ملکی فیصلے مریم کی رائے سے کیےجا سکتے ہیں توپاسپورٹ والا تکلف بھی ختم کردیں

10atherkazmimaryamapspoert.jpg

آئین پاکستان میں تمام شہریوں کو بنیادی حقوق حاصل ہیں، عدالت بھی فیصلہ آئین اور قانون کے مطابق کرے گی۔

تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے پروگرام رپورٹ کارڈ میں ایک سوال کہ "کیا مریم نوازشریف کو پاسپورٹ واپس ملنا چاہئے؟" کا جواب دیتے ہوئے سینئر صحافی وتجزیہ نگار اطہر کاظمی کا کہنا تھا کہ آئین پاکستان میں تمام شہریوں کو بنیادی حقوق حاصل ہیں، ہمیں یقین ہے کہ عدالت بھی فیصلہ آئین اور قانون کے مطابق کرے گی جسے مریم نوازشریف سمیت ہم سب کو ماننا چاہیے۔

انہوں نے طنزیہ انداز میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کیا ہوا اگر وہ ضمانت پہ ہیں، ان کے والد عدالتوں کو مطلوب ہیں، جب یہ دونوں شخصیات حکومتی اجلاس میں شرکت کر سکتی ہیں، ملک میں ہونے والے فیصلے ان کی مشاورت سے کیے جا سکتے ہیں اور ان کی رائے سے فیصلے کیے جا سکتے ہیں تو ان کو پاسپورٹ دینے میں کوئی مضائقہ نہیں، میری ذاتی رائے میں رہنما مسلم لیگ ن مریم نوازشریف کو پاسپورٹ واپس دے دینا چاہیے۔

https://twitter.com/x/status/1568237206044659712
انہوں نے کہا کہ مریم نوازشریف سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ملک کے وزیر خزانہ کو بتا رہی ہوتی ہیں کہ اس طبقے پر ٹیکس نہ لگائیں اور وزیر خزانہ کہتا ہے یس میڈم! ٹھیک ہے ایسا ہی کریں گے۔ جب مریم نوازشریف حکومت چلا سکتی ہیں، ملک چلا سکتی ہیں تو پاسپورٹ دینے میں کیا مسئلہ ہے حکومت کو خود ہی ان کو پاسپورٹ دے دینا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مریم نوازشریف کے باہر جانے میں مسئلہ کیا ہے، یہاں کون سا ان کے خلاف کچھ ہو رہا ہے، وہ پاکستان کو چلا رہی ہیں، ہر فیصلے میں ان کی رائے شامل ہوتی ہے، ان کے والد لندن میں بیٹھے ہیں، کزنز پوری دنیا میں حکومتی وفود کے ساتھ گھومتے پھر رہے ہیں تو ان کے باہر جانے میں کیا مسئلہ ہے۔

یاد رہے کہ نائب صدر مسلم لیگ (ن) مریم نواز کے پاسپورٹ کی واپسی کے لیے درخواست دائر کی تھی جس پر سماعت کے لیے جسٹس باقر نجفی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ تشکیل دیا تھا جس میں جسٹس انوار الحق پنوں بھی شامل تھے، گزشتہ روز مریم نوازشریف نے لاہور ہائی کورٹ میں دوبارہ درخواست دائر کی تھی جس کی جمعرات کو سماعت ہوئی لیکن جسٹس انوار الحق نے مریم نوازشریف کا کیس سننے سے معذرت کر لی اور مریم نواز کی درخواست چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو بھجوادی تھی۔
 

sensible

Chief Minister (5k+ posts)
بات تو ٹھیک ہے عمران خان کا کوی بھانجا حکومتی فیصلوں میں بیٹھتا تو میڈیا ناچ ناچ کر گھنگرو توڑ دیتا اس پر سیکرٹ ایکٹ ساین نہ کرنے پر عدالت میں کیس دایر ہوتے لیکن یہ فوجیوں کی لاڈلی جس کے کیسوں کو ختم کرنے کو فوجیوں کو عدالتی نظام میں دخل دینے کی دعوت دینا آیین کی خلاف ورزی نہیں ہوتی۔اس پر اپنے باپ کے دور میں سیکرٹ ایکٹ ساین نہ کرنے کوی حکومتی عہدہ نہ رکھنے کے باوجود جیسے حکومتی معاملات میں مداخلت اس درجہ تھی کہ اسے ڈان لیکن کرنے کی سہولت میسر آئ اس جرایم سے گندھی عورت کو اب بھی حکومتی معاملات میں مداخلت کرنے دی جاتی ہے تو ڈر کس بات کا ہے ؟وہ لندن جاکر باپ کی طرح کی تقریریں کرے گی؟ اس سے کیا ہو گا؟فوج اس مفرور غدار کو جب لندن ملنے چلی گئ اسے حکومت بنانے کی آفر دینے تو بیٹی ساتھ لے جاتے تب بھی کوی فرق نہ پڑتا
 

thinking

Prime Minister (20k+ posts)
Bhai logo kia pata is shaitan.Fitna.Daeen aurat ke pass kis kis ki porn videos hain ke Jis ko order karti ha wo agay se Yes Madam kehta ha.Kal Daeen ne judges ko order dia ha ke IK ko ab saza honi chahay. Ab Jis judge ko is ne mukhatab kia ha.samjh lo us ki porn video is ke pass ho gi..
 

samisam

Chief Minister (5k+ posts)
ظاہر ہے جس کے پاس جرنیلوں کی زنا کاری کے پورنو کلپس پڑے ہوں پھر اس سے ڈرنا ہی پڑتا ہے