ٹک ٹاک کمائی کا ذریعہ ، پی ٹی اے ٹیلنٹ کوخراب کر رہا ہے،اسلام آباد ہائیکورٹ

tiktok-ban-ihc11.jpg


ٹک ٹاک ہزاروں لوگوں کی کمائی کا ذریعہ ہے، پی ٹی اے ٹیلنٹ کو خراب کر رہا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد ہائیکورٹ میں ٹک ٹاک پر پابندی کیخلاف کیس کی سماعت ہوئی جس میں چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سماعت 22 نومبر تک ملتوی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر پی ٹی اے کو ہدایت کی کہ آئندہ سماعت پر عدالت کو مطمئن کریں۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس میں کہا کہ ٹک ٹاک کا پلیٹ فارم ہزاروں لوگوں کی کمائی کا ذریعہ ہے ایسے تو پی ٹی اے نہ صرف ٹک ٹاک بلکہ نئے ٹیلنٹ کو بھی بند کر رہا ہے۔ عدالت ان لوگوں کو دیکھ رہی ہے جن کی کمائی کا ذریعہ ہی یہ ہے۔ قابل اعتراض مواد تو ہر پلیٹ فارم پر موجود ہوتا ہے، اس طرح تو پھر سب کچھ بند کر دیں۔

عدالت نے کہا کہ سارا نفرت انگیز مواد صرف ٹک ٹاک پر تو نہیں ہوتا، فحش مواد بھی اسی زمرے میں آتا ہے۔ مگر اسے پروفیشنل انداز میں ہینڈل کرنا چاہیے۔ معاشرے میں اتنی تو اقدار ہونی چاہیے کہ اگر کچھ ٹھیک نہیں تو اسے نہ دیکھا جائے۔ یہ ایڈوانس ٹیکنالوجی کے چیلنجز ہیں کیا اس طرح ان کا سامنا کرنا ہے؟ کیا باقی دنیا سے ہمیں کٹ کر رہنا ہے؟


چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے مزید ریمارکس میں استفسار کیا کہ بتایا جائے کہ بھارت کے علاوہ اور کہاں ٹک ٹاک پر پابندی ہے۔ حیران کن ہے کہ پی ٹی اے نہیں جانتا کہ سوشل میڈیا ایکسپرٹس کون ہیں۔ یہ الارمنگ صورتحال ہے کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی بھی اس بارے میں نہیں جانتی۔ اگر یہی کرنا حل ہے تو پھر ہر پلیٹ فارم بند کر دیں۔

انہوں نے اپنے ججمنٹ میں یہ بھی کہا کہ پی ٹی اے نے پشاور اور سندھ ہائیکورٹ میں بیان حلفی دیا کہ ٹک ٹاک پر صرف ایک فیصد مواد قابل اعتراض ہوتا ہے، متوسط طبقہ اپنے ٹیلنٹ کو اجاگر کر کے اس پلیٹ فارم سے کمائی کر رہا ہے، پی ٹی اے نے رپورٹ فائل کی لیکن عدالت نے جو ہدایت کی تھی اس کا جواب نہیں۔

اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا تھا کہ وہ اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کریں گے، عدالت نے پوچھا کہ پلیٹ فارم کو بلاک کرتے ہوئے کیا کسی ایکسپرٹس سے رائے لی گئی؟ وفاقی حکومت اور پی ٹی اے سوشل میڈیا ایکسپرٹس کے نام عدالت میں جمع کرائے۔ بادی النظر میں ایسے کسی پلیٹ فارم کو بلاک کرنا شہریوں کو آئین میں دیئے گئے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔