نواز شریف کی وطن واپسی کی خبریں ایک بار پھر گردش کررہی ہیں، حتمی فیصلہ تاحال نہیں ہوسکا، اس حوالےسے تجزیہ کاروں کا کہنا ہےکہ وہ رواں ماہ اگست میں واپس آکر ملکی سیاست میں ہلچل مچا سکتے ہیں لیکن ذرائع کی جانب سے اس کے برعکس خبریں آرہی ہیں۔
ذرائع کے مطابق نوازشریف کا وطن واپسی کا فی الحال کوئی ارادہ نہیں،نوازشریف عام انتخابات سے قبل وطن واپس نہیں آئیں گے،مرکزی لیگی رہنما شاہد خاقان عباسی، جاوید لطیف اورعرفان صدیقی لندن میں موجود ہیں اور اس سلسلے میں مشاورت جاری ہے۔
ذرائع کے مطابق وزیر اعظم کے صاحبزادے حمزہ شہباز بھی مشاورت کا حصہ بننے لندن میں موجود ہیں،ن لیگ کا ایک گروپ نوازشریف کی فوری واپسی جبکہ دوسرا شدید مخالف ہے۔
لیگی رہنما نے بتایا کہ نوازشریف کو وطن واپسی پرجیل میں نہیں دیکھنا چاہتے،معاملات ٹھیک ہونے پر ہی وطن واپسی کا مشورہ دیں گے۔
کچھ روز قبل مسلم لیگ ن کی سینئر قیادت نے نواز شریف کو جلد وطن واپس آکر پارٹی کمان سنبھالنے کا مشورہ دیا تھا،نوازشریف اور مسلم لیگ ن کی سینئرقیادت کے درمیان رابطے کے حوالے سے ذرائع کے مطابق رابطے میں پنجاب میں حکومت ختم ہونے کے بعد مستقبل کی حکمت عملی پر غور کیا گیا۔
ذرائع نے مزید کہا کہ مسلم لیگ ن کی گرتی ہوئی ساکھ کو بچانے کیلئے تبادلہ خیال کیا گیا اور سینئر قیادت نے نواز شریف کو جلد وطن واپس آکر پارٹی کمان سنبھالنے کا مشورہ دیا،رابطے کے دوران مسلم لیگ ن کے وفاقی وزراکی کارکردگی کا بھی جائزہ لیا گیا،بدترین معاشی حالات اورمہنگائی کی وجہ سے مسلم لیگ ن کاووٹ متاثر ہوا۔
دوسری جانب وزیر داخلہ رانا ثنا کا کہنا ہے کہ نوازشریف وطن واپسی کی تاریخ خود دیں گے، عام انتخابات چاہے جب بھی ہوں نواز شریف کی واپسی سے متعلق پندرہ ستمبر یا دس ستمبر کی تاریخ دینے کی بات سے اتفاق نہیں کرتا واپسی کا فیصلہ اور تاریخ کا بتانا صرف نواز شریف خود کریں گے۔