'وفاقی وزیر کی اپنی ہی حکومت پر تنقید 'مجھے انصاف نہیں مل رہا

khan--a.jpg


تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قواعد ضوابط و استحقاق کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں وفاقی وزیر محبوب سلطان سابق ڈی پی او جھنگ کے خلاف تحریک استحقاق کے حوالے سے اپنی حکومت کے خلاف پھٹ پڑے اور کہا کہ میں وفاقی وزیر ہوں ڈیڑھ سال سے مجھے انصاف نہیں مل رہا۔

انہوں نے کہا کہ میں اور میرے پارلیمانی سیکرٹری ہم دونوں نے کمیٹی میں 3 بار آکر درخواست کی کہ ڈی پی او کمیٹی میں پیش ہوں،اور ڈی پی او کو ملک سے باہر جانے نا دیا جائے لیکن اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے جانے دیا۔ ڈی پی او صاحب کورس مکمل کر کے واپس بھی آگئے لیکن پارلیمان نہیں آئے۔ تحریک انصاف کی حکومت ہے کہ اپنے وفاقی وزیر کو انصاف نہیں مل رہا۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثنااللہ نے کہا کہ 14 ماہ ہوگئے لیکن سابقہ ڈی پی او کے خلاف کاروائی نہیں ہوئی، ایک ایم پی اے کے کہنے پر ڈی پی او نے میت کو بغیر پوسٹ مارٹم کیسے واپس کردیا، پوسٹ مارٹم نہیں ہوا، اگر نہیں ہوا تو قانون کے مطابق کاروائی کی جائے۔

کمیٹی میں علی محمد خان کاکہنا تھا کہ اس ہاؤس کا وقار ہے اس میں آنے سے کوئی بھی معزز عدالت کسی کو روک نہیں سکتی۔

غلام بی بی بھروانہ نے کہا کہ سب باتیں اپنی جگہ جب ایک بندے کوکمیٹی میں بلایا گیا تو ڈی پی او کیوں نہیں آئے، 14 ماہ کا عرصہ گزر گیا موصوف کمیٹی میں پیش نہیں ہوئے۔

رانا قاسم نون نے کہا کہ ایک ڈی پی او اتنا پاور فل کیسے ہوگیا، کہ وہ ایم این کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم چلا رہا ہے۔

کمیٹی نے آئی جی پنجاب کو ہدایت دی کہ اس معاملے کی انکوائری کر کہ جلد رپورٹ پیش کریں ،پولیس ڈیپارٹمنٹ کو سابقہ ڈی پی او کے خلاف محکمانہ کاروائی کرنی چاہیئے۔

چئیرمین کمیٹی نے ایف ائی اے کو صاحبزادہ محبوب سلطان کے خلاف جو سوشل میڈیا پر کمپین ہوئی اسکی انکوائری ایف ائی اے کرے، جب کہ اٹارنی جنرل کو معزز عدالت سے رجوع کرنے کی ہدایت کردی، اور عدالت کی جانب سے جو سٹے دیا ہوا ہے اسے فوراً ختم کروایا جائے۔