سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان کے حکم پر جے یو آئی (ف) کے کارکنوں نے احتجاج روک دیا۔ انہوں نے پارلیمنٹ لاجز کے باہر کارکنوں سے خطاب میں کہا تھا کہ کارکنان احتجاج روک دیں۔ تاہم انہوں نے ساتھی کارکنوں کی رہائی کی شرط رکھتے ہوئے کہا تھا کہ اگر انہیں رہا نہ کیا گیا تو دوبارہ احتجاج ہو گا۔
اس موقع پر جے یو آئی (ف) کے امیر نے کہا تھا کہ کارکن سڑکوں پر موجود ہیں ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا دباؤ اسی طرح قائم رہے۔ اگر ہمارے ساتھیوں (انصار الاسلام) کے کارکنوں کو رہا نہ کیا گیا تو اور زیادہ جذبے کے ساتھ احتجاج کریں گے اور کراچی سے چترال تک سڑکیں بند کر دی جائیں گی۔
میڈیا ٹاک کے دوران صحافی نے فضل الرحمان سے پوچھا کہ اگر انہیں ہی گرفتار کر لیا گیا تو؟ سربراہ پی ڈی ایم نے اس پر کہا تھا کہ پھر تو دما دم مست قلندر ہو گا۔
دوسری جانب وفاقی وزیر فواد چودھری اور معاون خصوصی شہباز گل نے اس صورتحال پر ٹوئٹس شیئر کی تھیں جن میں وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات کا کہنا تھا کہ جمیعت کے غنڈوں نے کان پکڑ کر معافی مانگ لی اورنکل گئے(نہیں چھوڑنے چاہئیں تھے)۔
فواد چوہدری نے مزید کہا کہ اس واقعے سے جعلی دانشور ایک بار پھر ظاہر ہو گئے جو بغض عمران میں جتھوں کی بھی حمائیت سے باز نہیں آئے، اپوزیشن اور میڈیا میں ان کے حمایتی ایک مخصوص مافیا کا حصہ ہیں جو اپنے مفادات کے کیلئے اکٹھے ہیں۔
جب کہ شہباز گل نے کہا کہ فضل الرحمن صاحب رات بھر ادھر ادھر فون کرتے رہے معافیاں مانگتے رہے کہ میرے بندے چھڑا دیں میری کچھ عزت رہ جائے گی۔ پھر اپنے بندوں سے معافی منگوائی۔
شہباز گل کا مزید کہنا تھا کہ ایک ہی رات میں سارا بخار اتر گیا۔ اصولاً انہیں چھوڑنا نہیں چاہئے تھا لیکن ہم انہیں اس بہانے سیاسی میدان سے بھاگنے نہیں دینا چاہتے۔
تاہم اس پر سوشل میڈیا صارفین نے ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا حیدر نامی صارف نے کہا کہ ریاست اتنی کمزور ہے کہ وہ چار بندے لاک اپ میں نہیں رکھ سکتی تو پھر آپ انہیں چھیڑتے ہی کیوں ہیں صرف ہیرو بنانے کیلئے؟ یہ پاکستان کو افغانستان بنانے کی کھلے عام دہشت گردی کی دھمکیاں؟ ریاست کا سارا زور غریب آدمی پر چلتا ہے؟
ہارون نامی صارف نے کہا کہ کیوں چھوڑا گیا اس ڈیزل کو اور اس کے لوگوں کو؟ ان کو اختیار کس نے دیا اتنی گند مچانے کا؟ یہ ریاست ہے کے کوئی ملک بدنام کرے ہنگامہ کرے اور آپ آسانی سے چھوڑ دو؟ یہ ناسور ہیں اور انہیں چھوڑ کر ان کی حوصلہ افزائی کی گئی۔
ایک صارف نے کہا کہ حکومت کو سارے مدرسے مسجدیں اپنے کنٹرول میں لینی ہوں گی مدرسوں منبروں سے جو درس دیا جا رہا ہے وہ فرقہ پرستی انتہا پسندی ہے، آئے روز چند جتھے ریاست کو یرغمال بنا لیتے ہیں، یہ ان سے نرمی برتنے کا نتیجہ ہے یہ نبیﷺکی تعلیمات نہیں جو تعلیم یہ ہمیں دے رہے ہیں۔
ایک اور صارف نے کہا کہ یہ کوئی معافی نہیں بلکہ یہ تو مزاحمت تھی، اور حقیقت تو یہ ہے کہ آپ ایک گھنٹے کیلئے بھی سڑکوں کی بندش کے متحمل نہیں ہوئے۔