موٹر وے ریپ واقعہ۔ اسباب و تدارک

Khair Andesh

Chief Minister (5k+ posts)
ہر گزرنے والا دن یہ بات ثابت کر رہا ہے کہ ہم یورپ و امریکا جتنی فحاشی وہ بے حیائی کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ اگرچہ امریکہ و مغربی ممالک میں انصاف کا اعلی نظام قائم ہے، اور وہاں کی پولیس اور عدالتیں ایسی کرپٹ نہیں ہیں جیسا کہ ہمارے یہاں حال ہے، مگر اس کے باوجود وہاں پر خواتین کے ساتھ زیادتی اور تشدد کے ایسے ہوشربا واقعات رونما ہوتے ہیں کہ اس کا تصور بھی محال ہے۔
انڈیا دنیا کا ریپ کیپیٹل اسی لئے بن رہا ہے، کہ ان لوگوں نے فحاشی و عریانی کو تو فروغ دیا، مگر اپنی پولیس اور عدالتوں کا نظام ٹھیک نہیں کیا۔ جس کا نتیجہ سامنے آ رہا ہے۔لہذا ہم اپنے لبرل طبقات سے یہی گزارش کرتے ہیں کہ خدارا قوم پر رحم کرو، اور فحاشی وعریانی کی ترویج سے باز رہو۔ لیکن اگر ایسا نہیں کر سکتے تو کم از کم اپنے آقاؤں کو اسی بات پر قائل کر لو کہ جہاں آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک قرضے کے لئے (وومن امپاورمنٹ اور خواتیں کے حقوق کے نام سے) فحاشی وہ عریانی کے پھیلاؤ کی شرط لگاتے ہیں، تو ساتھ ہی وہ شرط بھی لگا دیں کہ اگلی قسط تب ملے گی، جب پولیس کا نظام ٹھیک ہو گا۔تا حالات کچھ نہ کچھ تو کنٹرول میں رہیں۔ورنہ ہو سکتا ہے کہ کسی دن خدا نخواستہ آپ اپنے ہی کھودے گڈے میں گر جاؤ۔
یہ ایک ثابت شدہ بات ہے کہ زنا اور ریپ کا آپس میں گہرا تعلق ہے۔ یہ نہیں ہو سکتا کہ زنا کو تو فروغ دیا جائے، مگر یہ تمنا رکھیں کہ ریپ کے کیسزمیں اضافہ نہ ہو۔دونوں میں براہ راست تعلق ہے۔ جتنی ذیادہ فحاشی وہ عریانی کو فروغ ہو گا، اتنے ہی زیادتی کے واقعات ذیادہ ہوں گے۔آپ کو عقل کے کورے ، ناعاقبت اندیش کچھ لوگ ایسے ملیں گے، جویہ تجویز کریں گے کہ اس جنسی آوارگی کا علاج، مزید جنسی آزادی میں ہے، مگر وہ اس سوال کا جواب نہیں دے پائیں گے کہ یورپی معاشروں میں جہاں عریانی و فحاشی کی کھلی آزادی ہے، حتی کہ اپنی ماں اور بہن سے منہ کالا کرنے میں بھی کوئی برائی نہیں،وہاں عورتوں کے ساتھ تشددو ذیادتی کے واقعات اتنے ذیادہ کیوں ہوتے ہیں۔
پچھلے ادوار (خصوصا موجودہ حکومت)میں جس طرح فحاشی و عریانی، اور دین بے زاری کو سرکاری سرپرستی میں فروغ دیا گیا ہے اس کا یہی نتیجہ نکلنا ہے کہ آج ہر شخص جنسی بھیڑیا بنا ہوا ہے۔ اور موقع ملنے کی دیر ہے،اس کے اندر کا جنسی حیوان اس پر حاوی ہو جاتا ہے، اور جس کا نتیجہ ہے کہ آئے روز اس قسم کے افسوسناک واقعات کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے۔اور اگر اس حوالے سے سنجیدگی سے توجہ نہ دی، تو اس قسم کے واقعات میں ناقابل برداشت اضافہ ہو سکتا ہے۔ خصوصا ہمارے ملک میں انصاف کا جو نظام ہے، اس کو دیکھتے ہوئے لگتا ہے کہ غریب اور کمزور کو اپنی عزت بچانا مشکل ہو جائے گی۔
لہذا ہماری حکومت سے گزارش ہے کہ جہاں ایسے مجرموں کوعبرت ناک اسلامی سزائیں دینے کی ضرورت ہے، وہیں اس سے ذیادہ اہم فحاشی وعریانی کے فروغ کے ہر قسم کے ذرائع کو روکنا بھی ضروری ہے۔ صرف سزاؤں سے مقصد حاصل نہیں ہو گا۔مسلمانوں کی(دنیا و آخرت) فلاح صرف اسلامی تعلیمات میں پر عمل پیرا ہونے میں ہے۔
اور آخر میں دعا ہے کہ کہیں اس کیس میں بھی ملزموں کا تعلق کسی بااثر طبقہ سے نہ نکل آئے ورنہ اس خاتون کو بھی ویسا ہی انصاف ملے گا جیسا کہ سانحہ ساہیوال متاثرین، شاہ زیب، نقیب اللہ محسود،اور ایم پی اے کی گاڑی کے نیچے آنے والے پولیس مین وغیرہ کو ملا ہے۔
تحریک انصاف کی حکومت میں انصاف ناپید ہے۔

 

taban

Chief Minister (5k+ posts)
ایسی باتوں کا تدارک صرف اور صرف ایک ہی طرح ہو سکتا ہے اور وہ ہے قانون کی حکمرانی اور قانون پہ عملدرآمد طاقتور اور کمزور کے لئے ایک ہی قانون مگر پاکستان میں ایسا ممکن نہیں ہے لہذا اس طرح کے اور اس سے بدتر واقعات ہوتے رہیں گے اور ہم بحثیت قوم چار دن رولا ڈال کے مٹی ڈال کے نئے واقعے کا انتظار کرتے رہیں گے
 

Khair Andesh

Chief Minister (5k+ posts)
سی سی پی او لاہور نے کوئی خاص غلط بات نہیں کی۔ رات کے تین بجے کسی بھی عورت کا اکیلے نکلنا خود کو خطرے میں ڈالنے والی بات ہے۔غالبا متاثرہ عورت واقعی ملک کو ریاست مدینہ سمجھ بیٹھی، جہاں عورت ایک جگہ سے دوسری جگہ تک سونا اچھالتی جا سکتی ہے۔
واقعہ واقعی افسوسناک ہے، مگر جتنی کوریج دی جا رہی ہے،وہ بھی ضرورت سے ذیادہ ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ حکومت کو جو ہر چند دن بعد ایک واقعے کی ضرورت ہوتی ہے کہ اصل ایشو ا اور اپنی نا اہلی سے توجہ ہٹائی جا سکے، تو اس واقعہ سے بھی یہی کام لیا جارہا ہے ۔
سب جانتے ہیں کہ ہونا ہوانا کچھ نہیں، چند دن کے شور کے بعد کوئی دوسرا واقعہ پکڑ لیا جائے گا، اور لوگ اسے بھول کر اس کے پیچھے لگ جائیں گے۔
 

Khair Andesh

Chief Minister (5k+ posts)
ایسی باتوں کا تدارک صرف اور صرف ایک ہی طرح ہو سکتا ہے اور وہ ہے قانون کی حکمرانی اور قانون پہ عملدرآمد طاقتور اور کمزور کے لئے ایک ہی قانون مگر پاکستان میں ایسا ممکن نہیں ہے لہذا اس طرح کے اور اس سے بدتر واقعات ہوتے رہیں گے اور ہم بحثیت قوم چار دن رولا ڈال کے مٹی ڈال کے نئے واقعے کا انتظار کرتے رہیں گے
غالبا آپ نے دیئے گئے اعدو شمار پر غور نہیں کیا۔ امریکا میں جیسی قانوی کی حکمرانی ہے، ویسی کا یہاں تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔ مگر اس کے باوجود صورت حال یہ ہے کہ ہر پانچ میں سے ایک عورت ذیادتی کا شکار ہوتی ہے۔لہذا صرف قانون کی حکمرانی علاج نہیں۔
 

taban

Chief Minister (5k+ posts)
غالبا آپ نے دیئے گئے اعدو شمار پر غور نہیں کیا۔ امریکا میں جیسی قانوی کی حکمرانی ہے، ویسی کا یہاں تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔ مگر اس کے باوجود صورت حال یہ ہے کہ ہر پانچ میں سے ایک عورت ذیادتی کا شکار ہوتی ہے۔لہذا صرف قانون کی حکمرانی علاج نہیں۔
ہم اپنے معاشرے کا تقابل امریکی یا یورپی معاشرے سے نہیں کر سکتے اور نہ ہی کرنا چاہئیے انکی اور ہماری اقدار میں زمین و آسمان کا فرق ہے اگر آج امریکی معاشرے میں ایسا گھناونا جرم ہوتا ہے تو وہاں بھی تو قانون اپنی پوری قوت کے ساتھ کہاں نافذ ہے وہاں بھی آج پولیس والے ہماری پولیس والوں جیسے ہی ہیں آپ آج کل خبروں پہ غور کریں تو آپکو معلوم ہوگا کہ کیسے وہاں کالوں کو روزانہ کی بنیاد پہ پولیس والے مار رہے ہیں اور کیسے طاقتور کو سزاوں سے بچایا جا رہا ہے ٹرمپ اوراسکے ساتھیوں کی مثال آپکے سامنے ہے قانون امریکہ میں بھی بے بس ہے چار سال گذر گئے مگر ٹرمپ کے ٹیکس تفصیلات ہ نہ ہی عدالتیں دیکھ سکیں اور نہ ہی کوئی اور تو امریکہ میں بھی سب اچھا ہی ہے
 

Shuja Baba

Councller (250+ posts)
ہر گزرنے والا دن یہ بات ثابت کر رہا ہے کہ ہم یورپ و امریکا جتنی فحاشی وہ بے حیائی کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ اگرچہ امریکہ و مغربی ممالک میں انصاف کا اعلی نظام قائم ہے، اور وہاں کی پولیس اور عدالتیں ایسی کرپٹ نہیں ہیں جیسا کہ ہمارے یہاں حال ہے، مگر اس کے باوجود وہاں پر خواتین کے ساتھ زیادتی اور تشدد کے ایسے ہوشربا واقعات رونما ہوتے ہیں کہ اس کا تصور بھی محال ہے۔
انڈیا دنیا کا ریپ کیپیٹل اسی لئے بن رہا ہے، کہ ان لوگوں نے فحاشی و عریانی کو تو فروغ دیا، مگر اپنی پولیس اور عدالتوں کا نظام ٹھیک نہیں کیا۔ جس کا نتیجہ سامنے آ رہا ہے۔لہذا ہم اپنے لبرل طبقات سے یہی گزارش کرتے ہیں کہ خدارا قوم پر رحم کرو، اور فحاشی وعریانی کی ترویج سے باز رہو۔ لیکن اگر ایسا نہیں کر سکتے تو کم از کم اپنے آقاؤں کو اسی بات پر قائل کر لو کہ جہاں آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک قرضے کے لئے (وومن امپاورمنٹ اور خواتیں کے حقوق کے نام سے) فحاشی وہ عریانی کے پھیلاؤ کی شرط لگاتے ہیں، تو ساتھ ہی وہ شرط بھی لگا دیں کہ اگلی قسط تب ملے گی، جب پولیس کا نظام ٹھیک ہو گا۔تا حالات کچھ نہ کچھ تو کنٹرول میں رہیں۔ورنہ ہو سکتا ہے کہ کسی دن خدا نخواستہ آپ اپنے ہی کھودے گڈے میں گر جاؤ۔
یہ ایک ثابت شدہ بات ہے کہ زنا اور ریپ کا آپس میں گہرا تعلق ہے۔ یہ نہیں ہو سکتا کہ زنا کو تو فروغ دیا جائے، مگر یہ تمنا رکھیں کہ ریپ کے کیسزمیں اضافہ نہ ہو۔دونوں میں براہ راست تعلق ہے۔ جتنی ذیادہ فحاشی وہ عریانی کو فروغ ہو گا، اتنے ہی زیادتی کے واقعات ذیادہ ہوں گے۔آپ کو عقل کے کورے ، ناعاقبت اندیش کچھ لوگ ایسے ملیں گے، جویہ تجویز کریں گے کہ اس جنسی آوارگی کا علاج، مزید جنسی آزادی میں ہے، مگر وہ اس سوال کا جواب نہیں دے پائیں گے کہ یورپی معاشروں میں جہاں عریانی و فحاشی کی کھلی آزادی ہے، حتی کہ اپنی ماں اور بہن سے منہ کالا کرنے میں بھی کوئی برائی نہیں،وہاں عورتوں کے ساتھ تشددو ذیادتی کے واقعات اتنے ذیادہ کیوں ہوتے ہیں۔
پچھلے ادوار (خصوصا موجودہ حکومت)میں جس طرح فحاشی و عریانی، اور دین بے زاری کو سرکاری سرپرستی میں فروغ دیا گیا ہے اس کا یہی نتیجہ نکلنا ہے کہ آج ہر شخص جنسی بھیڑیا بنا ہوا ہے۔ اور موقع ملنے کی دیر ہے،اس کے اندر کا جنسی حیوان اس پر حاوی ہو جاتا ہے، اور جس کا نتیجہ ہے کہ آئے روز اس قسم کے افسوسناک واقعات کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے۔اور اگر اس حوالے سے سنجیدگی سے توجہ نہ دی، تو اس قسم کے واقعات میں ناقابل برداشت اضافہ ہو سکتا ہے۔ خصوصا ہمارے ملک میں انصاف کا جو نظام ہے، اس کو دیکھتے ہوئے لگتا ہے کہ غریب اور کمزور کو اپنی عزت بچانا مشکل ہو جائے گی۔
لہذا ہماری حکومت سے گزارش ہے کہ جہاں ایسے مجرموں کوعبرت ناک اسلامی سزائیں دینے کی ضرورت ہے، وہیں اس سے ذیادہ اہم فحاشی وعریانی کے فروغ کے ہر قسم کے ذرائع کو روکنا بھی ضروری ہے۔ صرف سزاؤں سے مقصد حاصل نہیں ہو گا۔مسلمانوں کی(دنیا و آخرت) فلاح صرف اسلامی تعلیمات میں پر عمل پیرا ہونے میں ہے۔
اور آخر میں دعا ہے کہ کہیں اس کیس میں بھی ملزموں کا تعلق کسی بااثر طبقہ سے نہ نکل آئے ورنہ اس خاتون کو بھی ویسا ہی انصاف ملے گا جیسا کہ سانحہ ساہیوال متاثرین، شاہ زیب، نقیب اللہ محسود،اور ایم پی اے کی گاڑی کے نیچے آنے والے پولیس مین وغیرہ کو ملا ہے۔
تحریک انصاف کی حکومت میں انصاف ناپید ہے۔
ابے خر ان داعش! حیرت ہے کہ حسبِ سابق تونے اس واقعے کے پیچھے سے ایران برامد نہیں کروایا؟
ورنہ
سالہا سال سے جاری تیرے ہر رنڈی رونے کے پیچھے ایران ہوتا ہے۔ مثلاً

ہمارا خلیفہ امیر المومنین ملا عمر اپنی جان بچانے کیلئے اپنی بیٹیاں، بہنیں اور بیویاں امریکی فوجی کے آگے بطور چارہ ڈال کر میدان جہاد سے فرار ہو گیا: ذمہ دار ایران ہے۔

سعودی عرب اسرائیل کیساتھ ہمبستری کر رہا ہے : ذمہ دار ایران ہے۔

مسئلہ کشمیر پر آل سعود و یہود ہندوستان کے آلہ کار بن گئے: ذمہ دار ایران ہے۔

پاکستان میں وہابی، دیوبندی دہشت گردوں نے ستر ہزار پاکستانی شہید کر دیے: ذمہ دار ایران ہے۔

لال مندر کا خطیب سنتِ اسلاف پر عمل کرتا ہوا لڑکیوں، لونڈیوں اور طالبات کی لاشیں چھوڑ کر برقعے میں فرار ہوتا دھر لیا گیا: ذمہ دار ایران ہے۔

خادمین حرمین، عرب بادشاہ، شہزادے اور شہزادیاں دنیا بھر میں زنا کاریاں اور لواطتیں کرتے کرواتے پھرتے ہیں : ذمہ دار ایران ہے۔

عربی عورتوں کو بے حجاب کر کے سرزمینِ حجاز کو عیاشی و فحاشی کے مراکز بنانے کی آلِ سعود کی کو جہد جہد: ذمہ دار ایران ہے۔

بے حیا مغربی ماڈلز مدینہ میں عریاں ماڈلنگ کر رہی ہیں: ذمہ دار ایران ہے۔

وہابی مدارس میں بچہ بازی، مولویوں کا علتِ شیخین میں مبتلا ہونا اور طالبات کی جسم فروشی: ذمہ دار ایران ہے۔

گویا


تیری زیست میں آئے ہر موڑ کے فیصلے ایران کر رہا ہے۔
کیا تم یہ بخوشی کروا رہے ہو یا کوئی مجبوری ہے؟
 
Last edited:

Wake up Pak

Prime Minister (20k+ posts)

ابے خر ان داعش! ححیرت ہے کہ سبِ سابق تونے اس واقعے کے پیچھے سے ایران برامد نہیں کروایا؟
ورنہ
سالہا سال سے جاری تیرے ہر رنڈی رونے کے پیچھے ایران ہوتا ہے۔ مثلاً

ہمارا خلیفہ امیر المومنین ملا عمر اپنی جان بچانے کیلئے اپنی بیٹیاں، بہنیں اور بیویاں امریکی فوجی کے آگے بطور چارہ ڈال کر میدان جہاد سے فرار ہو گیا: ذمہ دار ایران ہے۔

سعودی عرب اسرائیل کیساتھ ہمبستری کر رہا ہے : ذمہ دار ایران ہے۔

مسئلہ کشمیر پر آل سعود و یہود ہندوستان کے آلہ کار بن گئے: ذمہ دار ایران ہے۔

پاکستان میں وہابی، دیوبندی دشتگردوں نے ستر ہزار پاکستانی شہید کر دیے: ذمہ دار ایران ہے۔

لال مندر کا خطیب سنتِ اسلاف پر عمل کرتا ہوا لڑکیوں، لونڈیوں اور طالبات کی لاشیں چھوڑ کر برقعے میں فرار ہوتا دھر لیا گیا: ذمہ دار ایران ہے۔

خادمین حرمین، عرب بادشاہ، شہزادے اور شہزادیاں دنیا بھر میں زنا کاریاں اور لواطتیں کرتے کرواتے پھرتے ہیں : ذمہ دار ایران ہے۔

عربی عورتوں کو بے حجاب کر کے سرزمینِ حجاز کو عیاشی و فحاشی کے مراکز بنانے کی آلِ سعود کی کو جہد جہد: ذمہ دار ایران ہے۔

وہابی مدارس میں بچہ بازی، مولویوں کا علتِ شیخین میں مبتلا ہونا اور طالبات کی جسم فروشی: ذمہ دار ایران ہے۔

گویا


تیری زیست میں آئے ہر موڑ کے فیصلے ایران کر رہا ہے۔ کیا تم یہ بخوشی کروا رہے ہو یا کوئی مجبوری ہے؟
Tujhay irani majoosion say itni hamdardi hay tu Pakistan may kiya kar raha hay ?
 

Shuja Baba

Councller (250+ posts)
Tujhay irani majoosion say itni hamdardi hay tu Pakistan may kiya kar raha hay ?
پاکستان تیری ماں جہز میں لائی تھی؟
چل دفع ہو حرامی النسل، آیا بڑا پاکستانیوں کا سالا
 

Wake up Pak

Prime Minister (20k+ posts)
پاکستان تیری ماں جہز میں لائی تھی؟
چل دفع ہو حرامی النسل، آیا بڑا پاکستانیوں کا سالا
Tum majoosion say yeh he tawqqa hay.
Tujh jaysay baygherat majoosi key tu bohat saroon nay iss forum per maar dee hay ab may teri kiya maroon.
Chal dafa ho majoosi irani khanzeer.
 

Shuja Baba

Councller (250+ posts)
Tum majoosion say yeh he tawqqa hay.
Tujh jaysay baygherat majoosi key tu bohat saroon nay iss forum per maar dee hay ab may teri kiya maroon.
Chal dafa ho majoosi irani khanzeer.
Dafa Hota Ya Ghuserron Tujhy Wapis JahaN Se Phisl Ke Gira Tha?
Kia Majoosi Majoosi Laga Rakhi Hai?
Baji Se Pooch Ke Kaisy Majoosi Ney Uski Choosi Hai.
Katoory! Abb Bhonka Tou Loahey Ka L Maroon Ga, Phir Kahey Ga Hai Phutt Gai Hai Phutt Gai
 

Khair Andesh

Chief Minister (5k+ posts)

ابے خر ان داعش! ححیرت ہے کہ سبِ سابق تونے اس واقعے کے پیچھے سے ایران برامد نہیں کروایا؟
میں نے لبرل طبقات کا ذکر کیا ہے، اس میں ذیادہ تر ایرانی وفادار شامل ہیں۔خواہ محمد حنیف اور وسعت اللہ خان جیسے صحافی ہوں، یا شیریں مزاری اور شہلا رضا جیسے سیاستدان۔لہذا ایران کا ذکر بالواسطہ آ گیا ۔ بہرحال میری کوشش ہو گی کہ آئندہ کے دو تین تھریڈزایران اور ایرانی وکیلوں پر ہی ہوں تا کہ آپ کے شکوہ کا ازالہ کیا جا سکے۔
 

Shuja Baba

Councller (250+ posts)
ایران کی وکالت
چھلنی تو بولی، چھاج بھی بولا؟
چل بے نجدی ٹٹؤ، عربی تیرے مونہہ میں موترنا بھی گوارہ نہ کریں لیکن تو پینے کی عادت سے مجبور قدمین شریفین میں مونہہ کھولے پڑا رہتا ہے۔
 

Khair Andesh

Chief Minister (5k+ posts)
ہم اپنے معاشرے کا تقابل امریکی یا یورپی معاشرے سے نہیں کر سکتے اور نہ ہی کرنا چاہئیے انکی اور ہماری اقدار میں زمین و آسمان کا فرق ہے اگر آج امریکی معاشرے میں ایسا گھناونا جرم ہوتا ہے تو وہاں بھی تو قانون اپنی پوری قوت کے ساتھ کہاں نافذ ہے وہاں بھی آج پولیس والے ہماری پولیس والوں جیسے ہی ہیں آپ آج کل خبروں پہ غور کریں تو آپکو معلوم ہوگا کہ کیسے وہاں کالوں کو روزانہ کی بنیاد پہ پولیس والے مار رہے ہیں اور کیسے طاقتور کو سزاوں سے بچایا جا رہا ہے ٹرمپ اوراسکے ساتھیوں کی مثال آپکے سامنے ہے قانون امریکہ میں بھی بے بس ہے چار سال گذر گئے مگر ٹرمپ کے ٹیکس تفصیلات ہ نہ ہی عدالتیں دیکھ سکیں اور نہ ہی کوئی اور تو امریکہ میں بھی سب اچھا ہی ہے
ہر معاشرے کو زوال ہے، شاید امریکا کابھی قریب ہے۔ مگر جو بھی ہے، یہاں سے پھر بھی ہزار گنا بہتر ہے۔اور یہی نقطہ واضح کرنا مقصد ہے کہ اگر اس بہتر نظام کے باوجود اگر وہاں عورتیں محفوظ نہیں ہیں، تو اگر یہاں بھی ایسا ہی مادر پدر آزاد معاشرہ وجود میں آجائے ہمارے یہاں کیا حال ہو گا،
 

Shuja Baba

Councller (250+ posts)
میں نے لبرل طبقات کا ذکر کیا ہے، اس میں ذیادہ تر ایرانی وفادار شامل ہیں۔خواہ محمد حنیف اور وسعت اللہ خان جیسے صحافی ہوں، یا شیریں مزاری اور شہلا رضا جیسے سیاستدان۔لہذا ایران کا ذکر بالواسطہ آ گیا ۔ بہرحال میری کوشش ہو گی کہ آئندہ کے دو تین تھریڈزایران اور ایرانی وکیلوں پر ہی ہوں تا کہ آپ کے شکوہ کا ازالہ کیا جا سکے۔
خر ان داعش! اس فورم کی تاریخ شاہد ہے کہ تیرے تھریڈز ہمیشہ وہ مواقع فراہم کرتے ہیں جو میدان میں دختران و خواہران چھوڑ کر سنتِ اسلاف پر عمل کرتے ہوئے بھاگ نکلنے والوں کی بجانے کی راہ ہموار کرتے ہیں وگرنہ یہاں ہر تھریڈ پر ہمہ وقت پٹواریوں اور یوتھیوں کے جھگڑے ہی ختم ہونے کا نام نہیں لیتے۔
تیرا وجود ایک طرح سے باعث خیر ہے کہ جس کی بدولت گھوڑوں سے تیز احد کے بھگوڑوں کی اشکال بینقاب کرنے اور منافقینِ مکہ کے پجاریوں کی دُم تلے پٹاخے پھوڑنے کے مواقع میسر آتے ہیں لہذا سر سلامت رکھ لتر بہتیرے
 

Shuja Baba

Councller (250+ posts)
ہر معاشرے کو زوال ہے، شاید امریکا کابھی قریب ہے۔ مگر جو بھی ہے، یہاں سے پھر بھی ہزار گنا بہتر ہے۔اور یہی نقطہ واضح کرنا مقصد ہے کہ اگر اس بہتر نظام کے باوجود اگر وہاں عورتیں محفوظ نہیں ہیں، تو اگر یہاں بھی ایسا ہی مادر پدر آزاد معاشرہ وجود میں آجائے ہمارے یہاں کیا حال ہو گا،
جو ہم بنائیں گے تیرا وہی حال ہوگا