نشے کے عادی افراد کو اٹھا کر طالبان ان کے ساتھ کیا کرتے ہیں؟

6nash.jpg

اسلامی امارات افغانستان کے دارالحکومت کابل میں منشیات کے عادی افراد کا کہنا ہے کہ طالبان انہیں کہیں بھی تنہا نہیں چھوڑتے اور انہیں مارنے کے علاوہ کچھ نہیں کرتے۔ نشے کے عادی ایک شخص کا کہنا ہے کہ جب سے طالبان آئے ہیں انہوں نے ہمیں باہر جانے کی اجازت نہیں دی جہاں دیکھتے ہیں ہمیں جانوروں کی طرح مارتے ہیں۔

مگر سوال یہ ہے کہ نشے کے عادی ان افراد کو طالبان اٹھا کر کہاں لے جاتے ہیں؟ طالبان انتظامیہ نشے کے زیر اثر لوگوں کو اٹھا کر ان کے ساتھ کیسا سلوک کرتی ہے؟

طالبان میں فرائض انجام دینے والے ایک مقامی طالبان جنگجو کا کہنا ہے کہ ان نشئیوں کے ساتھ سختی کا مقصد ان کے ساتھ زیادتی کرنا نہیں بلکہ انہیں اسپتالوں میں واپس بھیجنا ہے۔ جہاں ان کو نشے سے بچنے کے حوالے سے آگاہی دی جائے تاکہ یہ نشے سے جان چھڑا سکیں۔


طالبان کے ایک عہدیدار مولوی فضل اللہ نے کہا کہ ہم انہیں پکڑ کر اسپتالوں میں لے جاتے ہیں اور جو ٹھیک ہوجاتا ہے اسے آزاد کردیتے ہیں۔ طالبان اس مقصد کے لیے خاص قسم کی گاڑیوں کا استعمال کررہے ہیں جن کے ذریعے ان لوگوں کو پکڑ کر اسپتالوں تک پہنچایا جاتا ہے۔

افغان ماہر صحت کا کہنا ہے کہ ان لوگوں کا دو مرحلوں میں علاج کیا جاتا ہے پہلے ان کی جسمانی بیماریوں اور زخموں کا علاج کیا جاتا ہے پھر دوسرے مرحلے میں ان کو ماہرین نفسیات کے حوالے کیا جاتا ہے۔ اس علاج کے دوران ان نشے کے عادی افراد کو اپنے خاندان سے بھی ملنے کی اجازت ہوتی ہے البتہ نشہ نہیں دیا جاتا۔