پاکستان سنگل ونڈو نے کام کا آغا کردیا ہے,جو کنسائمنٹ دنوں میں کلیئر ہوتی تھی 10منٹ سے ایک گھنٹہ میں کلیئر ہو جائے گی،پہلے مرحلےمیں پانچ بڑے اداروں اسٹیٹ بینک آف پاکستان ، ڈیپارٹمنٹ آف پلانٹ پروٹیکشن ، اینمل کورنٹین ڈیپارٹمنٹ، فیڈرل سیڈسرٹیفکیشن اور پی ایس کیو سی اے کو منسلک کر دیا گیا ہے۔
اس سے کسٹم اور ریگولیشن سے 60سے 70فیصد تجارت اس کے تحت آجائے گی، پانچ اداروں کا افتتاح مارچ میں کر دیا جائیگا۔
سنگل ونڈو کے سی ای او آفتاب حیدر نے کہا ہےکہ وزارت دفاع کے اداروں سمیت ملک کے 74حکومتی اداروں کو2024تک مرحلہ وار پاکستان سنگل ونڈو کے پلیٹ فارم سے منسلک کر دیا جائیگا۔
مختلف بندرگاہوں بھی پاکستان سنگل ونڈو سے منسلک کیا جارہاہے ،جس میں کراچی ، پورٹ قاسم اور گوادر کی بندرگاہیں شامل ہیں۔ڈریپ کو بھی سنگل ونڈو سے منسلک کر دیاجائیگا۔
آفتاب حیدر نےکہا کہ پاکستان سنگل ونڈو پروگرام کے قیام کےلیے پارلیمنٹ نے ایکٹ بنایا ہے جس کے تحت پاکستان سنگل ونڈو ایک بااختیار اتھارٹی کے طورپر کام کرے گا اور تما م ادارےتجارت کی حد تک اپنےتمام قوانین، رولز ، ریگولیشنز کو پاکستان سنگل ونڈو کے بتائے ہوئے طریقہ کارکے تحت مرتب کرنے کے پابند ہونگے۔
تفصیلات کے مطابق ملک کے 29بینکوں کو پاکستان سنگل ونڈو کے ساتھ منسلک کر کے فارم ای اور فارم آئی ختم کر دیئے جائیں گے اب تک سات بینکوں کو منسلک کیا جاچکا ہے
دسمبر 2023تک مزید32اداروں کو منسلک کر نے کا ہدف ہے۔تجارت کےلیے کسٹم کی 29دستاویزات ختم ہو جائیں گی ، پہلے جو کنسائمنٹ کئی دنوں میں کلیئر ہوتی تھی،10منٹ سے ایک گھنٹہ میں کلیئر ہو جائے گی۔
ڈیٹا سینٹر کا قیام بھی عمل میں لاِیاجارہا ہے اس کےلیے ایشیائی ترقیاتی بنک نے ایک کروڑ ڈالر منظور کیے ہیں۔پاکستان سنگل ونڈو کے قیام کےلیے 6کروڑ 70لاکھ ڈالر لاگت آئے گی جس میں سے پانچ کروڑ ڈالر ایشیائی ترقیاتی بنک،برطانیہ 50لاکھ ڈالر قرضہ دے گا۔
سنگل ونڈو کی ٹریڈ ٹیکنالوجی کےذریعے انڈر انوائسنگ اور اوور انوائسنگ کا خاتمہ ہو جائے گا دیگر ممالک کا ڈیٹا پاکستان سنگل ونڈو پر دستیاب ہوگا جس سے انڈرانوائسنگ نہیں ہو سکے گی۔
چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار والے اب صرف ایک این ٹی این نمبر کے حصول کے بعد اپنی درآمدات اور برآمدات شروع کر سکیں گے۔