نام نہاد پاکستانی لبرلز

rashidfarooq

Senator (1k+ posts)
1621747_252921838219683_2107843951_n.jpg

1939440_252921821553018_1427994926_n.jpg

1902087_252921841553016_1111094505_n.jpg
 

Sedqal

Chief Minister (5k+ posts)
- Conservatives are those which want to retain the traditional values thus are against any changes which they believe might threaten the traditional values in society (which is pretty much any change).
- Liberals on the other hand are open to change and are generally opposed to traditional values.

- There is simply no way you can compare a Pakistani liberal to TTP, Pakistani liberals never enjoyed any support in mainstream thus even liberal parties of Pakistan are centrist and don't challenge the traditional value system. How the heck are liberals equal to TTP? How many conservatives have been killed by liberals? How many armed insurgencies have been started by Pakistani liberals? An argument can be made that TTP is not representative of Pakistani conservatives (its true to some extent) but you are not making this argument, your argument seems to be an excuse for TTP by pointing out that liberals show same level of fanaticism which is factually incorrect and gross (read GROSS) exaggeration.
 
Last edited:

Bangash

Chief Minister (5k+ posts)

شکریہ اپ نے سب کچھ درست لکھا ہے- ہم عوام ان دو قسم کے شدت پسندوں کے درمیان پس رہے ہیں
سمجھ میں نہیں اتا کہ امن کیسے قائم کیا جائے

 

macbeth

Minister (2k+ posts)
پاکستان کی اکثریت امن پسند اور معتدل مزاج افراد پر مشتمل ھے۔۔افسوس مذھبی جہالت کےچند خونخوار نمائندے اور ٹی وی پرچند الٹرا لبرل چہرے اسلام اور پاکستان کی پہچان بننے کی ناکام کوشش کر رھے ھیں۔۔اور یہ چند اقلیتی اکائیاں ھمارے دینی اور قومی تشخص کو داغدار بنا رھی ھیں۔۔لیکن خاموش اکثریت پر مبنی اصل وارثانِ دین وملت کا ان کٹر مغز انتہاؤں سے کوئی تعلق نہیں۔۔۔آپ کسی دیہات،گوٹھ یا گنجان شہری آبادی کا رخ کرکے وہاں افراد کا فکری رحجان جانچئےتو یہ حقیقت واضع ھو جائے گی کہ طاقت اور جہالت کے نشہ میں چور یہ انتہاپسند ظالمان اور بالمان ھماری مٹی کی سوچ کی عکاسی نہیں کرتے۔۔۔بلکہ یہ مٹھی بھر افراد حکومتی بزدلی اور مقتدر اداروں کی حیلہ سازی کا فائدہ اٹھا کر جس گھنمڈی پہاڑ پر چڑھ کراپنا ایجنڈہ پیش کر رھے ھیں اس کا انجام بھی قریب ھے۔۔۔کیونکہ حکومتی ایوان اور ادارے اکثریتی معتدل مزاج آبادی کے گرم جذبات کی تپش محسوس کر رھے ھیں۔۔۔جو ان ظالمانی اور بالمانی گروھوں کی انتہاؤں سے جان چھڑا نے کا تہیا کئے ھوئے ھیں۔۔
 

monh zorr

Minister (2k+ posts)
آپکی تشویش،آپکی ریسرچ بالکل صحیح سمت میں ہے،پاکستان میں واقعی یہ دو انتہائی ظالم طاقتیں برسرپیکار ہیں،جہاں تک میرا ذاتی خیال ہے، پاکستان میں لبرل نام کی کوئی طاقت نہیں ہے،یہاں جو لبرلز کے نام سے برسرپیکار ہیں،وہ خود انتہائی درجہ کے،مذہبی جنونی ہیں،مگر تعداد میں کم ہونے کی وجہ سے،وہ اپنے آپ کو لبرل کے پردے میں روپوش رکھے ہوئے ہیں،مگر گاہے بگاہے ہر ذی شعور کو نظرآجاتا ہے کہ یہاں مذہبی جنونیوں کی اقلیت کسی طور اکثریت کو نیست و نابود کرنا چاہتی ہے،
اور زیادہ آسانی سے اگر اسے سمجھنا چاہیں تو کہہ سکتے ہیں کہ اسلام میں شامل وہ ٹولہ جو اسلام کے بنیادی قوانین کو اپنی عملی زندگی پر لاگو نہیں کرنا چاہتا، اسکی اسلام کے بنیاد پرست ٹولہ سے کشمکش جاری ہے۔پاکستان کے اندر موجودہ طاقتوں کا اگر نام لیکر کہا جائے تو کہہ سکتے ہیں کہ طالبان اور انکے ساتھ شامل دیگر مذہبی اور غیر مذہبی جماعتیں اور لوگ اسلام کے بنیادی قوانین اس ملک میں رائج دیکھنا چاہتے ہیں، مثلا" چادر،چاردیواری کا تقدس، انصاف ہر ایک کیلئے یکساں،سود کا خاتمہ،جھوٹ،فحاشی ،عریانی کا خاتمہ،نظام تعلیم کا اسلامی معاشرت کے تحت قیام، اور غیر اسلامی رسوم و رواج کا خاتمہ وغیرہجبکہ اپنے آپ کو لبرلز کہنے والے،اپنے مذہب اور مسلک کی بھرپور حفاظت کے ساتھ معاشرے کے دیگر طبقوں کیلئے مندرجہ بالا چیزوں کی آزادی کے طلبگار ہیں،تاکہ معاش کے ناجائز راستے کھلے رہیں اگر آپ لبرلز کہنے والوں کی زندگی اور معاش پر غور کریں گے تو محسوس ہوگا کہ انکی تمام حیات اور ترقی ہی ان چیزون کی مرہون منت ہے جسے، بنیاد پرست لوگ پاکستان سے دور کرنا چاہتے ہیں اس صورت حال سے نبٹنے کیلئے ، ایک نیا سوشل کنٹریکٹ کرنا چاہئے،ملکی قوانین اکثریت کی خواہش کے مطابق بنانے چاہئیں،جیسے ایران نے اپنے ملک میں بنائے ہیں،ساتھ ہی ہر قسم کی اقلیت،چاہے مذہبی ہو یا غیر مذہبی اسے ،زندگی اسکے عقائد کے مطابق گذارنے کی مکمل آزادی ہونی چاہئے، اکثریت اور اقلیت کو دوسرے کے مذاہب پر تنقید کرنے ،انکے زعماء پر تبرا کرنے اور انکے عقائد میں رخنہ انداز ہونے سے روکنے کیلئے سخت ترین قوانین بنانے اور ان پر بے لاگ لپٹ عمل کرنا چاہئے
 

falcons

Minister (2k+ posts)
مسلمان کی تو نشانی یہ ہے کہ وہ ہر کام میں میانہ روی اختیار کرتا ہے اور اعتدال پسند ہوتا ہے

اپ ان نام نہاد لبرل اور مزہبی انتہا پسندوں پر غور کریں تو یہ سب وہ ہیں جنہوں نے خود یا ان کے باپ دادا نے
پاکستان کو کبھی قبول ہی نہیں کیا. یہ غدار ابن غدار ہیں

ان دو کوڑی کے امن پسندوں کو صرف
خون کا چسکہ ہے جس کے بغیر ان کی روٹی روزی نہیں چلتی

ایک گرو
جنونی قاتل پیدہ کرنا جانتا ہے تو دوسرے کا اثرورسوح ہتھیار بنانے اور بچنے والوں سے ہے
 

Ali.Pakistani

Senator (1k+ posts)
ارے واہ راشد بھائی آپ تو ماشاللہ کافی اچھا لکھتے ہیں، ویسے مستقبل میں ہم سیٹھی صاحب کو آپ کی تحریر کا موضوع دیکھنے کی تمنا کر سکتے ہیں ؟
 

Raaz

(50k+ posts) بابائے فورم
ہر طرف کا شدت پسند جنونی انسان خارجی کے زمرے میں آتا ہے

سچی بات کو نا ماننے والے تو پہلے ہی آوٹ ہو جاتے ہیں ، باقی رہ گئے اتنی زور سے چلنے والے کہ ان میں سچائی داخل نہی ہو تی ، دکھاوا ہی رہ جاتا ہے
یہ معاملہ اکثر وہاں ہوتا ہے جہاں دین کو سمجھا نا گیا ہو ، بس اختیار کر *لیا گیا ہو*

آیت الکرسی کا یہ حصہ دیکھیں


لَا إِكْرَاهَ فِي الدِّينِ ۖ قَد تَّبَيَّنَ الرُّشْدُ مِنَ الْغَيِّ ۚ فَمَن يَكْفُرْ بِالطَّاغُوتِ وَيُؤْمِن بِاللَّـهِ فَقَدِ اسْتَمْسَكَ بِالْعُرْوَةِ الْوُثْقَىٰ لَا انفِصَامَ لَهَا ۗ وَاللَّـهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ


دین کے معاملے میں کوئی زور زبردستی نہیں ہے صحیح بات غلط خیالات سے ا لگ چھانٹ کر رکھ دی گئی ہے اب جو کوئی طاغوت کا انکار کر کے اللہ پر ایمان لے آیا، اُس نے ایک ایسا مضبوط سہارا تھام لیا، جو کبھی ٹوٹنے والا نہیں، اور اللہ (جس کا سہارا اس نے لیا ہے) سب کچھ سننے اور جاننے والا ہے


ہم لوگ اس آیت کا صرف پہلا حصہ پڑھتے ہیں کہ دین میں کوئی زبردست نہی ، اگلا حصہ نہی دیکھتے کہ اچھی اور بری چیز الگ الگ نظر آ رہی ہے اب آپ کی مرضی ہے .... اپنی عقل ہے ، کوئی بیوقوف ہی ہو گا جو الله کو چھوڑ کر شیطان کو پکڑے
 
Last edited:

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
پاکستانی لبرلز صرف لبرل نہیں بلکہ انتہائی پرلے درجے کے فرقہ پرست بھی ہیں. نمونے اس فورم پر بکثرت پائے جاتے ہیں. کریلہ، پھر نیم چڑھا اوپر سے سیکولرازم منافقت کا لبادہ اور لسانی، صوبائی تعصب کا پھرپور تڑکا. ان لوگوں سے کس خیر کی توقع کی جائے. مغرب کی توجہ حاصل کرنے کے لیے یہ خود خود کو صف اول کا سیکولر ثابت کرنا چاہتے ہیں. علاقی سیاست برقرار رکھنے کے لئے اپنے ہی لبرل ہم مذہبوں کا خون خرابہ کرتے ہیں. فرقہ وارانہ حیثیت برقرار رکھنے کے لۓ فرقے کی بھرپور حمایت و ٹھیکیداری بھی درکار ہے
 

asif65

MPA (400+ posts)

نام نہاد لبرلز ۔ جن کو دیگر الفاظ میں کوڑھی بھی کہا جا سکتا ہے ۔ کا کوئی مزہب نہیں ہے ---البتہ انسانوں میں فرق کرتے ہیں ----- کالا سفید ۔امیر غریب ۔ امریکی پاکستانی وغیرہ وغیرہ

اس کا فیصلہ بھی یہ نام نہاد لبرلز یعنی کوڑھی خود کرتے ہیں کہ کونسا انسان افصل ہے ۔ سفید کالے سے بہتر ہے ۔ کالے کو جینے کا حق نہیں ۔امیر غریب سے بہتر ہے ۔ غریب کو جینے کا حق نہیں ۔ امریکی پاکستانی سے بہتر ہے ۔ پاکستانی کو جینے کا حق نہیں

نام نہاد لبرلز یعنی کوڑھیوں کی زندگی کا بنیادی مقصد پیسہ بنانا ھے

کوڑھی تو کوڑھی ۔ کوڑھیوں کے بچے بھی دن رات اس کے خواب دیکھتے ہیں کہ وہ کیسے جلدی جلدی لکھ پتی کروڑ پتی بن جائیں ۔ ان کے پاس امریکہ یا یورپ کی شہریت ہو ۔ ان کے پاس چمکتی دھمکتی گاڑی ہو ۔ ان کے پاس محل جیسا گھر ہو ۔ یہ ساری چیزیں حاصل کرنے کے لیے اگر ایمان ۔ حتہ کہ اپنے گھر والے
بھی بیچنا پڑیں تو اس میں کوئی حرج نہیں ۔۔۔

کوڑھیوں کی سب انسانوں کے ساتھ دشمنی ھے، صرف پیسے سے دوستی ہے ۔۔۔۔۔۔۔

چور چوری کر کر فخر محسوس کرتا ہے اور کہتا ہے میں نے اس کو چونا لگا کر اتنا مال بٹور لیا ۔ چوری تو چوری اوپر سے سینا زوری ۔ بڑے بڑے چور جنھوں نے 96 ارب ڈالر غیر ملکی بینکوں میں جمع کئیے ان کو ملک کا صدر بنا دیا جاتا ہے ۔

عورت پر گھر اور باھر دونوں کی ذمہ داری ہے --- مجھہ جاھل کی سمجھہ میں یہ بات نھیں آتی کہ جب عورت گھر سے باھر جا کر کماتی ہے تو گھر کے کام بھی کیوں کرے---- عورت بے چاری سارا دن باہر سے کما کر لاتی ہے اور پھر گھر کے کام بھی اسی نے کرنیں ہیں ۔ دیسی کوڑھی تو ایسی عورت کی ہڈی پسلی ایک کر دیتے ہیں اگر اس نے کھانے میں نمک زیادہ کر دیا ۔ عورت بے چاری بچے بھی پیدا کرے ۔ بچوں کو پالے پوسے بھی اور پھر باھر سے کما کر بھی لائے ۔ اور اگر باہر کام کرنے جاتی ہے اور
اس کے مالک پر اس کی نظر پڑ جاتی ہے اور اس کے ساتھ وہ زیادتی کرتا ہے تو اس کا بے غیرت کوڑھی میاں اس کو جان سے مار دیتا ہے ۔

عورت کو ننگا کر دیا گیا ھے ، اگر غیر مردوں کےساتھہ کام کرے گی تو وہ اس پر نظر بھی رکھیں گیں اور جیسے دل چاہے گا اس کو استعمال کریں گیں ۔۔۔۔
مسلمانو پر جھادی کا الزام لگا کر ان کا قتل جائز کرار دے دیا گیا ھے

---
تعلیم اور تحقیق وغیرہ کو جہار کا رنگ دے دیا جاتا ہے
-----------
مسلمانوں کی اس قتل عام کی نئی نئی تعریفیں میں نے 9/11 کے بعد سنی ھیں، پھلے یہ نھیں تھیں
اگر کوئی بچہ بم لگنے سے مر جائے تو یہ اس بچے کا قصور ہے ۔ وہ اس وقت اس جگہ پر کیوں تھا جہاں بم پھنکا گیا تھا
اب آپ لوگ خود فیصلہ کریں کہ کوڑھی دینا میں امن لا رہے ہیں یا فساد ۔


 

Bawa

Chief Minister (5k+ posts)

دنیا میں انتہا پسندی نام نہاد سیکولر انتہا پسندوں (سیکولر کوڑھی یا فکری بیواؤں) کی مذھب کے خلاف گند بکنے اور نفرتیں پھیلانے اور نام نہاد مذہبی انتہا پسندوں (مذہبی کوڑھی یا طالبانی کوڑھی) کی عدم برداشت اور دہشتگردی کی وجہ سے ہے. کسی کیلیے کوڑھی کا لفظ استعمال کرنا اچھی بات نہیں ہے لیکن جس طرح کی حرکتیں اور کام سیکولر انتہا پسند اور مذہبی انتہا پسند کرتے ہیں، اسکی پر انہیں سیکولر انتہا پسند اور مذہبی انتہا پسند کوڑھی کا استعمال نا مناسب نہیں ہے. سیکولر انتہا پسند کبھی غیر مسلموں کی طرف سے مسلمانوں کے قتل عام یا ڈرون حملوں کی اور مذہبی انتہا پسند کبھی طالبان کے خود کش حملوں اور بم دھماکوں کی مذمت نہیں کر کرتے ہیں. یہ دونوں انتہائیں نہایت ہی بے غیرت اور بے شرم ہیں جو اپنے معصوم عوام کی بجائے قاتلوں کی حمایت کرتی ہیں. دونوں انتہائیں پاکستانی عوام کو اپنی مرضی سے جیو اور جینے دو کے سنہری اصول کے مطابق زندگی گزارنے کی اجازت دینے کو تیار نہیں ہیں. ایک پاکستان میں عریانی، فحاشی اور بے راہ روی دیکھنا چاہتا ہے تو دوسرا پاکستانی عوام کو پتھروں کے دور میں دھکیلنا چاہتا ہے. نہ ہمیں سیکولر انتہا پسند کا سیکولرزم چاہئیے اور نہ ہی مذہبی انتہا پسند کا طالبان برانڈ اسلام


اگر آپ غور کریں گے تو مذہبی انتہا پسندی میں اعلی ا تعلیم یافتہ لوگ ملوث نہیں ہیں بلکہ وہ طبقہ ملوث ہے جو اپنی غربت کی وجہ سے کالجوں اور یونیورسٹیوں تک نہ پہنچ سکا جبکہ اسکے برعکس سیکولر انتہا پسندوں میں کالجوں اور یونیورسٹیوں کے پڑھے لکھے اور خود کو مہذب اور اعلی ا تعلیم یافتہ کہلانے والے نام نہاد سیکولر انتہا پسند لوگ شامل ہیں. یہ وہ بے غیرت قسم کے لوگ ہیں جنکا اچھے اچھے کالج اور یونیورسٹیاں بھی کچھ نہیں بگاڑ سکی ہیں


مختلف سیاسی ڈسکشن فورمز پر یہ نام نہاد سیکولر انتہا پسند جو کچھ کر رہے ہیں اس سے لوگوں کی آنکھیں کھل جانی چاہئیے کہ اس ملک کے نام نہاد مہذب اور اعلی ا تعلیم یافتہ کہلانے والے نام نہاد سیکولر انتہا پسند لوگ کس طرح عظیم ترین مذہبی شخصیات سے منسوب کرکے گالیاں پوسٹ کر رہے ہیں


مذہبی انتہا پسندوں کا معاملہ بھی سیکولر انتہا پسندوں سے کسی طرح بھی مختلف نہیں ہے. سیکولر انتہا پسندوں میں اور مذہبی انتہا پسندوں میں بہت سی قدریں مشترک ہیں


دونوں انتہا پسند ہیں اور اپنے مخصوص نظریات دوسرے لوگوں پر زبردستی مسلط کرنا چاہتے ہیں. دونوں آئین پاکستان پر یقین نہیں رکھتے ہیں اور اسکا کھلم کھلا اعتراف کرتے ہیں. دونوں جمہوریت کے مخالف ہیں اور عوام اور پارلیمنٹ کے فیصلوں کو تسلیم نہیں کرتے ہیں. دونوں غیر ملکی قوتوں کے آلہ کار ہیں اور اپنے ملک کی نمک حرامی کرتے ہیں. آپ تھوڑا غور و فکر کے بعد سیکولر انتہا پسندوں اور مذہبی انتہا پسندوں میں مزید مشترک قدریں تلاش کر سکتے ہیں



 

mehwish_ali

Chief Minister (5k+ posts)

سیکولر ازم اور لبرل ازم نام ہے "انسانیت" کا ۔۔۔ مگر مذہب کے نام پر برین واشڈ ہونے والے یہ لوگ اس چیز کو نہیں سمجھ سکتے۔

یہ سیکولر انسانیت دوست قوتیں ہی تھیں جو کہ پچھلی صدی میں جا کر مضبوط ہونا شروع ہوئیں اور انہوں نے انسانی تاریخ میں پہلی مرتبہ مذہب اور رسوم کی ظالم دیواریں گراتے ہوئے اس دنیا میں "غلامی" کا خاتمہ کیا، اور صحیح معنوں میں تمام انسانوں کو یکساں درجہ دیا چاہے وہ کالا ہو یا گورا۔ ۔۔۔ وگرنہ مذہب کے صدیوں کی تاریخ تو غلامی کے ظلم سے بھری پڑی ہے۔

یہ سیکولر انسانیت دوست قوتیں ہی تھیں جو کہ یورپ و امریکا میں کوسوو اور فلسطین میں ہونے والے مظالم پر مظاہرے کر رہی ہوتی ہیں۔ چاہے انکی تعداد کم ہی کیوں نہ ہو، مگر یہ مظاہرے کرتی ہیں۔۔۔۔ یہ وہی سیکولر انسان دوست قوتیں ہیں کہ جب بھی پاکستان یا دنیا میں کہیں بھی لاکھوں کی تعداد میں مہاجریں (سیلاب، زلزلہ یا جنگ) کی وجہ سے آتے ہیں تو یہ انسانیت دوست لوگ مذہب وغیرہ کی دیواریں گرا کر انسانیت کی مدد کر رہے ہوتے ہیں۔


 
Last edited:

Bawa

Chief Minister (5k+ posts)

عجیب اتفاق ہے کہ سیکولر انتہا پسندوں کو ہر خامی مذہبی انتہا پسندوں میں نظر آتی ہے اور مذہبی انتہا پسندوں کو ہر خامی سیکولر انتہا پسندوں میں نظر آتی ہے


اپنے اپنے غریبانؤں میں جھانکنے کی کسی کو توفیق نہیں ہوتی ہے


حقیقت یہ ہے کہ ہم نوے فیصد اعتدال پسند پاکستانی ان دو انتہاؤں میں پھنس کر رہ گئے ہیں. ایک طرف نام نہاد سیکولر انتہا پسند ہیں جو مادر و پدر آزاد ہیں اور مذھب کے خلاف زبان سنبھال کر بات نہیں کرتے ہیں اور کھلم کھلا مذھب کی توہین کرکے لوگوں کو انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور کرتے ہیں اور دوسری طرف مذہبی اور جنونی ملاں ہیں جو فساد و نفرت کا نشان ہیں اور مزھب کی آڑ لیکر لوگوں کے قتل کو بھی جائز دینے سے نہیں باز نہیں آتے. جب تک ان دونوں انتہاؤں کا خاتمہ نہیں کیا جاتا ہے تب تک ملک میں امن قایم نہیں ہو سکتا ہے



 

mehwish_ali

Chief Minister (5k+ posts)

عجیب اتفاق ہے کہ سیکولر انتہا پسندوں کو ہر خامی مذہبی انتہا پسندوں میں نظر آتی ہے اور مذہبی انتہا پسندوں کو ہر خامی سیکولر انتہا پسندوں میں نظر آتی ہے


اپنے اپنے غریبانؤں میں جھانکنے کی کسی کو توفیق نہیں ہوتی ہے


حقیقت یہ ہے کہ ہم نوے فیصد اعتدال پسند پاکستانی ان دو انتہاؤں میں پھنس کر رہ گئے ہیں. ایک طرف نام نہاد سیکولر انتہا پسند ہیں جو مادر و پدر آزاد ہیں اور مذھب کے خلاف زبان سنبھال کر بات نہیں کرتے ہیں اور کھلم کھلا مذھب کی توہین کرکے لوگوں کو انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور کرتے ہیں اور دوسری طرف مذہبی اور جنونی ملاں ہیں جو فساد و نفرت کا نشان ہیں اور مزھب کی آڑ لیکر لوگوں کے قتل کو بھی جائز دینے سے نہیں باز نہیں آتے. جب تک ان دونوں انتہاؤں کا خاتمہ نہیں کیا جاتا ہے تب تک ملک میں امن قایم نہیں ہو سکتا ہے


انسانی فطرت اور انسانی عقل کے حوالے سے مذہب کے کچھ پہلوؤں پر سوال اٹھانا کب سے مذہب کی توہین کے زمرے میں آ گیا؟

آپ کہتے ہیں کہ آپ مذہبی جنونی نہیں۔ ۔۔۔ مگر ابھی آپ نے بذاتِ خود جنونیت کی گواہی دی ہے۔

میرا قصور کیا ہے؟

میرا قصور یہ ہے کہ جب آپ لوگ یزدی خواتین کو سیکس سلیو بنا لینے پر داعش کو برا بھلا کہہ رہے تھے، تو میں آپ کو سمجھا رہی تھی کہ داعش آپ کو غلامی اور سیکس سلیوری کے یہ تمام دلائل اور ثبوت مذہب سے اور امت کی 1400 سالہ تاریخ سے بالکل درست طور پر پیش کر رہے ہیں اور آپ کے پاس فرار کی کوئی راہ نہیں کیونکہ داعش اس معاملے میں سچ بول رہے ہیں۔

جب داعش قیدیوں کو پکڑ کر ذبح کر رہے تھے، اور آپ قیدی کے ذبح کرنے کو غلط کہہ رہے تھے، تو میں آپ کو سمجھا رہی تھی کہ داعش کے دلائل کے سامنے آپ کے بھاگنے کا راستہ مفرور ہے کیونکہ اسلامی تاریخ میں یہ واقعات موجود ہیں۔ مگر آپ کو میری یہ بات سمجھ نہیں آ رہی تھی۔

جب آج کے دور میں تبدیلی مذہب کے نام پر آپکے ملک کے قانون میں مرتد کے نام پر سزائے موت ہے، تو پھر آپ اسکا الزام اب داعش پر کیسے لگائیں گے؟ یہ دہرے منافقانہ رویے ہو جائیں گے جہاں آپ خود تو غیر مسلم ممالک میں تبلیغ کا حق رکھیں، مگر دوسروں کو اپنے ملکوں میں تبلیغ نہ کرنے دیں۔

چنانچہ میں تو مسلسل اہل مذہب سے استدعا کر رہی تھی کہ مذہب کو جامد چیز نہ بنائیے، اور 1400 سالہ پرانے قوانین کو جوں کا توں آج نافذ نہ کریں، بلکہ ان میں اجتہاد کریں، انہیں آج کے دور کے مطابق بنائیں ۔۔۔ مگر آپ کو یہ بات سمجھ نہیں آتی۔

سیکولرازم کے لیے کسی مذہب کی شرط نہیں۔ آپ مسلمان ہوں یا ہندو، سکھ، عیسائی، یہودی ۔۔۔ بس آپکا انسانیت پر ایمان ہونا چاہیے۔ انسانی عقل آپکی رہنمائی کے لیے کافی ہے کہ غلامی اور سیکس سلیوری انسانیت کی توہین و تذلیل ہے۔ اسے لاکھ مذہب کا جامعہ پہنایا جائے، مگر یہ تذلیل چھپ نہیں سکتی۔

اسی طرح آج سائنس نے ہر ہر مذہب اور انکی داستانوں اور کہانیوں پر سوالیہ نشان کھڑے کر دیے ہیں۔ ہمارا جرم یہ ہے کہ ہم مذہب پر "اندھی" تقلید کی وجہ سے ایمان لانا نہیں چاہتے کہ چونکہ ہمارا باپ دادا اس مذہب کے پیروکار تھے، چنانچہ ہمیں بھی آنکھیں بند کر کے۔۔۔۔ اندھی تقلید کرتے ہوئے سائنس کا انکار کر دینا چاہیے۔