چوں کہ باجوے نے ایک اندھے، بہرے، گونگے چرسی، عمران نیازی کو اپنا وزیر بنا کر پاکستان پر مسلّط کیا ہوا ہے، اس لیے ملک میں کیا چل رہا ہے اسے کوئی خبر نہیں۔ اللہ بھلا کرے کسی بھلے مانس کا جو یہ معاملہ اسلام آباد ہائی کورٹ لے گیا کہ جس نیوی کا بھرکس ہر جنگ میں ہندوستانی نیوی نکال دیتی ہے، جو چائنہ کی امداد اور حمایت کے بغیر اپنے جہاز سمندر میں اتارنے سے پہلے بار بار باتھ روم کا رخ کرتی ہے، اس نے پاکستان میں جگہ جگہ نیول ہاؤزنگ اسکیموں اور کلبوں کے بعد اس بار اسلام آباد کی راول جھیل پر قبضے کا ارادہ کیا ہے۔
یہ الو کے پٹھے سمندر میں خرمستیاں کرنے کے بجائے اسلام آباد کے عوامی مقامات پر قبضہ کر کے رنگ رلیاں منانا چاہتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کے باپوں نے اندر ہی اندر ہندوستان سے ڈیل کی ہوئی ہے کہ ہم آپ کی شان میں کوئی گستاخی نہیں کریں گے، آپ سرکریک میں ہماری ماں بہن ایک کرنا جاری رکھیں، ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے۔ بس آپ ہم پر کوئی حملہ نہ کریں، کوئی جاسوس آبدوز بھی نہ بھیجیں۔ آپ کو جو انفارمیشن چاہیے، ہمارے بندے کچھ پیسے لے کر وہ آپ کو مہیا کر دیا کریں گے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین سی ڈی اے سے پوچھا ہے تو نے کس قانون کے تحت ایک عوامی تفریحی مقام کو ان عیّاش حرام خوروں کے حوالے کیا ہے۔ چیف آف نیول اسٹاف سے بھی جواب مانگا گیا ہے۔ اب دیکھنا یہ کہ ان خنزیروں کی طرف سے کون سی بکواس سامنے آتی ہے۔
یہ الو کے پٹھے سمندر میں خرمستیاں کرنے کے بجائے اسلام آباد کے عوامی مقامات پر قبضہ کر کے رنگ رلیاں منانا چاہتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کے باپوں نے اندر ہی اندر ہندوستان سے ڈیل کی ہوئی ہے کہ ہم آپ کی شان میں کوئی گستاخی نہیں کریں گے، آپ سرکریک میں ہماری ماں بہن ایک کرنا جاری رکھیں، ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے۔ بس آپ ہم پر کوئی حملہ نہ کریں، کوئی جاسوس آبدوز بھی نہ بھیجیں۔ آپ کو جو انفارمیشن چاہیے، ہمارے بندے کچھ پیسے لے کر وہ آپ کو مہیا کر دیا کریں گے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین سی ڈی اے سے پوچھا ہے تو نے کس قانون کے تحت ایک عوامی تفریحی مقام کو ان عیّاش حرام خوروں کے حوالے کیا ہے۔ چیف آف نیول اسٹاف سے بھی جواب مانگا گیا ہے۔ اب دیکھنا یہ کہ ان خنزیروں کی طرف سے کون سی بکواس سامنے آتی ہے۔