پاکستان اور کالعدم ٹی ٹی پی کے درمیان ایک بار پھر مذاکرات کا آغاز،حبیب اکرم

4hanibttptalknews.jpg

سینئر صحافی و تجزیہ کار حبیب اکرم نے کہا ہے کہ میران شاہ میں پاک فوج پر حملہ درحقیقت امن مذاکرات کے خلاف سرگرم ایک گروہ کی جانب سے کیا گیا جس کے ماسٹر مائنڈ کو کابل حکومت نے پاکستان کے دباؤ ڈالنے پر باندھ کر بٹھالیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق انہوں نے یہ گفتگو دنیا نیوز کے پروگرام اختلافی نوٹ میں کی اور کہا کہ پاکستان کی جانب سے زبان اور ہاتھ دونوں طریقوں سےدہشت گردوں کی کارروائیوں کو روکنے کیلئے اقدامات کیے جارہے ہیں، ہماری ایجنسیوں نے دہشت گردوں کو اتنا نقصان ضرو پہنچایا ہے کہ اب وہ بڑے حملوں کی سکت نہیں رکھتے۔


انہوں نے کہا کہ تازہ ترین خبر یہ ہے کہ ایک بار پھر مذاکرات کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے، اس بار تبدیلی یہ ہے کہ یہ مذاکرات اس بار ہماری طرف سے نہیں بلکہ دوسری طرف سے شروع کیے گئے ہیں اور کابل حکومت کے لوگ بھی اس میں شریک ہیں بالخصوص افغان وزیر داخلہ سراج الدین حقانی بھی اس کیلئے کافی متحرک ہیں۔

حبیب اکرم نے بتایا کہ ان مذاکرات کے دوران پاکستان کے علاقے میران شاہ میں ایک حملہ ہوتا ہے جو مذاکرات کے مخالف ایک گروہ کی کارروائی ہے، اس حوالے سے پاکستان نے کابل کو پیغام دیدیا ہے کہ چونکہ یہ آپ کی سرزمین سے حملہ ہوا تو اسے آپ ہینڈل کریں ورنہ ہم اپنے طریقے سے نمٹیں گے ، جس کے بعد کابل حکومت نے اس حملے کے ماسٹر مائنڈ کو باندھ کر بٹھا لیا ہے، تاہم اسے پاکستان کے حوالے نہیں کیا گیا۔

سینئر تجزیہ کار نے کہامجھے ایسے مذاکرات سے کوئی خاص توقع نہیں ہوتی ، دیکھتے ہیں اس سے کیا نتیجہ نکلتا ہے تاہم ایک بات طے ہے کہ پاکستان اس وقت دہشت گردوں کو زبان اور ہاتھ دونوں طریقوں سے جواب دےرہا ہے۔
 

no_handle_

MPA (400+ posts)
او ہاں، بس یہ رہ گئے تھے۔ ان کو فوراً مخلوط حکومت کا حصہ بنا کر وزارتیں دی جائیں۔