ٹیکس معاملے پر حکومت اور فارما انڈسٹری میں ڈیڈ لاک،ادویات کی قلت کا خدشہ

medi1111h.jpg


حکومت کی جانب سے لگائے گئے ٹیکس نے بحث چھیڑ دی ہے،حکومت اور فارما انڈسٹری میں 1 فی صد سیلز ٹیکس کے معاملے پر ڈیڈ لاک پیدا ہو گیا ہے،جس سے ملک میں ادویات کے بحران کا خدشہ منڈلانے لگا۔

ذرائع کے مطابق پی پی ایم اے نے ادویات کی فروخت پر سیلز ٹیکس کا نفاذ ماننے سے انکار کر دیا،حکومت نے اس سلسلے میں فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن سے بیک ڈور چینل رابطے کیے اور حکومت نے سیلز ٹیکس کا فیصلہ واپس لینے کے لیے 10 دن کی مہلت مانگ لی۔

وزارت صحت کے ذرائع کے مطابق ایک فی صد ٹیکس کے معاملے پر فارما انڈسٹری کو شدید تحفظات ہیں،فارما انڈسٹری کو ادویات کی فروخت پر ٹیکس قبول نہیں ہے،کیوں کہ 1 فی صد ٹیکس سے فارما انڈسٹری کو سالانہ 70 ارب نقصان ہوگا،جب کہ انڈسٹری سالانہ 700 ارب کا زرمبادلہ کماتی ہے۔

دوسری جانب حکومت ادویات کی فروخت پر 1 فی صد ٹیکس کے ری فنڈ پر تیار نہیں اور حکومت نے انڈسٹری کو ایک فی صد ٹیکس کا بوجھ صارف پر ڈالنے سے منع کیا،جب کہ انڈسٹری کا مؤقف ہے کہ ایک فی صد سیلز ٹیکس سے ادویات کی پیداواری لاگت مزید بڑھ جائے گی۔

ذرائع کے مطابق فارما انڈسٹری قابل واپسی 1 فی صد سیلز ٹیکس کے لیے تیار ہے،انڈسٹری کا کہنا ہے کہ پیداواری لاگت بڑھنے پر ادویات کی تیاری ممکن نہیں ہے،خام مال کی عدم دستیابی اور تیاری سے ادویات کے شدید بحران کا خدشہ ہے،حکومتی غیر سنجیدگی سے مارکیٹ میں ادویات کی قلت بڑھتی جا رہی ہے۔

ذرائع کے مطابق مارکیٹ میں جان بچانے والی 53 ادویات نایاب ہو چکی ہیں،جان بچانے والے گولیاں، انجکشنز اور سیرپ مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہیں،بخار اور جسمانی درد کی گولی پیناڈول کی مارکیٹ میں قلت ہے، سکون آور، ہڈی جوڑ، دمہ، کینسر کی ادویات مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہیں۔

عارضہ قلب، بلڈ پریشر، پھیپھڑوں کے انفیکشن کی دوا، ٹی بی، ہیپٹائٹس، ذیابیطس، تیزابیت کی ادویات، مرگی، الرجی کی گولیاں اور سیرپ، ٹکسی لیکس، بروفن، اور فنرگن سیرپ بھی دستیاب نہیں ہیں۔

دوسری جانب گزشتہ ہفتے فارما انڈسٹری نے حکومت سے ادویات کی قیمتیں بڑھانے کا مطالبہ کیا تھا،چیئرمین پاکستان فارما سوٹیکل مینوفیکچرز ایسوسی ایشن قاضی منصور دلاور نے کہا تھا کہ کورونا کے بعد موجودہ معاشی بحران نے انڈسٹری کو نچوڑ کر رکھ دیا اور پیدواری لاگت میں کئی گنا اضافہ ہو چکا، حکومت ادویات کی قیمتوں میں پچیس فیصد تک اضافے کا اعلان کرے۔

چیئرمین پاکستان فارما سوٹیکل مینوفیکچرز نے کہا تھا کہ پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن مطالبات کی منظوری کیلئے حکومت کو تیس جون تک کی مہلت دے رہی ہے،30 جون تک ریفنڈ ادائیگی نہ کرنے پر آئندہ کا لائحہ عمل دیں گے۔