جسدن سے بھارت کا شمار ہیومن رائیٹس کے لحاظ سے بدترین ممالک میں ہونے لگا ہے۔ بھارت کے کچھ پیڈ ایجنٹس انتہای سرگرمی سے بھارت کو اس مشکل سے نکالنے اور پاکستان کو بدنام کروانے میں سرگرم ہوگئے ہیں
سب سے پہلے بدنام زمانہ مولوی طاہراشرفی نے ایک فتنہ انگیز تقریر کر کے عوامی جزبات کی آگ پر تیل ڈالنے کا کام کیا اس کے پیچھے پیچھے مذہبی وزیر نے اسمبلی فلور پر ایک زہر بھری تقریر کرکے اسی پرامن کمیونٹی کو اپنی لعنت ملامت کا نشانہ بنایا اور اب ندیم ملک کے شو میں علی محمد خان نے اسی کمیونٹی پر ایک اور رکیک حملہ کرکے انہیں فتنہ قرار دے دیا
ندیم ملک نے کل کے پروگرام میں اپنے سیاسی احداف کے حصول میں سوال و جواب کرتے ہوے یہ بھی نہ سوچا کہ ایک پرامن پاکستانی کمیونٹی کے خلاف مذہبی ایکسٹریمسٹس ایموشنل ہوکر انکی املاک و جان کو شدید نقصان پنہچا سکتے ہیں، اس معاملے میں اگر کوی ایسا واقعہ احمدیوں کے خلاف رونما ہوتا ہے تو ندیم ملک جو کل کراے کا سلطان راہی بنا ہوا تھا اس کاپورا پورا ذمہ دار ہوگا
کسی سئنیر حکومتی وزیر کی طرف سے ٹی وی شو میں پاکستان کے پرامن شہریوں کو فتنہ قرار دینا آئین پاکستان کی سخت خلاف ورزی ہے اور اس تبصرے کے بعد علی محمد خان کو وزارت سے فارغ کردینا چاہیئے، اس سے پہلے نورالحق قادری بھی یہی کام کرچکا ہے
موجودہ صورتحال میں جو کچھ ہورہا ہے تین سال پہلے نوازشریف کے خلاف بھی نامعلوم قوتوں نے اسی قسم کی مخالفانہ مہم جوی کی تھی مگر اس وقت کسی وزیر نے اس کمیونٹی کا نام نہیں لیا تھا جسطرح اب کھلم کھلا لیا گیا ہے
علی محمد خان بات یوں شروع کرتا ہے جیسے ابھی خطبہ دینے لگا ہو اور ناموس رسالت پر جان دینے کی بات بھی کرتا ہے مگر جب مالاکنڈ پر بھاری وقت آیا تو اس وقت یہ زنخا طالبان کے خوف سے دم دبا کر اسلام آباد بھاگ آیا تھا
علی محمد خان اگر تم میں واقعی اسلام سے اتنی محبت ہے جتنی ظاہر کرتے ہو تو پھر ہندووں ،عیسائیوں اور سکھوں کو بھی فتنہ قرار دو کیونکہ ہندو بت پرست، عیسای ایک بشر کو خدا کا بیٹا کہنے والے اور سکھ بابانانک کو رب ماننے والے ہیں
میں سمجھتا ہوں کہ سپریم کورٹ اور عمران خان کو فوری نوٹس لیتے ہوے اس جعلی سلطان راہی(ندیم ملک) اور وزیروں علی محمد خان اور نورالحق قادری کے خلاف سخت ایکشن لینا چاہئے
سب سے پہلے بدنام زمانہ مولوی طاہراشرفی نے ایک فتنہ انگیز تقریر کر کے عوامی جزبات کی آگ پر تیل ڈالنے کا کام کیا اس کے پیچھے پیچھے مذہبی وزیر نے اسمبلی فلور پر ایک زہر بھری تقریر کرکے اسی پرامن کمیونٹی کو اپنی لعنت ملامت کا نشانہ بنایا اور اب ندیم ملک کے شو میں علی محمد خان نے اسی کمیونٹی پر ایک اور رکیک حملہ کرکے انہیں فتنہ قرار دے دیا
ندیم ملک نے کل کے پروگرام میں اپنے سیاسی احداف کے حصول میں سوال و جواب کرتے ہوے یہ بھی نہ سوچا کہ ایک پرامن پاکستانی کمیونٹی کے خلاف مذہبی ایکسٹریمسٹس ایموشنل ہوکر انکی املاک و جان کو شدید نقصان پنہچا سکتے ہیں، اس معاملے میں اگر کوی ایسا واقعہ احمدیوں کے خلاف رونما ہوتا ہے تو ندیم ملک جو کل کراے کا سلطان راہی بنا ہوا تھا اس کاپورا پورا ذمہ دار ہوگا
کسی سئنیر حکومتی وزیر کی طرف سے ٹی وی شو میں پاکستان کے پرامن شہریوں کو فتنہ قرار دینا آئین پاکستان کی سخت خلاف ورزی ہے اور اس تبصرے کے بعد علی محمد خان کو وزارت سے فارغ کردینا چاہیئے، اس سے پہلے نورالحق قادری بھی یہی کام کرچکا ہے
موجودہ صورتحال میں جو کچھ ہورہا ہے تین سال پہلے نوازشریف کے خلاف بھی نامعلوم قوتوں نے اسی قسم کی مخالفانہ مہم جوی کی تھی مگر اس وقت کسی وزیر نے اس کمیونٹی کا نام نہیں لیا تھا جسطرح اب کھلم کھلا لیا گیا ہے
علی محمد خان بات یوں شروع کرتا ہے جیسے ابھی خطبہ دینے لگا ہو اور ناموس رسالت پر جان دینے کی بات بھی کرتا ہے مگر جب مالاکنڈ پر بھاری وقت آیا تو اس وقت یہ زنخا طالبان کے خوف سے دم دبا کر اسلام آباد بھاگ آیا تھا
علی محمد خان اگر تم میں واقعی اسلام سے اتنی محبت ہے جتنی ظاہر کرتے ہو تو پھر ہندووں ،عیسائیوں اور سکھوں کو بھی فتنہ قرار دو کیونکہ ہندو بت پرست، عیسای ایک بشر کو خدا کا بیٹا کہنے والے اور سکھ بابانانک کو رب ماننے والے ہیں
میں سمجھتا ہوں کہ سپریم کورٹ اور عمران خان کو فوری نوٹس لیتے ہوے اس جعلی سلطان راہی(ندیم ملک) اور وزیروں علی محمد خان اور نورالحق قادری کے خلاف سخت ایکشن لینا چاہئے