وزارت داخلہ کااجازت نامہ پھاڑکر SHO کی غلیظ گالیاں،سوشل میڈیاپرسخت ردعمل

6%D8%B3%DA%BE%DB%81%D8%B3%D9%85%D8%B1%D8%A7%D8%AF%D9%85%D9%84.jpg

نئی حکومت کے آتے ہیں پنجاب پولیس کی پھرتیاں دیکھنے لائق ہیں، لاہور پولیس کے ایس ایچ او جاوید نے شہری کے پاس وزارت داخلہ کا اجازت نامہ ہونے کے باوجود اس کی گاڑی کے شیشوں سے نہ صرف کالے اسٹیکر اتارے بلکہ اسے اہلخانہ کے سامنے غلیظ گالیں بھی دیں۔

واقعہ سے متعلق معروف اینکر پرسن اقرار الحسن نے سوشل میڈیا پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ "لاہور پولیس بدمعاشی اور غنڈہ گردی پر اُتر آئی۔ ایس ایچ او جاوید نے گاڑی کے شیشوں کے حوالے سے وزارتِ داخلہ کا اجازت نامہ پھاڑ کر شہری کو والدہ، بہن، اہلیہ اور بچوں کے سامنے غلیظ گالیاں دیں۔

https://twitter.com/x/status/1521889404884766720
انہوں نے مزید کہا کہ بدمعاش ایس ایچ او کی وزارت داخلہ کا لیٹر پھاڑنے کی ویڈیو بھی موجود۔ ہے مگر اعلیٰ افسران مکمل خاموش ہیں۔ تاہم ان کے اس ٹوئٹ پر سوشل میڈیا صارفین نے پولیس کے رویے کی مذمت کی جبکہ کچھ صارفین نے اسے پولیس کا اچھا اقدام قرار دیا۔

علی بلتی نامی صارف نے کہا کہ پرانے پاکستان میں خوش آمدید۔

https://twitter.com/x/status/1522085977824583680
فیض احمد مزاری نے کہا کہ پولیس کو شرم انی چاہیے۔

https://twitter.com/x/status/1522023607463026689
ڈاکٹر مختار اعوان نے کہا کہ پرانے پاکستان میں خوش آمدید، مجھے ڈر ہے کہ شہباز شریف کی قیادت میں کسی دن ماڈل ٹاؤن جیسا سانحہ نہ رونما ہو جائے۔

https://twitter.com/x/status/1522016858920337408
ایک صارف نے کہا کہ گو کہ ویڈیو میں اقرار الحسن کے کسی دعوی کی تصدیق نہیں کی جا سکتی تاہم یہ پولیس کا مجرمانہ فعل ہے اور اس کی مذمت کی جانی چاہیے۔ یہ ایک غیر اخلاقی فعل ہے۔

https://twitter.com/x/status/1521986949225095168
فرخ خالد نے کہاکہ اگر کسی کاغذ کے ٹکڑے پر لگی مہر کی کوئی وقعت نہیں تو اس کا مطلب ہے کہ اب کسی کو قانون کی عملداری سے کوئی لینا دینا نہیں ہونا چاہیے۔

https://twitter.com/x/status/1521958639837356035
سعدی نامی صارف نے پولیس کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وطن کے ان سپوتوں کو سلام جو دھوپ میں کھڑے قانون پر عملدرآمد یقینی بنا رہے ہیں۔ میں تو ان قانون کے رکھوالوں کی دعوت کرنا چاہوں گا۔

https://twitter.com/x/status/1522097870278692865
گرو نامی صارف نے کہا کہ آپ کو خاص پروٹوکول کیوں چاہیے؟ جب آپ کی جان کو خطرہ نہیں تو پھر آپ وزارت داخلہ کا خط کیوں استعمال کر رہے ہیں۔ اس طرح کا خط تو میں بھی حاصل کر سکتا ہوں، جب ملک میں دہشت گردی کا خطرہ ہو تو پھر یہ سب کرنا ضروری ہے۔

https://twitter.com/x/status/1522095554091790337
ایک صارف نے محکمہ پولیس پنجاب کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ بہت اچھا کیا کیونکہ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے۔

https://twitter.com/x/status/1521931760883412992
 

TruthWillOut

Senator (1k+ posts)
police ka rawwaya to intehai ghalat he aur kalay sheeshe bhi ghalt hen.

saray protocols jo wazeer lete hen judges lete hen generals lete he wo bhi ghalt hen. iss kalay qanoon walay mulk mein ya to kala kanoon rahega ya mulk rahega. dono cheezein ek sath ziada der nahin chal saktin.