وفاقی شریعہ کورٹ نے ونی کی رسم کو غیر قانونی قرار دے دیا

shariat.jpg


فیڈرل شریعہ کورٹ (وفاقی شریعت عدالت) کے چیف جسٹس محمد نور مسکانزئی کی سربراہی میں جسٹس ڈاکٹر سید محمد انور اور جسٹس خادم حسین ایم شیخ پر مشتمل فل بینچ نے ایک فیصلہ دیا جس میں ونی کی رسم کو غیر قانونی قرار دیا۔

تفصیلات کے مطابق سکینہ بی بی کی درخواست پر سماعت مکمل ہوئی تو وفاقی شرعی عدالت نے اپنے فیصلے میں اس فرسودہ رسم کو غیر اسلامی قرار دیا۔

عدالت نے کہا کہ لڑائی جھگڑوں میں بدلِ صلح کے طور پر غیر شادی شدہ عورت کا رشتہ دینے کی بھیانک رسم ونی یا سوارہ غیراسلامی ہے۔ ونی کی رسم جس میں عورت کوبدل صلح کے طور پر دیا جاتا ہے یہ پاکستان کے مختلف علاقوں میں مختلف ناموں سے رائج چلی آ رہی ہے۔

عدالت نے کہا کہ قرآنی آیات اور احادیث نبوی ﷺ کی روشنی میں یہ رسم، جو ملک کے مختلف علاقوں میں مختلف ناموں سے رائج ہے یہ قطعا ًغیر اسلامی اور قرآن و سنت کی تعلیمات کیخلاف ہے۔

عدالت نے وضاحت کی ہے کہ اس رسم کے خلافِ اسلام ہونے پر جمہور علما کا اجماع ہے۔ حکومت نےتعزیرات پاکستان کی مختلف دفعات کے تحت اس رسم کو قابل تعزیر جرم قرار دیا ہے۔یاد رہے کہ ان سب اقدامات کے باوجود ملک کےمختلف علاقوں میں یہ رواج ابھی تک موجود ہے، اس رسم کوپنجاب میں ونی جبکہ خیبرپختونخوا میں سوارہ کہا جاتا ہے۔

معزز عدالت نے کہا کہ یہ قطعا ًغیر اسلامی اور قرآن و سنت کی تعلیمات کیخلاف ہے۔ عدالت نے وضاحت کی ہے کہ اس رسم کے خلافِ اسلام ہونے پر جمہورعلماکا اجماع ہے۔