نجی ٹی وی چینل کی اینکر پرسن اور صحافی عاصمہ شیرازی کے بی بی سی میں لکھے گئے کالم کے بعد سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے، ٹویٹر پر صارفین نے عاصمہ شیرازی کے حق اور مخالفت میں ٹرینڈز چلادیئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق عاصمہ شیرازی نے بی بی سی اردو کیلئے ایک کالم لکھا جس میں وزیراعظم عمران خان اور انکی اہلیہ کا نام لئے بغیر ان پر ذاتی حملے کئے۔ عاصمہ شیرازی نے یہ کالم اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر بھی شئیر کیا اور لکھا کہ اب کالے بکرے سرِ دار چڑھیں یا کبوتروں کا خون بہایا جائے، پُتلیاں لٹکائی جائیں یا سوئیاں چبھوئی جائیں، معیشت یوں سنبھلنے والی نہیں جبکہ معیشت کے تقاضے تبدیلی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
عاصمہ شیرازی کی ٹویٹ کے بعد تحریک انصاف کے رہنماؤں نے انہیں ٹویٹر پر آڑے ہاتھوں لیا، وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گل اور عاصمہ شیرازی کے درمیان ٹویٹرآمنے سامنے آگئے اور ایک دوسرے سخت الفاظ میں تنقید کرتے رہے۔
اسی دوران ٹویٹرپر 2 ہیش ٹیگز " بائیکاٹ سرکار ہاجن" اور "عاصمہ شیرازی" ٹرینڈنگ لسٹ میں آئے اور دیکھتے ہی دیکھتے ٹاپ ٹرینڈ بن گئے۔ صارفین نے عاصمہ شیرازی کی جانب سے کالم میں عمران خان اور ان کی اہلیہ کی ذاتی زندگی پر کیے گئے طنز کو شدید ناپسند کیا اور اس حرکت کی مذمت کی۔
پی ٹی آئی کے سینئر رہنما میاں محمود الرشید نے کہا کہ پارٹی چئیرمین اور وزیراعظم عمران خان اور خاندان پر ذاتی حملے اور الزامات کی جانبدار صحافت کرنے پر آئندہ سے عاصمہ شیرازی کے شو کا حصہ نہیں بنوں گا۔
سوشل میڈیا صارفین عاصمہ شیرازی کے بائیکاٹ کا ٹرینڈ چلا رہے ہیں۔کامران نے لکھا زاتی حملوں کے بعد جو پی ٹی آئی رہنما عاصمہ شیرازی کے پروگرام میں جائے گا اس کے خلاف بھی مہم چلائی جائے گی۔
یاسر اقبال خان نے عاصمہ شیرازی کی 2 تصاویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ اگر ہمارے پیسوں سے لوٹی رقم کو مسلم لیگ ن کی حکومت کی جانب سے صحافت میں خرچ کیے جانے کا چہرہ ہوتا تو ایسا ہوتا۔
ایک اور صارف نے کہا کہ اگر پیسے کیلئے کسی کی کردار کشی کرنے کا عمل ایک انسان ہوتا تو ایسا ہوتا۔
ایک صارف نے عاصمہ شیرازی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی زبان پاکستان کی حقیقی صحافت کی عکاسی نہیں کرتی آپ پاکستانی صحافت پر ایک کالا دھبہ ہیں۔
رانا غزہ علی خان نے ایک تصویر شیئر کی جس میں پاکستان کے نامور صحافیوں کی تصاویر شامل تھیں، انہوں نے کہا یہ سب پاکستان کے دشمن ہیں۔
وقاص اختر نے کہا کہ عاصمہ شیرازی نے ہمیشہ پارٹی کی صحافت کی ہے، وہ ہمیشہ مسلم لیگ کیلئے اپنی وفاداریاں ثابت کرنے کی کوشش کرتی ہیں، اگر انہیں مسلم لیگ ن اتنی پسند ہے تو انہیں صحافت چھوڑ کر ان کا ترجمان بن جانا چاہیے۔
دوسری جانب عاصمہ شیرازی کے حمایتی ٹویٹر صارفین نے بھی ان کے حق میں ٹرینڈ چلایا اور ان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا، ان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنے والوں میں سینئر صحافی بھی شامل ہیں۔
صحافی و تجزیہ کار عمار مسعود نے کہا میں عاصمہ شیرازی کے ساتھ ہوں۔
نجی ٹی وی چینل کے صحافی عمر چیمہ نے کہا کہ عاصمہ شیرازی کے خلاف کابینہ ارکان کی جانب سے مہم شروع کرنا اور فیک اکاؤنٹس سے ٹرینڈ چلانا مسترد کرتے ہیں۔
شاہد قریشی نے عاصمہ شیرازی کی تصویر شیئر کرتے ہوئے انہیں پاکستانی صحافت کا اصل چہرہ قرار دیا۔
منیزہ جہانگیر نے بھی عاصمہ شیرازی سے یکجہتی کا اظہار کیا اور کہا کہ جمہوریت میں اظہار رائے کی آزادی ہونی چاہیے۔