پاناما کیس سےکوئی تعلق نہیں،اس کیس سےخود کو دور رکھاتھا،ثاقب نثار

8saqibainkasfat.jpg

سابق چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار نے پاناما پیپرز، نواز شریف کی نااہلی کے فیصلے اور رانا شمیم کے الزامات پر پہلی بار ردعمل دیدیا اور چونکا دینے والے انکشافات کردیئے ہیں۔

نجی خبررساں ادارے اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق سابق چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار نے پہلی بار اپنے قریبی ذرائع سے پاناما پیپرز، نواز شریف کی نااہلی اور دیگر معاملات پر اپنا موقف سامنے رکھ دیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق جسٹس ثاقب نثار نے موقف اپنایا کہ پاناما پیپرز کیس سے میرا کوئی تعلق نہیں میں نے اس کیس کو خود سے دور رکھا تھا، میرا دامن صاف ہے اور ضمیر مطمئن ہے، میں نے خود شریف خاندان کے خلاف کوئی کیس نہیں سنا، نواز شریف کے دوسرے دور حکومت میں سیکرٹری قانون تھا اور ایک سال بعد میرٹ پر بغیر سفارش عدلیہ کا حصہ بنا تھا۔


ثاقب نثار نے کہا کہ اس کیس میں مانیٹرنگ جج مقرر کرنے کا مقصد شفافیت کو قائم رکھنا تھا کیو نکہ ملزمان خود حکومت میں تھے،آپ کسی ہائی کورٹ کے جج سے پوچھ لیں کہ کیا کبھی میں نے کسی کی سفارش کی، غلطی ہوسکتی ہے مگر میں نے دانستہ کوئی غلطی نہیں کی۔

ثاقب نثار نے کہا کہ میں نے عمران خان کے خلاف 2 کیسز سنے کیونکہ دیگر ججز پاناما کیس دیکھ رہے تھے، عمران خان کے کیس میں جمائمہ نے پیسے دیئے جس کی رسیدیں سامنے آئیں، بعد میں عمران خان نے اپنا فیلٹ فروخت کرکے رقم ادا بھی کی۔

گلگت بلتستان کے سابق چیف جج جسٹس رانا شمیم کے الزامات سے متعلق ثاقب نثار نے کہا کہ رانا شمیم اور میری اہلیہ کا آپس میں رابطہ تھا، رانا شمیم نے گلہ کیا کہ میری وجہ سے ان کی مدت ملازمت میں توسیع نہیں ہوئی میں نے جواب دیا کہ یہ میرا اختیار نہیں ہے، جسٹس شوکت صدیقی نے ریفرنس کے بعد دو بار مجھ سے رابطہ کیا میں جان بوجھ کر نہیں ملا، سابق جج سجاد شاہ کیساتھ جو کچھ ہوا اس کے ثبوت بھی میرے پاس ہیں۔

سابق چیف جسٹس نے کہا کہ پی کے ایل آئی کا فرانزک آڈٹ کروایا تو اس میں گھپلے نکلے باہر سے اور بھی ڈاکٹرز واپس آتے ہیں مگر کوئی 15 لاکھ روپے تنخواہ نہیں لیتا میرے بھائی کا پی کے ایل آئی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔