پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی(پیمرا) کی ہدایات پر ملک کے مختلف حصوں میں کیبل آپریٹرز نے اےآروائی نیوز کی نشریات بند کردی ہے۔
تفصیلات کےمطابق حکمران جماعت ن لیگ کے کےاسٹریٹجک میڈیا سیل کے حوالے سے خصوصی رپورٹ نشر کرنے کے بعد ملک کے مختلف حصوں میں خبررساں ادارے اے آروائی نیوز کی نشریات بند کروادی گئی ہے۔
اےآروائی نیوزکے سینئر وائس پریزیڈنٹ نے ٹویٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ پیمرا کی ہدایات پر کیبل آپریٹرزنے اپنے نیٹ ورک سے اے آروائی کو ہٹانا شروع کردیاہے، اے آروائی کی نشریات دیکھنے کیلئے یوٹیوب کا رخ کریں۔
اس خبر کی تصدیق اے آروائی نیوز اسلام آباد کےبیورو چیف خاور گھمن نے کی اور ساتھ کی ن لیگی اسٹریٹجک میڈیا سیل کے حوالے سے اے آروائی کی نشر کردہ رپورٹ بھی شیئر کی۔
سینئر صحافی ارشد شریف نے کہا کہ چینل کی نشریات پر پابندی بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے، نشریات یوٹیوب پر لائیو دیکھی جاسکتی ہے۔
سینئر پروڈیوسر عدیل راجا نے کہا کہ اےآروائی کو شہداء کےخون پر سیاست کو ایکسپوز کرنا مہنگا پڑگیا، حکومت نے نشریات بند کروانا شروع کردی۔
اینکر پرسن ملیحہ ہاشمی نے کہا کہ شرم سے ڈوب مریں کہ اے آروائی کی نشریات بند کردی گئی ہے کیونکہ چینل نے امپورٹڈ حکومت کے صدر پاکستان کے حوالے سے بولے گئے جھوٹ کا بھانڈا پھوڑ دیا۔
اے آروائی کی نشریات بند کرنے پر صحافتی و سیاسی حلقوں کی جانب سے مذمتی بیانات آنے کا سلسلہ بھی شروع ہوگیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کی سینئر رہنما شیریں مزاری نے بھی اےآروائی کی بندش کی تصدیق کی اور کہا کہ میں ٹی وی دیکھ رہی تھی کہ اچانک نیاٹیل کی جانب سے اے آروائی کی نشریات بند کردی گئی،یہ امپورٹڈ حکومت کا فاشسٹ رویہ ہے۔
مراد سعید نے کہا کہ کیا پیمرا کے اس اقدام کے پیچھے خاور گھمن کی اسٹوری وجہ ہے؟
صداقت علی عباسی نے اسلام آباد کے سیکٹر آئی -8 میں بھی اے آروائی کی نشریات کی بندش کی رپورٹ دی۔
رہنما تحریک انصاف فرخ حبیب نے کہا کہ پیمرا فون کالز کرکے کیبل آپریٹرز کو اےآروائی نیوز بند نہ کرنے کی صورت شدید نتائج کی دھمکیاں لگا رہا ہے۔ اتنا خوف کس بات کا حق ہے؟ حق اور سچ کی آواز کو عوام تک پہنے سے روکا نہیں جاسکتا۔