حالیہ چند دنوں کے حالات دیکھ کر افسوس ہوا، دھرنا اٹھنے کا اعلان ہوا تو مظاہرین لیڈر شپ کی بات بھی نہیں مان رہے تھے۔ ناموس رسالت ایک آتش گیر مسئلہ ہے جس پہ تقریبا پورا پاکستان یکجا ہے لیکن اس پر بھی ایسا طوفان۰ یہ مسئلہ مذہبی جنون سے بڑھ کر ریاست سے لاتعلقی اور گھٹن کا ہے۔ طبقاتی فرق، لاقانونیت، بیروزگاری، تعلیم کی کمی ، آبادی کے بے پناہ پھیلاو اور معاشرتی تضادات نے ایسے نوجوان کو جنم دیا ہے جس کے پاس مستقبل کا کوئی خواب اور زندگی میں تفریح نہیں ہے۔ سوچ اور گفتگو قید ہے۔
مولوی سے کیا شکوہ جب میڈیا اور دانشور طبقہ بھی سطحی اور جعلی ہے۔سیاسی لیڈر شپ کوتاہ نظر ہے،حکمران بے بس ہے اور اپوزیشن کے پاس اقتدار سے زیادہ کوئی خواب نہیں۔ پاکستانی قوم روز گھنٹوں ایسے ہیجان انگیز مباحثے دیکھتی ہے جن میں حالات کی ایک فی صد تصویر بھی نہیں ہوتی ، ۔ کبھی فوج آگے آتی تھی لیکن اب وہ بھی کمزور ہوچکی ہے۔ اگلے چند ہفتے مہینے یا سال تو نکل جائیں، کب کو تو کہا نہیں جاسکتا لیکن یہ حالات ایک طوفان کی طرف جارہے ہیں۔ ۔ اسٹیبلشمنٹ کو کہیں نہ کہیں انہیں ان سب مسائل کا کچھ ادراک ہے لیکن جناب ایکسٹینشن لیکر اتنے نازک حالات میں ملک کو ۲ سال پیچھے دھکیل چکے ہیں۔
ان کو بھی پتہ ہے کہ جلد یا بدیر انڈیا کے ساتھ تعلقات بہتر بنا کر اپنی خارجہ پالیسی کو ان کے ماتحت کرنامجبوری بن گیا ہے لیکن کیا اس سے بھی مسائل کا انبار سمٹ جائے گا۔اس طوفان کو ٹالنے کے لئے پاکستان کو پیسوں کی شدید ضرورت ہے جو ہیں نہیں۔سب اپنے حصے کا کام کریں تو معاملہ سدھر سکتا ہے، تاجر ٹیکس دیں ، فوج انڈیا سے لڑائی اور سیاست چھوڑے اور میڈیا اصلی مسائل کی طرف توجہ دلائے
حالیہ چند دنوں کا مسئلہ ایک ناامید نوجوان نسل کا ہے جس کو امید، روزگار اورمستقبل کی تلاش ہے، اس طوفان پر توجہ دیں، چاہے انڈیا کے نیچے لگنا پڑے یا تاجروں کو ٹیکس دینا پڑے، اس کا پیٹ بھریں ورنہ آنے والے مسائل بہت شدید ہونگے
مولوی سے کیا شکوہ جب میڈیا اور دانشور طبقہ بھی سطحی اور جعلی ہے۔سیاسی لیڈر شپ کوتاہ نظر ہے،حکمران بے بس ہے اور اپوزیشن کے پاس اقتدار سے زیادہ کوئی خواب نہیں۔ پاکستانی قوم روز گھنٹوں ایسے ہیجان انگیز مباحثے دیکھتی ہے جن میں حالات کی ایک فی صد تصویر بھی نہیں ہوتی ، ۔ کبھی فوج آگے آتی تھی لیکن اب وہ بھی کمزور ہوچکی ہے۔ اگلے چند ہفتے مہینے یا سال تو نکل جائیں، کب کو تو کہا نہیں جاسکتا لیکن یہ حالات ایک طوفان کی طرف جارہے ہیں۔ ۔ اسٹیبلشمنٹ کو کہیں نہ کہیں انہیں ان سب مسائل کا کچھ ادراک ہے لیکن جناب ایکسٹینشن لیکر اتنے نازک حالات میں ملک کو ۲ سال پیچھے دھکیل چکے ہیں۔
ان کو بھی پتہ ہے کہ جلد یا بدیر انڈیا کے ساتھ تعلقات بہتر بنا کر اپنی خارجہ پالیسی کو ان کے ماتحت کرنامجبوری بن گیا ہے لیکن کیا اس سے بھی مسائل کا انبار سمٹ جائے گا۔اس طوفان کو ٹالنے کے لئے پاکستان کو پیسوں کی شدید ضرورت ہے جو ہیں نہیں۔سب اپنے حصے کا کام کریں تو معاملہ سدھر سکتا ہے، تاجر ٹیکس دیں ، فوج انڈیا سے لڑائی اور سیاست چھوڑے اور میڈیا اصلی مسائل کی طرف توجہ دلائے
حالیہ چند دنوں کا مسئلہ ایک ناامید نوجوان نسل کا ہے جس کو امید، روزگار اورمستقبل کی تلاش ہے، اس طوفان پر توجہ دیں، چاہے انڈیا کے نیچے لگنا پڑے یا تاجروں کو ٹیکس دینا پڑے، اس کا پیٹ بھریں ورنہ آنے والے مسائل بہت شدید ہونگے