ممکنہ لانگ مارچ،کیا عمران خان کو نظر بند کرنے کا منصوبہ تیار کرلیا گیا؟

imran-khan-dhrna-pti-house-arrest.jpg


کیا عمران خان کو نظر بند کردیا جائے گا؟

عمران خان لانگ مارچ کیلیے تیار تو وفاقی حکومت مارچ کو روکنے کیلیے متحرک ہے، اور اب کہا جارہا ہے کہ وفاقی حکومت نے سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو نظر بند کرنے کا منصوبہ تیار کرلیا ہے۔

پولیس ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے تیار کیے گئے منصوبے کے تحت بہت زیادہ زیر بحث لانگ مارچ کے اعلان کے بعد عمران خان کو ان کی بنی گالہ رہائش گاہ پر نظر بند کرنے کے لیے پولیس کو گرین سنگل دے دیا گیا ہے۔

ڈان اخبارکی رپورٹ کے مطابق ذرائع نے مزید بتایا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو مینٹیننس آف پبلک آرڈیننس قانون کے تحت نظر بند رکھا جائے گا،ذرائع کے مطابق حکومت نے عمران خان کی اسلام آباد میں داخل ہونے سے قبل گرفتاری کا پلان بی بھی تیار ہوچکا ہے۔

پلان بی کے مطابق اگر عمران خان خیبر پختونخوا یا پنجاب سے لانگ مارچ شروع کرتے ہیں اور جنوب سے دارالحکومت میں داخل ہونے کی کوشش کی تو انہیں روات ٹی کراس پر گرفتار کیا جائے گا،اگر انہوں نے شمال مغرب سے دارالحکومت میں داخل ہونے کی کوشش کی تو پولیس انہیں ترنول میں گرفتار کرنے کے لیے تعینات کی جائے گی۔

پولیس حکام کا کہنا تھا کہ عمران خان کی سیکیورٹی پر مامور پولیس ٹیم سابق وزیراعظم کی گرفتاری میں اہم کردار ادا کرے گی،عمران خان پارٹی کارکنوں کو پہلے ہی کہ چکے ہیں کہ وہ وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر قیادت موجودہ مخلوط حکومت کا تختہ الٹنے کے لیے فیصلہ کن لانگ مارچ کے لیے تیار رہیں،حقیقی آزادی کے باہر نکلیں۔

پی ٹی آئی کے لانگ مارچ سے نمٹنے کے لیے حفاظتی انتظامات پر کم از کم 50 کروڑ روپے لاگت لگ سکتی ہے، پولیس کے مطابق یہ اخراجات مئی میں پی ٹی آئی کے جلسے کو روکنے کے لیے کیے گئے 14 کروڑ روپے سے بہت زیادہ ہیں۔

پولیس، سیکیورٹی اور انٹیلی جنس اداروں کے حکام کے درمیان ہونے والی میٹنگ میں لانگ مارچ کے اعلان کے بعد دارالحکومت کو ایک ہفتے کے لیے مکمل طور پر سیل کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے، حکام نے بتایا اس ہفتے کے دوران تعلیمی ادارے بند رہیں گے اور امتحانات ملتوی کر دیے جائیں گے۔

مانگ مارچ میں شریک مظاہرین کو روکنے کے سلسلے میں دارالحکومت کو بند کرنے کے لیے انتظامیہ نے کم از کم 1100 کنٹینرز کا انتظام کیا گیا ہے، احتجاج کے پیش نظر متعلقہ حکام نے مختلف مقامات کی اہم شاہراہوں پر کنٹینرز لگانے کا فیصلہ کیا، کنٹینرز فیض آباد، جی ٹی روڈ، اولڈ موٹروے ٹول پلازہ، نیو مارگلہ روڈ سنگجانی ، فتح جنگ روڈ پر نوگازی مزار، بھڈانہ کلاں، نوگازی فیصل ٹاؤن اور چونگی نمبر 26 پر رکھے جائیں گے۔

ذرائع کے مطابق آنسو گیس کی شیلنگ کے لیے پہلی بار ہیلی کاپٹر اور ڈرون استعمال کیا جائے گا اور اس سلسلے میں دارالحکومت پولیس کو کم از کم 10 ڈرون فراہم کیے جا رہے ہیں،امن و امان کی صورتحال کو قابو میں رکھنے کے لیے سندھ پولیس، رینجرز اور ایف سی کے تقریباً 25 ہزار اہلکار اور افسران تعینات کیے جائیں گے۔

حکام کے مطابق حکومت کے گرین سگنل پر پی ٹی آئی کے حامیوں کو بھی گرفتار کیا جائے گا، وفاقی، پنجاب اور خیبرپختونخوا حکومتوں کے ان عہدیداروں اور حکام جو پی ٹی آئی کے لیے نرم گوشہ رکھتے ہیں یا لانگ مارچ میں سیاسی جماعت کی مدد کر سکتے ہیں، نشاندہی کے بعد وفاقی افسران کے خلاف سخت تادیبی اور محکمانہ کارروائی شروع کی جائے گی جب کہ اسی طرح کی کارروائی کی سفارشات صوبوں کو بھی بھیجی جائیں گی۔
 

thinking

Prime Minister (20k+ posts)
I just listen IK taking Oath from Jalsa peoples in Mianwali..Every person reciting it with passions..Mujhay tu dar ha ke PDM ur Pakistan ke sab Choro ka akhari waqt aa gia ha..Ye na ho ke bajaya ballot ke kisi aur hi way mein ye chor.dako khtam kar dia jaya..Mayrum shayad isi lia bhag gae ha..Let's see who will follow her??
 

thinking

Prime Minister (20k+ posts)
imran-khan-dhrna-pti-house-arrest.jpg


کیا عمران خان کو نظر بند کردیا جائے گا؟

عمران خان لانگ مارچ کیلیے تیار تو وفاقی حکومت مارچ کو روکنے کیلیے متحرک ہے، اور اب کہا جارہا ہے کہ وفاقی حکومت نے سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو نظر بند کرنے کا منصوبہ تیار کرلیا ہے۔

پولیس ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے تیار کیے گئے منصوبے کے تحت بہت زیادہ زیر بحث لانگ مارچ کے اعلان کے بعد عمران خان کو ان کی بنی گالہ رہائش گاہ پر نظر بند کرنے کے لیے پولیس کو گرین سنگل دے دیا گیا ہے۔

ڈان اخبارکی رپورٹ کے مطابق ذرائع نے مزید بتایا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو مینٹیننس آف پبلک آرڈیننس قانون کے تحت نظر بند رکھا جائے گا،ذرائع کے مطابق حکومت نے عمران خان کی اسلام آباد میں داخل ہونے سے قبل گرفتاری کا پلان بی بھی تیار ہوچکا ہے۔

پلان بی کے مطابق اگر عمران خان خیبر پختونخوا یا پنجاب سے لانگ مارچ شروع کرتے ہیں اور جنوب سے دارالحکومت میں داخل ہونے کی کوشش کی تو انہیں روات ٹی کراس پر گرفتار کیا جائے گا،اگر انہوں نے شمال مغرب سے دارالحکومت میں داخل ہونے کی کوشش کی تو پولیس انہیں ترنول میں گرفتار کرنے کے لیے تعینات کی جائے گی۔

پولیس حکام کا کہنا تھا کہ عمران خان کی سیکیورٹی پر مامور پولیس ٹیم سابق وزیراعظم کی گرفتاری میں اہم کردار ادا کرے گی،عمران خان پارٹی کارکنوں کو پہلے ہی کہ چکے ہیں کہ وہ وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر قیادت موجودہ مخلوط حکومت کا تختہ الٹنے کے لیے فیصلہ کن لانگ مارچ کے لیے تیار رہیں،حقیقی آزادی کے باہر نکلیں۔

پی ٹی آئی کے لانگ مارچ سے نمٹنے کے لیے حفاظتی انتظامات پر کم از کم 50 کروڑ روپے لاگت لگ سکتی ہے، پولیس کے مطابق یہ اخراجات مئی میں پی ٹی آئی کے جلسے کو روکنے کے لیے کیے گئے 14 کروڑ روپے سے بہت زیادہ ہیں۔

پولیس، سیکیورٹی اور انٹیلی جنس اداروں کے حکام کے درمیان ہونے والی میٹنگ میں لانگ مارچ کے اعلان کے بعد دارالحکومت کو ایک ہفتے کے لیے مکمل طور پر سیل کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے، حکام نے بتایا اس ہفتے کے دوران تعلیمی ادارے بند رہیں گے اور امتحانات ملتوی کر دیے جائیں گے۔

مانگ مارچ میں شریک مظاہرین کو روکنے کے سلسلے میں دارالحکومت کو بند کرنے کے لیے انتظامیہ نے کم از کم 1100 کنٹینرز کا انتظام کیا گیا ہے، احتجاج کے پیش نظر متعلقہ حکام نے مختلف مقامات کی اہم شاہراہوں پر کنٹینرز لگانے کا فیصلہ کیا، کنٹینرز فیض آباد، جی ٹی روڈ، اولڈ موٹروے ٹول پلازہ، نیو مارگلہ روڈ سنگجانی ، فتح جنگ روڈ پر نوگازی مزار، بھڈانہ کلاں، نوگازی فیصل ٹاؤن اور چونگی نمبر 26 پر رکھے جائیں گے۔

ذرائع کے مطابق آنسو گیس کی شیلنگ کے لیے پہلی بار ہیلی کاپٹر اور ڈرون استعمال کیا جائے گا اور اس سلسلے میں دارالحکومت پولیس کو کم از کم 10 ڈرون فراہم کیے جا رہے ہیں،امن و امان کی صورتحال کو قابو میں رکھنے کے لیے سندھ پولیس، رینجرز اور ایف سی کے تقریباً 25 ہزار اہلکار اور افسران تعینات کیے جائیں گے۔

حکام کے مطابق حکومت کے گرین سگنل پر پی ٹی آئی کے حامیوں کو بھی گرفتار کیا جائے گا، وفاقی، پنجاب اور خیبرپختونخوا حکومتوں کے ان عہدیداروں اور حکام جو پی ٹی آئی کے لیے نرم گوشہ رکھتے ہیں یا لانگ مارچ میں سیاسی جماعت کی مدد کر سکتے ہیں، نشاندہی کے بعد وفاقی افسران کے خلاف سخت تادیبی اور محکمانہ کارروائی شروع کی جائے گی جب کہ اسی طرح کی کارروائی کی سفارشات صوبوں کو بھی بھیجی جائیں گی۔
Is ka bhi hal ha.Punjab. KPK..Gilgat..Azaad Kashmir mein se koi bhi Gov Bani Gala ko CM camp office declare kar sakti ha...But IK aisa kiyo nahi kar raha?IK ke pass koi plan ho ga shayad..
 

thinking

Prime Minister (20k+ posts)
imran-khan-dhrna-pti-house-arrest.jpg


کیا عمران خان کو نظر بند کردیا جائے گا؟

عمران خان لانگ مارچ کیلیے تیار تو وفاقی حکومت مارچ کو روکنے کیلیے متحرک ہے، اور اب کہا جارہا ہے کہ وفاقی حکومت نے سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو نظر بند کرنے کا منصوبہ تیار کرلیا ہے۔

پولیس ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے تیار کیے گئے منصوبے کے تحت بہت زیادہ زیر بحث لانگ مارچ کے اعلان کے بعد عمران خان کو ان کی بنی گالہ رہائش گاہ پر نظر بند کرنے کے لیے پولیس کو گرین سنگل دے دیا گیا ہے۔

ڈان اخبارکی رپورٹ کے مطابق ذرائع نے مزید بتایا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو مینٹیننس آف پبلک آرڈیننس قانون کے تحت نظر بند رکھا جائے گا،ذرائع کے مطابق حکومت نے عمران خان کی اسلام آباد میں داخل ہونے سے قبل گرفتاری کا پلان بی بھی تیار ہوچکا ہے۔

پلان بی کے مطابق اگر عمران خان خیبر پختونخوا یا پنجاب سے لانگ مارچ شروع کرتے ہیں اور جنوب سے دارالحکومت میں داخل ہونے کی کوشش کی تو انہیں روات ٹی کراس پر گرفتار کیا جائے گا،اگر انہوں نے شمال مغرب سے دارالحکومت میں داخل ہونے کی کوشش کی تو پولیس انہیں ترنول میں گرفتار کرنے کے لیے تعینات کی جائے گی۔

پولیس حکام کا کہنا تھا کہ عمران خان کی سیکیورٹی پر مامور پولیس ٹیم سابق وزیراعظم کی گرفتاری میں اہم کردار ادا کرے گی،عمران خان پارٹی کارکنوں کو پہلے ہی کہ چکے ہیں کہ وہ وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر قیادت موجودہ مخلوط حکومت کا تختہ الٹنے کے لیے فیصلہ کن لانگ مارچ کے لیے تیار رہیں،حقیقی آزادی کے باہر نکلیں۔

پی ٹی آئی کے لانگ مارچ سے نمٹنے کے لیے حفاظتی انتظامات پر کم از کم 50 کروڑ روپے لاگت لگ سکتی ہے، پولیس کے مطابق یہ اخراجات مئی میں پی ٹی آئی کے جلسے کو روکنے کے لیے کیے گئے 14 کروڑ روپے سے بہت زیادہ ہیں۔

پولیس، سیکیورٹی اور انٹیلی جنس اداروں کے حکام کے درمیان ہونے والی میٹنگ میں لانگ مارچ کے اعلان کے بعد دارالحکومت کو ایک ہفتے کے لیے مکمل طور پر سیل کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے، حکام نے بتایا اس ہفتے کے دوران تعلیمی ادارے بند رہیں گے اور امتحانات ملتوی کر دیے جائیں گے۔

مانگ مارچ میں شریک مظاہرین کو روکنے کے سلسلے میں دارالحکومت کو بند کرنے کے لیے انتظامیہ نے کم از کم 1100 کنٹینرز کا انتظام کیا گیا ہے، احتجاج کے پیش نظر متعلقہ حکام نے مختلف مقامات کی اہم شاہراہوں پر کنٹینرز لگانے کا فیصلہ کیا، کنٹینرز فیض آباد، جی ٹی روڈ، اولڈ موٹروے ٹول پلازہ، نیو مارگلہ روڈ سنگجانی ، فتح جنگ روڈ پر نوگازی مزار، بھڈانہ کلاں، نوگازی فیصل ٹاؤن اور چونگی نمبر 26 پر رکھے جائیں گے۔

ذرائع کے مطابق آنسو گیس کی شیلنگ کے لیے پہلی بار ہیلی کاپٹر اور ڈرون استعمال کیا جائے گا اور اس سلسلے میں دارالحکومت پولیس کو کم از کم 10 ڈرون فراہم کیے جا رہے ہیں،امن و امان کی صورتحال کو قابو میں رکھنے کے لیے سندھ پولیس، رینجرز اور ایف سی کے تقریباً 25 ہزار اہلکار اور افسران تعینات کیے جائیں گے۔

حکام کے مطابق حکومت کے گرین سگنل پر پی ٹی آئی کے حامیوں کو بھی گرفتار کیا جائے گا، وفاقی، پنجاب اور خیبرپختونخوا حکومتوں کے ان عہدیداروں اور حکام جو پی ٹی آئی کے لیے نرم گوشہ رکھتے ہیں یا لانگ مارچ میں سیاسی جماعت کی مدد کر سکتے ہیں، نشاندہی کے بعد وفاقی افسران کے خلاف سخت تادیبی اور محکمانہ کارروائی شروع کی جائے گی جب کہ اسی طرح کی کارروائی کی سفارشات صوبوں کو بھی بھیجی جائیں گی۔
In ki ye sab planning thuss ho jani hain.waisay bhi ye details Dawn news ko feed ki gae hain.asal planning shayad kuch ur ho...Pmln ke sab leaders behtar ha Mulk se felhal nikal jayain..Nawaz se London meeting ka bahana bana kar..Ye behtar ha un ke lia...