ناموس رسالت یا ایک ناامید نوجوان نسل

Ahmed Jawad

MPA (400+ posts)
حالیہ چند دنوں کے حالات دیکھ کر افسوس ہوا، دھرنا اٹھنے کا اعلان ہوا تو مظاہرین لیڈر شپ کی بات بھی نہیں مان رہے تھے۔ ناموس رسالت ایک آتش گیر مسئلہ ہے جس پہ تقریبا پورا پاکستان یکجا ہے لیکن اس پر بھی ایسا طوفان۰ یہ مسئلہ مذہبی جنون سے بڑھ کر ریاست سے لاتعلقی اور گھٹن کا ہے۔ طبقاتی فرق، لاقانونیت، بیروزگاری، تعلیم کی کمی ، آبادی کے بے پناہ پھیلاو اور معاشرتی تضادات نے ایسے نوجوان کو جنم دیا ہے جس کے پاس مستقبل کا کوئی خواب اور زندگی میں تفریح نہیں ہے۔ سوچ اور گفتگو قید ہے۔

مولوی سے کیا شکوہ جب میڈیا اور دانشور طبقہ بھی سطحی اور جعلی ہے۔سیاسی لیڈر شپ کوتاہ نظر ہے،حکمران بے بس ہے اور اپوزیشن کے پاس اقتدار سے زیادہ کوئی خواب نہیں۔ پاکستانی قوم روز گھنٹوں ایسے ہیجان انگیز مباحثے دیکھتی ہے جن میں حالات کی ایک فی صد تصویر بھی نہیں ہوتی ، ۔ کبھی فوج آگے آتی تھی لیکن اب وہ بھی کمزور ہوچکی ہے۔ اگلے چند ہفتے مہینے یا سال تو نکل جائیں، کب کو تو کہا نہیں جاسکتا لیکن یہ حالات ایک طوفان کی طرف جارہے ہیں۔ ۔ اسٹیبلشمنٹ کو کہیں نہ کہیں انہیں ان سب مسائل کا کچھ ادراک ہے لیکن جناب ایکسٹینشن لیکر اتنے نازک حالات میں ملک کو ۲ سال پیچھے دھکیل چکے ہیں۔

ان کو بھی پتہ ہے کہ جلد یا بدیر انڈیا کے ساتھ تعلقات بہتر بنا کر اپنی خارجہ پالیسی کو ان کے ماتحت کرنامجبوری بن گیا ہے لیکن کیا اس سے بھی مسائل کا انبار سمٹ جائے گا۔اس طوفان کو ٹالنے کے لئے پاکستان کو پیسوں کی شدید ضرورت ہے جو ہیں نہیں۔سب اپنے حصے کا کام کریں تو معاملہ سدھر سکتا ہے، تاجر ٹیکس دیں ، فوج انڈیا سے لڑائی اور سیاست چھوڑے اور میڈیا اصلی مسائل کی طرف توجہ دلائے

حالیہ چند دنوں کا مسئلہ ایک ناامید نوجوان نسل کا ہے جس کو امید، روزگار اورمستقبل کی تلاش ہے، اس طوفان پر توجہ دیں، چاہے انڈیا کے نیچے لگنا پڑے یا تاجروں کو ٹیکس دینا پڑے، اس کا پیٹ بھریں ورنہ آنے والے مسائل بہت شدید ہونگے
 
Last edited by a moderator:

AWAITED

Senator (1k+ posts)
حالیہ چند دنوں کے حالات دیکھ کر افسوس ہوا، دھرنا اٹھنے کا اعلان ہوا تو مظاہرین لیڈر شپ کی بات بھی نہیں مان رہے تھے۔ ناموس رسالت ایک آتش گیر مسئلہ ہے جس پہ تقریبا پورا پاکستان یکجا ہے لیکن اس پر بھی ایسا طوفان۰ یہ مسئلہ مذہبی جنون سے بڑھ کر ریاست سے لاتعلقی اور گھٹن کا ہے۔ طبقاتی فرق، لاقانونیت، بیروزگاری، تعلیم کی کمی ، آبادی کے بے پناہ پھیلاو اور معاشرتی تضادات نے ایسے نوجوان کو جنم دیا ہے جس کے پاس مستقبل کا کوئی خواب اور زندگی میں تفریح نہیں ہے۔ سوچ اور گفتگو قید ہے۔مولوی سے کیا شکوہ جب میڈیا اور دانشور طبقہ بھی سطحی اور جعلی ہے۔سیاسی لیڈر شپ کوتاہ نظر ہے،حکمران بے بس ہے اور اپوزیشن کے پاس اقتدار سے زیادہ کوئی خواب نہیں۔ پاکستانی قوم روز گھنٹوں ایسے ہیجان انگیز مباحثے دیکھتی ہے جن میں حالات کی ایک فی صد تصویر بھی نہیں ہوتی ، ۔ کبھی فوج آگے آتی تھی لیکن اب وہ بھی کمزور ہوچکی ہے۔ اگلے چند ہفتے مہینے یا سال تو نکل جائیں، کب کو تو کہا نہیں جاسکتا لیکن یہ حالات ایک طوفان کی طرف جارہے ہیں۔ ۔ اسٹیبلشمنٹ کو کہیں نہ کہیں انہیں ان سب مسائل کا کچھ ادراک ہے لیکن جناب ایکسٹینشن لیکر اتنے نازک حالات میں ملک کو ۲ سال پیچھے دھکیل چکے ہیں۔ ان کو بھی پتہ ہے کہ جلد یا بدیر انڈیا کے ساتھ تعلقات بہتر بنا کر اپنی خارجہ پالیسی کو ان کے ماتحت کرنامجبوری بن گیا ہے لیکن کیا اس سے بھی مسائل کا انبار سمٹ جائے گا۔اس طوفان کو ٹالنے کے لئے پاکستان کو پیسوں کی شدید ضرورت ہے جو ہیں نہیں۔سب اپنے حصے کا کام کریں تو معاملہ سدھر سکتا ہے، تاجر ٹیکس دیں ، فوج انڈیا سے لڑائی اور سیاست چھوڑے اور میڈیا اصلی مسائل کی طرف توجہ دلائے

حالیہ چند دنوں کا مسئلہ ایک ناامید نوجوان نسل کا ہے جس کو امید، روزگار اورمستقبل کی تلاش ہے، اس طوفان پر توجہ دیں، چاہے انڈیا کے نیچے لگنا پڑے یا تاجروں کو ٹیکس دینا پڑے، اس کا پیٹ بھریں ورنہ آنے والے مسائل بہت شدید ہونگے
آپکے تجزیہ سے جزوی اختلاف ہے مگر بہت حد تک بات درست ہے. اس نسل کو اپنی اور ملک کی سمت کے بارے میں شبہات ہیں اور مستقبل کا تعین نہیں ہو پا رہا. غیر یقینی مالی اور سیاسی حالات اور میڈیا کی پھیلائی کنفیوژن نے ستیاناس کر دیا ہے. اس نسل کو اپنے تشخص کے بارے میں بھی شبہات ہیں اور ایک بڑی تعداد تمام سیاسی اور غیر سیاسی قوتوں سے مایوسی کا شکار ہے. آپ ماڈرن ہو کر کس حد تک اسلام پر عمل کر سکتے ہیں یا اسلام پر عمل کرتے ہوئے کس حد تک موجودہ زمانے کیساتھ چل سکتے ہیں اس بات میں بھی عام شخص الجھن کا شکار ہے جسکا سہرہ علماء کے سر باندھا جا سکتا ہے کیونکہ ان کا اصل اسلام کی بجائے فقہی معاملات پر ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کے طرز عمل ہمیں تقسیم در تقسیم کر چکا ہے جو عام آدمی کے احساس تحفظ کو کمزور کرتا ہے.
باقی اب اختلاف اس بات پر ہے کہ ہماری خارجہ پالیسی انڈیا کے ماتحت ہو، اس سے بڑا مزاق میں نے نہیں سنا.
امن کی خواہش کو کمزوری مت سمجھیں. یہ سب ڈپلومیسی کا حصہ ہے. پاکستان چین، ایران، ترکی اور روس ایک مضبوط بلاک بننے کے بعد دنیا میں جلد اپنا ابھرتا کردار ادا کرتے نظر آئیں گے. آپ نے صحیح کہا کہ صرف فوج کو مستقبل میں لاوا پھٹنے کا ادراک ہے. اور مجھے لگتا ہے کہ اس لاوا پھٹنے پر یا اس سے پہلے ہمیں اسلام پسند فوجی قیادت ملک میں نظر آۓ گی. اور پاکستان کا مزاج ہی شخصی حکمرانی کا ہے. جس میں تمام طاقت ایک شخص کے پاس ہو. تاکہ وہ یہ گلہ نہ کر سکے کہ میرے پاس اکثریت نہیں یا فلاں صوبہ میرے پاس نہیں یا فلاں ادرے یا بیوروکریسی روڑے اٹکا رہی ہے. ہم چاہتے ہیں کہ جو بھی حکمران ہو. مطلق العنان ہو اور پھر دلیرانہ فیصلے لے. آدھا تیتر آدھا بٹیر نے ہمیں اینٹی کلائمکس کی طرف دھکیل دیا ہے.
انشاء اللہ کل اس موضوع پر ایک وڈیو بناؤں گا ہوسکتا ہے بٹر فلائ افیکٹ کے تحت کہیں بات پہنچ جاۓ
 

ahaseeb

Minister (2k+ posts)
If the people who're guiding the country and influencing politics through exploiting religion, caste or war fear will keep on running on donations, things wouldn't change.

On other hand, our population is pumping out kids like there isn't any tomorrow
 

AWAITED

Senator (1k+ posts)
If the people who're guiding the country and influencing politics through exploiting religion, caste or war fear will keep on running on donations, things wouldn't change.

On other hand, our population is pumping out kids like there isn't any tomorrow
All manufacturing facilities are moving to nations with larger populations because there they can manufacture on mass scale to cut cost and after meeting domestic demand exporting rest makes a successful business model. If we implement right policies same growing population will become our asset! I give you an example of Norway. It's richest country in the world or one of few richest. Population is stable or decreasing. Now imagine if I run a store and my number of customers are not growing but because of connected world food inflation is growing and then staff needs raise every year. Then definitely I will raise prices of products and services I sell. This circle will carry on til I will be having most expensive labor force. Result will de industrialization or outsourcing of work or opening up of immigration. I will try to automize operations, will invest in IT and robotics to cut cost and it will create joblessness. That's why this century is referred as Asian century because all industry will eventually move here and world will depend on us. Yes they are ahead in IT but because of demand of local industry and and cheaper IT labor force, future IT developments will start occurring here. This will revolutionize the life style of Asia. It will easily finish or at least minimize poverty in Asia. Yes big players now don't want it but you can't undo what's eventual..
All they can do is to delay it but then what.. It gonna happen. My point is, please change perspective, this population is not liability but an asset. Every person who gets birth comes with needs, which creates jobs and those jobs feed few and life goes on, this is circle of life and we can't deny it
 

Truthstands

Minister (2k+ posts)
جب انسان اللّٰہ پر توقل ، تقدیر پر ایمان اور صبر چھوڑ دیتا ہے تو فسادیوں کے ہاتھوں استعمال ہوتا ہے۔
اسکا بہترین حل اللّٰہ کی ذات سے اپنا تعلق جوڑنا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم کی سنت کو سیکھنا اور اُسکے مطابق زندگی گزارنا ہے۔

انسان کا قلب ایک ایسا نظام ہے جو اچھائی پر پرسکون اور برائی پر بےچین کرتا ہے۔
اگر تعلیم نہیں بھی ہی تو اسکا ہر گز مطلب نہیں کے وہ انسان ایک اچھا اور با عمل نہیں بن سکتا۔
دین اسلام کی یہ ایک خوبی ہے کے وہ ایک انپڑھ انسان کو بھی حکمت اور فرقان عطا کرتا ہے بشرطکہ نیت اور دل صاف ہو۔
 

concern_paki

Chief Minister (5k+ posts)
حالیہ چند دنوں کے حالات دیکھ کر افسوس ہوا، دھرنا اٹھنے کا اعلان ہوا تو مظاہرین لیڈر شپ کی بات بھی نہیں مان رہے تھے۔ ناموس رسالت ایک آتش گیر مسئلہ ہے جس پہ تقریبا پورا پاکستان یکجا ہے لیکن اس پر بھی ایسا طوفان۰ یہ مسئلہ مذہبی جنون سے بڑھ کر ریاست سے لاتعلقی اور گھٹن کا ہے۔ طبقاتی فرق، لاقانونیت، بیروزگاری، تعلیم کی کمی ، آبادی کے بے پناہ پھیلاو اور معاشرتی تضادات نے ایسے نوجوان کو جنم دیا ہے جس کے پاس مستقبل کا کوئی خواب اور زندگی میں تفریح نہیں ہے۔ سوچ اور گفتگو قید ہے۔مولوی سے کیا شکوہ جب میڈیا اور دانشور طبقہ بھی سطحی اور جعلی ہے۔سیاسی لیڈر شپ کوتاہ نظر ہے،حکمران بے بس ہے اور اپوزیشن کے پاس اقتدار سے زیادہ کوئی خواب نہیں۔ پاکستانی قوم روز گھنٹوں ایسے ہیجان انگیز مباحثے دیکھتی ہے جن میں حالات کی ایک فی صد تصویر بھی نہیں ہوتی ، ۔ کبھی فوج آگے آتی تھی لیکن اب وہ بھی کمزور ہوچکی ہے۔ اگلے چند ہفتے مہینے یا سال تو نکل جائیں، کب کو تو کہا نہیں جاسکتا لیکن یہ حالات ایک طوفان کی طرف جارہے ہیں۔ ۔ اسٹیبلشمنٹ کو کہیں نہ کہیں انہیں ان سب مسائل کا کچھ ادراک ہے لیکن جناب ایکسٹینشن لیکر اتنے نازک حالات میں ملک کو ۲ سال پیچھے دھکیل چکے ہیں۔ ان کو بھی پتہ ہے کہ جلد یا بدیر انڈیا کے ساتھ تعلقات بہتر بنا کر اپنی خارجہ پالیسی کو ان کے ماتحت کرنامجبوری بن گیا ہے لیکن کیا اس سے بھی مسائل کا انبار سمٹ جائے گا۔اس طوفان کو ٹالنے کے لئے پاکستان کو پیسوں کی شدید ضرورت ہے جو ہیں نہیں۔سب اپنے حصے کا کام کریں تو معاملہ سدھر سکتا ہے، تاجر ٹیکس دیں ، فوج انڈیا سے لڑائی اور سیاست چھوڑے اور میڈیا اصلی مسائل کی طرف توجہ دلائے

حالیہ چند دنوں کا مسئلہ ایک ناامید نوجوان نسل کا ہے جس کو امید، روزگار اورمستقبل کی تلاش ہے، اس طوفان پر توجہ دیں، چاہے انڈیا کے نیچے لگنا پڑے یا تاجروں کو ٹیکس دینا پڑے، اس کا پیٹ بھریں ورنہ آنے والے مسائل بہت شدید ہونگے
CHUPP MADARCHOD ENDIAN HINDU
 

peaceandjustice

Chief Minister (5k+ posts)
حالیہ چند دنوں کے حالات دیکھ کر افسوس ہوا، دھرنا اٹھنے کا اعلان ہوا تو مظاہرین لیڈر شپ کی بات بھی نہیں مان رہے تھے۔ ناموس رسالت ایک آتش گیر مسئلہ ہے جس پہ تقریبا پورا پاکستان یکجا ہے لیکن اس پر بھی ایسا طوفان۰ یہ مسئلہ مذہبی جنون سے بڑھ کر ریاست سے لاتعلقی اور گھٹن کا ہے۔ طبقاتی فرق، لاقانونیت، بیروزگاری، تعلیم کی کمی ، آبادی کے بے پناہ پھیلاو اور معاشرتی تضادات نے ایسے نوجوان کو جنم دیا ہے جس کے پاس مستقبل کا کوئی خواب اور زندگی میں تفریح نہیں ہے۔ سوچ اور گفتگو قید ہے۔مولوی سے کیا شکوہ جب میڈیا اور دانشور طبقہ بھی سطحی اور جعلی ہے۔سیاسی لیڈر شپ کوتاہ نظر ہے،حکمران بے بس ہے اور اپوزیشن کے پاس اقتدار سے زیادہ کوئی خواب نہیں۔ پاکستانی قوم روز گھنٹوں ایسے ہیجان انگیز مباحثے دیکھتی ہے جن میں حالات کی ایک فی صد تصویر بھی نہیں ہوتی ، ۔ کبھی فوج آگے آتی تھی لیکن اب وہ بھی کمزور ہوچکی ہے۔ اگلے چند ہفتے مہینے یا سال تو نکل جائیں، کب کو تو کہا نہیں جاسکتا لیکن یہ حالات ایک طوفان کی طرف جارہے ہیں۔ ۔ اسٹیبلشمنٹ کو کہیں نہ کہیں انہیں ان سب مسائل کا کچھ ادراک ہے لیکن جناب ایکسٹینشن لیکر اتنے نازک حالات میں ملک کو ۲ سال پیچھے دھکیل چکے ہیں۔ ان کو بھی پتہ ہے کہ جلد یا بدیر انڈیا کے ساتھ تعلقات بہتر بنا کر اپنی خارجہ پالیسی کو ان کے ماتحت کرنامجبوری بن گیا ہے لیکن کیا اس سے بھی مسائل کا انبار سمٹ جائے گا۔اس طوفان کو ٹالنے کے لئے پاکستان کو پیسوں کی شدید ضرورت ہے جو ہیں نہیں۔سب اپنے حصے کا کام کریں تو معاملہ سدھر سکتا ہے، تاجر ٹیکس دیں ، فوج انڈیا سے لڑائی اور سیاست چھوڑے اور میڈیا اصلی مسائل کی طرف توجہ دلائے

حالیہ چند دنوں کا مسئلہ ایک ناامید نوجوان نسل کا ہے جس کو امید، روزگار اورمستقبل کی تلاش ہے، اس طوفان پر توجہ دیں، چاہے انڈیا کے نیچے لگنا پڑے یا تاجروں کو ٹیکس دینا پڑے، اس کا پیٹ بھریں ورنہ آنے والے مسائل بہت شدید ہونگے
نوجوانوں کو کوئی ناامیدی نہیں ھے بس بگڑے ہوئے مولویوں کو راہ راست پر لانا ھے اور ان مولویوں کو شیطان کے چنگل سے آزاد کرا کے پاکستان کے نوجوانوں نے اس ملک کو کرپٹ سیاست دانوں سے بھی آزاد کر انا ھے پاکستان کے آگے ان نوجوانوں کے لئے شاندار سمت بہترین مستقبل انتظار کر رہا ھے صرف اس ملک کو بگڑے ہوئے مولویوں اور کرپٹ سیاست دانوں کا خاتمہ کر کے پاکستان کو اسکے نوجوانوں نے صحیح راستے منزل پر گامزن کرنا ھے انشاء اللہ
 

ahaseeb

Minister (2k+ posts)
All manufacturing facilities are moving to nations with larger populations because there they can manufacture on mass scale to cut cost and after meeting domestic demand exporting rest makes a successful business model. If we implement right policies same growing population will become our asset! I give you an example of Norway. It's richest country in the world or one of few richest. Population is stable or decreasing. Now imagine if I run a store and my number of customers are not growing but because of connected world food inflation is growing and then staff needs raise every year. Then definitely I will raise prices of products and services I sell. This circle will carry on til I will be having most expensive labor force. Result will de industrialization or outsourcing of work or opening up of immigration. I will try to automize operations, will invest in IT and robotics to cut cost and it will create joblessness. That's why this century is referred as Asian century because all industry will eventually move here and world will depend on us. Yes they are ahead in IT but because of demand of local industry and and cheaper IT labor force, future IT developments will start occurring here. This will revolutionize the life style of Asia. It will easily finish or at least minimize poverty in Asia. Yes big players now don't want it but you can't undo what's eventual..
All they can do is to delay it but then what.. It gonna happen. My point is, please change perspective, this population is not liability but an asset. Every person who gets birth comes with needs, which creates jobs and those jobs feed few and life goes on, this is circle of life and we can't deny it
Good population is an asset, Bad population is a liabiltity. When you double the amount of people in the same house, it'll create issues. So increase the size of the house. Same goes for the company, hire 2X the people without increasing productivity and it'll go down. So now coming back to your point, if a person can't feed or treat his first kid, should he be allowed to have another one while he can't manage the first one. It's legal, ethical and religious responsibility. About shifting the outsourcing to cheaper country, they've realize it's not worth their time so they can focus on bigger things while giving the leg work to these countries. on an iPhone apple will make 500X profit from the company which manufactures them so it's not worth their time and effort
 

چھومنتر

Minister (2k+ posts)
پڑھنا شروع کیا تو دل کیا کے اس تھریڈ کو لائک کروں گا۔ آخری پیرا پڑھ کر اندازہ ہوا اتنی محنت انڈیا کے نیچے لگانے کے لئے کی گئی ہے۔

امریکہ کے نیچے ہوتا تو جماعتی دل و جاں سے ایجاب و قبول کرتا
 

PakGem

Minister (2k+ posts)
حالیہ چند دنوں کے حالات دیکھ کر افسوس ہوا، دھرنا اٹھنے کا اعلان ہوا تو مظاہرین لیڈر شپ کی بات بھی نہیں مان رہے تھے۔ ناموس رسالت ایک آتش گیر مسئلہ ہے جس پہ تقریبا پورا پاکستان یکجا ہے لیکن اس پر بھی ایسا طوفان۰ یہ مسئلہ مذہبی جنون سے بڑھ کر ریاست سے لاتعلقی اور گھٹن کا ہے۔ طبقاتی فرق، لاقانونیت، بیروزگاری، تعلیم کی کمی ، آبادی کے بے پناہ پھیلاو اور معاشرتی تضادات نے ایسے نوجوان کو جنم دیا ہے جس کے پاس مستقبل کا کوئی خواب اور زندگی میں تفریح نہیں ہے۔ سوچ اور گفتگو قید ہے۔

مولوی سے کیا شکوہ جب میڈیا اور دانشور طبقہ بھی سطحی اور جعلی ہے۔سیاسی لیڈر شپ کوتاہ نظر ہے،حکمران بے بس ہے اور اپوزیشن کے پاس اقتدار سے زیادہ کوئی خواب نہیں۔ پاکستانی قوم روز گھنٹوں ایسے ہیجان انگیز مباحثے دیکھتی ہے جن میں حالات کی ایک فی صد تصویر بھی نہیں ہوتی ، ۔ کبھی فوج آگے آتی تھی لیکن اب وہ بھی کمزور ہوچکی ہے۔ اگلے چند ہفتے مہینے یا سال تو نکل جائیں، کب کو تو کہا نہیں جاسکتا لیکن یہ حالات ایک طوفان کی طرف جارہے ہیں۔ ۔ اسٹیبلشمنٹ کو کہیں نہ کہیں انہیں ان سب مسائل کا کچھ ادراک ہے لیکن جناب ایکسٹینشن لیکر اتنے نازک حالات میں ملک کو ۲ سال پیچھے دھکیل چکے ہیں۔

ان کو بھی پتہ ہے کہ جلد یا بدیر انڈیا کے ساتھ تعلقات بہتر بنا کر اپنی خارجہ پالیسی کو ان کے ماتحت کرنامجبوری بن گیا ہے لیکن کیا اس سے بھی مسائل کا انبار سمٹ جائے گا۔اس طوفان کو ٹالنے کے لئے پاکستان کو پیسوں کی شدید ضرورت ہے جو ہیں نہیں۔سب اپنے حصے کا کام کریں تو معاملہ سدھر سکتا ہے، تاجر ٹیکس دیں ، فوج انڈیا سے لڑائی اور سیاست چھوڑے اور میڈیا اصلی مسائل کی طرف توجہ دلائے

حالیہ چند دنوں کا مسئلہ ایک ناامید نوجوان نسل کا ہے جس کو امید، روزگار اورمستقبل کی تلاش ہے، اس طوفان پر توجہ دیں، چاہے انڈیا کے نیچے لگنا پڑے یا تاجروں کو ٹیکس دینا پڑے، اس کا پیٹ بھریں ورنہ آنے والے مسائل بہت شدید ہونگے

بہترین تجزیہ کیا ہے آپ نے، روزگار اور نوکریاں دے کر ہی اس مسلے کو حل کیا جا سکتا ہے

آپ کے آخری پہرے سے شدید اختلاف کرتا ہوں لیکن

 
Last edited:

CANSUK

Chief Minister (5k+ posts)
نوجوان کو کوئی نہ اُميدی نہيں ، نوجوان کل آبادی کا پچاس فيصد ہيں جس دن کھڑا ہو گيا اُسی ہی دن کرپٹ سياست دان، کرپٹ بيرو کريٹس ،کرپٹ جنرلز ، کرپٹ ميڈيا اينکرز اور کرپٹ مولوی چوراہوں ميں لٹکے نظر آئے گيں۔
اُٹھ باندھ کمر کيا ڈرتا ہے ، پھر ديکھ خدا کيا کرتا ہے۔​
 

Ahmed Jawad

MPA (400+ posts)
تمام لوگوں نے بہت تنقید کی ہے کہ میں انڈیا کے نیچے لگنے کا کہہ رہا ہوں، میں افسوس سے کہتا ہوں کہ یہ شاید اب دیوار پر لکھا ہے اور مجھے ڈر ہے کہ اس سے بھی معاملات نہیں سدھریں گے، باقی ناقص العقل ہوں