پاکستان- متحدہ عرب امارات لازوال دوستی، چلتی جائے

1lazawaldosti.jpg

سوشل میڈیا پر ان دنوں لازوال دوستی کے ہیش ٹیگ سے پاکستان اور متحدہ عرب امارات کی لازوال دوستی کے چرچے ہیں۔

گزشتہ دنوں ٹوئٹر پر پاکستان کے سابق مایہ ناز وکٹ کیپر بیٹسمین راشد لطیف کے ٹوئٹر ہینڈل سے #لازوال دوستی کے ہیش ٹیگ سے ایک ٹوئیٹ پر نظر پڑی جس کے بعد دل کو ایک اطمینان سا محسوس ہوا۔ اور وہ دلی اطمینان اس لیے تھا دنیا بھر میں اگر کوئی پاکستان کا حقیقی ساتھی اور ثابت قدم دوست ہے تو وہ متحدہ عرب امارات ہی ہے۔


15مئی کی صبح راشد لطیف کی جانب سے کی جانے والی اس ٹوئیٹ میں انھوں نے اسی قسم کے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ " انھیں فخر ہے کہ انھوں نے متحدہ عرب امارات میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی کپتانی کی۔ ان کی مہمان نوازی، وہاں موجود سہولیات اور گھر جیسے غیر معمولی احساس نے (دورے کا)مزہ دوبالا کر دیا۔ متحدہ عرب امارات ہمیشہ سے ہمارا دوست رہا ہے۔"

https://twitter.com/x/status/1525685836829888515
ساتھ ہی پاکستان کے معروف براڈکاسٹر اور سپورٹس تجزیہ کار ڈاکٹر نعمان نیاز کے ٹوئٹر ہینڈل سے بھی اسی دوران#لازوال دوستی کے ہیش ٹیگ سے اسی طرح کی ایک ٹوئیٹ کی گئی جس میں پاکستان سپر لیگ کو دنیائے کرکٹ کا بڑا برانڈ بنانے میں متحدہ عرب امارات کے کلیدی کردار کی تعریف کی گئی۔

https://twitter.com/x/status/1525685975719944192
سیاست ڈاٹ پی کے قارئین کیلئے یہاں یہ امر دوہرانا ضروری ہے کہ ایک ایسے وقت میں جب دہشت گردی نے ہمارے دلوں کی دھڑکن اور پسندیدہ کھیل کرکٹ کو نشانے پر رکھا ہوا تھا، تو ایسے میں ایک ملک متحدہ عرب امارات ہی تھا جو اس کٹھن وقت میں ہمارے شانہ بشانہ کھڑا ہوا تھا۔ ہم کیسے بھول سکتے ہیں کہ یہ وہی وقت تھا جب باقی دنیا پاکستان آنے سے گھبرا رہی تھی اور پاکستان کرکٹ اور پاکستانی کرکٹ شائقین شدید مایوسی کا شکار ہو چکے تھے۔

ایسے وقت میں ہمارے اس برادر اسلامی ملک نے ہمیں اپنے ملک میں نہ صرف ہمارے میچز کی میزبانی کرنے کی اجازت دی بلکہ قریباًدس سال تک گھر سے باہر گھر جیسی سہولیات فراہم کیں۔اس عرصہ کے دوران متحدہ عرب امارات نے مختلف سیریز اور ٹورنامنٹس کے تحت 142ٹیسٹ ، ون ڈے اور ٹی ٹوینٹی میچز کی میزبانی کے فرائض انجام دیے۔

اسی طرح جب بین الاقوامی کرکٹرز پاکستان سپر لیگ کھیلنے کیلئے یہاں آنے سے ہچکچا رہے تھے،متحدہ عرب امارات ہی تھا جو آگے بڑھا اور پاکستان کے اس عظیم کرکٹ ٹورنامنٹ کا آغاز کیاجو آج عالمی سطح پر ایک نہایت کامیاب برانڈ کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ متحدہ عرب امارات نے پاکستان پر دنیا بھر کا اعتماد بحال کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا اور ہمارے جنون کرکٹ کو انتہائی کٹھن دور میں بھی زندہ رکھا۔

صرف یہی نہیں، دیگر کئی محاذوں پر متحدہ عرب امارات نے پاکستان کے حقیق دوست ہونے کا ثبوت دیا ہے۔ پاکستانی معیشت جب شدید مالی بحران کا شکار تھی تو اس وقت بھی متحدہ عرب امارات ایک مرتبہ پھر آگے بڑھا اوراس بھنور سے نکلنے کیلئے ہمیں 1100 ارب روپے کا امدادی پیکج دیاجس نے ہماری معیشت میں ایک نئی روح پھونکی جس کی بدولت ہم پھر سے ترقی کی راہ پر گامزن ہوئے۔

کشمیر اور افغانستان کے مسئلوں پر بھی متحدہ عرب امارات ہی تھا جس نے ہمارے بھائیوں کی حالت زار کو دیکھا اور عالمی سطح پر شانہ بشانہ کھڑے ہو کر پاکستان کی مدد کی تاکہ وہ انسانی وقار اور دونوں خطوں میں امن کے حوالے سے اپنے موقف کو آگے بڑھا سکے۔

ہم ماحولیاتی تبدیلی اور قابل تجدید ٹیکنالوجیز کے حوالے سے عالمی جدت کی باگ ڈور سنبھالنے کیلئے آگے آئے ہیں۔ اور اس مرتبہ بھی ہماری چھوٹی اور درمیانی سطح کی انڈسٹریز کو35ارب روپے کے پیکج کی بدولت مدد فراہم کرنے کیلئے متحدہ عرب امارات ہی ہمارے ہم قدم ہے۔

ہماری تاریخ ہی محض ایک جیسی نہیں ہے، بلکہ ہم تو نئی تاریخ رقم کرنے میں پیش پیش ہیں۔

متحدہ عرب امارات کے حال ہی میں وفات پا نے والے دوسرے سربراہ شیخ خلیفہ بن زاید بن سلطان النہیان پاکستان کے نہایت قریبی دوست سمجھے جاتے تھے۔ ان کے پیش رو شیخ محمد بن زایدالنہیان اپنے والد محترم اور متحدہ عرب امارات کے پہلے سربراہ شیخ زائد بن سلطان النہیان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے بہت عرصہ قبل سے ہی پاکستان اور پاکستانی عوام کے ساتھ ہم قدم ہیں۔

بزرگ صحیح ہی کہا کرتے تھے کہ دوست وہی جو مشکل میں کام آئے اور اسی کہاوت کا عملی نمونہ ہم نے عصر حاضر میں اپنی آنکھوں سے متحدہ عرب امارات کی لازوال دوستی کی صورت میں دیکھ لیاہے۔یہ بلاشبہ ایک' 'لازوال دوستی'' ہے۔