی ممالک کے علاوہ عمران خان اینڈ کمپنی کے لاکھ ترلے منتوں کے باوجود سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سمیت عرب ممالک نے مسئلہ کشمیر پر پاکستان کی حمایت اور انڈیا میں جاری مسلم کشی کی مذمت کرنے سے دو ٹوک انکار کر دیا۔

یوتیا لاجک:
۔

پس ثابت ہوا کہ کپتان سفارتی سطح پر انڈیا کو ناکوں چنے چبوا رہا ہے ?۔