پاکستانی سیاست کے اداکار ، ہدایتکار اور پروڈیوسر
پاکستانی سیاست کا اگر تجزیہ کیا جاۓ تو معلوم ہوتا ہے کے بی ڈی ایم اداکار ہے اسکے ، انکے پیچھے اسٹبلشمنٹ ہدایتکار اور گورا صاحب فانانسر ہیں۔
پی ڈی ایم کی امپورٹد حکومت جو کیس عمران خان کے خلاف بنانے جارہی ہے وہ اصل میں اپنی موت پر دستخط کرنا ہے۔ ایسا ہی ہے جیسے کسی جن، جس کی جان کسی طوطے میں ہو اور وہ طوطا خود جن اپنے آقا کو دیدے جب کہ وہ جب چاہے اس کی گردن مروڑ دے۔
اسٹیبلشمنٹ پوری طرح پاکستان کی سیاست کو اپنے قابو میں کرنا چاہتی ہے اور چاہتی ہے کہ سب اس کے سامنے بھیگی بلی بن کر رہیں ۔ اس لئے ان کو جس سے جیسے بھی خطرہ یا کوئی ان کے خلاف اٹھائے ان سب کو ایک ہی پلیٹ فارم پر بٹھا کرانہی کے ہاتھوں عمران خان تو نااہل کروا کران کو پیغام دینا چاہتی ہے کہ ہمارے کارندے بن کررہو اور ذرا بھی خلاف کچھ بولا تو یاد رکھو جب عمران خان کو نااہل کرواسکتے ہیں تو تم لوگ کس کھیت کی مولی ہو ۔ نااہلی کا ریفرنس بھی انہی کے ہاتھوں کروایا تاکہ بعد میں یہ نہ کچھ کہہ سکے کہ ہمارے ساتھ زیادتی ہوئی ہے اور نہ کوئی احتجاج کر سکے۔
نوازشریف نے یقینن اسٹیبلشمنٹ سے ڈیل کی ہو گی کے مجھے بس پانچ سال حکومت کرنے دو میں پہلے بھی تین مرتبہ وزیراعظم بن چکا ہوں لیکن مدت پوری نہیں کر پایا مجھے ایک بار پھر وزیر اعظم بنا دو تم جیسا چاہو گے میں ویسا ہی کام کروں گا میں سکون سے وزیراعظم کی کرسی پر بیٹھ کر پاکستان کا پہلا وزیراعظم بننا چاہتا ہوں گا جس نے اپنی مدت پوری کی۔ میری عمر 80 کے قریب ہو جائے گی اور میں سیاست سے ریٹائر ہو جاؤں گا۔ اپنی باقی کی زندگی لندن میں گزاروں گا اور میری پارٹی کے امور میری بیٹی سنبھالے کی اور وہ تمہارے اشارے پر جیسا تم چاہو گے کام کرے گی۔
اس کے بعد بلاول کو دو مرتبہ وزیر اعظم بنا دیا جاۓ گا جیسا کہ آصف زرداری سے ڈیل کی ہے۔ بلاول بھی نواز شریف کی طرح سلیکٹڈ وزیراعظم ہو گا۔ جو صرف ڈمی ہوگا اس کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ ہوگی جس کے پاس ساری طاقت ہوگی اور جو سارے فیصلے کرے گی۔
یہ سب باجوہ چاہتا ہے کیونکہ پہلے تو اس نے بیان دے دیا میں ایکٹینشن نہیں لو گا لیکن اب چا رہا ہے کہ کسی طرح بھی ایکٹینشن لیلوں تو اس نے ایسی چال چلی کہ نواز اور زرداری خود ہی اس پاس آئے اور کہنے لگے کہ ایکٹینشن لیلو بس ہمیں عمران خان سے بچاؤ اور اس طرح وہ ایکٹینشن لے لیگا اور بولے گا میں لینا نہیں چاہتا لیکن ملکی حالات کے پیش نظر مجھے یہ ایک فیصلہ قبول کرنا پڑا۔
باجوہ پہلے ایکٹینشن لے کر مزید آرمی چیف کے عہدے پر رہے گا پھر صدر مملکت بن کر ساری طاقت اپنے پاس رکھے گا اور تقریبا 10 سال تک صدر بن کر حکومت کرے گا۔ نواز اور بلاول کی حیثیت کٹھ پتلی سے زیادہ نہیں ہوگی جنکی ڈورے باجوا کے ہاتھ میں ہو گی۔ اس نے ویسے بھی ان امپورٹد حکومت تو بتا دیا جائے کہ تم لوگ کسی قابل نہیں ہو ملک کی معیشت کو ویسے بھی میں ہی سنبھال رہا ہوں۔ آئی ایم ایف ہو یا دوسرے ممالک، سب سے میں ہی بات کر رہا ہوں۔ امریکنز کو بیس دے کر میں ڈالر کو کافی نیچھے لے آؤں گا تاکہ تم لوگ عوام کے سامنے جا سکو۔ امپورٹد حکومت کو بھی کوئی مسئلہ نہیں ہوگا ان کے لیے تو صرف کرپشن کرنا اور اپنے آپ کو انکے کیسوں سے بچانا ہے باقی طاقت بے شک اسٹیبلشمنٹ کے پاس رہے۔
اس سازش کے تحت سب خوش رہیں گے شہباز بھی خوش کہ اس نے وزیراعظم کی شیروانی پہن لی، نواز بھی خوش کہ وہ دوبارہ وزیراعظم بنے گا اور بلاول بھی خوش خوش ہوگا کہ بنا جدوجہد کیے ، اسٹیبلشمنٹ کی آشیرآباد سے وہ وزیراعظم کی کرسی پر بیٹھے گا۔
اب رہ گیا عمران خان، تو اسٹیبلشمنٹ بولے گی کہ تم کیوں نہیں خوش ہوتے۔ تم نے کرکٹ کا ورلڈ کپ جیت لیا، شوکت خانم اورنمل یونیورسٹی بن گئ ، وزیر اعظم بن گئے اس کے بعد ملک کے سب سے مقبول لیڈر بن گئے اور عوام کو شعور بھی دیدیا تم نے ، اب اس سے آگے کہاں جاوگۓ تم ۔ 2050 تک ایسے ہی چلنے دو بعد کی دیکھی جاۓ گی۔