اس میں کوئی شک نہیں کہ اس جیسی ایپس نے پورے معاشرے کو بے حیائی کی دلدل میں دھکیل دیا ہے،(جس کا ایک اثر روز افزوں ریپ واقعات کی شکل میں وقوع پذیر ہو رہا ہے)قوم کی جن بیٹیوں سے ان کے اپنے محلے والے بھی نا آشنا تھے، وہ ساری دنیا کے اوباشوں کے لئےتفریح کا سامان کر رہیں ہیں۔
مگر پابندی اس کا دپرپا حل نہیں۔۔ویسے بھی کسی پرانی نئی حکومت میں اتنا دم خم نہیں کہ وہ مذہبی بنیاد پر کسی ایپ پر پابندی لگا کر اس پر قائم رہے۔صرف بی بی سی پر دو چار خبریں لگنے کی دیر ہے، اور حکومت ڈھیر ہو جائے گی۔
اور اگر قائم رہے، تب بھی لوگ چور دروازے ڈھونڈ لیتے ہیں۔ لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ انٹر نیٹ کو اتنا مہنگا کر دیا جائے، کہ لوگ صرف اسے ضرورت کے لئے استعمال کریں نا کہ ایسے کاروائیوں میں وقت ضائع کریں جن کا نہ دنیاوی فائدہ ہے، اور نہ اخروی۔کچھ لوگوں کو یہ تجویز شاق گزرے گی، مگر یہ بات سوچنے کی ہے کہ اس وقت ملک میں انٹرنیٹ کے علاوہ اور کیا چیز فری میں مل رہی ہے؟ اور یہ بلا وجہ نہیں ہے۔باقاعدہ منصوبہ بندی شامل ہے۔
اور جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ لوگ اس سے روزی کما رہے تھے، تو روزی تو ایک طوائف بھی کما لیتی ہے۔ پھر کیا اس کی بھی اجازت دیں گے؟
مگر پابندی اس کا دپرپا حل نہیں۔۔ویسے بھی کسی پرانی نئی حکومت میں اتنا دم خم نہیں کہ وہ مذہبی بنیاد پر کسی ایپ پر پابندی لگا کر اس پر قائم رہے۔صرف بی بی سی پر دو چار خبریں لگنے کی دیر ہے، اور حکومت ڈھیر ہو جائے گی۔
اور اگر قائم رہے، تب بھی لوگ چور دروازے ڈھونڈ لیتے ہیں۔ لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ انٹر نیٹ کو اتنا مہنگا کر دیا جائے، کہ لوگ صرف اسے ضرورت کے لئے استعمال کریں نا کہ ایسے کاروائیوں میں وقت ضائع کریں جن کا نہ دنیاوی فائدہ ہے، اور نہ اخروی۔کچھ لوگوں کو یہ تجویز شاق گزرے گی، مگر یہ بات سوچنے کی ہے کہ اس وقت ملک میں انٹرنیٹ کے علاوہ اور کیا چیز فری میں مل رہی ہے؟ اور یہ بلا وجہ نہیں ہے۔باقاعدہ منصوبہ بندی شامل ہے۔
اور جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ لوگ اس سے روزی کما رہے تھے، تو روزی تو ایک طوائف بھی کما لیتی ہے۔ پھر کیا اس کی بھی اجازت دیں گے؟