مٹھی بھر یہودی بمقابلہ پونے دو ارب مسلمان

xecutioner

Chief Minister (5k+ posts)
Also to compete with rafale madni tayara is not enough

images
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
جو اقوام ان کی قومی بنیاد پر قائم ہیں ان کے پاس قومی اہداف ہیں جنہیں پورا کرنے کے لئے وہ جائز و ناجائز طریقہ استعمال کر رہی ہیں. مسلمان ان کی بنیاد مذہب سے دور کٹی پتنگ کی طرح ڈول رہے ہیں
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
Quantity vs Quality...
چین کے پاس دونوں ہیں. دیسی دانشوروں کے پاس اور تو کچھ کرنے اور کہنے کو ہے نہیں. نام نہاد ترق پسند ملک میں ڈیم بننے نہیں دیتے تعداد کو روتے رہتے ہیں
 

bj_008

Politcal Worker (100+ posts)
پچھلے چند دنوں میں فلسطینی تنظیم حماس نے چار سو سے زائد راکٹ اسرائیل پر فائر کئے اوراسرائیل نے اتنی کامیابی کے ساتھ ان راکٹس کو کاؤنٹر کرکے تباہ کیا کہ شاید ایک آدھ ہی اسرائیلی مارا گیاہے، دوسری طرف اسرائیل کے حملے میں اب تک سینکڑوں فلسطینی زخمی ہوچکے ہیں اور متعدد مارے جاچکے ہیں۔ اسرائیل اتنی کامیابی سے حماس کے راکٹوں کو جس ٹیکنالوجی کے ذریعے کاؤنٹر کرتا ہے اس کا نام ہے آئرن ڈوم۔ آئرن ڈوم اسرائیل کا اپنا تیار کردہ ایئر ڈیفنس سسٹم ہے اور اس کی خاص بات یہ ہے کہ ایک مخصوص رینج کے اندر سے راکٹ لانچ ہوتے ہی ایکٹیو ہوجاتا ہے اور اس بات کا تعین کرتا ہے کہ یہ راکٹ کہاں جاکر گرے گا، یعنی کسی آبادی والی یا کارآمد جگہ پر گرے گا یا پھر کسی سنسان بے آباد /بے کار جگہ پر۔ جیسے ہی آئرن ڈوم کو پتا چلتا ہے کہ یہ راکٹ کسی کارآمد جگہ پر گرنے والا ہے تو فوراً یہ اس راکٹ کو ہٹ کرتا ہے اور فضا میں ہی تباہ کردیتا ہے۔ اگر یہ کسی بے کار جگہ پر گرنے والا ہو تو آئرن ڈوم اس کو جانے دیتا ہے۔

گزشتہ دنوں اسرائیل ڈیفنس فورس نے چند ویڈیوز بھی اپنے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ پر شیئر کیں جن میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کیسے فضا میں آئرن ڈوم حماس کے فائر کئے گئے راکٹوں کو نشانہ بنا رہا ہے اور ایک آتشبازی جیسا سماں بن جاتا ہے (نیچے ویڈیو میں لگا رہا ہوں)۔۔ یہ ہے ان مٹھی بھر یہودیوں کے ذہن کی طاقت، ذہانت کی طاقت جو انہوں نے اپنی محنت اور کاوش سے حاصل کی ہے اور اس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ حماس راکٹ مار مار کر تھک گئی ہے مگر ان کے ایک آدھ شہری کو مارنے کے علاوہ کچھ نہیں کرپائی۔ دوسری طرف آپ فلسطین کے مسلمانوں کو چھوڑیں پوری دنیا کے مسلمانوں کو ذرا ترازو میں رکھ کر تولیں اور ان کا سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں وزن دیکھیں، کیا کوئی ایک بھی مسلمان ملک ہے جو ٹیکنالوجی کے میدان میں اسرائیل کا مقابلہ کرسکے۔ یہ پونے دو ارب مسلمان صرف ایک ہی کام پر لگے ہوئے ہیں اور وہ ہے جانوروں کی طرح دھڑا دھڑ بچے پیدا کرنا ۔ علم کے میدان میں یہ سب کے سب صفر ہیں۔ یہ بچوں کی تعداد پر زور دیتے ہیں استعداد پر نہیں۔ یہودیوں نے صرف آج ہی نہیں بلکہ ہمیشہ یہ ثابت کیا ہے کہ آپ کی تعداد سے زیادہ آپ کی اہلیت اور قابلیت میٹر کرتی ہے۔۔ اگر اب بھی مسلمانوں کو یہ بات سمجھ نہیں آتی تو مسلمانوں کی تعداد چاہے پانچ ارب ہوجائے یہ اسی طرح ذلیل و خوار ہوتے رہیں گے ۔۔


Excerpt from the Washington Post's article (reference at the end)
Iron Dome relies on a system of radar and analysis to determine whether an incoming rocket is a threat, firing an interceptor only if the incoming rocket risks hitting a populated area or important infrastructure.
بنیادی طور پہ ریڈار ٹیکنالوجی وائرلیس کمیونیکیشن پہ ریلائی کرتی ہے۔ اس کے لئے آپ ریڈار جمیرز کو سٹڈی کریں اور میزائل کو موڈیفائی کریں کہ یہ ٹیکنالوجی میزائل کے اندر ہی نصب ہو۔ ساتھ ہی ساتھ آپ سٹیٹسٹکس نکالیں کہ آپ کے ملک میں کتنی یونیورسٹیاں وائرلیس کمیونیکشن میں سٹڈی پروگرامز آفر کرتی ہیں اگر کوئی نہیں تو پہلی فرصت میں ان پروگرامز کو اچھی یونیورسٹیز میں یقینی بنائیں اور ریڈار کمیونیکشن سیکیورٹی کو ایک سٹڈی میجر کے طور پہ آفر کریں۔

How successful is it at stopping attacks?​

Israeli officials and defense companies say that the system has stopped thousands of rockets and artillery from hitting their targets, with a success rate of more than 90 percent.

However, some defense analysts question those numbers, arguing that the Israeli figures for successful interception are unreliable and that groups including Hamas and Islamic Jihad that fire rockets and artillery from Gaza have adapted to the system.
“No missile defense system is perfectly reliable, especially against an evolving threat,” Michael Armstrong, an associate professor at Brock University who has studied the system’s effectiveness, wrote in a 2019 assessment for the National Interest.

“The house is not protected, and it is not realistic to get to the neighborhood shelters, especially when the barrages are so continuous,” Guy Mann, a resident in Ashkelon, told Israel’s Army Radio on Tuesday after his building was struck by a rocket. “We can only rely on the Iron Dome and luck.”

Short-range rockets are also a threat because Iron Dome is less effective at ranges of 2.5 miles or less, Michael Herzog, a retired brigadier general in the Israel Defense Forces who is now a fellow with the Washington Institute, told The Post in 2019

سٹڈی کریں کہ وہ کونسے فیکٹرز ہیں جو اس سٹسم کو شاٹ رینج میں لیس افیکٹو بناتے ہیں کیا ان فیکٹرز کو زیادہ رینج میں سمیولیٹ کیا جا سکتا ہے۔

Though the weapons are often crude and many lacked guidance systems, their sheer numbers and low cost are an advantage against Iron Dome. While a rocket may cost as little as a few hundred dollars, each interceptor costs around $80,000, according to reports in the Israeli press.

Source: https://www.washingtonpost.com/world/2021/05/11/iron-dome-missile-rockets-gaza/

آپ کی تحریر بڑی جانی پہچانی لگتی ہے ۔ لگتا ہے نام بدل لیا ہے ۔ خیر گوروں سے ایمپریس ہونا تھوڑا کم کریں اور اپنی صلاحیتوں پہ بھی توجہ دیں۔ اور یہ یقینی بنائیں کہ آپ کی ہر اچھی ریسرچ بیسڈ یونیورسٹی میں وائرلیس اور ریڈار کمیونکیشن میں بیچلر اور ماسٹر کورسز آفر ہوتے ہوں۔ اور ریڈار کمیونیکشن سکیورٹی پہ ریسرچ ہو رہی ہو۔

میرے ریسپونس سے یہ نتیجہ ہر گز نہ نکالیں کہ میں جنگوں کا حامی ہوں ۔ جنگیں کسی مسئلے کا حل نہیں ہیں ۔ بغیر اشد مجبوری جنگوں میں نہیں پڑنا چاہیے اور ان سے حتی الوسع بچنا چاہیے۔