مسلم لیگ ن کی مرکزی نائب صدر مریم نواز سے معروف کار مینوفیکچرر ٹویوٹا (انڈس موٹر کمپنی) پاکستان کے سی ای او علی اصغر جمالی اور کمپنی کے وائس چیئرمین شن جی یاناگی کی ملاقات نے سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔
اس ملاقات کی جو تصویر سامنے آئی ہے اس میں ٹویوٹا پاکستان کے چیف ایگزیکٹو آفیسر علی اصغر جمالی کو ایک مہنگے اور غیر ملکی فیشن برانڈ لوئی ووٹان کا ہینڈ بیگ پکڑے دیکھا جا سکتا ہے جس میں مبینہ طور پر خواتین کے استعمال کا پرس ہے۔
سوشل میڈیا پر جب یہ تصویر وائرل ہوئی تو صارفین نے سوال اٹھایا کہ کیا لوئی ووٹان کا ایک تحفہ کسی بھی ڈیل کو حتمی شکل دینے کیلئے کافی ہے؟ یقیناً آپ کو پاکستانی سیاست کا اندازہ ہو گیا ہوگا۔
ارسلان یعقوب نامی صارف نے کہا کہ مریم نواز عدالت عظمیٰ کی مجرمہ ہیں جو کہ ضمانت پر ہیں، تو ٹویوٹا کا سی ای او اور وائس چیئرمین کس حیثیت سے اس سے ملاقاتیں کر رہے ہیں؟
سعد سعید نے ابرارالحق کا گانا یاد کرا دیا جو انہوں نے حالیہ جلسے میں گایا تھا
ایک صارف نے کہا کہ انڈس موٹر کا ہیڈ آفس تو کراچی میں ہے اگر اس کمپنی کے عہدیداروں کو کوئی مسئلہ تھا تو سندھ حکومت سے ملتے مریم نواز سے ملنے کی کیا ضرورت تھی۔
احسان ڈوگر نے لکھا کہ جب انڈس موٹر پاکستان کا CEO مریم نواز کو ملے اور ساتھ تحائف وہ بھی کوئی کمپنی کا یادگار کوئی گاڑی کا ماڈل بھی نا ہو بلکہ “Louis Vuitton” کا قیمتی تحفہ ہو تو اس کا کیا مطلب ہے؟ کیا یہ تو نہیں کہ ہمارا خیال رکھیں اور ہمیں عوام کی جیبوں پر ڈاکہ ڈالنے دیں۔
عاصمہ نے کہا کہ یہ مسلم لیگ ن کے سوشل میڈیا ونگ کیلئے باعث ہزیمت ہے، انہیں اس پر کچھ تو کہنا چاہیے چاہے یہی کہہ دیں کہ صرف بیگ لوئی ووٹان کا تھا اندر فضل سویٹس کی برفی تھی۔
عبداللہ وڑائچ نے کہا کہ اب پتہ چلا ہے کہ ٹویوٹا کی قیمتیں اتنی زیادہ کیوں ہیں، لوئی ووٹان کا شکریہ اور اس رشوت خور لیڈرشپ کو شرم آنی چاہیے۔
وجاہت اللہ صفی نے کہا پھر کوئی کمیشن وغیرہ کا چکر ہے کیا؟ ان بدمعاشوں، نو سربازوں اور اٹھائی گیروں کو بتائیں کہ گاڑیوں کی قیمتیں کم کریں اور معیاری گاڑیاں صارفین تک پہنچائیں، یہ بی بی آپ سب کے گٹوں میں بیٹھے گی۔ افسوس اس بات کا ہے کہ آپ سب ٹھگوں کا متبادل آپ سب سے بھی بڑا ٹھگ ہے۔