نورمقدم قتل کیس،پولیس انسپکٹر نے ملزم کو کس طرح فائدہ پہنچانے کی کوشش کی؟

1zahiristgas.jpg

نور مقدم قتل کیس میں تھراپی ورکس کے زخمی ملازم امجد نے بتایا کہ ملزم ظاہر جعفر نے 9 ایم ایم پستول سے فائر کیا لیکن گولی نہیں چلی۔

روزنامہ جنگ کے مطابق اسلام آباد کی سیشن عدالت میں نورمقدم قتل کیس میں تھراپی ورکس کے زخمی ملازم امجد نے انسپکٹر عبدالستار اور ملزم ظاہر جعفر کے خلاف استغاثہ دائر کردیا۔ امجد نے عدالت کو بتایا کہ تفتیشی افسر نے ہمیں گواہ کے بجائے ملزمان بنا کر ملزم کو فائدہ پہنچانے کی کوشش کی۔ میرے خون آلود کپڑے اور میڈیکل سرٹیفکیٹ تک نہیں لیا گیا۔


مدعی امجد نے وکیل شہزاد قریشی کے توسط سے تھانہ کوہسار کے علاقہ مجسٹریٹ کے پاس استغاثہ دائر کیا، جوڈیشل مجسٹریٹ شعیب اختر نے درخواست ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی کو بھیج دی ہے، جج عطا ربانی 13 نومبر کو استغاثے کی درخواست پر سماعت کریں گے۔

تھراپی ورکس کے زخمی ہونے والے ملازم امجد نے موقف اختیار کیا ہے کہ وہ 20 جولائی کی شام ساڑھے 7 بجے مکان نمبر 60 گلی نمبر 7 ٹیم کے ہمراہ پہنچا، میڈیکل انٹروینشن کے لیے ظاہر جعفر کے گھر پہنچے تو وہ اوپر کمرے میں تھا۔

امجد کے مطابق اسے چوکیدار افتخار نے بتایا کہ ظاہر جعفر کے پاس کوئی اسلحہ نہیں، اس نے بتایا کہ 15 سے 20 منٹ تک ظاہر جعفر نیچے نہ آیا تو سیڑھی لگا کر کمرے میں داخل ہوا، ایسے میں ملزم نے مجھ پر حملہ کر دیا، ظاہر جعفر نے 9 ایم ایم پستول سے فائر کیا لیکن گولی نہیں چلی۔

مدعی کے مطابق تھراپی ورکس کے دیگر ملازمین اسے اسپتال لے کر گئے تھے، نور مقدم کی لاش کو مدعی استغاثہ امجد سمیت تھراپی ورکس کے دیگر ملازمین نے بچشم خود دیکھا۔

 
Last edited by a moderator: