توہین عدالت کیس میں آج چیئرمین پاکستان تحریک انصاف وسابق وزیراعظم عمران خان عدالت میں پیش ہوئے۔ کیس کی سماعت کے دوران اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ’توقع تھی آپ ان عدالتوں میں جا کر کہیں گے ہمیں آپ پر اعتبار ہے۔‘ توقع تھی کہا جائے گا غلطی ہو گئی۔جس طرح گزرا وقت واپس نہیں آتا کہے گئے الفاظ بھی واپس نہیں ہوتے۔
توہین عدالت کیس میں چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سابق وزیراعظم عمران خان کو سات دن میں دوبارہ جواب جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت 8 ستمبر تک ملتوی کر دی۔
اسی حوالے سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر سینئر صحافی وتجزیہ نگار طلعت حسین نے نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کی یکم ستمبر 2021ء کو مریم نوازشریف کی عدالت پیشی پر جسٹس عامر فاروق کے ریمارکس کی خبر کی ٹویٹ شیئر کرتے ہوئے اپنے طنزیہ پیغام میں لکھا کہ: کیا بات ہے سر۔ یہ بھی ہوتا تھا۔
دنیا نیوز کی خبر کے مطابق: اونچی آواز میں بات کرنے پر عدالت مریم نواز پر برہم، جسٹس عامر فاروق نے مریم نوازشریف کے وکلاء سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی موکلہ کو کورٹ کے احترام کا علم ہی نہیں، غیرحاضری پر ضمانت منسوخی بنتی تھی یا نہیں، اب بنتی ہے۔
سینئر صحافی طلعت حسین کوکے ٹویٹ کا جواب دیتے ہوئے سینئر صحافی وتجزیہ نگار طارق متین نے ٹویٹر پر اپنے طنزیہ پیغام میں کہا کہ: سر کو واٹس ایپ آیا ہے ۔ ٹویٹ کرنے کا حکم ملا ہے۔
سیکرٹری اطلاعات مسلم لیگ ن عظمی بخاری نے طارق متین کو جواب دیتے ہوئے اپنے ٹویٹ پیغام میں کہا کہ: سوال یہ ہے کہ یہ ہوا یا نہیں،مریم نواز کو دھمکی اور یہ سلوک کیا گیا یا نہیں ؟؟ویسے آپکو وٹس ایپ چلانے کا ذاتی تجربہ تو نہیں؟؟
طارق متین نے عظمیٰ بخاری کو جوابی ٹویٹ میں لکھا کہ: آپ وکیل ہیں اور آپ مجرمہ کی عدالت میں اونچی آواز کا دفاع کر رہی ہیں۔ کمال ہے اور رہی بات واٹس ایپ کی تو ابھی تین بار کے وزیراعظم والا کمال تین صحافیوں نے ایک ساتھ دکھایا تھا۔ اور واٹس ایپ چھوڑیں آپ کے پیاروں کو تو کائنات ٹوکریاں پیک کرکے بھجواتی ہے۔