پاکستانی قوم کے بدلتے رنگ

BrotherKantu

Chief Minister (5k+ posts)
Copy & Paste


"پاکستانی قوم کے بدلتے رنگ"
بھٹو دور میں نواب احمد خان نے بھٹو کے خلاف اسمبلی میں تقریرکی "قتل" ہوگیا۔
"پاکستانی ڈر گئے"
ضیاء الحق کے مارشل لاء میں کسی کو جرآت نہیں تھی کہ حکومت کے خلاف کچھ بولے نہیں تو کوڑے اورپھانسیاں تیار رہتی تھیں۔
"پاکستانیوں نے11سال چوں بھی نہیں کی"
پیپلز پارٹی کے دور میں عزیر بلوچ اور راؤ انوار ان کے خلاف بولنے والوں کے
encounter
کردیا کرتے تھے، مرتضی بھٹو کا قتل زندہ مثال ہے۔ ایان علی کو پکڑنے والا کسٹم آفیسر اور صحافی عزیر کے قتل زیادہ پرانی بات نہیں۔
"پاکستانیوں نےچپ سادھ لی"
الطاف حسین کے راج میں
MQM
کے خلاف بولنے
والوں یا بھتہ نہ دینے والوں کی لاشیں بوریوں میں بند ملا کرتی تھیں۔ پورا کراچی قتل وغارت گری میں ڈوبا ہوا تھا۔
"عوام ڈر کے مارے دبکے رہتے تھے"
مشرف کے مارشل لاء میں نواز شریف اور زرداری جیسے مافیا بھی دم دبا کر ملک سے بھاگ گئے تھے
"عام عوام کی کیا مجال تھی جو بولیں
نواز شریف کے شاہانہ ادوار میں لوٹ مار کی عروج کے ساتھ گلو بٹوں ،عابد باکسر اور رانا ثناء جیسے قاتلوں کو باقاعدہ عہدے نوازے گئے اور پولیس
encounter
کے نام پر مخالفین کی لاشوں پر ڈکیت کا لیبل لگا دیا جاتا تھا۔
"صحافیوں سمیت تمام پاکستانیوں کی زبان پر تالے پڑے رہے"
کرپشن، لوٹ مار، قتل و غارت سیاستدانوں کی سیاست کا حصہ ہوا کرتی تھی۔ ہر سیاسی پارٹی نے غنڈے پال رکھے تھے۔
"پاکستانی عوام کی کیا مجال جو بول سکیں"
کھاتا ہے تو لگاتا بھی ہے کہ کہہ کر دل کو تسلی دے دیتے تھے۔
پھر
وقت پلٹا
تنگ آئی عوام کو عمران خان کی شکل میں بہتر اور شریف آپشن
نظر آیا۔عمران خان کی 22 سالہ انتھک محنت کی وجہ سے حکومت بن گئی ۔
کسی مخالف کا قتل نہیں ہوا،
کسی کو بولنے سے نہیں روکا گیا،
کرپشن کو لگام ڈالی گئی،
بڑے لٹیروں کو پہلی بار اس قوم نے سلاخوں کے پیچھے دیکھا،
اتنی آزادی اس قوم کو راس نہیں آئی۔
بھی دو سال ہی گزرے ہیں کہ ہمیشہ کی
گونگی، بہری، ڈنڈے کی عادی ، غنڈوں سے ڈر نے والی، بوریوں سے ڈرنے والی عوام کے ہر کتے بلے کو زبان مل گئی۔
جس کا دل چاہتا ہے حکومت اور فوج کے خلاف بولنا شروع ہو جاتا ہے، صحافت کے چولے پہن کر دو دو ٹکے کے لوگ صحافت نامہ گلے میں ڈالے عمران خان پر دن رات آوازیں کسنے لگے ہیں۔
دہائیوں سے کرپشن اور گند میں لتھڑے سیاست دان بیرونی ایجنڈوں پر چلتے ہوۓ حکومت گرانے کے لئے جتھے بنا کر آگئے ہیں۔
کیونکہ انہیں پتا ہے اس شریف آدمی کا نا کوئی کرمنل ونگ ہے، نہ پلے ہو ۓ غنڈے ہیں، نہ وہ مخالفین کو قتل کرواۓ گا اور نہ پولیس کو زاتی مقاصد کے لئے استعمال کرے گا۔
اور ستر سال سے سوئی اور سہمی ہوئی قوم دو سالوں میں آنکھے پھاڑے عمران خان کی زبان سے پھسلے لفظوں پر بھی ایک ایک گھنٹے کے پروگرام کرتی نظر آتی ہے۔
ایک بہترین قیادت پہلی بار نصیب ہوئی ہے تو اللہ کے واسطے زاتی مفادات کو پس پشت ڈال کر حکومت کا ساتھ دیں، انشاءاللہ ایک ایک کر کے
تمام مشکلات سے نکل جائیں گے۔ خدانخواستہ عمران خان سسٹم سے لڑتے لڑتے تھک گیا
یا
کسی طرح ہٹا دیا گیا تو ہمارے بچوں کا مستقبل پھر انہیں بھیڑیوں کے ہاتھوں میں ہوگا۔ اور اس بار ان بے لگام درندوں کو کوئی روکنے والا بھی نہیں ہو گا۔
_____
 
Last edited:

aazaad

MPA (400+ posts)
Par jee ab aisa honay naheen jaa rha hai. Yaani Imran Khan kay ilawa koi aur naheen aaraha hai.
Aap nay jitni bhee examples deen un sub kay peechay Establishment saath rahee. koi maanay naan maanay hukumat mein wohee aataa hai, jis ko King maker, King banana chahta hai.
Ab Imran kee baari hai. Awam kitni bhee bakwas karay, Imran Khan kaheen naheen jaa rha.
Because Establishment likes him and he is the demand of the time.
 

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)
Copy & Paste


"پاکستانی قوم کے بدلتے رنگ"
بھٹو دور میں نواب احمد خان نے بھٹو کے خلاف اسمبلی میں تقریرکی "قتل" ہوگیا۔
"پاکستانی ڈر گئے"
ضیاء الحق کے مارشل لاء میں کسی کو جرآت نہیں تھی کہ حکومت کے خلاف کچھ بولے نہیں تو کوڑے اورپھانسیاں تیار رہتی تھیں۔
"پاکستانیوں نے11سال چوں بھی نہیں کی"
پیپلز پارٹی کے دور میں عزیر بلوچ اور راؤ انوار ان کے خلاف بولنے والوں کے
encounter
کردیا کرتے تھے، مرتضی بھٹو کا قتل زندہ مثال ہے۔ ایان علی کو پکڑنے والا کسٹم آفیسر اور صحافی عزیر کے قتل زیادہ پرانی بات نہیں۔
"پاکستانیوں نےچپ سادھ لی"
الطاف حسین کے راج میں
MQM
کے خلاف بولنے
والوں یا بھتہ نہ دینے والوں کی لاشیں بوریوں میں بند ملا کرتی تھیں۔ پورا کراچی قتل وغارت گری میں ڈوبا ہوا تھا۔
"عوام ڈر کے مارے دبکے رہتے تھے"
مشرف کے مارشل لاء میں نواز شریف اور زرداری جیسے مافیا بھی دم دبا کر ملک سے بھاگ گئے تھے
"عام عوام کی کیا مجال تھی جو بولیں
نواز شریف کے شاہانہ ادوار میں لوٹ مار کی عروج کے ساتھ گلو بٹوں ،عابد باکسر اور رانا ثناء جیسے قاتلوں کو باقاعدہ عہدے نوازے گئے اور پولیس
encounter
کے نام پر مخالفین کی لاشوں پر ڈکیت کا لیبل لگا دیا جاتا تھا۔
"صحافیوں سمیت تمام پاکستانیوں کی زبان پر تالے پڑے رہے"
کرپشن، لوٹ مار، قتل و غارت سیاستدانوں کی سیاست کا حصہ ہوا کرتی تھی۔ ہر سیاسی پارٹی نے غنڈے پال رکھے تھے۔
"پاکستانی عوام کی کیا مجال جو بول سکیں"
کھاتا ہے تو لگاتا بھی ہے کہ کہہ کر دل کو تسلی دے دیتے تھے۔
پھر
وقت پلٹا
تنگ آئی عوام کو عمران خان کی شکل میں بہتر اور شریف آپشن
نظر آیا۔عمران خان کی 22 سالہ انتھک محنت کی وجہ سے حکومت بن گئی ۔
کسی مخالف کا قتل نہیں ہوا،
کسی کو بولنے سے نہیں روکا گیا،
کرپشن کو لگام ڈالی گئی،
بڑے لٹیروں کو پہلی بار اس قوم نے سلاخوں کے پیچھے دیکھا،
اتنی آزادی اس قوم کو راس نہیں آئی۔
بھی دو سال ہی گزرے ہیں کہ ہمیشہ کی
گونگی، بہری، ڈنڈے کی عادی ، غنڈوں سے ڈر نے والی، بوریوں سے ڈرنے والی عوام کے ہر کتے بلے کو زبان مل گئی۔
جس کا دل چاہتا ہے حکومت اور فوج کے خلاف بولنا شروع ہو جاتا ہے، صحافت کے چولے پہن کر دو دو ٹکے کے لوگ صحافت نامہ گلے میں ڈالے عمران خان پر دن رات آوازیں کسنے لگے ہیں۔
دہائیوں سے کرپشن اور گند میں لتھڑے سیاست دان بیرونی ایجنڈوں پر چلتے ہوۓ حکومت گرانے کے لئے جتھے بنا کر آگئے ہیں۔
کیونکہ انہیں پتا ہے اس شریف آدمی کا نا کوئی کرمنل ونگ ہے، نہ پلے ہو ۓ غنڈے ہیں، نہ وہ مخالفین کو قتل کرواۓ گا اور نہ پولیس کو زاتی مقاصد کے لئے استعمال کرے گا۔
اور ستر سال سے سوئی اور سہمی ہوئی قوم دو سالوں میں آنکھے پھاڑے عمران خان کی زبان سے پھسلے لفظوں پر بھی ایک ایک گھنٹے کے پروگرام کرتی نظر آتی ہے۔
ایک بہترین قیادت پہلی بار نصیب ہوئی ہے تو اللہ کے واسطے زاتی مفادات کو پس پشت ڈال کر حکومت کا ساتھ دیں، انشاءاللہ ایک ایک کر کے
تمام مشکلات سے نکل جائیں گے۔ خدانخواستہ عمران خان سسٹم سے لڑتے لڑتے تھک گیا
یا
کسی طرح ہٹا دیا گیا تو ہمارے بچوں کا مستقبل پھر انہیں بھیڑیوں کے ہاتھوں میں ہوگا۔ اور اس بار ان بے لگام درندوں کو کوئی روکنے والا بھی نہیں ہو گا۔
_____

کانتو! یہ قوم زمانہ قدیم کی قوموں کی طرح اتنا بگڑ چکی ہے کہ اس کو اراؤنڈ دا کلاک جوتے مارتے رہو تو سدھ بھی رہتی ہے اور خوش بھی . جہاں جوتے مارنے والا سستانے کے لیے بھی ذرا سا ادھر ادھر ہوا وہیں یہ اپنی اوقات سے باہر نکلنا شروع ہو جاتی ہے
 

باس از باس

MPA (400+ posts)
Copy & Paste


"پاکستانی قوم کے بدلتے رنگ"
بھٹو دور میں نواب احمد خان نے بھٹو کے خلاف اسمبلی میں تقریرکی "قتل" ہوگیا۔
"پاکستانی ڈر گئے"
ضیاء الحق کے مارشل لاء میں کسی کو جرآت نہیں تھی کہ حکومت کے خلاف کچھ بولے نہیں تو کوڑے اورپھانسیاں تیار رہتی تھیں۔
"پاکستانیوں نے11سال چوں بھی نہیں کی"
پیپلز پارٹی کے دور میں عزیر بلوچ اور راؤ انوار ان کے خلاف بولنے والوں کے
encounter
کردیا کرتے تھے، مرتضی بھٹو کا قتل زندہ مثال ہے۔ ایان علی کو پکڑنے والا کسٹم آفیسر اور صحافی عزیر کے قتل زیادہ پرانی بات نہیں۔
"پاکستانیوں نےچپ سادھ لی"
الطاف حسین کے راج میں
MQM
کے خلاف بولنے
والوں یا بھتہ نہ دینے والوں کی لاشیں بوریوں میں بند ملا کرتی تھیں۔ پورا کراچی قتل وغارت گری میں ڈوبا ہوا تھا۔
"عوام ڈر کے مارے دبکے رہتے تھے"
مشرف کے مارشل لاء میں نواز شریف اور زرداری جیسے مافیا بھی دم دبا کر ملک سے بھاگ گئے تھے
"عام عوام کی کیا مجال تھی جو بولیں
نواز شریف کے شاہانہ ادوار میں لوٹ مار کی عروج کے ساتھ گلو بٹوں ،عابد باکسر اور رانا ثناء جیسے قاتلوں کو باقاعدہ عہدے نوازے گئے اور پولیس
encounter
کے نام پر مخالفین کی لاشوں پر ڈکیت کا لیبل لگا دیا جاتا تھا۔
"صحافیوں سمیت تمام پاکستانیوں کی زبان پر تالے پڑے رہے"
کرپشن، لوٹ مار، قتل و غارت سیاستدانوں کی سیاست کا حصہ ہوا کرتی تھی۔ ہر سیاسی پارٹی نے غنڈے پال رکھے تھے۔
"پاکستانی عوام کی کیا مجال جو بول سکیں"
کھاتا ہے تو لگاتا بھی ہے کہ کہہ کر دل کو تسلی دے دیتے تھے۔
پھر
وقت پلٹا
تنگ آئی عوام کو عمران خان کی شکل میں بہتر اور شریف آپشن
نظر آیا۔عمران خان کی 22 سالہ انتھک محنت کی وجہ سے حکومت بن گئی ۔
کسی مخالف کا قتل نہیں ہوا،
کسی کو بولنے سے نہیں روکا گیا،
کرپشن کو لگام ڈالی گئی،
بڑے لٹیروں کو پہلی بار اس قوم نے سلاخوں کے پیچھے دیکھا،
اتنی آزادی اس قوم کو راس نہیں آئی۔
بھی دو سال ہی گزرے ہیں کہ ہمیشہ کی
گونگی، بہری، ڈنڈے کی عادی ، غنڈوں سے ڈر نے والی، بوریوں سے ڈرنے والی عوام کے ہر کتے بلے کو زبان مل گئی۔
جس کا دل چاہتا ہے حکومت اور فوج کے خلاف بولنا شروع ہو جاتا ہے، صحافت کے چولے پہن کر دو دو ٹکے کے لوگ صحافت نامہ گلے میں ڈالے عمران خان پر دن رات آوازیں کسنے لگے ہیں۔
دہائیوں سے کرپشن اور گند میں لتھڑے سیاست دان بیرونی ایجنڈوں پر چلتے ہوۓ حکومت گرانے کے لئے جتھے بنا کر آگئے ہیں۔
کیونکہ انہیں پتا ہے اس شریف آدمی کا نا کوئی کرمنل ونگ ہے، نہ پلے ہو ۓ غنڈے ہیں، نہ وہ مخالفین کو قتل کرواۓ گا اور نہ پولیس کو زاتی مقاصد کے لئے استعمال کرے گا۔
اور ستر سال سے سوئی اور سہمی ہوئی قوم دو سالوں میں آنکھے پھاڑے عمران خان کی زبان سے پھسلے لفظوں پر بھی ایک ایک گھنٹے کے پروگرام کرتی نظر آتی ہے۔
ایک بہترین قیادت پہلی بار نصیب ہوئی ہے تو اللہ کے واسطے زاتی مفادات کو پس پشت ڈال کر حکومت کا ساتھ دیں، انشاءاللہ ایک ایک کر کے
تمام مشکلات سے نکل جائیں گے۔ خدانخواستہ عمران خان سسٹم سے لڑتے لڑتے تھک گیا
یا
کسی طرح ہٹا دیا گیا تو ہمارے بچوں کا مستقبل پھر انہیں بھیڑیوں کے ہاتھوں میں ہوگا۔ اور اس بار ان بے لگام درندوں کو کوئی روکنے والا بھی نہیں ہو گا۔
_____

فونٹ اٹھارہ۔۔۔ پلیز

بہت زیادہ کوفت کا باعث ہے اتنا بڑا فونٹ جبکہ فون سے ایکسس کرنا ہوتا ہے

امید ہے گزارش پہ غور کیا جائے گا
 

BrotherKantu

Chief Minister (5k+ posts)
فونٹ اٹھارہ۔۔۔ پلیز

بہت زیادہ کوفت کا باعث ہے اتنا بڑا فونٹ جبکہ فون سے ایکسس کرنا ہوتا ہے

امید ہے گزارش پہ غور کیا جائے گا

Thanks, changed font to 18. It’s when I use computer for comments, font get over sized. I will keep it in mind.



,
 

BrotherKantu

Chief Minister (5k+ posts)

کانتو! یہ قوم زمانہ قدیم کی قوموں کی طرح اتنا بگڑ چکی ہے کہ اس کو اراؤنڈ دا کلاک جوتے مارتے رہو تو سدھ بھی رہتی ہے اور خوش بھی . جہاں جوتے مارنے والا سستانے کے لیے بھی ذرا سا ادھر ادھر ہوا وہیں یہ اپنی اوقات سے باہر نکلنا شروع ہو جاتی ہے



Absolutely,

اس قوم کو جو منہ پر تھپڑ مارے اس کو جھک کے سلام کرتے ہیں




۔
 

Gul Khan2020

MPA (400+ posts)

کانتو! یہ قوم زمانہ قدیم کی قوموں کی طرح اتنا بگڑ چکی ہے کہ اس کو اراؤنڈ دا کلاک جوتے مارتے رہو تو سدھ بھی رہتی ہے اور خوش بھی . جہاں جوتے مارنے والا سستانے کے لیے بھی ذرا سا ادھر ادھر ہوا وہیں یہ اپنی اوقات سے باہر نکلنا شروع ہو جاتی ہے
Baat to sach hai magar..........?
 

Bubber Shair

Chief Minister (5k+ posts)
تمہیں کسی نے غلط بتا دیا ہے تمہارے بچوں کا مستقبل پیرنی کے ہاتھوں میں ہے ناکہ عمران کے کیونکہ عمران کا اپنا مستقبل بھی پیرنی کے ہاتھوں میں ہے
اب تم عمران کی بجاے پیرنی بچاو تاکہ بچوں کا مستقبل محفوظ رہے
 

taban

Chief Minister (5k+ posts)
تمہیں کسی نے غلط بتا دیا ہے تمہارے بچوں کا مستقبل پیرنی کے ہاتھوں میں ہے ناکہ عمران کے کیونکہ عمران کا اپنا مستقبل بھی پیرنی کے ہاتھوں میں ہے
اب تم عمران کی بجاے پیرنی بچاو تاکہ بچوں کا مستقبل محفوظ رہے
سب کا مقدر اللہ کے ہاتھ میں ہے لگتا ہے گنجے کی طرح آپ نے بھی شیو لنگ کو اپنا بھگوان مان لیا ہے ورنہ ایسی بے تکی نہ مارتے
 

Khair Andesh

Chief Minister (5k+ posts)
Copy & Paste


"پاکستانی قوم کے بدلتے رنگ"
بھٹو دور میں نواب احمد خان نے بھٹو کے خلاف اسمبلی میں تقریرکی "قتل" ہوگیا۔
"پاکستانی ڈر گئے"
ضیاء الحق کے مارشل لاء میں کسی کو جرآت نہیں تھی کہ حکومت کے خلاف کچھ بولے نہیں تو کوڑے اورپھانسیاں تیار رہتی تھیں۔
"پاکستانیوں نے11سال چوں بھی نہیں کی"
پیپلز پارٹی کے دور میں عزیر بلوچ اور راؤ انوار ان کے خلاف بولنے والوں کے
encounter
کردیا کرتے تھے، مرتضی بھٹو کا قتل زندہ مثال ہے۔ ایان علی کو پکڑنے والا کسٹم آفیسر اور صحافی عزیر کے قتل زیادہ پرانی بات نہیں۔
"پاکستانیوں نےچپ سادھ لی"
الطاف حسین کے راج میں
MQM
کے خلاف بولنے
والوں یا بھتہ نہ دینے والوں کی لاشیں بوریوں میں بند ملا کرتی تھیں۔ پورا کراچی قتل وغارت گری میں ڈوبا ہوا تھا۔
"عوام ڈر کے مارے دبکے رہتے تھے"
مشرف کے مارشل لاء میں نواز شریف اور زرداری جیسے مافیا بھی دم دبا کر ملک سے بھاگ گئے تھے
"عام عوام کی کیا مجال تھی جو بولیں
نواز شریف کے شاہانہ ادوار میں لوٹ مار کی عروج کے ساتھ گلو بٹوں ،عابد باکسر اور رانا ثناء جیسے قاتلوں کو باقاعدہ عہدے نوازے گئے اور پولیس
encounter
کے نام پر مخالفین کی لاشوں پر ڈکیت کا لیبل لگا دیا جاتا تھا۔
"صحافیوں سمیت تمام پاکستانیوں کی زبان پر تالے پڑے رہے"
کرپشن، لوٹ مار، قتل و غارت سیاستدانوں کی سیاست کا حصہ ہوا کرتی تھی۔ ہر سیاسی پارٹی نے غنڈے پال رکھے تھے۔
"پاکستانی عوام کی کیا مجال جو بول سکیں"
کھاتا ہے تو لگاتا بھی ہے کہ کہہ کر دل کو تسلی دے دیتے تھے۔
پھر
وقت پلٹا
تنگ آئی عوام کو عمران خان کی شکل میں بہتر اور شریف آپشن
نظر آیا۔عمران خان کی 22 سالہ انتھک محنت کی وجہ سے حکومت بن گئی ۔
کسی مخالف کا قتل نہیں ہوا،
کسی کو بولنے سے نہیں روکا گیا،
کرپشن کو لگام ڈالی گئی،
بڑے لٹیروں کو پہلی بار اس قوم نے سلاخوں کے پیچھے دیکھا،
اتنی آزادی اس قوم کو راس نہیں آئی۔
بھی دو سال ہی گزرے ہیں کہ ہمیشہ کی
گونگی، بہری، ڈنڈے کی عادی ، غنڈوں سے ڈر نے والی، بوریوں سے ڈرنے والی عوام کے ہر کتے بلے کو زبان مل گئی۔
جس کا دل چاہتا ہے حکومت اور فوج کے خلاف بولنا شروع ہو جاتا ہے، صحافت کے چولے پہن کر دو دو ٹکے کے لوگ صحافت نامہ گلے میں ڈالے عمران خان پر دن رات آوازیں کسنے لگے ہیں۔
دہائیوں سے کرپشن اور گند میں لتھڑے سیاست دان بیرونی ایجنڈوں پر چلتے ہوۓ حکومت گرانے کے لئے جتھے بنا کر آگئے ہیں۔
کیونکہ انہیں پتا ہے اس شریف آدمی کا نا کوئی کرمنل ونگ ہے، نہ پلے ہو ۓ غنڈے ہیں، نہ وہ مخالفین کو قتل کرواۓ گا اور نہ پولیس کو زاتی مقاصد کے لئے استعمال کرے گا۔
اور ستر سال سے سوئی اور سہمی ہوئی قوم دو سالوں میں آنکھے پھاڑے عمران خان کی زبان سے پھسلے لفظوں پر بھی ایک ایک گھنٹے کے پروگرام کرتی نظر آتی ہے۔
ایک بہترین قیادت پہلی بار نصیب ہوئی ہے تو اللہ کے واسطے زاتی مفادات کو پس پشت ڈال کر حکومت کا ساتھ دیں، انشاءاللہ ایک ایک کر کے
تمام مشکلات سے نکل جائیں گے۔ خدانخواستہ عمران خان سسٹم سے لڑتے لڑتے تھک گیا
یا
کسی طرح ہٹا دیا گیا تو ہمارے بچوں کا مستقبل پھر انہیں بھیڑیوں کے ہاتھوں میں ہوگا۔ اور اس بار ان بے لگام درندوں کو کوئی روکنے والا بھی نہیں ہو گا۔
_____
ایک عام آدمی کی زندگی اجیرن ہو چکی ہے۔آمدن کم ہوئی ہے، اور خرچے ڈبل۔
عوام پریشان ہے کہ کیا کرے۔ اگر اپوزیشن کامیاب ہوتی ہے، تو پھر سے وہی چور اور ڈاکو ملک پر مسلط ہو جائیں گے ، جو اس تباہی میں برابر کے ذمہ دار ہیں۔ اور اگر کامیاب نہیں ہوتے، تو موجودہ نا اہل، بڑھک باز اور یو ٹرن ماسٹر کرپٹ حکومت عوام کا کچومر نکالتی رہے گی۔یعنی عوام کے لے آگے کھائی ہے، اور پیچھے گڑھا۔
عوام کو دوسروں کی نسبت موجودہ حکومت پر غصہ اس لئے بھی ذیادہ ہے کہ ایک تو خان صاھب نے سبز باغ کچھ ذیادہ ہی دکھا دیئے تھے(مثلا نوے دن میں کرپشن کا خاتمہ، آئی ایم سے موت بھلی)، اور حقیقی کارکردگی صفر بلکہ نفی میں ہے۔دوسرا یہ کہ ہہلے تو یہ کہہ کر تسلی کر لیتے تھے کہ تحریک انصاف کو ووٹ دے کر تبدیلی لے آئیں گے، مگر موجودہ مایوس کن کارکردگی کے بعد اب کوئی دوسری پارٹی نظر نہیں آتی(تحریکی پٹواریوں کے لئے یہ بات ناگوار گزرے گی، اور اگلے الیکشن سے پہلے انہیں سمجھ آنا بہت مشکل ہو گا)۔
اللہ ہی ہماری حالت پر رحم فرمائے
۔​