پاکستان کے سبکدوش ہونے والے وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل وزارت سے فارغ ہونے کے بعد کوئی اور سرکاری عہدہ قبول نہیں کریں گے۔ یہ دعویٰ کیا نجی خبر رساں ادارے جنگ سے منسلک صحافی مہتاب حیدر نے جنہیں یقین ہے کہ مفتاح اسماعیل اب دوبارہ کوئی سرکاری عہدہ نہیں لیں گے۔
اسحاق ڈار کو تقریباً 7سال بعد دوبارہ ملک کا وزیر خزانہ بنایا جا رہا ہے۔ ایوان بالا سے سینیٹ کی رکنیت کا حلف اٹھانے کے بعد خوش قسمتی سے وہ ایسے وقت اپنا منصب سنبھالیں گے جب عالمی منڈیوں میں خام تیل کی قیمتیں گر رہی ہیں۔
دیکھا جائے تو اسحاق ڈار کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت کم کرنے کے لیے مالی گنجائش مل جائے گی۔ مفتاح اسماعیل کا خیال ہے کہ وزیر خزانہ کو ڈالرز کے حصول کے لیے بین الاقوامی ڈونرز کی مدد حاصل کرنے کے سخت چیلنج کا سامنا ہو گا جو شرح مبادلہ کے استحکام کے لیے ضروری ہے۔
واضح رہے کہ اس وقت اسٹیٹ بینک کے تحت زرمبادلہ کے ذخائر زوال پذیر ہیں، حکومت کو اولین ڈالرز کی ترسیل کو یقینی بنانا ہو گا اور جنگ اخبار کے مطابق اسحاق ڈار یہ صلاحیت رکھتے ہیں۔
اب ڈالر2 روپے 37 پیسے کمی کے ساتھ 237 روپے کا ہو گیا ہے تاہم ان تمام معاملات کا ملک میں سیاسی استحکام سے گہرا تعلق ہے جس کا کوئی فوری امکان نظر نہیں آرہا ہے۔
ادھر مخالف سیاسی رہنماؤں کا ماننا ہے کہ اسحاق ڈار کے آنے کے ساتھ ہی ڈالرز کو بڑی تعداد میں مارکیٹ میں پمپ کیا گیا ہے جس سے قیمت عارضی طور پر کم بھی ہو سکتی ہے۔