سوشل میڈیا صارفین کی بڑی تعداد کی ووٹ شفٹ کرنے کی شکایات، کئی صحافیوں اور اہم شخصیات کے ووٹ بھی الیکشن کمیشن کے کسی دور دراز مقام پر پھینک دئیے ہیں۔
کچھ روز قبل سیاست ڈاٹ پی کے نے سوشل میڈیا صارفین سے سوال کیا تھا کہ پاکستانیوں کی بڑی تعداد ووٹ ادھر ادھر ہونے کی شکایت کررہی ہے، انکے مطابق ہمارا ووٹ الیکشن کمیشن نے کسی اور جگہ متنقل کردیا ہے جہاں وہ کبھی رہے ہی نہیں۔کیا آپکے ساتھ بھی ایسا ہوا ہے۔
اس پر سوشل میڈیا صارفین نے دلچسپ جوابات دئیے، انہوں نے شکایت کی کہ ہمارے ووٹ الیکشن کمیشن نے ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کردئیے ہیں، سوشل میڈیا صارفین نے 8300 پر کئے گئے ایس ایم ایس کے سکرین شاٹس بھی شئیر کئے۔
جب ان سوشل میڈیا صارفین کی شکایت کا جائزہ لیا گیا تو یہ بات سامنے آئی کہ یہ ووٹرز زیادہ تر نوجوان ہیں جن کی عمریں 18 سے 40 سال کے درمیان ہیں۔ دوسری بات یہ دیکھنے کو ملی کہ جو ووٹرز شکایت کررہے ہیں ان میں سے اکثریت تحریک انصاف کی ووٹر ہے۔
ایک اور بات جو سامنے آئی وہ یہ تھی کہ اکثر ووٹرز کا گھرانہ نمبر تبدیل کردیا گیا تھا، ایک ہی گھر کے مختلف ووٹرز کے ووٹس مختلف جگہ شفٹ کئے گئے تھے۔
دیہاتوں میں رہنے والے لوگوں کے ووٹ بھی تبدیل کئے گئے، ان کے ووٹ ایک گاؤں سے دوسرے گاؤں یا کسی اور جگہ منتقل کردئیے گئے۔
الیکشن کمیشن کے اس اقدام سے صرف عام عوام نہیں بلکہ صحافی بھی متاثر ہوئے ہیں جن کا کہنا تھا کہ وہ شروع سے ایک ہی جگہ رہ رہے تھے لیکن ان کا ووٹ ایسی جگہ منتقل کردیا گیا ہے جہاں وہ کبھی رہے ہی نہیں۔
سوشل میڈیا صارفین اور صحافیوں نے الزام لگایا کہ الیکشن کمیشن نے یہ دھاندلی کا بڑا منصوبہ تیار کیا ہے اور ٹارگٹ بھی نوجوانوں اور پی ٹی آئی ووٹرز کوکیا ہے۔ الیکشن کمیشن چاہتا ہے کہ یہ لوگ اپنا ووٹ کسی اور جگہ منتقل ہونے کی وجہ سے ووٹ نہ دے سکیں ،ووٹر گھر بیٹھ جائے اور جس جماعت کے حق میں ہے وہ جیت جائے۔
حیران کن امر یہ ہے کہ الیکشن کمیشن کے اس اقدام پر تحریک انصاف کی قیادت یا تو زبانی بیانات دے رہی ہے یا ٹویٹ کرکے خاموش ہورہی ہے لیکن کوئی ٹھوس اقدام نہیں اٹھارہی۔ عمران خان نے بھی ابھی تک اس مبینہ واردات پر لب کشائی نہیں کی۔
صحافی شفاء یوسفزئی کا کہنا تھا کہ میں نے8300 پرجب اپناشناختی کارڈ نمبربھیجا تو مجھےمعلوم ہواکہ میرا پولنگ سینٹر تبدیل کر دیا گیاہے۔جبکہ میرے والدین کا پولنگ سنٹروہی پراناوالا ہےجہاں ہم نے2018 میں ووٹ ڈالاتھا۔میں نےشناختی کارڈپر اپنےگھرکےپتےمیں کوئی تبدیلی نہیں کروائی لیکن گھرمیں صرف میراپولنگ سنٹرتبدیل کیا گیاہے
معید پیرزادہ نے اس پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کی کیا سٹریٹجی ہے؟ کیا الیکشن کمیشن نے نوجوان ووٹرز کو ٹارگٹ کیا ہے اورانکے ووٹ کسی اور جگہ پھینک دئیے ہیں؟
صحافی فریحہ ادریس نے بھی شکایت کی کہ میری تمام فیملی کے ووٹ کسی اور جگہ منتقل کردئیے گئے ہیں۔
ایسی ہی شکایت اینکر عمران ریاض خان نے بھی کی اور ایک سکرین شاٹ شئیر کرتے ہوئے کہا کہ ہ اس علاقے وحدت کالونی سے ہمارا دور دور تک کوئی تعلق نہیں جہاں ہمارے ووٹ پھینکوا دیئے گئے ہیں۔
صحافی عدنان عادل کا کہنا تھا کہ میرے قریبی عزیز پاک فوج سے انجینئر ریٹائر ہوئے اور لاہور کے عسکری 10 میں رہتے ہیں۔ انکا اور انکی اہلیہ کا ووٹ گجر پورہ کے پولنگ اسٹیشن میں رکھ دیا گیا۔ اور جب الیکشن کمیشن کو ایس ایم ایس کیا ان دونوں کو وفات شدہ قرار دیا گیا
تحریک انصاف کے سابق سیکرٹری اطلاعات پنجاب عثمان سعید بسرا نے کہا کہ آج اپنی ووٹ رجسٹریشن جاننے کے لیئے اپنا شناختی کارڈ نمبر 8300 پہ میسیج کیا ۔۔۔ جان کر حیرانگی ہوئی میرا ووٹ وہاں جا چکا جہاں میں کبھی رہا نہ کبھی میں وہاں ووٹ ٹرانسفر کی درخواست دی نہ کبھی پہلے وہاں ووٹ ڈالا یہ ہے ہمارا الیکشن کمیشن آپ بھی معلوم کریں جاگیں نظر رکھیں اس چوری پہ
سوشل میڈیا صارفین نے سوال اٹھایا کہ تحریک انصاف اس پر خاموش کیوں ہے؟ کیا وہ الیکشن ہونے کے بعد اس دھاندلی پر شور ڈالے گی؟ اس وقت تحریک انصاف نے شور مچایا تو اسکا کوئی فائدہ نہیں ہوگا جو کرنا ہے ابھی کرلیں۔