میں پی ٹی آی کا ناقد ہوں کیونکہ یہ لوگ عوام کو تبدیلی کا ڈھکوسلہ دیتے آے ہیں مگر انکے اندر کی کالک بالکل ویسی ہی ہے جیسی سابقہ حکمرانون کی تھی
اس کے باوجود کہ شاہد خاقان عباسی نے پچیس کروڑ ٹیکس ادا کیا ہے میں فروغ نسیم کی تعریف کروں گا جو ایک لائق وکیل اور حکومتی وزیر بھی ہے۔ اس نے ہر ماہ تقریبا پچیس لاکھ ٹیکس ادا کیا ہے، یعنی گجراتی چوروں کے سالانہ ٹیکس سے بھی دس گنا زیادہ ماہانہ دیتا رہا ہے ، اسی طرح ایک دوسرا وکیل بھی ہے جس کانام جعلی ڈاکٹر بابر اعوان ہے۔ یہ اپنی آواز سے شکرقندی بیچنے کیلئے زیادہ موزوں لگنے والا وکیل تین تین کروڑ فیس لیتا تھا ڈیڑھ کروڑ جج کو رشوت دیتا اور ڈیڑھ اپنے پاس رکھتا ہے اس نے ایک روپیہ بھی ٹیکس نہیں دیا یا پھر شائد ایک دو لاکھ دے بھی دیا ہو تو بہت کم ہے اسی طرح گجراتی چوروں کی جوڑی جو آجکل اکٹھی دکھای دیتی ہے بہت کم ٹیکس دینے والوں میں شمار ہوتے ہیں یاد رہے کہ اسپین میں ان کی شوگر ملز ہونے کے ساتھ پورا ایک جزیرہ ان کی ملکیت میں ہے
پچھلے ہفتے عثمان بزدار نے سرکاری خرچ پر ایک اور عمرہ بھگتا دیا ظاہر ہے غریب عوام کے خون پسینے کی کمای پر حج عمرے ادا نہیں کئے جاتے بھگتاے جاتےہیں۔ ان کے کرتوت دیکھیں اور آے دن اسلامی بلوں کی آڑ میں اپنی بدمعاشیاں چھپانے کی کاروائیاں دیکھیں۔ عثمان بزدار شہباز شریف دور میں اربوں کے پراجیکٹس کھا چکا ہے مگر اس نے ایک روپیہ بھی ٹیکس ادا نہیں کیا، بے غیرتی کی بھی کو حد ہوتی ہے ایک اسکول کا چپڑاسی بھی پچیس تیس ہزار ٹیکس سالانہ دیتا ہے مگر ان حکمرانوں کو دیکھیے کہ یہ صرف ملک کو کھانے کیلئے پیدا ہوے ہیں انہیں پتا ہی نہیں کہ ٹیکس فارم کیسا اور کس رنگ کا ہوتا ہے اور اسے فل کرکے دینا ہر شہری کی ذمہ دار ی ہے ورنہ ملک نہیں چلتے
دوسرا میں یہ کہتا رہا ہوں کہ مولوی طبقہ جس نے پاکستان بنانے میں زیرو کردار ادا کیا خزانے کو کھانے کیلئے پیدا ہوا ہے، جو سب سے بڑا منافق ہوتا ہے وہ وزیر مذہبی امور بنا دیا جاتا ہے
پیر نورالحق قادری جس کا منہ ہی بولی کتے جتنا ہے اس نے ایک روپیہ بھی ٹیکس ادا نہیں کیا، یہ تفصیل اس کی وزارت سنبھالنے کے بعد کی ہے اس سے پہلے بھی ساری زندگی اس نے ایک روپیہ ٹیکس ادا نہیں کیا اسی طرح عثمان بزدار نے بھی ساری زندگی ایک روپیہ ٹیکس ادا نہیں کیا
اس سے زیادہ کیا لکھوں تفصیلات دیکھئے اور خود ہی اندازہ لگا لیجئے کہ کون ملک کو کھا رہا ہے اور کون اس کی تعمیر میں اپنا حصہ ڈال رہا ہے
اس کے باوجود کہ شاہد خاقان عباسی نے پچیس کروڑ ٹیکس ادا کیا ہے میں فروغ نسیم کی تعریف کروں گا جو ایک لائق وکیل اور حکومتی وزیر بھی ہے۔ اس نے ہر ماہ تقریبا پچیس لاکھ ٹیکس ادا کیا ہے، یعنی گجراتی چوروں کے سالانہ ٹیکس سے بھی دس گنا زیادہ ماہانہ دیتا رہا ہے ، اسی طرح ایک دوسرا وکیل بھی ہے جس کانام جعلی ڈاکٹر بابر اعوان ہے۔ یہ اپنی آواز سے شکرقندی بیچنے کیلئے زیادہ موزوں لگنے والا وکیل تین تین کروڑ فیس لیتا تھا ڈیڑھ کروڑ جج کو رشوت دیتا اور ڈیڑھ اپنے پاس رکھتا ہے اس نے ایک روپیہ بھی ٹیکس نہیں دیا یا پھر شائد ایک دو لاکھ دے بھی دیا ہو تو بہت کم ہے اسی طرح گجراتی چوروں کی جوڑی جو آجکل اکٹھی دکھای دیتی ہے بہت کم ٹیکس دینے والوں میں شمار ہوتے ہیں یاد رہے کہ اسپین میں ان کی شوگر ملز ہونے کے ساتھ پورا ایک جزیرہ ان کی ملکیت میں ہے
پچھلے ہفتے عثمان بزدار نے سرکاری خرچ پر ایک اور عمرہ بھگتا دیا ظاہر ہے غریب عوام کے خون پسینے کی کمای پر حج عمرے ادا نہیں کئے جاتے بھگتاے جاتےہیں۔ ان کے کرتوت دیکھیں اور آے دن اسلامی بلوں کی آڑ میں اپنی بدمعاشیاں چھپانے کی کاروائیاں دیکھیں۔ عثمان بزدار شہباز شریف دور میں اربوں کے پراجیکٹس کھا چکا ہے مگر اس نے ایک روپیہ بھی ٹیکس ادا نہیں کیا، بے غیرتی کی بھی کو حد ہوتی ہے ایک اسکول کا چپڑاسی بھی پچیس تیس ہزار ٹیکس سالانہ دیتا ہے مگر ان حکمرانوں کو دیکھیے کہ یہ صرف ملک کو کھانے کیلئے پیدا ہوے ہیں انہیں پتا ہی نہیں کہ ٹیکس فارم کیسا اور کس رنگ کا ہوتا ہے اور اسے فل کرکے دینا ہر شہری کی ذمہ دار ی ہے ورنہ ملک نہیں چلتے
دوسرا میں یہ کہتا رہا ہوں کہ مولوی طبقہ جس نے پاکستان بنانے میں زیرو کردار ادا کیا خزانے کو کھانے کیلئے پیدا ہوا ہے، جو سب سے بڑا منافق ہوتا ہے وہ وزیر مذہبی امور بنا دیا جاتا ہے
پیر نورالحق قادری جس کا منہ ہی بولی کتے جتنا ہے اس نے ایک روپیہ بھی ٹیکس ادا نہیں کیا، یہ تفصیل اس کی وزارت سنبھالنے کے بعد کی ہے اس سے پہلے بھی ساری زندگی اس نے ایک روپیہ ٹیکس ادا نہیں کیا اسی طرح عثمان بزدار نے بھی ساری زندگی ایک روپیہ ٹیکس ادا نہیں کیا
اس سے زیادہ کیا لکھوں تفصیلات دیکھئے اور خود ہی اندازہ لگا لیجئے کہ کون ملک کو کھا رہا ہے اور کون اس کی تعمیر میں اپنا حصہ ڈال رہا ہے