میرے موکل میڈیکل چیک اپ کیلئے بیرون ملک ہیں،وکیل شہبازشریف

hamzh1h1i1.jpg


خصوصی عدالت نے وزیر اعظم شہباز کی منی لانڈرنگ کیس میں پیشی سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی،شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز نے عدالت کو بتایا کہ ان کے مؤکل میڈیکل چیک اپ کے لیے بیرون ملک ہیں، انہیں کمر درد کا مسئلہ درپیش ہے، ہائی کورٹ نے پہلے بھی میڈیکل چیک اپ کے لیے شہباز شریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دی تھی۔

خصوصی عدالت کے جج نے کہا کہ آج پھر کارروائی آگے نہیں بڑھ سکے گی، شیڈول کی تاریخ اوپر نیچے کر دیتے ہیں آج معمول کی تاریخ نہیں تھی،ایف آئی اے کے وکیل فاروق باجوہ نے کہا کہ میڈیکل گراؤنڈ پر شہباز شریف کی حاضری معافی کی درخواست پر کوئی اعتراض نہیں ہے، لیکن مقدمے کی کارروائی کے لیے تمام ملزمان کا عدالت موجود ہونا ضروری ہوتا ہے۔

ایف آئی اے وکیل نے کہا کہ میری آج عدالت میں پہلی پیشی ہے جس پر جج نے ریمارکس دیے کہ میری عدالت کا ریکارڈ ہے ایک دن میں چالان کی کاپی فراہم ہوتی ہے اسکے بعد فرد جرم عائد کی جاتی ہے۔

وزیر اعظم کے وکیل امجد پرویز نے دلائل دیے کہ منی لانڈرنگ کیس میں جن کمپنیز کا ذکر کیا گیا وہ ساری ایس ای سی پی کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں، شہباز شریف ان کمپنیوں کے کبھی ڈائریکٹر یا شئیر ہولڈر نہیں رہے ان کے ذاتی اکاؤنٹ میں ایک بھی روپیہ موصول نہیں ہوا، سابق دور حکومت میں بغیر تفتیش کے یہ مقدمہ درج کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ جن گواہوں نے بیانات دیے ان میں سے کسی نے جرم کے ارتکاب کے حوالے سے نہیں کہا ہے جبکہ سابق وزیر داخلہ نے اپنے سامنے بیٹھ کر گواہوں کے بیانات لکھوائے، جب گواہان کے بیان ریکارڈ کیے گئے اس وقت شہباز شریف اور حمزہ شہباز جیل میں تھے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ ایف آئی آر میں کیش بوائے کا ذکر ہے، اس کو دیکھیں، جس پر شہباز شریف کے وکیل نے بتایا کہ ایف آئی آر میں 25 ارب روپے کی بات کی گئی،انہوں نے کہا کہ الزام لگایا گیا ہے کہ مختلف اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ ہوئی ہے، اس دور حکومت جس میں وزیر داخلہ اس کیس کی فائل سامنے رکھ کر پریس کانفرنس کرتے تھے شہباز شریف کے خلاف ایسی کوئی چیز ریکارڈ پر نہیں آئی جس سے کیس ثابت ہونے کا امکان بھی ہو۔

عدالت نے مزید ریمارکس دیئے کہ ایف آئی اے کے ریکارڈ اور چالان میں حقائق نہیں لیکن خواہشات ضرور ہیں، سابق حکومت کے کہنے پر ایف آئی اے نے بے بنیاد اور جھوٹا کیس بنایا، یہ کیس سیاسی انجینئرنگ کے لیے بنایا گیا،شہباز شریف کے وکیل نے دعویٰ کیا کہ ایف آئی اے نے بدنیتی کی بنیاد پر کیس بنا کر عدالت کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

وکیل نے کہا کہ معاملے پر شہباز شریف اور حمزہ شہباز کا میڈیا ٹرائل کیا گیا، ملازمین اور کمپنیوں کے اکاؤنٹس سے شہباز شریف کا کوئی تعلق نہیں ہے، مسرور انور ایک ملازم تھا جو کیش نکلواتا تھا لیکن پاکستان کے کس قانون کے تحت کیش نکلوانا جرم ہے ؟نیب بھی اسی معاملے پر تفصیلی تحقیقات کر کے ریفرنس دائر کر چکا ہے، مقصود چپڑاسی کی بات کریں تو ایک ملزم ایک الزام میں کتنی بار جیل جائے گا، مقصود چپڑاسی کا نام نیب کی ریمانڈ کی درخواست میں لکھا گیا تھا۔

وکیل امجد پرویز نے مزید کہا کہ نیب نے چھان بین کے باوجود کہیں نہیں کہا مسرور انور نے رقم نکلوا کر شہباز شریف کو دی ،مقصود چپڑاسی اور مسرور انور کا نام تو جسمانی ریمانڈ کی دستاویزات میں بھی تھا۔

عدالت نے سماعت ملتوی کرتے ہوئے ایف آئی اے وکیل نے بھی مہلت طلب کرلی،ایف آئی اے کی جانب سے منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف، ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز اور دیگر ملزمان کو نامزد کیا گیا تھا۔
 

انقلاب

Chief Minister (5k+ posts)
hamzh1h1i1.jpg


خصوصی عدالت نے وزیر اعظم شہباز کی منی لانڈرنگ کیس میں پیشی سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی،شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز نے عدالت کو بتایا کہ ان کے مؤکل میڈیکل چیک اپ کے لیے بیرون ملک ہیں، انہیں کمر درد کا مسئلہ درپیش ہے، ہائی کورٹ نے پہلے بھی میڈیکل چیک اپ کے لیے شہباز شریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دی تھی۔

خصوصی عدالت کے جج نے کہا کہ آج پھر کارروائی آگے نہیں بڑھ سکے گی، شیڈول کی تاریخ اوپر نیچے کر دیتے ہیں آج معمول کی تاریخ نہیں تھی،ایف آئی اے کے وکیل فاروق باجوہ نے کہا کہ میڈیکل گراؤنڈ پر شہباز شریف کی حاضری معافی کی درخواست پر کوئی اعتراض نہیں ہے، لیکن مقدمے کی کارروائی کے لیے تمام ملزمان کا عدالت موجود ہونا ضروری ہوتا ہے۔

ایف آئی اے وکیل نے کہا کہ میری آج عدالت میں پہلی پیشی ہے جس پر جج نے ریمارکس دیے کہ میری عدالت کا ریکارڈ ہے ایک دن میں چالان کی کاپی فراہم ہوتی ہے اسکے بعد فرد جرم عائد کی جاتی ہے۔

وزیر اعظم کے وکیل امجد پرویز نے دلائل دیے کہ منی لانڈرنگ کیس میں جن کمپنیز کا ذکر کیا گیا وہ ساری ایس ای سی پی کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں، شہباز شریف ان کمپنیوں کے کبھی ڈائریکٹر یا شئیر ہولڈر نہیں رہے ان کے ذاتی اکاؤنٹ میں ایک بھی روپیہ موصول نہیں ہوا، سابق دور حکومت میں بغیر تفتیش کے یہ مقدمہ درج کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ جن گواہوں نے بیانات دیے ان میں سے کسی نے جرم کے ارتکاب کے حوالے سے نہیں کہا ہے جبکہ سابق وزیر داخلہ نے اپنے سامنے بیٹھ کر گواہوں کے بیانات لکھوائے، جب گواہان کے بیان ریکارڈ کیے گئے اس وقت شہباز شریف اور حمزہ شہباز جیل میں تھے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ ایف آئی آر میں کیش بوائے کا ذکر ہے، اس کو دیکھیں، جس پر شہباز شریف کے وکیل نے بتایا کہ ایف آئی آر میں 25 ارب روپے کی بات کی گئی،انہوں نے کہا کہ الزام لگایا گیا ہے کہ مختلف اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ ہوئی ہے، اس دور حکومت جس میں وزیر داخلہ اس کیس کی فائل سامنے رکھ کر پریس کانفرنس کرتے تھے شہباز شریف کے خلاف ایسی کوئی چیز ریکارڈ پر نہیں آئی جس سے کیس ثابت ہونے کا امکان بھی ہو۔

عدالت نے مزید ریمارکس دیئے کہ ایف آئی اے کے ریکارڈ اور چالان میں حقائق نہیں لیکن خواہشات ضرور ہیں، سابق حکومت کے کہنے پر ایف آئی اے نے بے بنیاد اور جھوٹا کیس بنایا، یہ کیس سیاسی انجینئرنگ کے لیے بنایا گیا،شہباز شریف کے وکیل نے دعویٰ کیا کہ ایف آئی اے نے بدنیتی کی بنیاد پر کیس بنا کر عدالت کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

وکیل نے کہا کہ معاملے پر شہباز شریف اور حمزہ شہباز کا میڈیا ٹرائل کیا گیا، ملازمین اور کمپنیوں کے اکاؤنٹس سے شہباز شریف کا کوئی تعلق نہیں ہے، مسرور انور ایک ملازم تھا جو کیش نکلواتا تھا لیکن پاکستان کے کس قانون کے تحت کیش نکلوانا جرم ہے ؟نیب بھی اسی معاملے پر تفصیلی تحقیقات کر کے ریفرنس دائر کر چکا ہے، مقصود چپڑاسی کی بات کریں تو ایک ملزم ایک الزام میں کتنی بار جیل جائے گا، مقصود چپڑاسی کا نام نیب کی ریمانڈ کی درخواست میں لکھا گیا تھا۔

وکیل امجد پرویز نے مزید کہا کہ نیب نے چھان بین کے باوجود کہیں نہیں کہا مسرور انور نے رقم نکلوا کر شہباز شریف کو دی ،مقصود چپڑاسی اور مسرور انور کا نام تو جسمانی ریمانڈ کی دستاویزات میں بھی تھا۔

عدالت نے سماعت ملتوی کرتے ہوئے ایف آئی اے وکیل نے بھی مہلت طلب کرلی،ایف آئی اے کی جانب سے منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف، ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز اور دیگر ملزمان کو نامزد کیا گیا تھا۔
اب یہ حرام زادے یہ بھی کہیں گے کہ کرائم منسٹر حاملہ ہے۔ نو مہینے کا استثنی دیں
 

Husaink

Prime Minister (20k+ posts)
hamzh1h1i1.jpg


خصوصی عدالت نے وزیر اعظم شہباز کی منی لانڈرنگ کیس میں پیشی سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی،شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز نے عدالت کو بتایا کہ ان کے مؤکل میڈیکل چیک اپ کے لیے بیرون ملک ہیں، انہیں کمر درد کا مسئلہ درپیش ہے، ہائی کورٹ نے پہلے بھی میڈیکل چیک اپ کے لیے شہباز شریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دی تھی۔

خصوصی عدالت کے جج نے کہا کہ آج پھر کارروائی آگے نہیں بڑھ سکے گی، شیڈول کی تاریخ اوپر نیچے کر دیتے ہیں آج معمول کی تاریخ نہیں تھی،ایف آئی اے کے وکیل فاروق باجوہ نے کہا کہ میڈیکل گراؤنڈ پر شہباز شریف کی حاضری معافی کی درخواست پر کوئی اعتراض نہیں ہے، لیکن مقدمے کی کارروائی کے لیے تمام ملزمان کا عدالت موجود ہونا ضروری ہوتا ہے۔

ایف آئی اے وکیل نے کہا کہ میری آج عدالت میں پہلی پیشی ہے جس پر جج نے ریمارکس دیے کہ میری عدالت کا ریکارڈ ہے ایک دن میں چالان کی کاپی فراہم ہوتی ہے اسکے بعد فرد جرم عائد کی جاتی ہے۔

وزیر اعظم کے وکیل امجد پرویز نے دلائل دیے کہ منی لانڈرنگ کیس میں جن کمپنیز کا ذکر کیا گیا وہ ساری ایس ای سی پی کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں، شہباز شریف ان کمپنیوں کے کبھی ڈائریکٹر یا شئیر ہولڈر نہیں رہے ان کے ذاتی اکاؤنٹ میں ایک بھی روپیہ موصول نہیں ہوا، سابق دور حکومت میں بغیر تفتیش کے یہ مقدمہ درج کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ جن گواہوں نے بیانات دیے ان میں سے کسی نے جرم کے ارتکاب کے حوالے سے نہیں کہا ہے جبکہ سابق وزیر داخلہ نے اپنے سامنے بیٹھ کر گواہوں کے بیانات لکھوائے، جب گواہان کے بیان ریکارڈ کیے گئے اس وقت شہباز شریف اور حمزہ شہباز جیل میں تھے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ ایف آئی آر میں کیش بوائے کا ذکر ہے، اس کو دیکھیں، جس پر شہباز شریف کے وکیل نے بتایا کہ ایف آئی آر میں 25 ارب روپے کی بات کی گئی،انہوں نے کہا کہ الزام لگایا گیا ہے کہ مختلف اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ ہوئی ہے، اس دور حکومت جس میں وزیر داخلہ اس کیس کی فائل سامنے رکھ کر پریس کانفرنس کرتے تھے شہباز شریف کے خلاف ایسی کوئی چیز ریکارڈ پر نہیں آئی جس سے کیس ثابت ہونے کا امکان بھی ہو۔

عدالت نے مزید ریمارکس دیئے کہ ایف آئی اے کے ریکارڈ اور چالان میں حقائق نہیں لیکن خواہشات ضرور ہیں، سابق حکومت کے کہنے پر ایف آئی اے نے بے بنیاد اور جھوٹا کیس بنایا، یہ کیس سیاسی انجینئرنگ کے لیے بنایا گیا،شہباز شریف کے وکیل نے دعویٰ کیا کہ ایف آئی اے نے بدنیتی کی بنیاد پر کیس بنا کر عدالت کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

وکیل نے کہا کہ معاملے پر شہباز شریف اور حمزہ شہباز کا میڈیا ٹرائل کیا گیا، ملازمین اور کمپنیوں کے اکاؤنٹس سے شہباز شریف کا کوئی تعلق نہیں ہے، مسرور انور ایک ملازم تھا جو کیش نکلواتا تھا لیکن پاکستان کے کس قانون کے تحت کیش نکلوانا جرم ہے ؟نیب بھی اسی معاملے پر تفصیلی تحقیقات کر کے ریفرنس دائر کر چکا ہے، مقصود چپڑاسی کی بات کریں تو ایک ملزم ایک الزام میں کتنی بار جیل جائے گا، مقصود چپڑاسی کا نام نیب کی ریمانڈ کی درخواست میں لکھا گیا تھا۔

وکیل امجد پرویز نے مزید کہا کہ نیب نے چھان بین کے باوجود کہیں نہیں کہا مسرور انور نے رقم نکلوا کر شہباز شریف کو دی ،مقصود چپڑاسی اور مسرور انور کا نام تو جسمانی ریمانڈ کی دستاویزات میں بھی تھا۔

عدالت نے سماعت ملتوی کرتے ہوئے ایف آئی اے وکیل نے بھی مہلت طلب کرلی،ایف آئی اے کی جانب سے منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف، ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز اور دیگر ملزمان کو نامزد کیا گیا تھا۔
جیسے یہ فراڈیے ویسی یہ عدالتیں، لکھ دی لعنت تہاڈے جمن تے?
 

Melanthus

Chief Minister (5k+ posts)
Imported beggar has been using one excuse after another to avoid appearing in front of the court.He does not suffer from any back pain.He is a compulsive liar.The judges know he is fit as a fiddle but they don’t want this case to come to a conclusion.
 

karachiwala

Prime Minister (20k+ posts)
لعنتی چمونوں کی ذلت کی کوئی حد نہیں۔ آپ جتنا نیچا سوچ سکتے ہیں یہ اس سے بھی نیچے جا کر دکھائیں گے۔ پھٹواری اور ذلیلداری پاکستانی ہی نہیں۔ سری لنکا کی حکومت کا حال دیکھ کر بھی نہیں سمجھے تو یہ اسی طرح گلیوں میں بھاگ رہے ہونگے اور عوام انکے پیچھے
 

miafridi

Prime Minister (20k+ posts)
Showbaaz beggar in London with his coward absconder brother.

امپورٹڈ_حکومت_نامنظور
 

KPKInsafian

Senator (1k+ posts)
hamzh1h1i1.jpg


خصوصی عدالت نے وزیر اعظم شہباز کی منی لانڈرنگ کیس میں پیشی سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی،شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز نے عدالت کو بتایا کہ ان کے مؤکل میڈیکل چیک اپ کے لیے بیرون ملک ہیں، انہیں کمر درد کا مسئلہ درپیش ہے، ہائی کورٹ نے پہلے بھی میڈیکل چیک اپ کے لیے شہباز شریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دی تھی۔

خصوصی عدالت کے جج نے کہا کہ آج پھر کارروائی آگے نہیں بڑھ سکے گی، شیڈول کی تاریخ اوپر نیچے کر دیتے ہیں آج معمول کی تاریخ نہیں تھی،ایف آئی اے کے وکیل فاروق باجوہ نے کہا کہ میڈیکل گراؤنڈ پر شہباز شریف کی حاضری معافی کی درخواست پر کوئی اعتراض نہیں ہے، لیکن مقدمے کی کارروائی کے لیے تمام ملزمان کا عدالت موجود ہونا ضروری ہوتا ہے۔

ایف آئی اے وکیل نے کہا کہ میری آج عدالت میں پہلی پیشی ہے جس پر جج نے ریمارکس دیے کہ میری عدالت کا ریکارڈ ہے ایک دن میں چالان کی کاپی فراہم ہوتی ہے اسکے بعد فرد جرم عائد کی جاتی ہے۔

وزیر اعظم کے وکیل امجد پرویز نے دلائل دیے کہ منی لانڈرنگ کیس میں جن کمپنیز کا ذکر کیا گیا وہ ساری ایس ای سی پی کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں، شہباز شریف ان کمپنیوں کے کبھی ڈائریکٹر یا شئیر ہولڈر نہیں رہے ان کے ذاتی اکاؤنٹ میں ایک بھی روپیہ موصول نہیں ہوا، سابق دور حکومت میں بغیر تفتیش کے یہ مقدمہ درج کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ جن گواہوں نے بیانات دیے ان میں سے کسی نے جرم کے ارتکاب کے حوالے سے نہیں کہا ہے جبکہ سابق وزیر داخلہ نے اپنے سامنے بیٹھ کر گواہوں کے بیانات لکھوائے، جب گواہان کے بیان ریکارڈ کیے گئے اس وقت شہباز شریف اور حمزہ شہباز جیل میں تھے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ ایف آئی آر میں کیش بوائے کا ذکر ہے، اس کو دیکھیں، جس پر شہباز شریف کے وکیل نے بتایا کہ ایف آئی آر میں 25 ارب روپے کی بات کی گئی،انہوں نے کہا کہ الزام لگایا گیا ہے کہ مختلف اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ ہوئی ہے، اس دور حکومت جس میں وزیر داخلہ اس کیس کی فائل سامنے رکھ کر پریس کانفرنس کرتے تھے شہباز شریف کے خلاف ایسی کوئی چیز ریکارڈ پر نہیں آئی جس سے کیس ثابت ہونے کا امکان بھی ہو۔

عدالت نے مزید ریمارکس دیئے کہ ایف آئی اے کے ریکارڈ اور چالان میں حقائق نہیں لیکن خواہشات ضرور ہیں، سابق حکومت کے کہنے پر ایف آئی اے نے بے بنیاد اور جھوٹا کیس بنایا، یہ کیس سیاسی انجینئرنگ کے لیے بنایا گیا،شہباز شریف کے وکیل نے دعویٰ کیا کہ ایف آئی اے نے بدنیتی کی بنیاد پر کیس بنا کر عدالت کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

وکیل نے کہا کہ معاملے پر شہباز شریف اور حمزہ شہباز کا میڈیا ٹرائل کیا گیا، ملازمین اور کمپنیوں کے اکاؤنٹس سے شہباز شریف کا کوئی تعلق نہیں ہے، مسرور انور ایک ملازم تھا جو کیش نکلواتا تھا لیکن پاکستان کے کس قانون کے تحت کیش نکلوانا جرم ہے ؟نیب بھی اسی معاملے پر تفصیلی تحقیقات کر کے ریفرنس دائر کر چکا ہے، مقصود چپڑاسی کی بات کریں تو ایک ملزم ایک الزام میں کتنی بار جیل جائے گا، مقصود چپڑاسی کا نام نیب کی ریمانڈ کی درخواست میں لکھا گیا تھا۔

وکیل امجد پرویز نے مزید کہا کہ نیب نے چھان بین کے باوجود کہیں نہیں کہا مسرور انور نے رقم نکلوا کر شہباز شریف کو دی ،مقصود چپڑاسی اور مسرور انور کا نام تو جسمانی ریمانڈ کی دستاویزات میں بھی تھا۔

عدالت نے سماعت ملتوی کرتے ہوئے ایف آئی اے وکیل نے بھی مہلت طلب کرلی،ایف آئی اے کی جانب سے منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف، ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز اور دیگر ملزمان کو نامزد کیا گیا تھا۔
At least for fuck sake stop this topi drama, we know they are punjaabi and punjaabi establishment had never ever brought any punjaabi politicians, bureaucrats, general to justice.
It will be either a sindhi, baloch or pukhtoon ghaddar (ZA BHUTTO, BUGTHI,BACHA KHAN).
Baat tou sach hai magar baat hai ruswayi ky.
 

karachiwala

Prime Minister (20k+ posts)

جو تصویر لگائی اس کو دیکھ کر تو میں شرطیہ کہہ سکتا ہوں کہ چھوٹے ڈان کو بواسیر کی بیمانری ہے اور وہ علاج ہی کلیئے گیا ہے۔ تصویر دیکھ کر لگتا ہے ابھی ہگا تبھی ہگا
 

karachiwala

Prime Minister (20k+ posts)
صبح 6 بجے آفس پہنچنے والا اب چار دن سے لندن بیٹھا ہوا ہے.
?
گل ود گئی اں مختاریا
 

tahirmajid

Chief Minister (5k+ posts)
Jub judge ko bataya keh medical checkup kay liaey gia hay or judge bhi kuch na bola to ager koi pass se 5-10 jootey us judge kay sar pe maar deta awaam ko boht khushi hoti