ملکی سیاست میں ہلچل مچی ہوئی ہے، موجودہ حکمران اور اپوزیشن کے درمیان ایک کے بعد مشن امپوسبل جاری ہے، جیو نیوز کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان علینہ فاروق شیخ نے نامور تجزیہ کاروں کو بٹھایا اور بے شمار سوالات سے ملکی صورتحال کے بارے میں پوچھا۔
میزبان نے تجزیہ کاروں سے سوال پوچھا کہ ن لیگ یا حکومت، ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو کے معاملہ پر کس کا موقف درست ہے؟ جس کے جواب میں تجزیہ کاروں نے کہا کہ نواز شریف کیخلاف کیس بھی بھٹو کیس جیسا متنازع ہے، نواز شریف کو عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں خطاب کا موقع نہیں دینا چاہئے تھا،اظہار رائے کی آزادی بہت خوبصورت ہے لیکن بھونکنے اور کاٹنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
ارشاد بھٹی نے کہا کہ ثاقب نثار کے خلاف الزامات اور مبینہ آڈیو ٹیپ ابھی تک کسی عدالت میں ثابت نہیں ہوئے ، مریم نواز نے جج ارشد ملک کی ویڈیو بھی چلائی تھی لیکن جب ایف آئی اے نے سوالنامہ دیا تو شہباز شریف سے مریم نواز تک سب نے ہی یوٹرن لے لیا۔
تجزیہ کاروں نے کہا کہ ہاؤس آف شریف کا عدلیہ، فوج اور اداروں کو دباؤ میں لانے کا پرانا طریقہ ہے،چیف جسٹس گلزار احمد کو جسٹس شوکت صدیقی ، رانا شمیم اورثاقب نثار کو بلا کر سنیں اگر فیصلہ خلاف آتا ہے تو نوا ز شریف کو دوبارہ موقع دیں۔
واضح رہے کہ اس وقت ملک میں جہاں قانون سازی سے متعلق حکومتی اقدامات پر اپوزیشن برہم ہے وہیں سابق چیف جج گکلت بلتسان رانا شمیم کے انکشافات نے ایک نیا موڑ لے لیا ہے، کہانی کسی رخ جائے گی کون کتنا درست ثابت ہوگا ابھی کچھ کہنا قبل ازوقت ہوگا۔