میانمار کی برطرف رہنما آنگ سان سوچی کو چار سال قید کی سزا

suu.jpg


غیر ملکی خبر رساں ادارے الجزیرہ کے مطابق میانمار کی عدالت نے سول رہنما آنگ سان سوچی کو 4 سال قید کی سزا سنا دی۔ آنگ سان سوچی کو سزا عوام کو فوج کے خلاف اکسانے اور کورونا قوانین کی خلاف ورزی کے الزام میں سنائی گئی۔

آنگ سان سوچی کو 2 سال قید سیکشن 505 (بی) کے تحت جبکہ 2 سال قید قدرتی آفات کے قانون کے تحت سنائی گئی ہے۔ دیگر الزامات میں بدعنوانی کے متعدد الزامات، ریاستی رازوں سے متعلق ایکٹ کی خلاف ورزی اور ٹیلی کام کا قانون شامل ہے جس کی مشترکہ زیادہ سے زیادہ سزا ایک صدی سے زیادہ قید ہے۔


76 سالہ آنگ سان سوچی اس وقت سے جیل میں ہیں جب سے فوج نے ان کی حکومت کو معزول کر دیا تھا۔ اس معاملے میں فوج کی جانب سے بنائی گئی خصوصی عدالت میں صحافیوں کو کوریج کرنے نہیں دی گئی جبکہ آنگ سان سوچی کے وکلا پر حال ہی میں میڈیا سے بات کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

یاد رہے کہ آنگ سان سوچی کے دورِ حکومت میں سال 2016 اور 2017 کے درمیان روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام بھی کیا گیا جس پر دنیا بھر کی جانب سے میانمار حکومت پر شدید تنقید کی گئی تھی اور سوچی سے امن کا نوبل انعام بھی واپس لے لیا گیا تھا۔
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
لیڈی ہٹلر کی سزا میں مسلمانوں کے قتل عام کا تذکرہ تک نہیں. میانمار میں موجود کسی صحافی کو احساس ہوا کے اسے ڈوب مرنا چاہے، کسی سیاست دان نے خود کو مجرم تصور کیا، کسی سیکولر جمہورے کو معاشرتی درندگی کا احساس ہوا. عالمی میڈیا نے انصاف کا مطالبہ کیا!!!؛
 

Wake up Pak

Prime Minister (20k+ posts)
مسلمان کے جرم کا شور زیادہ مچایا جاتا ہے. اور غیر مسلموں کے جرائم کو نظر انداز کیا جاتا ہے
Iss may koi shak nahi magar, Yeh Musalmano key apni kamzori hay. Hum bhi aik ummah bun jaain aur economically aur militarily strong ho jaain tu aaj hum bhi dunya kay samnay apna case rakh saktay hain.